WatanDost
Chief Minister (5k+ posts)

آج جج صاحب نے ایک انمول "چٹکلا چھوڑا/ ریمارکس دیا " ہے
اگر آرٹیکل ٦٢/٦٣ کو نافذ کیا تو صرف " سراج الحق " بچیں گے
میں اپنے تمام پاکستانی بھائیوں سے گزارش کرنا چاہتا ہوں کہ فاضل جج صاحب درست فرما رہے ہیں اور آپ اہل وطن بلکل حیران و پریشان نہ ہوں کہ دوسرے طرف جج صاحب یہ فرما کر آج مہر تصدیق ثبت فرما رہے ہیں کہ ہماری اسمبلیوں میں ہمارے منتخب نمائندے آرٹیکل ٦٢/٦٣ کے مکمل شاہکار ہیں لیکن عدالت یہ سب کچھ جانتے / بوجھتے / سمجھتے هوئے بھی آج تک اس نظام اور جمہوریت کو بہ کراہت برداشت کر رہی ہے یعنی آئین کے ٦٢/٦٣ آرٹیکل والے صفحات " پکوڑے بیچنے " میں تو استعمال ہو سکتے ہیں عملا نافذ نہیں ہو سکتے-
آج مجھے قوم سے ہمدردی ہے کہ جس "آئین" کو مقدس ترین ماننے کا ہر خاص و عام پاکستانی پابند ہے اور جس کی توہین کی سزا سزائے موت تک لکھی ہوئی ہے آج وہ آئین مقدس بھی " شریفانہ نظریہ ضرورت " کی بھینٹ چڑھا دیا گیا غالبا- لیکن
یاد رہے یہ خواص کا کھیل ہے عوام اپنی اوقات میں رہیں اور آئین کے تقدس کو لازم پکڑیں-
مجھے آج فاضل عدالت کے سابق چیف جسٹس جمالی صاحب کے وہ متاثر کن الفاظ بھی یاد آ رہے ہیں جو پانامہ کیس کے شروع میں انھوں نے ادا فرماے تھے کہ
حاکم وقت کی پوزیشن دوسرے تمام لوگوں سے مختلف ہوتی ہے۔ اس حوالے سے حضرت عمر کی مثال دیکھ لیں کہ ایک عام شہری نے ان سے لباس کے بارے میں سوال کیا تو حضرت عمر نے خندہ پیشانی سے اس کا جواب دیا_ جسٹس جمالی
لیکن آج حاکم وقت کی گردن کٹتی نظر آئی تو تمام گردنوں کے کٹنے کا سوال اٹھنا ؟؟؟ گویا
قوم یہ سمجھ لے کہ یا تو اس قیامت کے لیے تیار ہو جاؤ ورنہ اسی طرح سسک سسک کر جیتے رہو کم از کم جیو گے تو سہی !!!
آج مجھے عدل کا مفہوم سمجھ آ گیا
قوم بھی سمجھ لے کہ اس "خوبصورت جمہوری نظام " کہ جس میں سوائے سراج الحق کے تمام کے تمام ممبران "نا خلف و ناہنجار " ٹہرے اس کے باوجود اسے بچانا دراصل آئین کے عین مطابق ہے _
Last edited by a moderator: