کیا تحریک انصاف کا 31 جنوری 2024ء کو ہونے والا جنرل باڈی اجلاس سیکشن 208(3) کے مطابق تھا؟: الیکشن کمیشن
پاکستان تحریک انصاف کی مشکلات ہیں کہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہیں، ایک مسئلے سے نکلتے ہیں تو دوسرے میں پھنس جاتے ہیں، پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی انتخابات اور بلے کا نشان بحال ہونے کے حوالے سے نئے مسائل کھڑے ہو گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے پی ٹی آئی کی طرف سے 3 مارچ 2024ء کو کروائے گئے انٹراپارٹی انتخابات پر 7 اعتراضات عائد کر دیئے گئے ہیں جس کی تفصیلات بھی سامنے آگئی ہیں۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے تحریک انصاف کی رجسٹریشن پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف نے الیکشنز ایکٹ کے سیکشن 208(1) کے تحت 5 سال کے دوران انٹراپارٹی انتخابات نہیں کروائے۔ تحریک انصاف کا 5 برس سے انتظامیہ ڈھانچہ ہی نہیں ہے تو اب بطور سیاسی جماعت اس کا سٹیٹس کیا ہے؟
الیکشن کمیشن نے اعتراض اٹھایا ہے کہ تحریک انصاف نے الیکشنز ایکٹ سیکشن 208(5) کے تحت ان لسٹمنٹ کے لیے درکار دستاویزات کے علاوہ انٹراپارٹی انتخابات کی دستاویزات بھی الیکشن کمیشن میں جمع نہیں کروائیں۔ الیکشن کمیشن نے سوال اٹھایا کہ کیا تحریک انصاف کا 31 جنوری 2024ء کو ہونے والا جنرل باڈی اجلاس سیکشن 208(3) کے مطابق تھا؟
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعت کو الیکشنز ایکٹ کی شق 208(3) کے تحت الیکٹراک کالج قائم کرنا ہوتا ہے۔ تحریک انصاف کے 3 مارچ 2024ء کو ہونے والے مبینہ انٹراپارٹی انتخابات ریکارڈ کے مطابق جنرل باڈی کی قرارداد کے تحت فیڈرل چیف الیکشن کمشنر لگایا گیا۔ تحریک انصاف کے آئین کے تحت سی ای سی سفارش پر نیشنل کونسل وفاقی چیف الیکشن کمعنر تعنات کرتا ہے، جنرل باڈی وفیڈرل چیف الیکشن کمشنر کا سٹیٹس کیا ہے؟
الیکشن کمیشن کے اعتراضات کے مطابق جنرل باڈی نے چیف آرگنائزر کو تعینات کیا جس نے فیڈرل چیف الیکشن کمشنر کو نوٹیفائی کیا، کیا چیف آرگنائزر کی تعینات اور فیڈرل چیف الیکشن کمیشن کا تقرر جنرل باڈی کر سکتی ہے؟ سوال اٹھایا گیا ہے کہ تحریک انصاف کا ان کے انٹراپارٹی انتخابات پر 5 درخواستوں بارے کیا موقف ہے؟ الیکشن کمیشن کیوں نہ تحریک انصاف پر سیکشن 208(5) کے تحت کارروائی کرے؟