میاں محمد شریف ایک تاریخ ساز شخصیت
میاں محمد شریف مرحوم کی شخصیت کا جائزہ لیں تو جنہوں نے فرش سے زندگی اور کاروبار کا آغاز کیا اور کامیابیوں سے عرش پر پہنچ گئے۔ فیکٹریاں لگائیں، فلاحی ادارے قائم کئے اوربے کسوں کے سرپرست بنے، کیا کسی کو معلوم تھا کہ جاتی عمرہ (امرتسر) میں پیدا ہونے والا بچہ آنے والے وقت میں پاکستان میں ایک خاص اور منفرد مقام حاصل کرے گا، کیا کسی کو معلوم تھا کہ اپنے سکول کی فیس ادا نہ کرنے والا بچہ مستقبل میں بے سہارا بچوں اور طالب علموں کا سہارا بنے گا، لیکن یہ سب کچھ اللہ تعالٰی کی مبارک ذات پاک نے میاں محمد شریف کی قسمت میں یہ سب کچھ لکھ دیا تھا جنہوں نے اپنا مستقبل محنت اور عزم و ہمت اور جدوجہد سے سنوارا۔ وہ پاکستان میں اللہ کے حکم اور قانون کی حکمرانی کو نافذ دیکھنا چاہتے تھے۔ ایک چھوٹی سی ورکشاپ سے تن تنہا کام کا آغاز کرنے والے شخص نے صنعت کاروں کے لئے ایسی مثال قائم کی جس پر دنیا رشک کرتی ہے۔ طبیعت میں سادگی اور انکساری اس حد تک تھی کہ ہر سال ہزاروں غریب لوگوں پر لاکھوں خرچ کر دیتے۔ اتفاق ہسپتال، شریف میڈیکل سٹی، شریف تعلیمی کمپلیکس کا قیام جس میں ہزاروں غریب لوگ مفت علاج کرواتے ہیں۔ غریب اور نادار لوگوں کے بچے اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ بقول مجید نظامی صاحب کے ان کی عملی زندگی نسل نو کے لئے مشعل راہ کی حیثیت رکھتی ہے۔ میاں شریف صاحب ایک صحیح العقیدہ پکے اور سچے عاشق رسولؐ تھے۔ انکساری اور سادگی
کا یہ عالم تھا آپ سیدھے سادھے لباس اور سفید شلوار قمیض واسکٹ یا شیروانی پر مشتمل لباس ہی پہنا کرتے تھے۔ تنگی اور مشکلات میں دوسروں کے کام آنا آپ کی ہمیشہ عادت رہی، آپ کو کبھی بھی اپنے مرتبہ اور حیثیت کا زعم تک بلکہ احساس تک نہ ہوا۔ میاں شریف صاحب سیاسی معاملات میں گہری دلچسپی رکھتے تھے وہ کم گو تھے مگر تمام سیاسی تبصرے باقاعدگی سے سنا کرتے تھے۔ اپنے سیاسی تجربے اور مدبرانہ سیاسی بصیرت اور اعلیٰ نگرانی کی بدولت اپنے سعادت مند بیٹوں میاں محمد نوازشریف اور میاں محمد شہبازشریف کو میدان سیاست کے روشن و بلند ترین میناروں تک پہنچایا۔ 29اکتوبر 2004ء کو رات دس بجے کے قریب میاں محمد نواز شریف اور میاں شہباز شریف کے والد گرامی میاں محمد شریف صاحب اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔[/color]
http://www.nawaiwaqt.com.pk/pakista...rdu-online/Opinions/Mazamine/29-Oct-2009/5595