یہ وہ حرامزادہ دھشت گرد ہے جس نے پاکستان کو ساری دنیا میں بے عزت کروا دیا اور دنیا بھر سے آے ہوے کوہ پیماوں پر حملہ کرکے ان کو ہلاک اور زخمی کردیا تھا۔ میری سمجھ سے باہر ہے کہ پاکستانی ایجنسیوں اور حکومتوں کو اتنی عقل بھی نہیں کہ پاکستان کی زمین پر کسی بھی غیر ملکی کا قتل دراصل پاکستان کی عزت کو طوائف کی عزت کی طرح نیلام کرنے کے مترادف ہے۔ ہم ابھی تک سری لنکن ٹیم پر حملے کے نتائج سے باہر نہیں نکل سکے تھے مگر پھر اس خنزیر کے بچے نے جانے کونسی شیطانی تنظیم بنا انٹرنیشنل ہائیکرز پر حملہ کردیا جو نانگا پربت کے دامن میں خیمے گاڑے اسے سر کرنے کی تیاری میں تھے۔ ہائیکرز اپنے اپنے ملک کے سفیر ہوتے ہیں اور ان کی وجہ سے پاکستان کی مشہوری پوری دنیا میں ہورہی ہے۔ اس کے علاوہ وہ لوکلز کیلئے اچھے روزگار کا ذریعہ بھی بنتے ہیں مگر اس حرامزادے خنزیر نے اپنے ملک کی عزت کو اپنی دو ٹکے کی عزت کی خاطر پیروں تلے روند دیا
حیرت ہے کہ یہ پکڑا گیا تھا مگر پھر جانے کونسے خفیہ ہاتھوں کی مدد سے اسے بھی ملا فضل اللہ کی طرح بھگا دیا گیا تھا اب یہ دوبارہ دکھای دیا ہے تو اسے فوری طور پر ٹریس کرکے کتے کی موت مارا جاے تو پاکستان کی عزت بحال ہوگی ورنہ نہیں ۔ اس کا جرم اتنا سنگین تھا کہ دس پھانیساں بھی دی جاتیں تو کم تھیں۔ اسی حرامزادے نے گلگت میں ایک بس کو روک کر بیس سے زیادہ مسافروں کو فرقہ ورانہ چپقلش کی وجہ سے قتل کروا دیا تھا۔ وہ مناظر ایسے ہولناک تھے کہ دیکھے نہیں جاتے تھے۔ بس سے سو گز دور لوکلز ایک گھیرے کی شکل میں یوں تماشا دیکھنے میں مگن تھے جیسے کرکٹ کا میچ لگا ہوا ہو۔ وہ لوگ مذاق بھی کررہے تھے ۔ایک بزرگ جو اسی بس سے بھاگ کر آرہا تھا اونچی آواز میں چلا رہا تھا کہ وہ شیعہ نہیں ہے جب وہ قریب پنہچتا ہے تو لوگ اس سے کلمہ سنتے اور کمر سے کرتا اٹھا کرچیک کرتے ہیں۔ پورے میدان میں بے شمار لوگ اس بس کے اندر موجود پاکستانیوں کا قتل عام دیکھنے کیلئے چاروں طرف جمع تھے ۔
کیا پاکستانی فوج ان دھشت گردوں کے ساتھ نمٹنے سے لاچار ہوچکی ہےجو انسے معاہدے کئے جارہے ہیں؟
اس دھشت گرد حبیب اللہ نے کھلی کچہری معنقد کرکے پاکستانی حکومت اور فوج کے منہ پر چپیڑ ماری دی ہے اب اگر حکومت میں غیرت ہے تو چوبیس گھنٹے میں اس کو ٹریس کر کتے کی موت ماریں ورنہ ایک اور ملا فضل اللہ را کا ایجنٹ گلگت کو سوات بنا دے گا
لگتا ہے افغانستان میں چھپا ہوا یہ خنزیر اپنے مالکوں (امریکہ و انڈیا) کے جانے کے بعد یتیم ہوگیا تھا اور طالبان کے ڈر سے اب ادھر بھاگ آیا ہے۔ موقع اچھا ہے اسے اسی طرح چند گھنٹے میں پکڑا جاے جیسے عثمان مرزا کو پکڑا گیا ہے
اور ہاں اس خنزیر کے آج رچاے گئے پبلک ڈرامے کو دیکھ کر دنیا بھر کے ہائیکرز اپنا ٹور کینسل کرنے والے ہیں ہمیں اس سے پہلے ہی اس کو نشان عبرت بنا دینا چاہئے
ہم آخر پانی سر سے گزرنے کے بعد ہی کیوں حرکت میں آتے ہیں؟
سورس
حیرت ہے کہ یہ پکڑا گیا تھا مگر پھر جانے کونسے خفیہ ہاتھوں کی مدد سے اسے بھی ملا فضل اللہ کی طرح بھگا دیا گیا تھا اب یہ دوبارہ دکھای دیا ہے تو اسے فوری طور پر ٹریس کرکے کتے کی موت مارا جاے تو پاکستان کی عزت بحال ہوگی ورنہ نہیں ۔ اس کا جرم اتنا سنگین تھا کہ دس پھانیساں بھی دی جاتیں تو کم تھیں۔ اسی حرامزادے نے گلگت میں ایک بس کو روک کر بیس سے زیادہ مسافروں کو فرقہ ورانہ چپقلش کی وجہ سے قتل کروا دیا تھا۔ وہ مناظر ایسے ہولناک تھے کہ دیکھے نہیں جاتے تھے۔ بس سے سو گز دور لوکلز ایک گھیرے کی شکل میں یوں تماشا دیکھنے میں مگن تھے جیسے کرکٹ کا میچ لگا ہوا ہو۔ وہ لوگ مذاق بھی کررہے تھے ۔ایک بزرگ جو اسی بس سے بھاگ کر آرہا تھا اونچی آواز میں چلا رہا تھا کہ وہ شیعہ نہیں ہے جب وہ قریب پنہچتا ہے تو لوگ اس سے کلمہ سنتے اور کمر سے کرتا اٹھا کرچیک کرتے ہیں۔ پورے میدان میں بے شمار لوگ اس بس کے اندر موجود پاکستانیوں کا قتل عام دیکھنے کیلئے چاروں طرف جمع تھے ۔
کیا پاکستانی فوج ان دھشت گردوں کے ساتھ نمٹنے سے لاچار ہوچکی ہےجو انسے معاہدے کئے جارہے ہیں؟
اس دھشت گرد حبیب اللہ نے کھلی کچہری معنقد کرکے پاکستانی حکومت اور فوج کے منہ پر چپیڑ ماری دی ہے اب اگر حکومت میں غیرت ہے تو چوبیس گھنٹے میں اس کو ٹریس کر کتے کی موت ماریں ورنہ ایک اور ملا فضل اللہ را کا ایجنٹ گلگت کو سوات بنا دے گا
لگتا ہے افغانستان میں چھپا ہوا یہ خنزیر اپنے مالکوں (امریکہ و انڈیا) کے جانے کے بعد یتیم ہوگیا تھا اور طالبان کے ڈر سے اب ادھر بھاگ آیا ہے۔ موقع اچھا ہے اسے اسی طرح چند گھنٹے میں پکڑا جاے جیسے عثمان مرزا کو پکڑا گیا ہے
اور ہاں اس خنزیر کے آج رچاے گئے پبلک ڈرامے کو دیکھ کر دنیا بھر کے ہائیکرز اپنا ٹور کینسل کرنے والے ہیں ہمیں اس سے پہلے ہی اس کو نشان عبرت بنا دینا چاہئے
ہم آخر پانی سر سے گزرنے کے بعد ہی کیوں حرکت میں آتے ہیں؟
سورس