
آئی ایم ایف نے بیوروکریسی کے بیرون ملک اثاثوں کی تفصیلات مانگ لیں
آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کے تکنیکی سطح کے مذاکرات کا آج تیسرا روز ہے، عالمی مالیاتی ادارے نے سرکاری افسران کے اثاثے پبلک کرنے کا پھر مطالبہ کردیا، بیوروکریسی کے بیرون ملک اثاثوں کی بھی تفصیلات مانگ لیں۔
فیض اللہ خان نے ٹویٹ پر لکھا ہم آئی ایم ایف کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے بیوروکریسی کو پہچان لیا کہ یہ کتنے بڑے بدعنوان ہیں۔
ذرائع کے مطابق پاکستان200ارب کے ٹیکسز بڑھانے پر راضی ہے جبکہ آئی ایم ایف کی جانب سے600سے800ارب روپے تک ٹیکس لگانے کا مطالبہ کیا جارہاہے۔
اس کے علاوہ آئی ایم ایف کا مطالبہ ہے کہ حکومت جی ڈی پی کا ایک فیصد تک ٹیکس وصولی بڑھائے، آئی ایم ایف ٹیکسز کا سالانہ ہدف8300ارب تک مقرر کرنے پر بضد ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان 7470ارب روپے کا ٹیکس ہدف جمع کرنے کے لیے پرعزم ہے لیکن آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ سیلز ٹیکس میں دی گئی کی مراعات مرحلہ وار ختم کی جائیں۔
ذرائع کے مطابق پیٹرول پر سیلز ٹیکس11 فیصد سے بڑھا کر17فیصد کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، حکومت پاکستان پیٹرول پر سیلز ٹیکس میں رعایت کی درخواست کررہی ہے۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ ٹیکسٹائل سمیت دیگر برآمدی شعبے کو110ارب کا استثنیٰ ختم کیا جائے، حکومت نے ٹیکس آمدن بڑھانے کے لیے متبادل پلان پیش کردیا۔