ٹائمز آف اسرائیل ویب سائٹ پر پبلش بلاگ پر دانشوڑوں کی روایتی دو نمبری پکڑی گئی۔
عمران خان پر بلاگ ٹائمز آف اسرائیل کی ویب سائٹ کیلئے آذربائیجان کی ایک خاتون نے لکھا جو ایک فری لانسر ہے اور 4 پاؤنڈز یعنی 1400 روپے میں بلاگ لکھتی ہے۔ اس خاتون فری لانسر نے یہ بلاگ اسرائیلی ویب سائٹ کیلئے لکھا
اس خاتون کی رائے نہ تو ٹائمز آف اسرائیل کا اداریہ یا رائے ہے اور نہ ہی باقاعدہ کالم ہے۔۔ ایسے بلاگز دنیا نیوز، ایکسپریس، سماء، اے آروائی کیلئے کوئی بھی اکاؤنٹ بناکر لکھ سکتا ہے اور اسکے لئے ان اداروں کا باقاعدہ ملازم ہونا ضروری نہیں ہے۔
مگر پاکستان میں اس بلاگ کو اسرائیلی اخبار کی رائے بناکر پیش کیا جارہا ہےا ور صبح سے شام تک کئی بڑے چینلز اسے ایسے پیش کررہے ہیں جیسے یہ اسرائیلی اخبار کااداریہ ، تجزیہ یا رائے ہے۔
احمد وڑائچ نامی صحافی نے اس کالم کا پوسٹمارٹم کیا ہے اور تبصرہ کیا ہے کہ بلاگ انتہائی سطحی لیول کی تحریر ہے، جس کیلئے کوئی تحقیق نہیں۔ بلاگ لکھنے والی خاتون کا تعلق آذربائیجان سے ہے، برسلز میں مقیم ہیں، فائیورر کے مطابق فکشن اور ہارر اسٹوریز لکھتی ہیں۔ غالباً اسی فکشن کا استعمال اس بلاگ میں کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خاتون نے اگر مگر کر کے اپنی رائے دی ہے، مثلاً خاتون کا کہنا ہے عمران خان نے اپنے دور میں پاکستانی مفاد کیلئے دشمنوں کی طرف قدم بڑھایا شاید اسی لیے وہ اسرائیل پر بھی اپنی پوزیشن بدل لیں۔ شاید، کیوں کہ، چنانچہ آگے بڑھیں تو خاتون کا کہنا ہے ’رپورٹس کے مطابق‘ عمران خان نے گولڈ اسمتھ فیملی کے ذریعے اسرائیلی آفیشلز کو پیغام بھجوائے۔ کون سی رپورٹس ہیں، نہیں بتایا۔
انکے مطابق تھوڑا سا آگے جا کر کہتی ہیں ’’اگر یہ رپورٹس درست ہیں‘‘، اندازہ لگائیں خاتون کو خود معلوم ہی نہیں کہ رپورٹس درست بھی ہیں یا نہیں، نہ رپورٹس کے سچا ہونے کیلئے کوئی تحقیق کی، پھر خود ہی ان رپورٹس پر شکوک اٹھا دیے۔خاتون نے خود ہی سوچا، اندازے لگائے کہ یہ ہو گا وہ ہو گا، ایسا ہو سکتا ہے، ویسا ہو سکتا ہے، پہلے یہ کیا تو اب وہ کر دے گا۔
انہوں نے کہا کہ پورا بلاگ اسی چیز سے بھرا ہوا ہے۔ آخر میں اس بلاگ کو ٹائمز آف اسرائیل کا اداریہ یا کالم کہنے والوں پر چار لفظ
احمد وڑائچ نے دنیا نیوز کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ ببلاگ لکھنے والی خاتون اسرائیل نہیں، آذربائیجان کی ہیں۔ ٹائمز آف اسرائیل کی ویب سائٹ کیلئے بلاگ لکھا ہے جو خاتون کی ذاتی رائے ہے۔ فائیورر کے مطابق 4 برطانوی پاؤنڈ میں بلاگ لکھ دیتی ہیں۔ اپنی تصیح کر لیں ۔ سید محمد علی کو بھی بتا دیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ دنیا نیوز جس نے دنیا بلاگز کے نام سے سیکشن بنارکھا ہے اس نے اسے بھرپور کوریج دی اور ایک سید محمد علی نامی شخص کو دفاعی تجزیہ کار بناکر پیش کیا۔
احمد وڑائچ نے کہا کہ عمران خان پر ٹائمز آف اسرائیل کی ویب سائٹ کیلئے بلاگ لکھنے والی آذربائیجان کی خاتون 4 برطانوی پاؤنڈ (1462روپے) میں آپ کیلئے بھی بلاگ وغیرہ لکھ دیں گی۔ فائیورر پر پروفائل موجود ہے۔
حسن ایوب خان کو جواب دیتے ہوئے احمد وڑائچ نے کہا کہ سمجھ سکتے ہیں آپ صحافت میں پیراشوٹر ہیں، اداریے، کالم، بلاگ میں فرق نہیں کر پاتے ہوں گے۔ بہرحال ٹائمز آف اسرائیل میں کسی آذربائیجانی خاتون نے ایک بلاگ لکھا ہے۔ یہ جریدے کا کوئی اداریہ نہیں، نہ ہی اسرائیلی حکومت کی رائے ہے