سات عظیم اتفاقی دریافتیں

hmkhan

Senator (1k+ posts)

سات عظیم اتفاقی دریافتیں




وسعت اللہ خان
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی


101223153403_sp_marussia_still_512x288_bbc_nocredit.jpg



ایک روز نیوٹن باغ میں ٹہل رہا تھا کہ اچانک سر پر پکا ہوا سیب گرا۔ ذرا دیر کو نیوٹن کا دماغ ہل گیا اور اس نے سیب ہاتھ میں لے کر سوچنا شروع کیا کہ ہر شے اوپر سے نیچے ہی کیوں آتی ہے ؟ یوں کششِ ثقل کا نظریہ اتفاقاً وجود میں آیا۔ بقول انشا جی اگر اس دن نیوٹن وہ سیب کھا جاتا تو کششِ ثقل جانے کب دریافت ہوتی؟
انیسویں صدی تک فوجی و سویلین مقاصد کے لیے نائٹرو گلیسرین عام استعمال ہوتی تھی۔ سنہ 1833 کے کسی ایک دن الفریڈ نوبل نائٹرو گلیسرین کو حادثاتی طور پر پھٹنے سے روکنے کے ممکنہ طریقوں پر غور کر رہا تھا کہ اچانک نائٹرو گلیسرین کا کنستر لیک ہوگیا اور وہ بغیر جلے لکڑی کے برادے میں جذب ہونے لگی۔ جب برادہ خشک ہوگیا تو الفریڈ نوبیل نے اسے آگ دکھا کے پھاڑا۔ یوں بے لگام نائٹرو گلیسرین کی جگہ کنٹرولڈ ڈائنا مائیٹ وجود میں آ گیا۔

سنہ 1839 کے کسی ایک روز ربڑ، سلفر اور سیسے کا آمیزہ ایک کیمسٹ چارلس گڈ ائیر کے ہاتھ سے اتفاقاً پھسل کر فائر اسٹوو پرگر پڑا۔ مگر آمیزہ پگھلنے کے بجائے ٹھوس شے بن گیا جس کی بیرونی سطح سخت اور اندرونی سطح نرم رہی۔ یوں حادثاتی طور پر دنیا کا پہلا ویلنکنائزنگ ٹائر بن گیا اور اس کے بعد آٹوموبیل کی صنعت بھی خوب پھلی پھولی۔

الیگزینڈر فلیمنگ سنہ 1928 میں انفلوئنزا کے موذی وائرس کو کنٹرول کرنے کے طریقوں پر کام کر رھا تھا۔ پھر وہ دو ہفتے کی چھٹیوں پر چلا گیا۔ واپسی پر اس نے دیکھا کہ چھٹی پر جانے سے پہلے لیبارٹری کی جس ڈش میں اس نے بیکٹیریاز کلچر کیے تھے۔اس ڈش پر پھپوند جم گئی تھی اور اس پھپھوند نے بیکٹیریاز کی افزائش روک دی تھی۔ فلیمنگ نے پھپوند کی ماہیت پر تمام توجہ مرکوز کردی۔ یوں پنسلین دریافت ہوئی اور اس دریافت سے اینٹی بائیوٹک انڈسٹری کا دروازہ کھل گیا۔
سنہ 1945 میں انجینیئر پرسی سپنسر رے تھیون کمپنی کے لیے ایسا میگنیٹرون بنانے کی کوشش کر رہے تھے جو تابکار شعاعوں کو بہتر طور پر منعکس کر سکے۔ تجربے کے دوران ایک دن کیا ہوا کہ پرسی کی جیب میں رکھی چاکلیٹ پگھل گئی۔ پرسی نے حیران ہو کر شعاعی ٹیوب کے سامنے مکئی کے دانوں سے بھرا پیالہ رکھا تو دانے بھن گئے مگر پیالے کو کچھ بھی نہ ہوا۔ یوں اتفاقیہ طور پر وہ دریافت ہاتھ لگ گئی جسے ہم اور آپ آج مائیکرو ویو کی شکل میں استعمال کرتے ہیں۔


90 کے عشرے میں دوا ساز کمپنی فائزر نے انجائنا کے مریضوں کی شریانیں مستحکم رکھنے کے لیے سلیٹرنلی نامی کیمیکل کا ٹرائل شروع کیا۔ مگر یہ کچھ زیادہ کامیاب نہ ہو سکا، بلکہ جن لوگوں پر تجربہ کیا گیا ان پر الٹا اثر ہوا۔ یعنی عدم ایستادگی کے شکار مریضوں کے دورانِ خون کی رفتار میں اضافے سے ان کی قوتِ ایستادگی بحال ہونے لگی۔ چنانچہ تحقیق کا رخ بھی مڑ گیا اور چار ہزار رضاکاروں کے کلینکیل ٹرائل کے بعد ویاگرا کی نیلی ٹیبلٹ کا ظہور ہوا۔
پاک افغان سرحد پر سمگلڈ گاڑیاں ضبط ہو جانا ایک عام سی بات ہے۔ ایک روز کوئی انتہائی مہنگی سپورٹس کار بھی ضبط ہو گئی مگر اسے ایف سی بلوچستان کے کمانڈنٹ میجر جنرل اعجاز شاہد کو تحفتاً پیش کر دیا گیا۔ جنرل صاحب نان کسٹم پیڈ سپورٹس کار کا کیا کرتے لہٰذا اپنے بیٹے کو دان کر دی۔ مگر صاحبزادے سپورٹس کار کی رفتار سے مطمئن نہیں تھے۔ چنانچہ دو انجینیروں لفیٹننٹ کرنل شکیل اور میجر یاسر سے کہا گیا کہ گاڑی کا ٹرائل کر کے بتائیں رفتار کے ساتھ مسئلہ ہے کیا؟ دونوں افسر ریسنگ ٹرائل میں جاں بحق ہوگئے۔
ایف سی کی اندرونی تحقیقاتی رپورٹ سے ہلاک ہونے والے افسروں کے لواحقین مطمئن نہیں ہوئے اور انھوں نے عدلِ راحیلی کی زنجیر ہلا دی۔ چنانچہ لیفٹننٹ جنرل زبیر محمود حیات کو ہلاکت کے اسباب کی چھان بین سونپی گئی۔ تحقیق کے دوران ایف سی میں کرپشن کا وائرس اور اس سے آلودہ مریض بھی دریافت ہوتے چلے گئے۔ نہ سپورٹس کار کا جان لیوا حادثہ ہوتا اور نہ افسرانہ کرپشن کا وائرس دریافت ہوتا۔

تو بچو ! یہ ہے عظیم دریافتوں کی تھوڑی سی کہانی۔
http://www.bbc.com/urdu/pakistan/2016/04/160423_fc_corruption_wusat_tk




 
Last edited by a moderator:

khan_sultan

Banned
واہ جی واہ خان صاحب ہمنے بھی ایک انمول ہیرا دریافت کیا تھا خان صاحب کی صورت میں
@hmkhan
 

Atif

Chief Minister (5k+ posts)

وسعت اللہ خان صاحب کا ہر کالم پڑھ کر لگتا ہے کہ " میں نے یہ جانا کہ گویا یہ بھی میرے دل میں ہے"۔ ان صاحب کا کالم پڑھ کر سوائے سر دھننے کے اور کیا بھی کیا جاسکتا ہے سو چلو "تماشائے اہلِ کرم دیکھتے ہیں"۔
 

khan_sultan

Banned

وسعت اللہ خان صاحب کا ہر کالم پڑھ کر لگتا ہے کہ " میں نے یہ جانا کہ گویا یہ بھی میرے دل میں ہے"۔ ان صاحب کا کالم پڑھ کر سوائے سر دھننے کے اور کیا بھی کیا جاسکتا ہے سو چلو "تماشائے اہلِ کرم دیکھتے ہیں"۔
عاطف بھائی کتھے او تسی ؟
 

Atif

Chief Minister (5k+ posts)
عاطف بھائی کتھے او تسی ؟

سر جی!! آجکل کسی کام کا فورم دیکھنے کیلئے جوتیاں توڑ رہا ہوں، یہاں اپنا دانہ پانی ختم ہوگیا ہے۔ ایک دو ملے ہیں ذرا مانوس ہوجاوں تو دوستوں کو بتاوں گا۔ یہاں ہمارے جیسوں کیلئے گھٹن کے علاوہ کچھ نہیں بچا۔
 

khan_sultan

Banned

سر جی!! آجکل کسی کام کا فورم دیکھنے کیلئے جوتیاں توڑ رہا ہوں، یہاں اپنا دانہ پانی ختم ہوگیا ہے۔ ایک دو ملے ہیں ذرا مانوس ہوجاوں تو دوستوں کو بتاوں گا۔ یہاں ہمارے جیسوں کیلئے گھٹن کے علاوہ کچھ نہیں بچا۔

ٹھیک ہے جی آپ کے منتظر رھیں گے ویسے نادان جی کا فرمان تھا کے جدھر بھی جائیں ان کو بھی ساتھ لیتے جائیں ان کو صرف اپنا پاندان ہی اٹھانا ہو گا باقی وہ تیار کھڑی ہیں
 

hmkhan

Senator (1k+ posts)

سر جی!! آجکل کسی کام کا فورم دیکھنے کیلئے جوتیاں توڑ رہا ہوں، یہاں اپنا دانہ پانی ختم ہوگیا ہے۔ ایک دو ملے ہیں ذرا مانوس ہوجاوں تو دوستوں کو بتاوں گا۔ یہاں ہمارے جیسوں کیلئے گھٹن کے علاوہ کچھ نہیں بچا۔


کون کسی کو باندھ سکا ہے صیاد تو اک دیوانہ ہے
توڑ کے پنجرہ ایک نہ اک دن پنچھی کو اڑ جانا ہے

 

dangerous tears

Senator (1k+ posts)
ایک روز نیوٹن باغ میں ٹہل رہا تھا کہ اچانک سر پر پکا ہوا سیب گرا۔ ذرا دیر کو نیوٹن کا دماغ ہل گیا اور اس نے سیب ہاتھ میں لے کر سوچنا شروع کیا کہ ہر شے اوپر سے نیچے ہی کیوں آتی ہے ؟ یوں کششِ ثقل کا نظریہ اتفاقاً وجود میں آیا۔ بقول انشا جی اگر اس دن نیوٹن وہ سیب کھا جاتا تو کششِ ثقل جانے کب دریافت ہوتی؟

مقاصد کے لیے نائٹرو گلیسرین عام استعمال ہوتی تھی۔ سنہ 1833 کے کسی ایک دن الفریڈ نوبل نائٹرو گلیسرین کو حادثاتی طور پر پھٹنے سے روکنے کے ممکنہ طریقوں پر غور کر رہا تھا کہ اچانک نائٹرو گلیسرین کا کنستر لیک ہوگیا اور وہ بغیر جلے لکڑی کے برادے میں جذب ہونے لگی۔ جب برادہ خشک ہوگیا تو الفریڈ نوبیل نے اسے
آگ دکھا کے پھاڑا۔ یوں بے لگام نائٹرو گلیسرین کی جگہ کنٹرولڈ ڈائنا مائیٹ وجود میں آ گیا۔سنہ 1839 کے کسی ایک روز ربڑ، سلفر اور سیسے کا آمیزہ ایک کیمسٹ چارلس گڈ ائیر کے ہاتھ سے اتفاقاً پھسل کر فائر اسٹوو پرگر پڑا۔ مگر آمیزہ پگھلنے کے بجائے ٹھوس شے بن گیا جس کی بیرونی سطح سخت اور اندرونی سطح نرم رہی۔ یوں حادثاتی طور پر دنیا کا پہلا ویلنکنائزنگ ٹائر بن گیا اور اس کے بعد آٹوموبیل کی صنعت بھی خوب پھلی پھولی۔

الیگزینڈر فلیمنگ سنہ 1928 میں انفلوئنزا کے موذی وائرس کو کنٹرول کرنے کے طریقوں پر کام کر رھا تھا۔ پھر وہ دو ہفتے کی چھٹیوں پر چلا گیا۔ واپسی پر اس نے دیکھا کہ چھٹی پر جانے سے پہلے لیبارٹری کی جس ڈش میں اس نے بیکٹیریاز کلچر کیے تھے۔اس ڈش پر پھپوند جم گئی تھی اور اس پھپھوند نے بیکٹیریاز کی افزائش
روک دی تھی۔ فلیمنگ نے پھپوند کی ماہیت پر تمام توجہ مرکوز کردی۔ یوں پنسلین دریافت ہوئی اور اس دریافت سے اینٹی بائیوٹک انڈسٹری کا دروازہ کھل گیا۔

سنہ 1945 میں انجینیئر پرسی سپنسر رے تھیون کمپنی کے لیے ایسا میگنیٹرون بنانے کی کوشش کر رہے تھے جو تابکار شعاعوں کو بہتر طور پر منعکس کر سکے۔ تجربے کے دوران ایک دن کیا ہوا کہ پرسی کی جیب میں رکھی چاکلیٹ پگھل گئی۔ پرسی نے حیران ہو کر شعاعی ٹیوب کے سامنے مکئی کے دانوں سے بھرا پیالہ رکھا تو دانے
بھن گئے مگر پیالے کو کچھ بھی نہ ہوا۔ یوں اتفاقیہ طور پر وہ دریافت ہاتھ لگ گئی جسے ہم اور آپ آج مائیکرو ویو کی شکل میں استعمال کرتے ہیں۔90

نوے کے عشرے میں دوا ساز کمپنی فائزر نے انجائنا کے مریضوں کی شریانیں مستحکم رکھنے کے لیے سلیٹرنلی نامی کیمیکل کا ٹرائل شروع کیا۔ مگر یہ کچھ زیادہ کامیاب نہ ہو سکا، بلکہ جن لوگوں پر تجربہ کیا گیا ان پر الٹا اثر ہوا۔ یعنی عدم ایستادگی کے شکار مریضوں کے دورانِ خون کی رفتار میں اضافے سے ان کی قوتِ ایستادگی
بحال ہونے لگی۔ چنانچہ تحقیق کا رخ بھی مڑ گیا اور چار ہزار رضاکاروں کے کلینکیل ٹرائل کے بعد ویاگرا کی نیلی ٹیبلٹ کا ظہور ہوا۔

پاک افغان سرحد پر سمگلڈ گاڑیاں ضبط ہو جانا ایک عام سی بات ہے۔ ایک روز کوئی انتہائی مہنگی سپورٹس کار بھی ضبط ہو گئی مگر اسے ایف سی بلوچستان کے کمانڈنٹ میجر جنرل اعجاز شاہد کو تحفتاً پیش کر دیا گیا۔ جنرل صاحب نان کسٹم پیڈ سپورٹس کار کا کیا کرتے لہٰذا اپنے بیٹے کو دان کر دی۔ مگر صاحبزادے سپورٹس کار کی رفتار
سے مطمئن نہیں تھے۔ چنانچہ دو انجینیروں لفیٹننٹ کرنل شکیل اور میجر یاسر سے کہا گیا کہ گاڑی کا ٹرائل کر کے بتائیں رفتار کے ساتھ مسئلہ ہے کیا؟ دونوں افسر ریسنگ ٹرائل میں جاں بحق ہوگئے۔ایف سی کی اندرونی تحقیقاتی رپورٹ سے ہلاک ہونے والے افسروں کے لواحقین مطمئن نہیں ہوئے اور انھوں نے عدلِ راحیلی کی زنجیر ہلا دی۔ چنانچہ لیفٹننٹ جنرل زبیر محمود حیات کو ہلاکت کے اسباب کی چھان بین سونپی گئی۔ تحقیق کے دوران ایف سی میں کرپشن کا وائرس اور اس سے آلودہ مریض بھی دریافت ہوتے چلے گئے۔ نہ سپورٹس کار کا جان لیوا حادثہ ہوتا اور نہ افسرانہ کرپشن کا وائرس دریافت ہوتا۔
تو بچو ! یہ ہے عظیم دریافتوں کی تھوڑی سی کہانی۔
سورس
 
Last edited by a moderator:

Raaz

(50k+ posts) بابائے فورم
ساروں سے بڑی اتفاقی ایجاد تو دو دو گنجے ہیں

پیدا بھی اتفاق سے ہو گئے تھے
پل بھی اتفاق سے گئے تھے
اور حکومت بھی اتفاق سے کر رہے ہیں

مال بھی اتفاق سے باہر بھیج دیا
اور جب آنکھ کھلی تو تو پتہ چلا کہ یہ سازش تھی
 

Back
Top