اج 31 مارچ ہے پورے پاکستان میں سرکاری اور نیم سرکاری اور پرائیوٹ سکولوں میں اج زرلٹ کا دن ہوتا جعاعت پانچویں تک۔ اج میرا ایک دوست جو کہ پنجاب کا رہائشی ہے عرصہ دراز سے یہاں کے پی کے میں کاروبار کرتا ہے اس کو اداس دیکھ کر میں نے وجہ پوچھی تو انہوں نے کہا کہ ان کے دونوں بیٹے جو کہ چوتھی جماعت میں پڑھتے ہے فیل کردیا گیا ہے ،انہوں نے کہا کہ چند دن پہلے سکول کے ماسٹر نے میرے بچوں کو کہا تھا کہ اپنے ابو کو ساتھ لائے چونکہ میں یہاں تھا ۔
تو میری جگہ میرے ابو یعنی بچوں کے دادا ابو ان کے ساتھ سکول گئے تو بڑے بزرگ کو سکول ماسٹر نے کہا کہ چونکہ دونوں بچوں کی عمریں چھوتی جماعت کے حساب سے چھوٹی ہے لہذا بہتر ہوگا کہ ان بچوں کو ایک سال او ر بھی چوتھی جماعت میں رہنے دے بڑے بزرگ نے ان کی بات سے اتفاق کیا اور وہاں راضی خوشی سکول فورم پر انگوٹھا لگوا دیا ۔تو میرے دوست نے بڑی مشکل سے اس سکول ماسٹر کا فون نمبر تلاش کیا اور ان سے یہ سارا ماجرا جاننے کی وجہ پوچھی تو ماسٹر نے اس کو کہاں کہ اپکے بچے ویسے چھوٹے تو ہے تو ہم نے سوچھا کہ ان کو ایک سال اور بھی اسی کلاس میں رہنے دیتے ہے ۔
(میرے دوست نے بھی اس بات سے اتفاق کیا کہ واقعی بچے کلاس کے دوسرے بچوں کے مقابلے میں ان کی عمریں تقریبا 2 سال کم ہی ہے) یہاں پر تو کہانی ٹھیک لگتی ہے ۔مگر جب ماسٹر صاحب نے ان کو مزید وضاحتیں سنائیں تو یہاں انکشاف ہوا کہ ،دال میں کچھ کالا ہے ماسٹر نے مزید یہ کہاں کہ چونکہ گاوں کا سکول ہے 100 فیصد رزلٹ بھی ہم نہیں نکال سکتے ۔اوپر سے اپکے بچوں کے عمریں بھی کم تھی تو ہم نے سوچھا کہ ان کو مذید ایک سال رہنے دیتے ہے یعنی فیل کردیتے ہے ۔
تاکہ سکول رزلٹ بھی 99یا 98 فیصد بنے ۔بلکہ ماسٹر صاحب نے مذید یہ تک کہاں کہ ہمیں اوپر سے ہدایات دی گی ہے یعنی محکمہ تعلیم سے کہ امسال جماعت پانچویں تک کو ئی بھی بچہ فیل نہ ہوں بلکہ باتوں باتوں میں یہ تک کہاں کہ حکومت پنجاب کی کوشش ہے کہ امسال کیسی بھی سروے میں پرائیمری تعلیم میں کوئی بھی صوبہ پنجاب سے اگے نہ ہوں تو میرے دوستوں اپ بھی اس بات کی تصدیق کیسی بھی قریبی سرکاری سکول کا نتیجہ دیکھ کر خود مشاہدہ کرسکتے ہے کہ ان سکولوں میں جہاں پچھلے سال جعاعت
پانچویں تک ہر کلاس میں 5 یا 10 بچے کو فیل کیا جاتا تھا ان سکولوں میں بھی امسال کسی بھی حد تک کوئی بھی بچہ اپکو فیل نظر نہیں ائے گا ۔اس کو کہتے ہے بہترین ٹیم کے بہتر ین کارنامے
تو میری جگہ میرے ابو یعنی بچوں کے دادا ابو ان کے ساتھ سکول گئے تو بڑے بزرگ کو سکول ماسٹر نے کہا کہ چونکہ دونوں بچوں کی عمریں چھوتی جماعت کے حساب سے چھوٹی ہے لہذا بہتر ہوگا کہ ان بچوں کو ایک سال او ر بھی چوتھی جماعت میں رہنے دے بڑے بزرگ نے ان کی بات سے اتفاق کیا اور وہاں راضی خوشی سکول فورم پر انگوٹھا لگوا دیا ۔تو میرے دوست نے بڑی مشکل سے اس سکول ماسٹر کا فون نمبر تلاش کیا اور ان سے یہ سارا ماجرا جاننے کی وجہ پوچھی تو ماسٹر نے اس کو کہاں کہ اپکے بچے ویسے چھوٹے تو ہے تو ہم نے سوچھا کہ ان کو ایک سال اور بھی اسی کلاس میں رہنے دیتے ہے ۔
(میرے دوست نے بھی اس بات سے اتفاق کیا کہ واقعی بچے کلاس کے دوسرے بچوں کے مقابلے میں ان کی عمریں تقریبا 2 سال کم ہی ہے) یہاں پر تو کہانی ٹھیک لگتی ہے ۔مگر جب ماسٹر صاحب نے ان کو مزید وضاحتیں سنائیں تو یہاں انکشاف ہوا کہ ،دال میں کچھ کالا ہے ماسٹر نے مزید یہ کہاں کہ چونکہ گاوں کا سکول ہے 100 فیصد رزلٹ بھی ہم نہیں نکال سکتے ۔اوپر سے اپکے بچوں کے عمریں بھی کم تھی تو ہم نے سوچھا کہ ان کو مذید ایک سال رہنے دیتے ہے یعنی فیل کردیتے ہے ۔
تاکہ سکول رزلٹ بھی 99یا 98 فیصد بنے ۔بلکہ ماسٹر صاحب نے مذید یہ تک کہاں کہ ہمیں اوپر سے ہدایات دی گی ہے یعنی محکمہ تعلیم سے کہ امسال جماعت پانچویں تک کو ئی بھی بچہ فیل نہ ہوں بلکہ باتوں باتوں میں یہ تک کہاں کہ حکومت پنجاب کی کوشش ہے کہ امسال کیسی بھی سروے میں پرائیمری تعلیم میں کوئی بھی صوبہ پنجاب سے اگے نہ ہوں تو میرے دوستوں اپ بھی اس بات کی تصدیق کیسی بھی قریبی سرکاری سکول کا نتیجہ دیکھ کر خود مشاہدہ کرسکتے ہے کہ ان سکولوں میں جہاں پچھلے سال جعاعت
پانچویں تک ہر کلاس میں 5 یا 10 بچے کو فیل کیا جاتا تھا ان سکولوں میں بھی امسال کسی بھی حد تک کوئی بھی بچہ اپکو فیل نظر نہیں ائے گا ۔اس کو کہتے ہے بہترین ٹیم کے بہتر ین کارنامے