روپے کی قیمت میں بڑی کمی،تیل کمپنوں کو کتنا نقصان ہو چکا؟

12oilrefnerybandddd.jpg

نجی مارکیٹنگ کمپنیوں کے مکمل نقصانات کی تلافی ہونی چاہیے تاکہ انڈسٹری چلے اور پٹرولیم مصنوعات کی دستیابی یقینی ہو : اوسی اے سی

آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل کی طرف سے وزارت توانائی اور اوگرا سے ہنگامی مراسلے کے ذریعے مدد مانگی گئی ہے اور حکومت سے اپیل کی گئی ہے کہ فوری طور پر ریفائنرز اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کی ٹریڈنگ فنانس کی حد میں اضافہ کیا جائے ورنہ پٹرولیم مصنوعات کی ترسیل جاری نہیں رکھ سکیں گے۔

آل کمپنیز ایڈوائزری کونسل نے چیئرمین اوگرا اور وزارت توانائی کے نام خط میں لکھا کہ روپے کی قدر میں شدید کمی اور زرمبادلہ بحران کے باعث آئل سیکٹر کو اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے جس کی ایل سیز ابھی موجودہ شرح مبادلہ کے لحاظ سے طے ہونی ہیں جبکہ درآمد شدہ مصنوعات فروخت ہو چکی ہیں اس لیے فوری طور پر اجلاس بلایا جائے۔


او سی اے سی نے خط میں لکھا کہ آئل انڈسٹری کو سرمائے کی قلت کا سامنا ہے جس سے آئل سیکٹر تباہ ہونے کے قریب پہنچ چکا ہے اور ریفائنریز بھی متاثر ہو رہی ہیں جس سے دبائو کا شکار انڈسٹری کے منافع پر بھی اثر ہو گا، کچھ کیسز میں پورے سال کے منافع سے نقصان کا حجم بڑھنے کا خدشہ پیدا ہو چکا ہے۔ انڈسٹری کو بحران سے نکالنے کیلئے ہنگامی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

خط کے مطابق اقتصادی رابطہ کمیٹی کی طرف سے آئل انڈسٹری کو 2 ماہ کی مد میں ایل سیز پر شرح مبادلہ کے فرق سے ہونے والے نقصان کی تلافی کیلئے طریقہ کار کی یکم اپریل کو منظوری دی گئی لیکن یہ تلافی پی ایس او کو بنچ مارک بنا کر دی جا رہی ہے جس کے باعث او سی اے اراکین اپنے نقصانات ریکور نہیں کر سکیں گے اس لیے یہ طریقہ کار تبدیل ہونا چاہیے

او سی اے سی کا مطالبہ ہے کہ نجی مارکیٹنگ کمپنیوں کے مکمل نقصانات کی تلافی ہونی چاہیے تاکہ انڈسٹری چلے اور پٹرولیم مصنوعات کی دستیابی یقینی ہو جبکہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے تعین میں اوگرا کی طرف سے شرح مبادل کے فرق کو مدنظر نہیں رکھا جاتا جس سے آئل سیکٹر کو بڑا دھچکا لگے گا اس لیے ضروری ہے کہ اوگرا اس فرق کو قیمتوں کا تعین کرتے وقت مکمل منتقل کرے۔

خط میں کہا گیا کہ آئل انڈسٹری کیلئے بینکنگ سیکٹر سے ملنے والی ٹریڈ فنانس ناکافی ہے جبکہ ایل سی کی مالیت کی حد میں 15سے 20فیصد کمی ہوئی ہے، درآمدات کے تسلسل کو جاری رکھنے کیلئے سٹیٹ بینک آف پاکستان ہر کمپنی کی ضروات کے مطابق ٹریڈ فنانس کی حد بڑھائے، ان تجاویز پر عملدرآمد نہ ہوا تو آئل انڈسٹری تباہ ہو جائے گی۔یاد رہے کہ انٹر مارکیٹ میں ایک ڈالر 278روپے کا ہو چکا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر مسلسل کم ہونے سے تیل کمپنوں کو اب تک تقریباً 20 ارب روپے کا نقصان ہو چکا۔