Syed Haider Imam
Chief Minister (5k+ posts)
دھرنا بمقابلہ پروپوگنڈا

ایک ضرب الا مثل ہے کے جب تک بچہ روتا نہیں ، ماں بھی اسے دودھ نہیں دیتی . الله پاک نے بچے کے رونے میں اتنی طاقت رکھی ہے کے جب تک وہ اپنے مطالبات منوا نہیں لیتا ، اس وقت تک چپ نہیں ہوتا .. بڑے ہو کر چاھے کوئی نواز شریف بنے یا عمران خان ، احتجاج کرنا وہ ماں کی جھولی سے ہی سیکھ جاتا ہے . جب عمران خان نے میدان سیاست میں قدم رکھا تو وہ کسی کے لئے خطرہ نہیں تھے مگر پھر بھی نواز شریف خاندان نے خطرہ بھانپ لیا تھا اور اپنی میڈیا مینجمنٹ ٹیم کے ذریے عمران خان پر شروع سے ہی ھی بھر پور ذاتی حملے کے جس سے سارا پاکستان واقف ہے .
عمران خان ٢٠١٣ کے الیکشن میں بھٹو صاحب شہید کی پوزیشن میں ا گئے . عمران خان اسٹیبلشمنٹ کے آدمی نہیں تھے بلکے انکے لئے خطرہ کا بائیس ہیں لھذا تمام قوتیں انکے مخالف ہو گئی اور وہ الیکشن رگنگ پر پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ڈٹ گیے . پاکستانی صحافت کے تمام سورما انکے خلاف اکھٹے ہو گئے اور احتجاجی سیاست کو پاکستان کی ترقی کے خطرہ قرار دیا . یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے سہی معنوں میں علم حاصل کیا تھا مگر ضمیر فروشوں کے ہاتھوں قلم فروش بن گئے اور صحافتی طوائف بن کر اپنے لکھے ھوے لفظوں اور جملوں کو گھنگرو پہنا کر صحافت کی دنیا میں ایسا ناچے کے
موھے آئی نہ جگ سے لاج
میں اتنا جور سے ناچی آج ، کے گھنگرو ٹوٹ گئے
صحافت کے میدان میں قبروں میں پیر ڈالے دانشوروں کو کیا نہیں پتا کے
اگر کوئی ڈاکٹر نقل کر کے امتحان پاس کر لیتا ہے تو وہ کتنے لوگوں کو مار کر عملی ڈاکٹر بنے گا ؟
اگر کوئی انجنیئر نقل مار کر پاس ہوتا ہے تو وہ کیسی عمارات بناے گا ؟
اسطرح اگر کوئی سیاستدان سیاست کے میدان میں ھیرا پھیری کر کے قانون کو روند کر آئے گا تو وہ کیسے قانون ساز بنے گا ؟
پاکستان جیسے ملکوں میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کے ہم کب تک ایٹمی ملک ہونے کے ناتے ایک کمزور اور ڈمی سیاست داں کے متحمل ہو سکتے ہیں ؟
یہ کیسا ایٹمی پاکستان ھے جسکے وزیراعظم کے مونہ میں الفاظ سب ایڈیٹر کے رتبے کے لوگ ڈالتے ہیں ؟
بلاول کی مادری زبان انگلش ہے مگر اس سے اردو زبردستی بلوائی جاتی ہے
یہ کسی منطق ہے کے تخت برطانیہ سے آزادی ہم نے لڑ کر حاصل ہی تھی اور ایسے ملک کی خواہش کی تھی جس میں ہم آزادانہ طور پر رہ سکیں اور اس مقصد میں ہم کامیاب بھی ھوے . اگر یہ صحافتی طوائفیں اس وقت ہوتیں تو ضرور تاج برطانیہ کے حق میں لکھ رہے ہوتے کے اسطرح تاج برطانیہ کا نقصان ہو گا
آجکل کشمیر میں ایک دفعہ پھر آزادی کی لہر چل پڑی ہے اور کشمیری اپنی آزادی کے لئے اپنی جانیں قربان کر رہیں ہیں ، اس
سے انڈیا کی حکومت کا نقصان ہو رہا ہے . ہمارے صحافتی کس کے حق میں اپنی دانشوری بکھریں گے ؟
تیراکی سیکھنے کے لئے ضروری ایہے کے اپ پانی میں اتریں . ہر صحافی عمران خان کو مت دینے کے میں رہتا ہے اور وہ بھی دلدل میں گھسے بغیر
پاکستان تو چل ہی رہا ہے . مارشل لاء لگنے سے بھی چلتا ہے ، رکھیلوں کے زرئے بھی چل رہا ہے ، وطن دشمنوں کی زیر پرستی بھی چل رہا ہے اور وزیراعظم کا ٥٠ دن اسلام آباد میں نہ ہونے سے بھی
مگر کیا سسٹم میں بہتری ا رہی ہے یا ہم ترقی معکوس کر رہیں ہیں ؟
عمران خان کو دھرنے کی ضرورت ہی کیوں پیش آئی ؟
دنیا کی تاریخ اٹھائیں تو ہمیشہ کوئی نہ کوئی واقیا بنیاد بنتا ہے اور بڑ ی سے بڑ ی ریاستیں ھل جاتی ہیں اور عوام کے جائز مطالبات کے سامنے سر تسلیم خم کرتی ہیں . صرف ایک مثال دوں گا جب امریکا میں کالے غلامی کی زندگی گزار رہے تھے ، گورے انکو انکا حق نہیں دے رھے تھے مگر آخر کار وہ اپنا حق لینے میں کامیاب ہو ہی گئے . اس وقت کیا سپر پاور اور دنیا کے سپر لیڈر آسانی نے سے انکو انکا حق دے دیا تھا ؟
اسطرح دھرنے کی سیاست کو معاشی زہر قاتل قرار دینے والے صحافتی طوائفیں کو پتا ہے کے دھرنا بہتری کے لئے دیا جا رہا ہے ورنہ دھرنوں میں کبھی بھی لوگ نہ آئیں ، میڈیا انکو کبھی بھی کوور نہ کریں
جب ٣ سال کی طویل مشقت کے بعد یہ بات عدالتوں کے زرئے ثابت ہو گئی ہے کے ٢٠١٣ کا عدالتی الیکشن پورا رگڈ تھا تو
حکومت نے آخر کونسی اسلھات کی ہیں ؟
بلدیاتی طرز سیاست سے سیاست مظبوط ہوتی ہے کے کمزور ؟
پانامہ لیگ پر نواز شریف کی انیاں اور جانیاں ساری دنیا دکھ رہی ہے ،تو کونسا نیب کا ادارہ ٹھیک ہو گیا ہے ؟
پاکستان میں کچھ بھی ٹھیک نہیں ہو گا ، سسٹم کے ٹھیک ہونے پر تمام لوگ سسٹم سے اوٹ ہو جائیں گے تو پھر وہ سسٹم کیوں ٹھیک کرنے لگے ؟
اسطرح کے سسٹم میں تمام مافیا کی بقا ہے تو وہ یہ سسٹم عمران خان کے حوالے کیوں کریں گے ؟
کیا یہ راکٹ سائنس ہے ؟
پاکستان کے ٩٥ فیصد میڈیا ہاؤسز میں عمران خان کے دوست اور دشمن آخر صرف عمران خان کی ہر بیان اور انکی ہر موو کو ہی کیوں اپنے نشانے پر رکھتے ہیں ؟
کھمبا کھمبا ہوتا ہے تو پھر عمران خان کے کھمبے پر ہی تنقید کیوں ؟
کیا ہمیں مشتاق منحوس جو ایک عام سا صحافی تھا اور اسکی وجہ شوھرت صرف نواز شریف کی قصیدہ گوئی تھی ، کیا اسکو ہم آزاد کشمیر کا وزیراعظم بنتے نہیں دیکھ رہے ؟
کیا ہم دوسرے قصیدہ گوئی کرنے والوں پر انعامات اور اکرامات کی بارش برستا نہیں دیکھ رہے .
صحافیوں کی ایک مخصوس جماعت کبھی بھی اداروں کی کمزوری ، پارلیمنٹ کی کمزوری ، امن عامہ کو صورت حال ، شاہانہ اخراجات ، فیملی طرز حکومت ، فارن پالیسی ، نیب ، وزیروں کی کردگی ، اسلایحات ، کراچی کی صورتحال ، بلدیاتی اداروں کی کسم پسری جیسے موضوعات پر نہیں بولیں گے اور نہ لکھیں گے . جب بھی بولیں گے ، صرف عمران خان کی طرز سیاست اور بیانات کو تختہ مشق بنائیں گے . اور تو اور عمران خان کے دیرینہ صحافتی دوست بھی کسی سے پیچھے نہیں .
عمران خان کے کسی بھی عمل سے ریاست کمزور نہیں ہو گی. کیا عمران خان کی صرف ٣ سالہ طرز سیاست سے خیبر پختونخوا جیسا دہشت گردی کا مارا ہوا صوبہ کمزور ہوا ہے یا مظبوط ؟
یاد رکھیں کے عمران خان کے جیب میں کھوٹے سکے ہیں ، افسر شاہی کنٹرول میں نہیں ، الیکشن جیتننے والوں کے اپنے ذاتی مقاصد ہیں ، عدالتیں رکاوٹ ہیں مگر پھر بھی آہستہ آہستہ دہشت گردی کا مارا ہوا صوبہ اپنے ادارے مظبوط کر رہا ہے . کیا پاکستان کے باقی صوبوں میں کوئی ادارہ مظبوط ہوا ہے ؟
عمران خان کی جنگ پاکستان اور پاکستانیوں کے لئے ہے . عمران خان دھرنے پاکستان کو کمزور کرنے کے لئے نہیں بلکے اداروں کو مظبوط کرنے کے لئے دے رہا ہے . اگر ادارے مظبوط ہوتے تو یہ دھرنوں کو ضرورت ہی پیش نہ اتی . اگر فیصلے پارلیمنٹ میں ہوتے تو پارلیمنٹ سے باہر انے کو نوبت نہیں اتی . صحافتی طوائفیں لوگوں کو یہ باور مت کروائیں کے دھرنوں سے پاکستان کمزور ہو گا . صحافتی طوائفیں اپنے نوابوں کو یہ سمجھائیں کے جب کمزوری غالب ا جاے تو گوشہ نشین بہتر ہوتا ہے. تاریخ شاہد ہے کے ہمیشہ بڑے بڑے نواب رکھیلوں اور طوائفوں کے در پر لوٹتے آئے ہیں اور لوٹتے رہیں گے . طوائفوں کے ڈیرے آباد رہتے ہیں اور نواب قصہ ماضی بن جاتے ہیں . نوابوں کا طوائفوں پر بھروسہ کبھی بھی نوابوں کے حق میں نہیں رہا
عمران خان کسی شخص کا نام نہیں رہ گیا وہ ذھنوں کی زنجیروں توڑنے کی علامت بن گیا ہے . جب کوئی کسی کے شعور کو بیدار کر دے تو پھر جسم سوتا نہیں .
یہ ٢٠١٦ ہے ، سن ١٩٨٠ نہیں
Last edited: