افغان طالبان کا انتخاب کراچی کیوں؟

allahkebande

Minister (2k+ posts)
افغان طالبان کی کراچی میں موجودگی ابھی تک محض افواہ ہی سمجھی جاتی تھی لیکن گذشتہ چھ برسوں میں اس کے چھ اہم رہنماؤں کی یہاں سے گرفتاری ہوئی۔ اس کے علاوہ ملا منصور کے پاس سے کراچی کی رہائش کا شناختی کارڈ برآمد ہونے کے بعد افغان طالبان کی قیادت اس شہر میں موجودگی کی اطلاعات کو تقویت ملتی ہے۔

بلوچستان کے علاقے نوشکی میں امریکی ڈرون حملے میں افغان طالبان کے امیر ملا اختر منصور ہلاک ہوگئے تھے اور ان کی لاش کے قریب ولی محمد کے نام کا پاکستانی شناختی کارڈ ملا تھا، جس میں عارضی پتہ کراچی کا تحریر تھا۔محکمۂ انسدادِ دہشت گردی کے ایس پی مظہر مشوانی کا کہنا ہے کہ زیادہ تر افغان طالبان روپوش ہوکر یہاں پناہ لیتے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ اگر افغان طالبان کراچی میں کسی مقامی گروپ کے ساتھ آ کر ٹھہرتے ہیں تو پولیس کی کسی کارروائی کی صورت میں مزاحمت کرتے ہیں ورنہ ان کی طرف سے مزاحمت کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔
’کچھ افغان طالبان بھی پکڑے گئے ہیں جو یہاں سے دھماکہ خیز مواد اور ڈیٹونیٹر وہاں لے کر جاتے ہیں۔‘پاکستان انسٹیٹیوٹ آف پیس سٹڈیز کے ڈائریکٹر عامر رانا کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی میڈیا کراچی اور بلوچستان میں افغان طالبان کی موجودگی کی باتیں کرتا رہا ہے، لیکن حکومتِ پاکستان نے کبھی اس کی تردید یا تصدیق نہیں کی۔’یہ ہمارے علم میں ہے کہ کچھ آپریشن ہوئے تھے جن میں افغان طالبان کے رہنما گرفتار کیے گئے جس سے ان اطلاعات کو تقویت پہنچتی ہے کہ یہاں کسی نہ کسی طرح ان کی موجودگی ہے۔

اب یہ موجودگی تنظیمی طور پر ہے یا کسی علاج معالجے یا مختصر سفر کے لیے؟ ریاست اور ریاستی اداروں کو اپنی پوزیشن واضح کرنی چاہیے۔‘
نومبر 2010 میں امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے رپورٹ کیا تھا کہ امریکی سینیٹ نے پاکستان میں ڈرون حملوں کا دائرہ کار بڑھانے کے لیے دباؤ ڈالا ہے لیکن پاکستانی حکام نے کوئٹہ تک دائرے کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ اس کے بعد سے افغان طالبان قیادت کی کراچی میں موجودگی سامنے آئی۔کراچی سے اہم طالبان کمانڈرز ملاعبدالغنی برادر، یونس عرف اخونزادہ پوپلزئی، مستقم آغا، سید طیب آغا، امیر معاویہ اور ابو حمزہ کو گرفتار کیا گیا۔ ان میں اکثر وہ کمانڈر ہیں جنھیں امریکی حکام مبینہ کوئٹہ شوریٰ کے رکن قرار دیتے رہے ہیں، یہ تمام گرفتاریاں کراچی پولیس نے نہیں بلکہ دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کیں۔افغان امور کے تجزیہ نگار رحیم اللہ یوسفزئی کا کہنا ہے کہ 2001 کے آخر تک طالبان قیادت پاکستان آگئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلے یہ بلوچستان کے علاقوں کوئٹہ، قلعہ عبداللہ، کچلاک اور چمن میں پہنچے اور کراچی آنے میں انھیں کچھ وقت لگا ہو گا۔

http://www.bbc.com/urdu/pakistan/2016/06/160602_afghan_taliban_karachi_rh
 
Last edited by a moderator:

Back
Top