ملک بھر کے شہری اس وقت بجلی کے بلوں سے پریشان ہیں جس سے ریلیف کے لیے حکومت کی طرف سے بہت سے دعوے اور وعدے کیے جاتے رہے ہیں تاہم اب حکومت نے آئی پی پیز معاہدوں کو ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت کی طرف سے بجلی بلوں میں عوام کو ریلیف دینے کے لیے 90ء کی دہائی میں انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے ساتھ کیے گئے معاہدوں کو ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری کے زیرسربراہی قائم کی گئی ٹاسک فورس کی طرف سے اس حوالے سے فریم ورک مکمل کر لیا گیا ہے جس کے مطابق انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے ساتھ 90ء کی دہائی میں ہونے والے معاہدوں کو ختم کرنے کا اعلان جلد متوقع ہے اور دیگر آئی پی پیز کمپنیوں سے کیے گئے معاہدوں پر نظرثانی بارے غور کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے 201 سے زیادہ یونٹ استعمال کرنے والے بجلی صارفین کو اگلے 6 مہینے تک اسی سلیب میں رکھنے کی پالیسی میں تبدیلی کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ 201 یونٹ سے زیادہ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لیے سلیب متعارف کروائے جائیں گے اور ایسے صارفین کیلئے بجلی کے فی یونٹ کی قیمت 26 روپے مقرر کرنے پر غور ہو رہا ہے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے معاون خصوصی محمد علی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی معیشت میں توانائی کا شعبہ ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے جس کے لیے اصلاحات لا رہے ہیں اور ان پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔
اویس لغاری کا کہنا تھا کہ پاور سیکٹر پر آکر ہر چیز کا معاملہ رک جاتا ہے، پاکستان کے توانائی کے شعبے میں اصلاحات پر عملدرآمد کر کے صحت مند شعبے میں تبدیل کریں گے۔ معاون خصوصی محمد علی نے اس موقع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ حکومت اور بجلی کے صارفین کا بوجھ کیسے کم کیا جا سکتا ہے؟ ٹاسک فورس آئی پی پیز کے معاملے کا بھی جائزہ لے گی۔