pakistani 86
Politcal Worker (100+ posts)

کیا جمھوری طریقہ کار تاریخ کے ھر دور میںیکساںطورپر مفید ثابت ھو سکتا ھےیا جمھوریت کسی خاص ارتقائ منزل اور تمدنی ماحول میں ھی کامیاب ھو سکتی ھے؟
اس سوال کے جواب کے لیے تاریخ عالم کے مطالعےسے یھ علم ھوتا ھےکہ
جب تک عام انسان ذہنی ارتقا کی بلندیوں پر نہ پہنچ جاے اور اس میں تدبر و تفکر کی اہلیت اس درجہ بیدار نہ ھو جاے کہ وہ سیاسی امور پر غور کر سکے اور اس میں ذہنی و عقلی دیانتداری بھی پیدا نہ ھو جاےجمہوری طریقہ کار جاری کرنے کا یہ نتیجہ ھوتا ھے کہ زمام حکومت نااہل خودغرض چالاک و پرفن لوگوں کے ھاتھوں میں چلی جاتی ھے۔ کسی ملک کے باشندے فکروتدبر سے عاری انفرادی مفاد کے دلدادہ، طلائ و نقرئ اثرات میں جکڑے ھوے ھوں تب ان کو نااہل لیکن چالاک لوگ بڑی آسانی سے اپنی تقلید پر لگا لیتے ھیں اور ان کی راے حاصل کر کے جمہوری اداروں میں نمائندے منتخب ھو جاتے ھیں جہاں پہنچ کر ان کے عمل کا محرک قوم ہ ملک اور بنی نوع انسان کا مفاد نہیں رہتا بلکہ اپنا انفرادی مفاد ھو جاتا ھے چونکہ ان کے انفرادی مفاد میں اور معاشرہ کے اجتماعی مفاد میں بسا اوقات تضاد ھوتا ھے اسلیے قومی اداروں میں ان منتخب شدہ اصحاب کا عمل معاشرہ میں بجاے اصلاح کے تخریب پیدا کر دیتا ھے۔
- Featured Thumbs
- https://www.eiu.com/graphics/assets/images/public/hands.png
Last edited by a moderator: