Invisible.Sword
Councller (250+ posts)
ہمارے قربانی کے بکرے
ہماری قوم میں ایک بہت بڑی خوبی ہے۔ ہم نے اپنی ہر ناکامی پر مورد الزام ٹھہرانے کے لئے کچھ قربانی کے بکرے رکھے ہوئے ہیں۔ ہر ناکامی کے بعد ہم بجائے اس کے کہ کوئی بہتری کی کوشش کرتے قربانی کے بکرے پر ڈال دیتے ہیں سب کچھ۔ اور قربانی کے بکرے کی سب سے بڑی نشانی یہ ہوتی ہے کہ براہ راست وہ چیزوں کو ٹھیک کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہوتا۔ جو ہوتے ہیں ان کو ہم اس تکنیک سے معصوم ٹھہرا کر بیٹھ جاتے ہیں۔ اب نیچے میں ہماری قوم کے پسندیدہ قربانی کے بکروں کی مثالیں دوں گا
جنرل ضیاء
اس کو انتہا پسندی کے لئے ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے۔ دہشتگردی کے لئے اور طالبان وغیرہ کے لئے۔
جواب
88 سے 99 تک کونسا ضیاء تھا؟ اگر نیت ہوتی تو کم از کم ان سالوں میں کنٹرول ہو سکتا تھا یا نہیں؟ آج بھی ضیاء کو قربانی کا بکرا بنانے کی بجائے تعلیم، صحت، غیر سیاسی پولیس اور بلدیاتی حکومتوں پر فوکس کریں مسلے حل ہونا شروع ہو جائیں گے
جنرل مشرف
اس کو امریکا کی جنگ میں حصہ لینے پر مطعون کیا جاتا ہے۔ میں جی متفق ہوں آپ سے
جواب
2008 سے 2015 تک کونسا مشرف ہے؟ جن لوگوں نے مشرف کے خلاف جذبات ابھار کر ووٹ لئے اقتدار میں آ کیا تیر مارے انہوں نے امریکی غلامی سے نکلنے کے لئے؟ الٹا ان کی ہر ناکامی کا ذمہ بھی مشرف بکرے پر ڈال دیا بجائے اس کے کہ حکمرانوں سے سوال پوچھا جاتا
فوجی بجٹ
ستر، اسی یا نوے فیصد بجٹ کھاتے ہیں جی۔ بس جی کچھ نہیں ہونے دیتے۔ ان کی وجہ سے ہے سب کچھ۔ چاہے حکومت فوجی ہو یا غیر فوجی وغیرہ
جواب
فوجی بجٹ پر چیخنے والوں میں کوئی ایک غیرت مند جس نے کبھی یہ جاننے کی کوشش کی ہو کہ ہمارا ڈیویلپمنٹ بجٹ کتنا ہوتا ہے؟ کہاں جاتا ہے؟ اور کیسے لگتا ہے؟ اگر کی ہوتی تو فوجی بجٹ کو قربانی کا بکرا بنانے کی ضرورت پیش نا آتی۔ میں گارنٹی دیتا ہوں۔ آج بھی شروع کر دیں تو بہتری ہو گی
عوام
سب سے بڑی قربانی کا بکرا بیچاری عوام ہیں۔ حکمران ظالم تو جی عوام بھی تو ایسی ہی ہے، بجلی بند او جی عوام بھی تو ایسی ہے، غلط فیصلے حکمرانوں کے، لوٹ مار، چوری۔ او جی عوام بھی تو ایسی ہی ہے۔ عوام ٹھیک ہو تو حاکم بھی ٹھیک ہو جائیں گی۔ نا نو من تیل ہو گا، نا رادھا ناچے گی، ہیں جی۔
جواب
دینے کی ضرورت ہے اس کا کوئی جواب؟
بس جن کا بنیادی فرض ہے، ڈیوٹی ہے، ان کو کچھ نہیں کہنا، سب الزام قربانی کے بکروں پر ڈال کر انٹلیکچوؤل بن کر بیٹھ جانا ہے "پِیڈا" سا منہ کر کے۔ پولیس کو فوج نے ٹھیک کرنا ہے؟ بیوروکریسی کو بندے دا پتر ضیاء نے بنانا ہے؟ میٹرو کی بجائے تعلیم پر پیسے مشرف نے لگانے ہیں؟ غیر دانشمندانہ سکولوں کی بجائے بلدیاتی حکومتیں فوج نے بنانی ہیں؟ بجلی کے بل حکومت کی بجائے فوج نے اکھٹے کرنے ہیں؟
چلو اب مجھے بھی قربانی کا بکرا بنا دو۔ پاکستان کے تمام مسائل کا سبب بنا دو۔ یا اگر مجھے اتنی اہمیت دیتے ہوۓ تکلیف ہو تو عمران خان کو رگڑ دو نیوٹرل فلسفیو!
ہماری قوم میں ایک بہت بڑی خوبی ہے۔ ہم نے اپنی ہر ناکامی پر مورد الزام ٹھہرانے کے لئے کچھ قربانی کے بکرے رکھے ہوئے ہیں۔ ہر ناکامی کے بعد ہم بجائے اس کے کہ کوئی بہتری کی کوشش کرتے قربانی کے بکرے پر ڈال دیتے ہیں سب کچھ۔ اور قربانی کے بکرے کی سب سے بڑی نشانی یہ ہوتی ہے کہ براہ راست وہ چیزوں کو ٹھیک کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہوتا۔ جو ہوتے ہیں ان کو ہم اس تکنیک سے معصوم ٹھہرا کر بیٹھ جاتے ہیں۔ اب نیچے میں ہماری قوم کے پسندیدہ قربانی کے بکروں کی مثالیں دوں گا
جنرل ضیاء
اس کو انتہا پسندی کے لئے ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے۔ دہشتگردی کے لئے اور طالبان وغیرہ کے لئے۔
جواب
88 سے 99 تک کونسا ضیاء تھا؟ اگر نیت ہوتی تو کم از کم ان سالوں میں کنٹرول ہو سکتا تھا یا نہیں؟ آج بھی ضیاء کو قربانی کا بکرا بنانے کی بجائے تعلیم، صحت، غیر سیاسی پولیس اور بلدیاتی حکومتوں پر فوکس کریں مسلے حل ہونا شروع ہو جائیں گے
جنرل مشرف
اس کو امریکا کی جنگ میں حصہ لینے پر مطعون کیا جاتا ہے۔ میں جی متفق ہوں آپ سے
جواب
2008 سے 2015 تک کونسا مشرف ہے؟ جن لوگوں نے مشرف کے خلاف جذبات ابھار کر ووٹ لئے اقتدار میں آ کیا تیر مارے انہوں نے امریکی غلامی سے نکلنے کے لئے؟ الٹا ان کی ہر ناکامی کا ذمہ بھی مشرف بکرے پر ڈال دیا بجائے اس کے کہ حکمرانوں سے سوال پوچھا جاتا
فوجی بجٹ
ستر، اسی یا نوے فیصد بجٹ کھاتے ہیں جی۔ بس جی کچھ نہیں ہونے دیتے۔ ان کی وجہ سے ہے سب کچھ۔ چاہے حکومت فوجی ہو یا غیر فوجی وغیرہ
جواب
فوجی بجٹ پر چیخنے والوں میں کوئی ایک غیرت مند جس نے کبھی یہ جاننے کی کوشش کی ہو کہ ہمارا ڈیویلپمنٹ بجٹ کتنا ہوتا ہے؟ کہاں جاتا ہے؟ اور کیسے لگتا ہے؟ اگر کی ہوتی تو فوجی بجٹ کو قربانی کا بکرا بنانے کی ضرورت پیش نا آتی۔ میں گارنٹی دیتا ہوں۔ آج بھی شروع کر دیں تو بہتری ہو گی
عوام
سب سے بڑی قربانی کا بکرا بیچاری عوام ہیں۔ حکمران ظالم تو جی عوام بھی تو ایسی ہی ہے، بجلی بند او جی عوام بھی تو ایسی ہے، غلط فیصلے حکمرانوں کے، لوٹ مار، چوری۔ او جی عوام بھی تو ایسی ہی ہے۔ عوام ٹھیک ہو تو حاکم بھی ٹھیک ہو جائیں گی۔ نا نو من تیل ہو گا، نا رادھا ناچے گی، ہیں جی۔
جواب
دینے کی ضرورت ہے اس کا کوئی جواب؟
بس جن کا بنیادی فرض ہے، ڈیوٹی ہے، ان کو کچھ نہیں کہنا، سب الزام قربانی کے بکروں پر ڈال کر انٹلیکچوؤل بن کر بیٹھ جانا ہے "پِیڈا" سا منہ کر کے۔ پولیس کو فوج نے ٹھیک کرنا ہے؟ بیوروکریسی کو بندے دا پتر ضیاء نے بنانا ہے؟ میٹرو کی بجائے تعلیم پر پیسے مشرف نے لگانے ہیں؟ غیر دانشمندانہ سکولوں کی بجائے بلدیاتی حکومتیں فوج نے بنانی ہیں؟ بجلی کے بل حکومت کی بجائے فوج نے اکھٹے کرنے ہیں؟
چلو اب مجھے بھی قربانی کا بکرا بنا دو۔ پاکستان کے تمام مسائل کا سبب بنا دو۔ یا اگر مجھے اتنی اہمیت دیتے ہوۓ تکلیف ہو تو عمران خان کو رگڑ دو نیوٹرل فلسفیو!
Last edited by a moderator: