
حکومت پاکستان نے نئی پاسپورٹ اور بارڈر کنٹرول اتھارٹی (پی بی سی اے) کے قیام کے لیے کام شروع کر دیا ہے۔ اس اتھارٹی کی تشکیل کے ذریعے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے کچھ اختیارات میں کمی لانے کا ارادہ ہے، خاص طور پر امیگریشن کے حوالے سے۔
ڈان اخبار کے مطابق، حکومت کی جانب سے پیش کردہ مسودے میں یہ تجویز دی گئی ہے کہ امیگریشن کے ڈائریکٹوریٹ جنرل اور پاسپورٹس کی موجودہ ذمہ داریوں کو ایک بہتر قیادت کے تحت تبدیل کیا جائے۔ گزشتہ سال اسی طرح کی ایک اتھارٹی کے قیام کی کوشش ناکام رہی تھی، جس کی وجہ ادارے میں موجود پولیس افسران کی مخالفت تھی۔
مرتفع انسانی اسمگلنگ کے واقعات اور غیر قانونی سرحد پار کرنے والوں کی موجودگی نے اس مسئلے کو مزید اجاگر کیا ہے اور یہ قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق، ملکی سرحد کی حفاظت کے لیے مسلح افواج اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے سرگرم ہیں، لیکن کئی داخلی اور خارجی راستوں پر مؤثر نگرانی کی ضرورت ہے۔
نئی اتھارٹی کے قیام کے لیے، عہدیداروں نے تصدیق کی ہے کہ یہ تجویز قومی سلامتی کے خطرات، انسانی اور سامان کی اسمگلنگ جیسے مسائل کے تناظر میں اہمیت حاصل کر چکی ہے۔ مسودے میں یہ بات بھی شامل ہے کہ ایف آئی اے کو اب وائٹ کالر جرائم اور منی لانڈرنگ کی تحقیقات پر توجہ مرکوز کرنے کا موقع ملے گا۔
مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے، وزیراعظم شہباز شریف سے توقع کی جارہی ہے کہ وہ جلد از جلد ضروری اصلاحات کے نفاذ کے لیے اہم کردار ادا کریں گے۔ تجویز کردہ اتھارٹی کے قیام کے بعد دیگر ممالک کی طرح ایک جدید اور خود مختار ادارہ قائم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
مختلف علاقائی ممالک نے بھی اسی طرح کے اقدامات کیے ہیں، جیسے بھارت میں 'بیورو آف امیگریشن'، بنگلہ دیش میں 'اینتی کرپشن کمیشن' سے علیحدہ امیگریشن اور پاسپورٹ کنٹرول کا قیام۔
تجویز کے تحت، پاکستان کے نظام میں موجود بدعنوانی اور غیر مؤثر طریقہ کار کو ختم کرنے کے لیے ایک علیحدہ 'پی بی سی اے' اتھارٹی قائم کی جائے گی تاکہ انسانی اسمگلنگ کو کنٹرول کرنے کے ساتھ ساتھ سرحد کی حفاظت کو بھی یقینی بنایا جا سکے۔
حکام نے ایک ماہ کے اندر بل کی منظوری کے خواہاں ہیں تاکہ جدید اتھارٹی کے قیام کی راہ ہموار کی جا سکے۔ مجوزہ منصوبے کے تحت، اتھارٹی کی سربراہی کے لیے 22 گریڈ کے افسر کی تقرری اور دیگر سرحدوں کی نگرانی کے لیے 21 گریڈ کے 3 افسران کی تعیناتی کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔
یہ حکومتی اقدامات انسانی اسمگلنگ کے معاملے میں ناپسندیدہ حالات کو کم کرنے اور پاکستانی شہریوں کی حفاظت میں اضافہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں، اور اتھارٹی کی مکمل فعالیت کی توقع دو ماہ بعد کی جا رہی ہے۔
- Featured Thumbs
- https://i.ibb.co/NYWf7My/borde1.jpg