الطاف حسین کے بھوک ہڑتال کو براہ ر است نشر کیا جائے
کم بخت باتھ روم میں ہی کچھ کھا پی ہی نہ لے کہیں
الطاف حسین کی بھوک ہرتال
" ساقی نے کچھ ملا نہ دیاہو شراب میں "
========================
بہت پرانی بات ہے، ایک مرتبہ کراچی میں بھی بھائی بھوک ہرتال بر تھے، ایک مقامی اخبار کے رپورٹر کےساتھ جب ہم لوگ نائن زیرو کی گیٹ پر پہنچے تو ہم نے کچھ فاصلہ پر جار پانچ لڑکوںکو دیکھا جو خوش گپیوں میں مصروف تھے، لڑکوں نے جب صحافیوں کو آتا ہوا دیکھا تو ان میں سے ایک لڑکا جلدی سے زمین پر لیٹ گیا اور دوسرے لڑکے اسکی تیمارداری کرنے لگے، ایک لڑکا ہتھیلی سہلارہا تھا ، جبکہ دوسرا لڑکا منہ پر پانی چھڑک رہا تھا، پوچھنے پر معلوم ہوا کہ چونکہ الطاف بھائی بھوک ہرتال پر ہیں، تو انسے اظہار یک جہتی کے لئے کارکنان نے بھوک ہرتال کردی ہے، یہ لڑکا بھی بھوک ہرتال پر ہے، اور الطاف بھائی کے غم میں اسکی حالت غیر ہو رہی ہے ، اور غالبا" یہ کارکن بے ہوش بھی ہو گیا ہے۔''
ہم نے دیکھا کہ کچھ فاصلے پر ایک دری بچھا کر کچھ مزید لڑکے بھی بھوک ہرتال پر تھے، ایک صحافی دوست نے بتایا کہ کل جب صفائی کی غرض سے ان دریوں کو تھوڑا سا کھسکایا گیا تو دری کے نیچے سے جوس اور بسکٹ کے پیکٹ، اور کیلے کے چھلکے برآمد ہوئے تھے
الطاف بھائی تو اندر کسی نا معلوم کمرے میں تھے، بظاہر بھوک ہرتال پر ، ہر ایک گھنٹہ بعد انکی تشویشناک اور بگڑتی ہوئی صحت کے بارے میں عوام کو آگاہ کیا جا رہا تھا،کارکنان پر ہونے والے ریاستی مظالم اور نقاہت سے بھائی کی حالت غیر ہو رہی تھی
پتہ نہیں کیوں ، بعض بھوک ہرتال پر بیٹھے ہوئے لوگوں کی حالت اتنا کھانے پینے کےباوجود کیسے غیر ہو جاتی ہے !
مجھے حیدر عباس رضوی کا رعونت، تکبر سے بھرا لہجہ بہت یاد آرہا ہے جب اس نے الفاظ چبا چبا کر بڑے غرور کیساتھ کہا تھا کہ " نائن زیرو " پاکستان کا " سینٹر آف گریوٹی" ہے ۔۔۔۔ اگر نائن زیرو کو کچھ ہوا تو کراچی تباہ ہوجائے گا اور اگر کراچی تباہ ہوا تو پاکستان نہیں رہے گا ۔۔۔۔۔ پاکستان تو الحمدللہ باقی ہے۔۔۔۔۔ لیکن حیدر عباس رضوی کہاں ہے؟
کیا پدی کیا پدی کا شوربہ؟؟
احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں وہ دماغی کھسرے جو 11 مارچ رات 12 بجے تک یہ کہتے سجھتے اور رہے کہ " نائن زیرو" ناقابل تسخیر قلعہ ہے اور عزیز آباد میں کوئی دم نہیں مار سکتا ۔۔۔۔۔ اور شاید اسی لیئے یہ کن کٹے، موٹے ، گنجے، مزے سے سو رہے تھے ۔۔۔ صرف 8 گاڑیاں اور چند موٹر سائیکلیں آئیں اور ایم کیو ایم کے بڑے بڑے پھنے خان اور طرم خانوں کو بکریوں کی طرح کان سے پکڑ کر لے گئیں ۔۔۔۔ ان دماغی کھسروں میں صرف " خوارکنان" ہی نہیں بڑے بڑے ذمہ دار اور رہنماء بھی شمال تھے جو یہ سمجھتے اور کہتے تھے ۔۔۔ ہم نہیں ڈریں گے ، نہیں جھکیں گے ، گرفتاریاں دیں گے جیسی بھڑکیں اور بھرم مارنے والے کیوں چھپتے ، بھاگتے پھر رہے ہیں، ایم کیو ایم کے مرد سارے بھاگ گئے فطرہ عورتوں کے ذریعے جمع کیا گیا اور ایک قریب المرگ آنٹی سے پریس کانفرنس کروا کر " مظلومیت" کا راگ بجایا گیا کیوں۔۔۔۔۔؟ کہاں مرگئے وہ "رستمِ ہند" جو کہتے تھے "یہ 1992 نہیں ہے" ؟ ہاں بھئی پتہ چل گیا نہ یہ 1992 نہیں ہے ۔۔۔۔
اور ہاں کوئی دماغی کھسرا اس خوش فہمی میں بھی نہ رہے کہ کراچی بنگلہ دیش یا صومالیہ بننے جارہا ہے ۔۔۔۔ خدا کی قسم کراچی کے پڑھے لکھے اور باشعور عوام، تاجر، مزدور، طالبعلم، دانشور، حتیٰ کہ ریڑھی پتھارے لگانے والے محنت کش بھی ایم کیو ایم کیخلاف ہونے والے اس آپریشن سے بہت خوش اور مطمئین ہیں ۔۔۔ اور یہ آپریشن کراچی میں آخری
بھتہ خور کی دُم کاٹنے تک جاری رہے گا ۔۔۔۔ انشاء اللہ