گزشتہ روز وکلاء پر پولیس نے شدید لاٹھی چارج اور تشدد کیا تو اچانک سپریم کورٹ بار اور لاہور بار کونسل میں ہمدردی جاگ اٹھی اور انہوں نے نہ صرف پنجاب حکومت کو جعلی قرار دیا بلکہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو بھی نشانے پر رکھ دیا
صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی نے کہا کہ جس طرح لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس بنے ہمیں سب پتہ ہے، شہزاد شوکت ماڈل کورٹس کا خواب کبھی پورا نہیں ہونے دیں گے،
صدر سپریم کورٹ بار شہزاد شوکت نے کہا کہ اگر پندرہ منٹ میں پولیس وکلاء پر تشدد سے پیچھے نا ہٹی تو ہم جانیں اور جعلی پنجاب حکومت جانے، ہم دیکھتے ہیں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کیسے کرسی پر بیٹھا رہتا ہے،
انہوں نے کہا کہ جس طرح یہ حکومت بنی ہے سب جانتے ہیں، ہمارا منہ نہ کھلوایا جائے۔ جب ایک صحافی نے ان سے سوال کیا کہ مینڈیٹ چوری ہوا ہے تو عوام کو بتائیں تو شہزاد شوکت صاحب نے کہا معاملہ عدالتوں میں ہے اس لئے کچھ نہیں بول سکتا
اظہر مشوانی نے کہا کہ جسٹس امیر بھٹی نے ایجنسیز، قاضی گروپ، اعظم تارڑ اور احسن بھون گروپس کےپریشر میں آ کر 9 کی بجائےصرف 2 ججز کو الیکشن ٹربیونل میں لگایا ۔نئے چیف جسٹس نے آ کر 7 آزاد منش سمجھے جانےوالے ججز کا بھی نوٹیفیکیشن کر دیا اس کےبعد سازشیں شروع ہو گئیں
انہوں نےمزید کہا کہ اطلاعات کے مطابق چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ 7 ججز کی بجائے 20 کی لسٹ بھیجیں اور ہم خود اس میں سے 7 جج چنیں گے ۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نےاس بدمعاشی کو نہیں مانا آج وکلا کے پرامن احتجاج پر پولیس نے لاٹھی چارج اور شیلنگ کر دی اور بھون - تارڑ گروپ نے الزام چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ پر لگانےکی کوشش کی
صحافی مریم نواز خان نے تبصرہ کیا کہ صدر سپریم کورٹ بار شہزاد شوکت جو کل تک ججز پر تنقید اور تضحیک کا براہراست عدالتی کارروائی میں نقارہ بجا رہے تھے آج چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو بلیک میلر کہہ گئے، دھمکی دی کہ کام کر کے دیکھاو، پھر کہا کہ ہمیں معلوم ہے کیسے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ شہزاد احمد خان جج بنے، ہمیں چپ رہنے دیں!
اس پر احمد وڑائچ نے کہا کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ بھی آنکھوں میں کھٹک رہے ہیں، شہزاد شوکت صاحب کے بیان کے پیچھے کہانی اور ہے
راجہ محسن اعجاز نے تبصرہ کیا کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے خلاف سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور پاکستان بار کونسل کی تنقید انتہائی نامناسب اور قابل مذمت ہے ، کاروائی ہونی چاہیے !