اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت پر

Amal

Chief Minister (5k+ posts)
اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت پر بیچنا

ارشادِ باری تعالیٰ ہے :

إِنَّ ٱلَّذِينَ يَشْتَرُ*ونَ بِعَهْدِ ٱللَّهِ وَأَيْمَـٰنِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلًا أُولَـٰٓئِكَ لَا خَلَـٰقَ لَهُمْ فِى ٱلْءَاخِرَ*ةِ وَلَا يُكَلِّمُهُمُ ٱللَّهُ وَلَا يَنظُرُ* إِلَيْهِمْ يَوْمَ ٱلْقِيَـٰمَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ﴿٧٧﴾...سورة آل عمران

''بیشک جو لوگ اللہ تعالیٰ کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت پر بیچ ڈالتے ہیں ، ان کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں ۔اللہ تعالیٰ نہ تو ان سے بات کرے گا،نہ ان کی طرف قیامت کے دن دیکھے گا،نہ اُنہیں پاک کرے گا اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے۔ ''

حافظ ابن کثیر رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں :

''اللہ تعالیٰ اس آیت میں یہ بتا رہے ہیں کہ یہ لوگ اللہ تعالیٰ سے نبیؐ کی اتباع کے عہد کے بدلے میں اور نبیؐ کی صفات اور اس کے حکم کو بیان کرنے کے بدلے میں تھوڑی قیمت لے لیتے ہیں اور اپنی جھوٹی اور گناہ پر مبنی قسموں کے بدلے میں اس دنیاے فانی کے مفادات حاصل کرتے ہیں ۔یہ وہ لوگ ہیں جن کے بارے میں فرمایا ہے کہ **أُولَـٰٓئِكَ لَا خَلَـٰقَ لَهُمْ فِى ٱلْءَاخِرَ*ةِ وَلَا يُكَلِّمُهُمُ ٱللَّهُ وَلَا يَنظُرُ* إِلَيْهِمْ يَوْمَ ٱلْقِيَـٰمَةِ...﴿٧٧﴾...سورة آل عمران** ''یہی لوگ ہیں جن کے لئے روزِقیامت اللہ کے ہاں کوئی اجروثواب نہیں ہوگا اور قیامت والے دن اللہ تعالیٰ نہ ان سے کلام کرے گا اور نہ ہی ان کی طرف دیکھے گا۔'' یعنی نہ تو اللہ تعالیٰ نرم لہجے میں ان سے بات کریں گے اور نہ ہی نظر رحمت سے ان کی طرف دیکھیں گے۔ **وَلَا يُزَكِّيهِمْ** اور نہ ہی ان کو گناہوں اور نجاستوں سے پاک کریں گے بلکہ ان کے بارے میں جہنم کا فیصلہ سنا دیا جائے گا۔''

یہ آیت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ انسان کے لئے یہ حرام ہے کہ وہ اس فانی دنیا کے فوائد حاصل کرنے کے لئے اللہ کی جھوٹی قسمیں اُٹھائے۔ایسی قسموں کو علما نے الیمین الغموس(ڈبو دینے والی قسم) کا نام دیا ہے۔

اسکی وضاحت عبداللہ بن مسعودؓ کی روایت سے بھی ہوتی ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
''جو شخص جھوٹی قسم اُٹھاتا ہے اورقسم کے ذریعے وہ اپنے مسلمان بھائی کا مال حاصل کرنا چاہتا ہے تو وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ اس پر اللہ کا غضب ہوگا (اللہ اس سے ناراض ہوگا)۔''3

اشعث بن قیسؓ فرماتے ہیں :

''اللہ کی قسم یہ آیت میرے بارے میں نازل ہوئی تھی۔ میرے اور ایک یہودی کے درمیان زمین کے معاملے میں جھگڑا ہوگیا اور میں اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے آیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کہا کہ کیا تیرے پاس کوئی گواہی ہے؟ میں نے کہا: نہیں ۔ آپؐ نے یہودی سے کہا : (احلف!) تو قسم اُٹھا۔ میں نے کہا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اگر وہ قسم اُٹھائے گا تو میرا مال لے جائے گا تو اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: ** إِنَّ ٱلَّذِينَ يَشْتَرُ*ونَ بِعَهْدِ ٱللَّهِ وَأَيْمَـٰنِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلًا...﴿٧٧﴾...سورة آل عمران** 4

ایسی قسم کو یمین الغموس (ڈبو دینے والی؍جھوٹی قسم) کہتے ہیں ،کیونکہ یہ قسم اپنے اُٹھانے والے کو گناہ میں ڈبو دیتی ہے اوراس کی وجہ سے وہ جہنم میں چلا جاتا ہے۔

المُسبِل (ٹخنوں سے نیچے کپڑا لٹکانے والا)
المُنفِق سلعتَه بالحلف الکاذب (جھوٹی قسمیں کھاکر سامان بیچنے والا)
المَنَّان (احسان جتلانے والا)

حضرت ابوذرؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(ثلاثة لا یکلِّمھم اﷲ ولا ینظر إلیھم یوم القیامة ولا یزکیھم ولھم عذاب ألیم) قلت: یارسول اﷲﷺ! من هم؟خابوا وخسروا۔قال: وأعادہ رسول اﷲ ﷺ ثلاث مرات،قال: (المسبل والمنفق سلعته بالحلف الکاذب والمنان) 5
''تین آدمیوں سے اللہ تعالیٰ قیامت والے دن نہ تو(نرم لہجے میں ) کلام کریں گے، نہ ان کی طرف (نظر رحمت سے) دیکھیں گے اور نہ ہی ان کو (گناہوں ) سے پاک کریں گے اور ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا۔میں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ایسے بدبخت اور خسارہ اُٹھانے والے کون ہیں ؟ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کو تین بار دہرایا۔ پھر فرمایا:اپنا کپڑا ٹخنوں سے نیچے لٹکانے والا،جھوٹی قسم اُٹھا کر سامان بیچنے والا اور احسان جتلانے والا۔''
 
Featured Thumbs
http://allah.org/allah.jpg
Last edited by a moderator:

Back
Top