اسلام پسندوں کا عشق ممنوع

dangerous tears

Senator (1k+ posts)
شکر ہے طیب ایردوان کی جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی ترکی کے پارلیمانی انتخابات جیت گئی
وگرنہ جماعت اسلامی کے کارکنان کو تو بلدیاتی انتخابات میں عبرتناک شکست کے
بعد کوئی دیوار گریہ بھی میسر نہیں آ رہی تھی۔ خدا جانے یہ ترک ڈراموں کا کمال ہے
یا طیب ایردوان کی شخصیت کا جمال کہ ہم پر شوق دیدار کی سی وارفتگی کا عالم ہے اوربمثل موسیٰ
خود بخود جانب طور کھنچے چلے جاتے ہیں۔ایک طرف عوامی سطح پر پاک ترک دوستی کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے
تو دوسری جانب حکومت کا جذبہ عشق بھی عشق ممنوع کی صورت اختیار کرتا جا رہا ہے۔صرف یہی نہیں بلکہ ہ
مارے اسلام پسند بھی ترکی کی امامت پر قائل نظر آتے ہیں اور میرا سلطان کی عملی تصویر بنے پھرتے ہیں۔
ان کا خیال ہے کہ طیب ایردوان عصر حاضر کے سلطان فاتح محمد اور سلطان صلاح الدین ایوبی ہیں
جو امت مسلمہ کے قائد کا کردار ادا کر سکتے ہیں۔اس میں کوئی شک نہیں کہ طیب ایردوان اور عبداللہ گل سیکولر ترک
معاشرے میں اسلام پسندوں کے لئے امید کا استعارہ ہیں ۔اس حوالے سے ہمارے اسلام پسندوں کی ہمدردیاں ان کے س
اتھ ہونا اچنبھے کی بات نہیں مگر طیب ایردوان کی جیت پر خوشیاں منانے اور اسلامی انقلاب کی راگنی بجانے والے
یہاں وہی طرزعمل اختیار کیوںنہیں کرتے جو ان کے ممدوح ایرودان نے اپنا رکھا ہے ؟وہ اسلام
پاکستان میں نافذ کیوں نہیں کرنے دیا جاتا جو اس وقت استنبول اور انقرہ میں رائج ہے؟

وہ ترکی جسے ہم خلافت عثمانیہ کا تاجدار گردانتے ہیں اور اسلام کا قلعہ سمجھتے ہیں ،
وہاں یورپ کے مقابلے میں زیادہ نہیں توکم و بیش ویسی ہی خرافات موجود ہیں جو یورپ کے
مدر پدر آزاد معاشرے کا طرہء امتیاز ہیں۔ترکی میں عمرکا18واںسال سن بلوغت متصور ہوتا ہے۔
بلوغت کی دہلیز پر قدم رکھنے کے بعد آپ ہر قسم کی آزادیوں سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔
آپ گے ہیں یا لیسبیئن، حکومت کو اس سے کوئی غرض نہیں۔ ناجائز تعلقات پر کوئی قدغن تو درکنار
ہم جنس پرستی بھی قانوناً جرم نہیں۔ اتاترک کے زمانے سے جسم فروشی کو قانونی حیثیت حاصل ہے۔
سیکس ورکرز کو میڈیکل ٹیسٹ کے بعد حکومت کی طرف سے لائسنس جاری کئے جاتے ہیں۔ ایردوان
کی اسلامی حکومت نے ریڈ لائٹ ایریاز پر کوئی پابندی نہیں لگائی البتہ لائسنس کے اجراء کا عمل سست کر دیا ہے۔
اس وقت صرف استنبول میں اس حوالے سے 7000درخواستیں التواء کا شکار ہیں۔ اس تاخیری حربے کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ کم
و بیش ایک لاکھ غیر قانونی سیکس ورکرز میدان میں آگئی ہیں،مگر کاروبار جنس وعصیاں بدستور جاری و ساری ہے۔
ہمارے ہاں بھی قحبہ خانے موجود ہیں، ہوٹلوں میں شراب و شباب کی گنجائش موجود ہے
مگر پاکستان کے کسی کونے میں ایسی کیفیت نہ
یں کہ آپ اپنے ہوٹل کے کمرے سے استقبالیہ پر کال کریں اور آپ کی خواہش پوری کر دی جائے۔
مگر عوامی جمہوریہ ترکی کے تمام ریستورانوں میں برملا یہ فرمائش کی جا سکتی ہے۔ روم سروس پر مامور خدمتگار
آپ کو ریٹ لسٹ فراہم کر سکتا ہے اور آپ بلا خوف بھائو تائو کر سکتے ہیں۔ شراب کئی صدیوں سے ترک کلچر کا
حصہ رہی ہے اور اب بھی اس کی ارزانی و فراوانی میں کوئی کمی نہیں آئی۔11سال حکومت کرنے کے بعد24مئی2013ء کو ایردوان
کی جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی نے محض یہ انقلاب برپا کیا کہ شراب کی فروخت
کو ریگولرائز کرنے کے لئے ایک قانون پاس کر دیا۔
اس قانون کے مطابق رات دس بجے سے صبح چھ بجے تک شراب کی فروخت نہیں ہو سکے گی۔ 18
سال سے کم عمر افراد کو شراب کی
فروخت ممنوع ہو گی اور شراب سازی و فروخت کے نئے لائسنس جاری کرتے وقت یہ
احتیاط کی جائے گی کہ کسی مسجد یا اسکول کی حدود م
یں 100میٹر تک کے علاقے میں کوئی میخانہ نہ بنے۔ پورے ترکی میں آزادی کا یہ تصور راسخ دکھائی دیتا ہے کہ
آپ نائٹ کلب جاکر پارٹی کرنا چاہتے ہیں تو کوئی مذہب کا ٹھیکیدار مخل نہ ہو اور آپ پر اپنی شریعت نافذ نہ کرے
اور اگر آپ مسجد جا کر عبادت کرنا چاہتے ہیں تو کوئی سیکولر اور لادین شخص آپ کے راستے میں حائل نہ ہو۔ یع
نی حکومت کی ذمہ داری یہ ہے کہ کسی پر کوئی جبر، دھونس اور زیادتی نہ ہو۔ سماجی رویوں میں تفاوت کا یہ عالم
ہے کہ ہندوستان جیسے غیر مسلم اور سیکولر ملک میں بھی ہم جنس پرستی کی اجازت نہیں م
گر ترکی میں ہم جنس پرستوں کی نمائندہ تنظیمیں آزادی سے کام کر رہی ہیں۔

تو سوال یہ ہے کہ ترک عوام نے ایردوان کو اپنی عقیدت و محبت کا مرکز کیوں بنا لیا؟چند
برس قبل ترکی بھی ہماری طرح اقتصادی بدحالی کا شکار تھا ،
امن و امان کی صورتحال ناگفتہ بہ تھی ۔غیر ملکی سرمایہ کاری نابود اور معاشی
ترقی کی راہیں مسدود تھیں ۔طیب ایردوان ترکوں کے دلوں
پر اس لئے راج کر رہے ہیں کہ انہوں نے ایک قوم پرست رہنماکے طور پر
اپنے ملک کی ترقی و خوشحالی کے لئے ہر وہ کام کیا
جس کے بارے میں ہمارے ہاں سوچا بھی نہیں جا سکتا۔مثلاً ٹورازم
انڈسٹری پر خصوصی توجہ دی گئی،11سال پہلے سالانہ 13ملین
سیاح ترکی کا رُخ کرتے تھے اور اب ہر سال 36ملین غیر ملکی ترکی جاتے ہیں ۔
برطانیہ،امریکہ،ڈنمارک ،پولینڈ ،جارجیا،ہنگری اور سویڈن ج
یسے ممالک کے شہری چھٹیاں منانے کے لئے ترکی کا انتخاب کرتے ہیں ۔کیوں؟
اس لئے کہ ہماری امیدوں کے اس دیس میں
یورپ جیسی آسائشات دستیاب ہیں۔ ترکی واحد اسلامی ملک ہے جہاں باقاعدہ نیوڈ بیچ موجود ہیں۔
طیب ایردوان کی حکومت کے
دوران
کئی نیوڈ ہوٹلز کھلے ۔
رطانوی اخبار ڈیلی میل کے مطابق یکم مئی2010 ء کو اسی نوعیت کے پہلے ہوٹل کمیں ی
ہ اعلان کرنے کے قابل ہوئے کہ 2013ء کے دوران ان کی حکومت ٹورازم انڈسٹری
سے 30ارب ڈالر کا زرمبادلہ کما کر ایک نیا ریکارڈ قائم کرنے میں کامیاب ہوئی۔
خارجہ پالیسی کے تناظر میں ترکی کا کردار دیکھیں تو سب سے پہلے ترکی کی گونج واضح سنائی دیتی
ہے۔شام پر حملے کی منصوبہ بندی ہونے لگی تو سعودی عرب کے بعد ترکی وہ ملک تھا
جس نے تعاون کی پیشکش کی اور جب امریکہ نے ارادہ بدل لیا تو یہاں تک کہا گیا کہ
اگر امریکہ پیچھے ہٹ گیا ہے تو ہم خود شام کے خلاف کارروائی کریں گے۔

میرا مقصد طیب اردوان کے طرز حکومت پر تنقید کرنا نہیں بلکہ ان سے جڑی خوش فہمیوں کا
پردہ چاک کرنا ہے تاکہ ہم کسی مغالطے اور غلط فہمی میں نہ رہیں ۔یقین نہیں آتا توترکی ک
ے کوچہ و بازار میں جشن طرب مناتے ترقی و عدل پارٹی کے کارکنان کو دیکھ لیں
۔کیا جماعت اسلامی جیسی اعتدال پسند جماعت اس طرح کے مخلوط اجتماعات کی متحمل ہو سکتی ہے ؟کیا کسی
اسلامی جماعت کے امیرکسی جلسے میں اپنی اہلیہ کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر
شرکاء کے نعروں کا جواب دینے کے متحمل ہو سکتے ہیں؟ی
ہاں تو کوئی مذہبی رہنماڈھنگ کا لباس نہیں پہن سکتا کہ اسلام خطرے میں نہ پڑ جائے اور بات کرتے ہیں ترکی اور
مصر کی۔جب آپ سیرت کے بجائے صورت اورباطن کے بجائے ظاہر پر ساری
توانائیاں صرف کر دیں گے تویہی انجام ہو گا۔اگر اسلام پس
ند یہاں سیاسی غلبہ چاہتے ہیں تو اپنی قیادت کو سیاسی تربیت کے لئے ت
رکی بھیجیںوگرنہ ان کے اس نئے عشق کا انجام بھی عشق ممنوع کی بھیتر جیسا ہو گا۔

source
 

Zolfiqar

Banned

پاکستان ترکی بننے جا رہا ہے اور ترکی پاکستان بننے آ رہا ہے۔ بہت جلد ہماری رستے میں ایک دوسرے سے ملاقات ہو جائے گی۔
اس سلسلے میں پریشان ہونے کا کام آپ جماعتِ اسلامی پر چھوڑ دیں۔
 

cheetah

Chief Minister (5k+ posts)
Just remember we are not followers of Turkey or any other empire we are the followers of the last Holy book from the Almighty Allah and the Last Holy Prophet Muhammadpbuh we will follow the policies and code of life laid down in the Quran and by our beloved Prophet Muhammad pbuh, what may come and at whatsoever the cost may be.
 

sunny2

Minister (2k+ posts)
turk dramas brain washing pakistanis brain.. sooner or later it will be turk supremacy in pakistan
 

thinking

Prime Minister (20k+ posts)
I dont have much knowledge about urdagan..but how
he support corrupt like Nawaz and Co...i dont have
very good image of him..But nevertheless..Turkey is also
Islamic brother country..I always have good wishes for
Turkish peoples...simple is that
 

adamfani

Minister (2k+ posts)
Tourism development revolves around "FLESH & SKIN BUSSINESS" either its Dubai, Anqara or Bangkok !
 

yasir18

Councller (250+ posts)
The problem is that it is impossible to change Turkey into Islamic Republic in the presence of current constitution. It is written in the constitution that even 100% majority of the opponents can't change the secular position of Turkey. Before Erdogan, many others have tried to replace secularism with Islam but their efforts were foiled by Turkish military. Now Erdogan is trying to achieve this through a long procedure.Western media is naming it creeping Islam. Let's see whether he could succeed in his mission or not.
 

Back
Top