حسینہ واجد کے پارٹی کارکن وکرکٹر شکیب الحسن پاکستان کیخلاف کھیل سکیں گے؟

haiah1i11h2.jpg


بنگلہ دیش حکومت کے خاتمے کے بعد عبوری کے چیف ایڈزائزر ڈاکٹر محمد یونس سمیت 15 ارکان نے حلف اٹھا لیا ہے جن میں کوئی سیاستدان شامل نہیں ہے، بنگلہ دیش طلباء تحریک کے اہم رہنما ناہد اسلام اور آصف محمود کو مشیروں میں شامل کیا گیا ہے۔

شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے اقتدار سے ہٹنے کے بعد اب ان کی جماعت کی طرف سے رکن اسمبلی منتخب ہونے والے آل رائونڈر شکیب الحسن کے پاکستان کیخلاف کھیلی جانے والی ٹیسٹ سیریز میں شرکت پر سوالیہ نشان لگا ہوا ہے۔

معروف بنگلہ دیشی آل رائونڈ کھلاڑی شکیب الحسن نے عوامی لیگ میں شمولیت اختیار کی تھی اور رواں برس ہونے والے عام انتخابات میں کامیاب ہو کر اسمبلی میں اپنی جگہ بنائی تھی تاہم حسینہ واجد کے اقتدار کا تختہ الٹنے کے بعد اب ان کے کرکٹ کے میدانوں سے باہر ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

رواں مہینے پاکستان کے خلاف بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم نے 2 ٹیسٹ میچز پر مشتمل سیریز کھیلنی ہے تاہم بنگلہ دیشی بورڈ حکام شکیب الحسن کو ٹیسٹ ٹیم میں شامل کرنے کے حوالے سے غیریقینی کا شکار ہیں۔ شکیب الحسن اس وقت کینیڈا میں کھیلے جانے والی گلوبل ٹی 20 لیگ میں شریک ہیں اور بنگلہ دیشی بورڈ کو پاکستان کی ٹیسٹ سیریز کے لیے اپنی دستیابی ظاہر کر چکے ہیں۔

بنگلہ دیشی حکومت کے خاتمے سے پہلے تک شکیب الحسن کی پاکستان کے خلاف 2 ٹیسٹ میچز کی سیریز میں شمولیت یقینی تھی تاہم بنگلہ دیش کے سیاسی حالات میں وہاں کے عوام حسینہ واجد سے وابستہ ہر چیز سے نفرت کا اظہار کر رہے ہیں۔

مظاہرین عوامی لیگ کے رہنما وسابق کپتان بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم مشرفی مرتضیٰ کے گھر پر بھی حملہ آور ہوئے تھے اور شکیب الحسن پر بھی تنقید کی جا رہی ہے اس لیے ان کی وطن واپسی میں تاخیر کا بھی امکان ہے۔

بنگلہ دیشی کرکٹ بورڈ کے اعلیٰ عہدیدار نے کہا کہ کرکٹ ٹیم کے سلیکٹرز ملک میں جاری بدامنی کے باعث شکیب الحسن سے رابطہ نہیں کر سکے اور پاکستان کیخلاف ٹیسٹ سیریز کیلئے ٹیم کے ہیڈکوچ چندیکا ہتھورو سنگا اور کپتان نجم الحسین شانتوسے مشاورت کی جائے گی۔ مقامی میڈیا کی طرف سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ ٹیسٹ سیریز کیلئے ابتدائی 18 رکنی سکواڈ فائنل ہو چکا ہے تاہم تسکین احمد اور شکیب الحسن بارے کچھ تحفظات ہیں۔