Ali.Pakistani
Senator (1k+ posts)
حالات اس وقت جتنے عمران خان کے حق میں ہیں اتنے شاید پہلے کبھی نہ تھے، اینکر پرسنز، تجزیہ کار اور اب کچھ سیاست دان بھی اس بات پر متفق ہیں کے اگلا وزیر اعظم عمران خان ہی ہے اور اس بات میں کوئی شک باقی نہیں کہ یہ خطرہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی بھی بھانپ چکی ہیں تبھی شہباز شریف کامران خان کے پروگرام میں ایک نئے عمرانی معاہدے کی بات کر چکے ہیں اور پیپلز پارٹی نے ایک اور میثاق جہمبوریت کی بات شروع کی ہے، جو بھی ہو اب دونوں سیاسی جماعتوں کے کیمپوں میں ایک دوسرے سے روابط بڑھانے کی باتیں ضرور ہو رہی ہوں گی، اسی لیے اس وقت عمرانی معاہدہ اور میثاق جہمبوریت کی بات کرنا ان کے ایسے ارادوں کا عکاس ہے
عمران خان اگر حکومت بنا بھی لیں تو ن لیگ، پیپلز پارٹی، مولانا اور کوئی بعید نہیں شاید جماعت اسلامی بھی حکومت کے امور کو آرام سے نہیں چلنے دیں گے، عمران خان کے دھرنے نے جس طرح اس وقت کی حکومت کو ہلا کر رکھ دیا تھا، اب کی بار ان سب جماعتوں کی یہی کوشش ہوگی کے ایک اسی ہی طرز کا بھرپور دھرنا دیا جاۓ جو حکومت کو یا تو رخصت کر دے یا پھر مفلوج، ن لیگ اور پیپلز پارٹی بشمول مولانا اور جماعت اسلامی کا ایک دوسرے سے ہاتھ ملانا کسی ایک مقصد کے لیے کوئی نئی بات نہیں ہوگی، یہ لوگ ماضی میں بھی ایک دوسرے کے ساتھ رہے ہیں اور آئندہ بھی ضرور اکھٹھے ہوں گے بلخصوص اگر ہدف مشترکہ ہو،اس سب کے علاوہ خطرہ صرف ان جماعتوں سے نہیں، خطرہ تحریک انصاف کے ان پارلیمانی ارکان سے بھی ہوگا جو خود نیب کیسز بھگت رہے ہیں یا اپنی وفاداری بدلنے میں تیز ہیں، یہ لوگ کسی بھی وقت فارورڈ بلاک بنا کے پریشانی کا سبب بن سکتے ہیں اور اپوزیشن کے ساتھ ہاتھ ملا کر اپنے ذاتی مفاد کو ترجیح دے سکتے ہیں اور ایسا غالباً ہوگا
یہ تو آنے والا وقت بتاۓ گا کہ کیا سب مفاد پرست جماعتیں اکھٹی ہو پاتی ہیں یا نہیں، لیکن تحریک انصاف کے لیے ایک بڑے دھرنے کا ڈر ضرور سر پر منڈلاتا رہے گا، اگر ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو انکی مرضی اور خواہش کے مطابق حکمرانی نہ ملی تو یہ ضرور ایک بڑے دھرنے کی جانب بڑھیں گے اور اگر تو حالات الیکشن کے بعد سے ہی توازن میں نہ ہوہے تو ٢٠١٩ میں ایک دھرنا ضرور ہوگا جس میں ان دونوں جماعتوں اور ان کے ہم خیالوں کی کوشش ہوگی کے حکومت کو چلتا کریں، میری راے میں ایسا دھرنا ان تین وجوہات میں سے کسی ایک کی بنا پر دیا جا سکتا ہے،
پہلی وجہ: الیکشن میں دھاندلی کا الزام
دوسری وجہ: عمران خان کا ذاتی حیثیت میں
تیسری وجہ: مرکزی حکومت کا صوبائی حکوموتوں سے غیر منصفانہ رویہ
شاید یہ سب ابھی کہنا قبل از وقت ہو اور یہ سب ہونا مشکل نظر آ رہا ہو، لیکن یہ نہ ممکن نہیں بلخصوص جب نواز اور زرداری کے مقصد باہمی ہو
علی پاکستانی

عمران خان اگر حکومت بنا بھی لیں تو ن لیگ، پیپلز پارٹی، مولانا اور کوئی بعید نہیں شاید جماعت اسلامی بھی حکومت کے امور کو آرام سے نہیں چلنے دیں گے، عمران خان کے دھرنے نے جس طرح اس وقت کی حکومت کو ہلا کر رکھ دیا تھا، اب کی بار ان سب جماعتوں کی یہی کوشش ہوگی کے ایک اسی ہی طرز کا بھرپور دھرنا دیا جاۓ جو حکومت کو یا تو رخصت کر دے یا پھر مفلوج، ن لیگ اور پیپلز پارٹی بشمول مولانا اور جماعت اسلامی کا ایک دوسرے سے ہاتھ ملانا کسی ایک مقصد کے لیے کوئی نئی بات نہیں ہوگی، یہ لوگ ماضی میں بھی ایک دوسرے کے ساتھ رہے ہیں اور آئندہ بھی ضرور اکھٹھے ہوں گے بلخصوص اگر ہدف مشترکہ ہو،اس سب کے علاوہ خطرہ صرف ان جماعتوں سے نہیں، خطرہ تحریک انصاف کے ان پارلیمانی ارکان سے بھی ہوگا جو خود نیب کیسز بھگت رہے ہیں یا اپنی وفاداری بدلنے میں تیز ہیں، یہ لوگ کسی بھی وقت فارورڈ بلاک بنا کے پریشانی کا سبب بن سکتے ہیں اور اپوزیشن کے ساتھ ہاتھ ملا کر اپنے ذاتی مفاد کو ترجیح دے سکتے ہیں اور ایسا غالباً ہوگا
یہ تو آنے والا وقت بتاۓ گا کہ کیا سب مفاد پرست جماعتیں اکھٹی ہو پاتی ہیں یا نہیں، لیکن تحریک انصاف کے لیے ایک بڑے دھرنے کا ڈر ضرور سر پر منڈلاتا رہے گا، اگر ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو انکی مرضی اور خواہش کے مطابق حکمرانی نہ ملی تو یہ ضرور ایک بڑے دھرنے کی جانب بڑھیں گے اور اگر تو حالات الیکشن کے بعد سے ہی توازن میں نہ ہوہے تو ٢٠١٩ میں ایک دھرنا ضرور ہوگا جس میں ان دونوں جماعتوں اور ان کے ہم خیالوں کی کوشش ہوگی کے حکومت کو چلتا کریں، میری راے میں ایسا دھرنا ان تین وجوہات میں سے کسی ایک کی بنا پر دیا جا سکتا ہے،
پہلی وجہ: الیکشن میں دھاندلی کا الزام
دوسری وجہ: عمران خان کا ذاتی حیثیت میں
تیسری وجہ: مرکزی حکومت کا صوبائی حکوموتوں سے غیر منصفانہ رویہ
شاید یہ سب ابھی کہنا قبل از وقت ہو اور یہ سب ہونا مشکل نظر آ رہا ہو، لیکن یہ نہ ممکن نہیں بلخصوص جب نواز اور زرداری کے مقصد باہمی ہو
علی پاکستانی
Last edited by a moderator: