ملک میں مہنگائی کی شرح میں کمی ، لیکن اشیاضروریہ پھر بھی مہنگی

mhenaigh1i1h21.jpg


ملک میں ایک طرف مہنگائی میں کمی کے دعوے کئے جارہے ہیں دوسری جانب اشیائے خورونوش بھی مہنگی ہورہی ہیں,حالیہ ہفتے ملک میں مہنگائی کی شرح میں 1.06 فیصد کمی ہوئی جبکہ سالانہ بنیادوں پر بھی مہنگائی کی شرح کم ہوکر 21.22 فیصد کی سطح پر آگئی ہے۔

وفاقی ادارہ شماریات کی ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق حالیہ ہفتے گندم کا آٹا، ٹماٹر، پیاز، لہسن، پیٹرول اور ڈیزل سمیت 16 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی جبکہ ا ٓلو انڈے،گوشت سمیت 20 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اور پندرہ اشیاء کی قیمتیں مستحکم رہی ہیں۔

وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ مہنگائی کی ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق ٹماٹر، پیاز، لہسن، گندم آٹا، کیلے، چاول، سرخ مرچ، دال مسور سستی ہوئی۔ گزشتہ ہفتے پیٹرول، ڈیزل، ایل پی جی کی قیمتوں میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق حالیہ ہفتے میں ٹماٹر کی فی کلو قیمت میں 27 روپے کی کمی آئی۔ پیاز کی فی کلو قیمت 27 روپے سے زیادہ کی کمی آئی۔ ایک ہفتے میں لہسن فی کلو 46 روپے تک سستا ہوا,دوسری جانب آلو، بیف، مٹن، دال چنا، انڈے، چکن، کپڑے اور لکڑی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، گزشتہ ہفتے آلو کی فی کلو قیمت میں 1 روپے 28 پیسے کا اضافہ ہوا۔ بیف 10 روپے اور مٹن 20 روپے تک فی کلو مہنگا ہوا۔

دال چنا فی کلو 3 روپے تک اور انڈے فی درجن 2 روپے تک مہنگے ہوئے۔ سالانہ بنیاد پر قیمتوں کا موازنہ کریں تو گزشتہ سال کی نسبت پیاز 88 فیصد،سرخ مرچ 70 فیصد تک مہنگی ہوئی جبکہ ایک سال میں لہسن 62 فیصد، ٹماٹر 36 فیصد، نمک 33 فیصد مہنگا ہوا,رپورٹ کے مطابق سالانہ بنیاد پر بیف 24 فیصد، دال ماش 22 فیصد، چینی 21 فیصد مہنگی ہوئی۔ ایک سال میں گیس چارجز 570 فیصد تک بڑھ گئے۔ گزشتہ سال کی نسبت گندم کا آٹا، چکن، گھی،کوکنگ آئل، ایل پی جی سستی ہوئی ہے۔

دوسری جانب آئی ایم ایف نے پاکستان کے ذمے قرضوں پر بھاری سود کی ادائیگی کو معیشت پر بوجھ قرار دے دیا,اسلام آباد میں آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان نئے بیل آؤٹ پیکج پر مذاکرات جاری ہیں۔ آئی ایم ایف نے پاکستان سے اخراجات میں کمی کا مطالبہ کرتے ہوئے پاکستان کے ذمے قرضوں پر بھاری سود کی ادائیگی کو معیشت پر بوجھ قرار دیا۔

ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق اگلے مالی سال قرضوں پر سود 9 ہزار 787 ارب روپے تک جانے کا خدشہ ہے جبکہ رواں مالی سال قرضوں پر سود کی ادائیگی 8 ہزار 371 ارب روپے تک جا سکتی ہے۔ رواں مالی سال ہدف کے مقابلے سود پر 1 ہزار 68 ارب اضافی اخراجات کا خدشہ ہے۔ رواں سال بجٹ میں قرضوں پر سود کی ادائیگی کا ہدف 7 ہزار 303 ارب روپے رکھا گیا تھا اور صرف پہلے 9 ماہ میں اندرونی اور بیرونی قرضوں پر 5 ہزار 518 ارب روپے سود ادا کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق قرضوں پر سود کی ادائیگی وفاقی حکومت کی خالص آمدن سے بھی 205 ارب روپے زیادہ رہی۔ جولائی تا مارچ وفاقی حکومت کی خالص آمدن 5 ہزار 313 ارب روپے ریکارڈ کی گئی۔ اگلے مالی سال قرضوں کی شرح 72 اعشاریہ 1 فیصد سے کم ہو کر 70 فیصد پر آجائے گی۔ انتہائی بلند بیرونی مالی ضروریات اور بلند شرح سود قرضوں کی پائیداری کیلئے خطرناک قراردی گئی۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ذمے قرضوں میں کمی کا انحصار پالیسیوں کے کامیاب تسلسل پرہوگا۔
https://twitter.com/x/status/1791725390546735444
 
Last edited by a moderator: