مغوی سیشن جج کی آزادی میں شیر افضل مروت کا کیا کردار تھا؟ شیرافضل مروت نے حقیقت بتادی
سیشن جج وزیرستان شاکر اللہ مروت کی رہائی میں شیر افصل مروت کا کیا کردار تھا, صحافی کے سوال پر پی ٹی آئی رہنما نے حقیقت بتادی,انہوں نے کہا کہ سیشن جج وزیرستان شاکر اللہ مروت ان کے قبیلے کہ ہیں تو انہوں نے جنوبی وزیرستان کے ایم این اے جو اس مقام پر رہتے ہیں جہاں مغوی لے جائے جاتے ہیں ان سے کہا تھا کہ سیشن جج وزیرستان شاکر اللہ مروت کا پتا لگائیں تو انہوں نے بتایا کہ سیشن جج کو اس مقام پر ابھی لے جایا نہیں گیا ہے, اس بات کے پندرہ منٹ بعد سیشن جج وزیرستان شاکر اللہ مروت کی رہائی کی اطلاع آگئی بس اتنا ہی کردار تھا میرا.
شیر افضل مروت کے بیان پر صحافی افتخار فردوس نے ٹویٹ کیا کہ میں نے کہا تھا کہ شیر افضل مروت کا جج کی رہائی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ لیکن آپ نے اصرار کیا کہ رہائی کے پیچھے وہ ہے۔ کبھی ہم غریب صحافیوں کے بھی مان لیا کریں۔ یہ 7 کروڑ تاوان تھا جو ادا کیا گیا۔
سینئر صحافی اعزاز سید نے دعویٰ کیا تھا کہ سیشن جج وزیرستان شاکر اللہ مروت کے اغوا کیے جانے اور ان کی رہائی کیلئے کروڑوں روپے دیئے گئے ہیں۔جج کی رہائی کے لیے خیبرپختونخوا حکومت نے پانچ کروڑ روپے دیئے جب کہ دیگر ذرائع کے مطابق 7 کروڑ کی ادائیگی کی گئی تاہم خیبرپختونخوا حکومت نے اس دعوے کی تردید کی ۔
اعزازسید نے پروگرام ’ٹاک شاک‘ میں بتایا تھا کہ جج کی رہائی کے لیے خیبرپختونخوا نے 5 کروڑ روپے ادا کیے ہیں اور اس میں مرکزی کردار شیر افضل مروت نے ادا کیا۔دوسری جانب پولیس رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ جج کو آپریشن کے ذریعے رہا کرایا گیا۔
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا حکومت بیرسٹر سیف علی نے بتایا تھا کہ صوبائی حکومت نے جج شاکر اللہ مروت کی بازیابی کے لیے کوئی تاوان ادا نہیں کیا ہے، تاوان کی ادائیگی سے متعلق چلنے والے بے بنیادافواہوں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔انہوں نے مزید بتایاکہ جج شاکر اللہ مروت کی بازیابی حکومتی کوششوں کا نتیجہ ہے۔
سیشن جج وزیرستان کو ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان کے سنگم سے نامعلوم افراد نے اسلحے کے زور پر اغوا کیا اور جج کے سیکیورٹی گارڈ کو رہا کر کے ان کی گاڑی کو نذر آتش کردیا تھا۔ دو روز بعد مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج وزیرستان شاکر اللہ مروت کو بازیاب کرانے کی اطلاع دی۔انہوں نے کہا تھا کہ جج شاکر اللہ مروت کو بحفاظت ان کے گھرپہنچا دیا ہے۔