Women Who Wear Hijab Can Have a Better Body Image, Study Says

gilanim

Politcal Worker (100+ posts)
Women Who Wear Hijab Can Have a Better Body Image, Study Says

hijabi.jpg



By Alice Robb @AliceLRobb


I
n one of the most tasteless scenes in the terrible Sex and the City 2, Carrie and co. finally recognize the humanity of the women of Abu Dhabi when they remove their hijabs and reveal the Western designer outfits they’re wearing underneath. Crass though SATC’s gimmick may be, it’s representative of an attitude that’s widespread in the West: The veil is a symbol of oppression. Most can’t imagine any upsides to wearing one.


New research might make Westerners question that assumption. A study published in the August edition of the British Journal of Psychology suggests that the hijab actually offers some protection against the body dissatisfaction that plagues many Western women. A team of psychologists, led by Malaysian-born British psychologist Viren Swami at the UK’s University of Westminster, interviewed 587 Muslim women in London, 369 of whom regularly wore some sort of hijab. Their ages ranged from 18 to 70; the mean age was 27. The majority—about 79 percent—were unmarried, and they represented several ethnic groups—Bengali, Pakistani, Indian, and Arab. More than three-quarters held an undergraduate degree.


Swami and his team gave the women several tests to measure their attitudes toward their bodies—and the women who wore Western dress scored higher on every scale of body dissatisfaction. When subjects were asked to look at several sketches of women’s bodies and pick the one they would most like to have, the choices of the women who wore the hijab more closely resembled the bodies they actually possessed. On a measure of “drive for thinness”—determined by answers to questions about preoccupation with body weight, fear of becoming fat, and excessive concern with dieting—women who didn’t wear the hijab scored, on average, 3.58 out of 6 points, compared to 2.87 for women who cover up. Women who wore Western dress also registered a higher degree of “social physique anxiety,” or concern with how others perceived their physical appearance: 3.26, versus 2.92, on the 6-point scale.



Women in Western dress were also more likely to deem various forms of media an “important source of information about being attractive.” And they scored higher on a measure of the degree to which they accepted as normalunrealistic ideals of beauty (3.09 versus 2.43). Women in hijabs also spent less time engaging in “appearance-management behaviors,” and ranked their own appearance as less important than did women who wore Western clothes.


The researchers concluded that it wasn’t just the womens' faith that was making them less susceptible to idealized depictions of beauty. “It might thus be concluded that use of the hijab offers Muslim women a small protective effect in terms of their body image … the use of the hijab may act as a buffer against negative body image,” write the authors. The veil, in other words, might be oppressive—but so are unrealistic beauty standards.


Of course, all this evokes a sense of a conservative argument for the hijab: "The hijab is not a proscription or a burden—just look at the benefits!" I asked Swami if he had any discomfort with this impression, and he told me, "We’re not making a judgment” one way or the other. “We’re certainly not saying that everyone should be wearing a hijab.”
And there might be any number of other reasons for the disparity in self-image between the cohort of women who wear the hijab and those who don't. Perhaps cultural factors related, but not directly derived from the prevalence of the hijab, affect how women talk about their bodies. In societies where the hijab is more prevalent, many choices are foreclosed to women, and that may affect how they conceive of and talk about their bodies.

Other bodily pressures may actually manifest more strongly in women who wear the hijab. Because their figures are less visible, they may feel more pressure relating to their faces. Per capita rates of nose jobs in Iran areseven times what they are in the U.S.; the country has even been called the “nose job capital of the world.” The cosmetics industry is booming in the Arab world.

Though they may confer some collateral benefits on wearers, hijabs can’t exactly be promoted as a solution for body anxieties.



 
Last edited:

mehwish_ali

Chief Minister (5k+ posts)

حجاب کی وجہ سے مغربی کے ٹھنڈے ممالک میں عورتوں میں زبردست قسم کی وٹامن ڈی کی کمی پیدا ہو رہی ہے۔

آپکی نظر اس فیکٹ پر بھی رہنی چاہیے کہ اسلام میں شرم و حیا کا معیار "حجاب" نہیں ہے، بلکہ اسکا معیار قرآنی حکم ہے کہ مرد و عورت غیر محرم کی موجودگی میں اپنی نظریں نیچی رکھیں۔

اسلامی معاشرے میں "نقاب" فقط آزاد مسلم عورت اور کنیز باندیوں میں فرق ظاہر کرنے کے لیے جاری کیا گیا تھا ۔۔۔۔ اور 1300 سال تک (جب تک غلامی چلتی رہی) اس سارے عرصے میں ہزاروں کی تعداد میں کنیز باندیاں بغیر حجاب کے معاشرے میں آزادانہ گھوم پھر رہی ہوتی تھیں۔

بلکہ اگر کوئی کنیز باندی اگر سر پر حجاب ڈالنا بھی چاہتی تو اسے زبردستی اتروا دیا جاتا تھا کیونکہ اسے اجازت نہ تھی کہ وہ حجاب لے کر آزاد مسلم عورتوں کی برابری کرے۔

یہ چیز بری معلوم ہوتی ہے، مگر یہی پچھلے 1300 سال کی حقیقت ہے۔
 

alisyed

Councller (250+ posts)
I strongly disagree with your view. Quran has asked man to keep the gaze low and women to cover their body appropriately (hijab) - knowing too well that men can't keep their gaze low if women didn't wear hijab.

If Quran knew that, it'd also know what would happen in extremely cold conditions.

There are parts of the worlds where a single fast is 18 - 21 hours long. Would you also suggest Muslims in those parts of the world shouldn't fast?




حجاب کی وجہ سے مغربی کے ٹھنڈے ممالک میں عورتوں میں زبردست قسم کی وٹامن ڈی کی کمی پیدا ہو رہی ہے۔

آپکی نظر اس فیکٹ پر بھی رہنی چاہیے کہ اسلام میں شرم و حیا کا معیار "حجاب" نہیں ہے، بلکہ اسکا معیار قرآنی حکم ہے کہ مرد و عورت غیر محرم کی موجودگی میں اپنی نظریں نیچی رکھیں۔

اسلامی معاشرے میں "نقاب" فقط آزاد مسلم عورت اور کنیز باندیوں میں فرق ظاہر کرنے کے لیے جاری کیا گیا تھا ۔۔۔۔ اور 1300 سال تک (جب تک غلامی چلتی رہی) اس سارے عرصے میں ہزاروں کی تعداد میں کنیز باندیاں بغیر حجاب کے معاشرے میں آزادانہ گھوم پھر رہی ہوتی تھیں۔

بلکہ اگر کوئی کنیز باندی اگر سر پر حجاب ڈالنا بھی چاہتی تو اسے زبردستی اتروا دیا جاتا تھا کیونکہ اسے اجازت نہ تھی کہ وہ حجاب لے کر آزاد مسلم عورتوں کی برابری کرے۔

یہ چیز بری معلوم ہوتی ہے، مگر یہی پچھلے 1300 سال کی حقیقت ہے۔
 

mehwish_ali

Chief Minister (5k+ posts)
I strongly disagree with your view. Quran has asked man to keep the gaze low and women to cover their body appropriately (hijab) - knowing too well that men can't keep their gaze low if women didn't wear hijab.

۔1۔ نظریں نیچی رکھنے کا حکم قرآن میں عورتوں اور مردوں، دونوں کے لیے ہے (عورتوں کے لیے دیکھئے آیت 24:31 )۔

۔2۔ اسلامی معاشرے میں (1300 سال سے) ہزاروں کنیز باندیاں بغیر حجاب کے پھرتی تھیں اور غیر مسلم خواتین بھی۔ اور انکے متعلق تو یہ حکم بھی نہیں تھا کہ نظریں نیچی کی جائیں، بلکہ انہیں دیکھنا جائز تھا۔

۔3۔ اور اگر کوئی کنیز باندی حجاب لینا بھی چاہتی، تو اسکو درے مارے جاتے اور زبردستی اسکا حجاب اتروا دیا جاتا کیونکہ یہ جرم تھا اور آزاد مسلم عورت کی برابری کرنے کے برابر تھا۔

یہ چیز بہت بری ہے، مگر اسلام کا حصہ تھی۔ اسے چھپانے یا انکار کرنے سے کوئی فائدہ نہیں اور یہ چیز انصاف کے مخالف ہے۔

سب سے پہلے اسلام میں پردے کا حکم اس لیے نازل ہوا کہ آزاد عورتوں کی کنیز باندیوں سے الگ شناخت ہو سکے۔ یہ سن 5 ہجری کا واقعہ ہے۔

[القرآن 33:59] اے نبی کہو! اپنی بیویوں سے اور اپنی بیٹیوں سے اور اہلِ ایمان کی عورتوں سے کہ وہ لٹکالیا کریں اپنی چادر ۔ یہ زیادہ مناسب طریقہ ہے تاکہ وہ پہچان لی جائیں اور نہ ستائی جائیں اور ہے اللہ معاف کرنے والا اور رحم فرمانے والا۔

سب سے پہلے سمجھنے کی ضرورت ہے کہ آیت مبارکہ کے اس ٹکڑے سے کیا مراد ہے کہ :"۔۔۔ تاکہ وہ پہچان لی جائیں اور ستائی نہ جائیں۔۔۔؟

اس آیت کی تفسیر میں ابو مالک، ابو صالح، قتادہ، کلبی، معاویہ بن قرہ، حسن، سدی اور مجاہد ان سب سے یہی بات مروی ہے کہ مدینے میں لوگ سڑکوں کے کنارے بیٹھے ہوتے تھے اور پہلے کنیز اور آزاد عورت کے فرق نہ پتا ہونے کی وجہ سے اکثر خواتین کو ستایا کرتے تھے۔ مگر بعد میں جب حجاب کی وجہ سے انہیں علم ہو جاتا تھا کہ کون آزاد عورت ہے اور کون کنیز، تو پھر وہ آزاد عورتوں کو ستانے سے باز رہتے تھے۔ (دیکھئیے تفسیر طبری اس آیت کی ذیل میں)

یعنی اس جلابیب (چادر) لٹکانے کا اصل مقصد یہ ہے کہ آزاد عورتوں کی کنیز باندیوں سے الگ پہچان ہو سکے۔ اور اس پہچان کے لیے سر ڈھانپنا اور نہ ڈھانپنا ہی کافی ہے۔ اوپر بیان کیا جا چکا ہے کہ کنیز عورت پر سر کا حجاب تک نہیں ہے۔ اس روایت کی تفسیر کے ذیل میں موجود ہے کہ حضرت عمر کو پسند نہیں تھا کہ کنیز باندیاں اپنے سر کو ڈھانپیں تاکہ کنیز باندی اور آزاد عورت میں فرق رہے۔ (دیکھئیے مصنف ابنی ابی شیبہ روایت نمبر 6236۔ اور اس روایت کو ابن حجر نے "الدرایہ" میں اور البانی صاحب نے اپنی کتاب إرواء الغليل کی جلد 6 صفحہ 203 پر اس کو صحیح حدیث قرار دیتے ہیں۔ نیز بالکل ایسی ہی ایک اور روایت ایک اور طریقے سے طبقات ابن سعد میں بھی موجود ہے۔

ان روایات کا اصل ترجمہ یہ ہے: امام ابن ابی شیبہ انے ابو قلابہ سے روایت نقل کی ہے کہ حضرت عمر اپنی خلافت کے دور میں کسی لونڈی کو اجازت نہیں دیتے تھے کہ وہ سر کو ڈھانپے۔ وہ فرماتے تھے کہ یہ صرف آزاد عورتوں کے لیے ہے تاکہ انہیں اذیت نہ دی جائے۔

پھر امام ابن ابی شیبہ اور عبد بن حمید نے حضرت انس ابن مالک سے روایت نقل کی ہے کہ حضرت عمر نے ایک لونڈی کو دیکھا جس نے سر پر چادر لی ہوئی تھی،۔۔۔۔۔۔،پھر آپ نے اسکے سر سے یہ اوڑھنی سرکا دی اور فرمایا کہ آزاد عورتوں کی مشابہت اختیار نہ کرے۔

عربی متن یہ ہے: [عن المسيب بن دارم قال : رأيت عمر وفي يده درة فضرب رأس أمة حتى سقط القناع عن رأسها ، قال : فيم الأمة تشبه بالحرة]




If Quran knew that, it'd also know what would happen in extremely cold conditions.

There are parts of the worlds where a single fast is 18 - 21 hours long. Would you also suggest Muslims in those parts of the world shouldn't fast?

یہ بات حقیقت ہے کہ یورپی ممالک میں جہاں سورج کم نکلتا ہے، وہاں حجاب لینے سے خواتین بری طرح وٹامن ڈی کی کمی سے متاثر ہو رہی ہیں۔

اور رہی بات اسکیموز کی کہ جو ایسے علاقے میں رہتے ہیں جہاں سورج نہیں نکلتا، تو وہاں کے لوگ اس جانور کو بہت کھاتے ہیں جس میں وٹامن ڈی بڑی مقدار میں ہوتا ہے۔ اسکے ساتھ کچھ خاص قسم کے مچھلی میں بھی وٹامن ڈی بڑی مقدار میں ہوتا ہے۔


375px-Sealion052006.JPG
 

khamosh awam

MPA (400+ posts)
​aap apni bekaar ki logic apne pass hi rakhe.aur aap ye bta de k aap kyu niqab nahi kerti aap baandi hey ya aqal ki kami ka shikar?
 

alisyed

Councller (250+ posts)
Just to make it clear, are you suggesting Hijab shouldn't be practised anymore because the reason it used to be practised 1300 years ago doesn't exist now?

Is that what you're arguing?




۔1۔ نظریں نیچی رکھنے کا حکم قرآن میں عورتوں اور مردوں، دونوں کے لیے ہے (عورتوں کے لیے دیکھئے آیت 24:31 )۔

۔2۔ اسلامی معاشرے میں (1300 سال سے) ہزاروں کنیز باندیاں بغیر حجاب کے پھرتی تھیں اور غیر مسلم خواتین بھی۔ اور انکے متعلق تو یہ حکم بھی نہیں تھا کہ نظریں نیچی کی جائیں، بلکہ انہیں دیکھنا جائز تھا۔

۔3۔ اور اگر کوئی کنیز باندی حجاب لینا بھی چاہتی، تو اسکو درے مارے جاتے اور زبردستی اسکا حجاب اتروا دیا جاتا کیونکہ یہ جرم تھا اور آزاد مسلم عورت کی برابری کرنے کے برابر تھا۔

یہ چیز بہت بری ہے، مگر اسلام کا حصہ تھی۔ اسے چھپانے یا انکار کرنے سے کوئی فائدہ نہیں اور یہ چیز انصاف کے مخالف ہے۔

سب سے پہلے اسلام میں پردے کا حکم اس لیے نازل ہوا کہ آزاد عورتوں کی کنیز باندیوں سے الگ شناخت ہو سکے۔ یہ سن 5 ہجری کا واقعہ ہے۔

[القرآن 33:59] اے نبی کہو! اپنی بیویوں سے اور اپنی بیٹیوں سے اور اہلِ ایمان کی عورتوں سے کہ وہ لٹکالیا کریں اپنی چادر ۔ یہ زیادہ مناسب طریقہ ہے تاکہ وہ پہچان لی جائیں اور نہ ستائی جائیں اور ہے اللہ معاف کرنے والا اور رحم فرمانے والا۔

سب سے پہلے سمجھنے کی ضرورت ہے کہ آیت مبارکہ کے اس ٹکڑے سے کیا مراد ہے کہ :"۔۔۔ تاکہ وہ پہچان لی جائیں اور ستائی نہ جائیں۔۔۔؟

اس آیت کی تفسیر میں ابو مالک، ابو صالح، قتادہ، کلبی، معاویہ بن قرہ، حسن، سدی اور مجاہد ان سب سے یہی بات مروی ہے کہ مدینے میں لوگ سڑکوں کے کنارے بیٹھے ہوتے تھے اور پہلے کنیز اور آزاد عورت کے فرق نہ پتا ہونے کی وجہ سے اکثر خواتین کو ستایا کرتے تھے۔ مگر بعد میں جب حجاب کی وجہ سے انہیں علم ہو جاتا تھا کہ کون آزاد عورت ہے اور کون کنیز، تو پھر وہ آزاد عورتوں کو ستانے سے باز رہتے تھے۔ (دیکھئیے تفسیر طبری اس آیت کی ذیل میں)

یعنی اس جلابیب (چادر) لٹکانے کا اصل مقصد یہ ہے کہ آزاد عورتوں کی کنیز باندیوں سے الگ پہچان ہو سکے۔ اور اس پہچان کے لیے سر ڈھانپنا اور نہ ڈھانپنا ہی کافی ہے۔ اوپر بیان کیا جا چکا ہے کہ کنیز عورت پر سر کا حجاب تک نہیں ہے۔ اس روایت کی تفسیر کے ذیل میں موجود ہے کہ حضرت عمر کو پسند نہیں تھا کہ کنیز باندیاں اپنے سر کو ڈھانپیں تاکہ کنیز باندی اور آزاد عورت میں فرق رہے۔ (دیکھئیے مصنف ابنی ابی شیبہ روایت نمبر 6236۔ اور اس روایت کو ابن حجر نے "الدرایہ" میں اور البانی صاحب نے اپنی کتاب إرواء الغليل کی جلد 6 صفحہ 203 پر اس کو صحیح حدیث قرار دیتے ہیں۔ نیز بالکل ایسی ہی ایک اور روایت ایک اور طریقے سے طبقات ابن سعد میں بھی موجود ہے۔

ان روایات کا اصل ترجمہ یہ ہے: امام ابن ابی شیبہ انے ابو قلابہ سے روایت نقل کی ہے کہ حضرت عمر اپنی خلافت کے دور میں کسی لونڈی کو اجازت نہیں دیتے تھے کہ وہ سر کو ڈھانپے۔ وہ فرماتے تھے کہ یہ صرف آزاد عورتوں کے لیے ہے تاکہ انہیں اذیت نہ دی جائے۔

پھر امام ابن ابی شیبہ اور عبد بن حمید نے حضرت انس ابن مالک سے روایت نقل کی ہے کہ حضرت عمر نے ایک لونڈی کو دیکھا جس نے سر پر چادر لی ہوئی تھی،۔۔۔۔۔۔،پھر آپ نے اسکے سر سے یہ اوڑھنی سرکا دی اور فرمایا کہ آزاد عورتوں کی مشابہت اختیار نہ کرے۔

عربی متن یہ ہے: [عن المسيب بن دارم قال : رأيت عمر وفي يده درة فضرب رأس أمة حتى سقط القناع عن رأسها ، قال : فيم الأمة تشبه بالحرة]







یہ بات حقیقت ہے کہ یورپی ممالک میں جہاں سورج کم نکلتا ہے، وہاں حجاب لینے سے خواتین بری طرح وٹامن ڈی کی کمی سے متاثر ہو رہی ہیں۔

اور رہی بات اسکیموز کی کہ جو ایسے علاقے میں رہتے ہیں جہاں سورج نہیں نکلتا، تو وہاں کے لوگ اس جانور کو بہت کھاتے ہیں جس میں وٹامن ڈی بڑی مقدار میں ہوتا ہے۔ اسکے ساتھ کچھ خاص قسم کے مچھلی میں بھی وٹامن ڈی بڑی مقدار میں ہوتا ہے۔


375px-Sealion052006.JPG
 

mehwish_ali

Chief Minister (5k+ posts)
Yeh thandey tareen mulk Karachi mein rehti hain, iss liye


میں نے یورپ میں مسلم کمیونٹی کی خواتین میں جو میڈیکل پرابلمز ابھرتی دیکھی ہیں، ان ہی کی بنیاد پر یہ بات کی ہے۔ بہت سی (پچانوے فیصد سے زائد) مسلمان خواتین کو علم تک نہیں کہ انہیں صحت کے جن مسائل سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے، بنیادی طور پر وہ وٹامن ڈی کی کمی کے باعث پیدا ہو رہے ہیں۔
رہ گئی پاکستان کی بات تو ایک بار پھر درخواست ہے کہ ہمیں اپنی آنکھیں کھول کر معاشرہ کا جائزہ لینا چاہیے اور مسائل کا ادراک کرنا چاہیے۔ ہمارے یہ تجزیہ مذہب و روایات سے پاک ہو کر فقط علم اور سائنس کو بنیاد بنا کر کیے جانے چاہیے ہیں۔
پاکستان میں خواتین کو ایک بار پھر معاشرتی دباؤ کی وجہ سے گھروں میں زیادہ وقت گذارنا پڑتا ہے، اور جب وہ باہر آتی بھی ہیں تو بھی کپڑوں کی وجہ سے وہ سورج سے وٹامن ڈی نہیں لے پاتی ہیں۔ اس وجہ سے پاکستان میں بھی خواتین بری طرح وٹامن ڈی کی کمی کا شکار ہو رہی ہیں۔

یہ رپورٹ پڑھیے۔


http://www.ncbi.nlm.nih.gov/pubmed/23152063

Prevalence of vitamin D deficiency and its correlates


Abstract

Of the 305 premenopausal females in a cross-sectional study in randomly selected communities of Karachi, Pakistan, 90.1 % showed to be vitamin D deficient. Age, town of residence, and housing structure were significant predictors of vitamin D levels. Measures to address D deficiency and its associated long latency effects are urgently needed.




پاکستان میں وٹامن ڈی فقط سورج سے حاصل کی جا سکتی ہے۔ اسکے علاوہ کوئی اور قدرتی سورس پاکستان میں مہیا نہیں (اسکیموز ۔۔۔ یا پھر کسی حد تک یورپ) میں دو چار اقسام کی مچھلیاں پائی جاتی ہیں جن سے قدرتی وٹامن ڈی حاصل کی جا سکتی ہے۔ مگر پاکستان میں مچھلی کی کوئی ایسی قسم نہیں ہے جو کہ آپ کو وٹامن ڈی فراہم کر سکے۔


مذہب کا سائنس و فطرت سے ٹکراؤ
اس ٹکراؤ سے بچئے گا۔
مذہب کو جامد چیز نہ بنائیے گا، بلکہ اس کو فلیکس ایبل بنائیے گا، تاکہ مذہب کا سائنس و فطرت سے ہونے والے ٹکراؤ کی صورت میں مذہب میں لچک پیدا کر کے اس ٹکراؤ کو روکا جا سکے۔

میرے کم لکھے کو بہت جانیے۔

 
Last edited:

mehwish_ali

Chief Minister (5k+ posts)
Just to make it clear, are you suggesting Hijab shouldn't be practised anymore because the reason it used to be practised 1300 years ago doesn't exist now?
Is that what you're arguing?

مجھ پر اعتراض کرنے کی بجائے آپ کو یہ سوال مذہب پر اٹھانا چاہیے کہ اس نے کنیز باندی کو حجاب کرنے کی اجازت کیوں نہیں دی؟ کیوں ایسا تھا کہ اگر کنیز باندی غلطی سے حجاب لے بھی لیتی تھی تو سوٹیاں مار کر حجاب اسکے سر سے اتار لیا جاتا تھا اور اسے کہا جاتا تھا کہ وہ آزاد مسلم عورت کی برابری نہ کرے۔ یہ حجاب کے نام پر شرم و حیا کے نعرے ان پچھلے 1300 سالوں میں کہاں تھے؟

رہ گئی میری پرسنل رائے کی۔۔۔ تو میں انتہا پسندی کی طرف مائل نہیں۔

اگر کسی کو حجاب کرنا ہے تو یہ اسکا پرسنل حق ہونا چاہیے، مگر حکومت وقت یا معاشرے کو زبردستی یہ چیز فورس نہیں کرنی چاہیے ہے۔
خاص طور پر ایران میں جو زبردستی غیر مسلم خواتین کو بھی فورس کیا جاتا ہے کہ ایرانی حدود میں داخل ہوتے ہیں وہ ہوائی جہاز میں بھی بیٹھی ہیں تو بھی حجاب کر لیں۔ ۔۔۔۔ یہ چیز تو اسلام کی 1300 سالہ شریعت میں بھی شامل نہ تھی تو پھر آج اس بدعت، اس نئے قانون کو زبردستی نافذ کیوں کیا جا رہا ہے؟

 

alisyed

Councller (250+ posts)
I wasn't objecting at you, rather just trying to understand your point of view. I now understand - it's just that it's completely different from my understanding of Hijab. You are entitled to your opinion...

مجھ پر اعتراض کرنے کی بجائے آپ کو یہ سوال مذہب پر اٹھانا چاہیے کہ اس نے کنیز باندی کو حجاب کرنے کی اجازت کیوں نہیں دی؟ کیوں ایسا تھا کہ اگر کنیز باندی غلطی سے حجاب لے بھی لیتی تھی تو سوٹیاں مار کر حجاب اسکے سر سے اتار لیا جاتا تھا اور اسے کہا جاتا تھا کہ وہ آزاد مسلم عورت کی برابری نہ کرے۔ یہ حجاب کے نام پر شرم و حیا کے نعرے ان پچھلے 1300 سالوں میں کہاں تھے؟

رہ گئی میری پرسنل رائے کی۔۔۔ تو میں انتہا پسندی کی طرف مائل نہیں۔

اگر کسی کو حجاب کرنا ہے تو یہ اسکا پرسنل حق ہونا چاہیے، مگر حکومت وقت یا معاشرے کو زبردستی یہ چیز فورس نہیں کرنی چاہیے ہے۔
خاص طور پر ایران میں جو زبردستی غیر مسلم خواتین کو بھی فورس کیا جاتا ہے کہ ایرانی حدود میں داخل ہوتے ہیں وہ ہوائی جہاز میں بھی بیٹھی ہیں تو بھی حجاب کر لیں۔ ۔۔۔۔ یہ چیز تو اسلام کی 1300 سالہ شریعت میں بھی شامل نہ تھی تو پھر آج اس بدعت، اس نئے قانون کو زبردستی نافذ کیوں کیا جا رہا ہے؟

 

AlMuslim

Citizen
You did mention hijab was introduced in islam and was introduced to separate the free women from slave so, for your kind information when quran mentions this as an order it does not mention whether it is valid for free women only.
When you mentioned this reference on hijab to distinguish between free and slave women please note this is utterly a misconception and explanation from those who does not want to follow it.
Hijab practice is not only part of islam but covering the head is part of all Abrahamic religions(this reminds me a number of movies from non-muslim sources on religions and prophets before islam so you can go on YouTube and search for Judaism and Christianity and see the ) and interestingly it is part of Hindu and Sikh culture as well.(Someone can post a picture showing women covering their heads from facebook. I currently, don't have it handy). So, I dont know how did you mentioned the reference of Hadith in here to support your argument.
Now your point on Hazrat umar R.A. You mentioned the point he did beat the slave woman once so please keep in mind these are riwayahs not the rulings and these riwayahs were from one of the khalifa (hazrat Umar in this case) and I think we all believe that they were the righteous of the mankind but we still consider they can make mistakes as well. I did read the riwayah it does not give any explanation or details so I cannot make any comments on the situation it was but using my commonsense I did see his successors did not follow him on this specific point so I have the right not to follow it (except if someone has a very strong reason to).
Also, when you mentioned this was part of the society for 1300 years and I had to go on youtube and found it again disagrees with your argument ( slave women were not covering their faces from their masters or from the known people etc. but they were still covering themselves when on the streets).
Now your funniest point, you mentioned Vitamin D problems, have you ever been to anywhere on Europe in your life? I think you should first visit Northern most cities and countries in the world and see yourself in addition to talking to Doctors in those localities. You will surprisingly find your argument not making sense to anyone (even non-Muslims) because the vitamin D deficiency is very common in all these countries/cities that are on the northern part of the world for Men, Women and children (if men and children cover their bodies as per your mentioned information than your opinion might be true to some extent).
In fact this problem is very common here I mean for those who does not want to or does not cover their bodies. This is not because they wear jilbabs but they actually wear heavy jackets(not the ones we use in Pakistan but you can go on google and check winter jackets people wear in
Canada, Geenland, Iceland, Sweden and Finland for example).
Real factor for causing Vitamin D deficiency is the little timespan of sun exposure in winters for example Manchester, UK has approx 7-8 hours of daylight and its weather mostly stays cloudy which gives them an average of 80-90 sunny days per year (although Manchester is moderate in winter so winter jackets are irrelevant here) so Hijab has nothing to do with it again.
On the other hand, if you spend sometime on skin problems these countries have due to excessive exposure in the sun and UV rays you will be surprised that it is very high which tells us how they stay naked in the sunny days using sun blocks with SPF factor 50+
Interestingly, you mentioned Europian countries and mentioned women taking Hijab are 2 contrary statements as muslims in most of the Europian countries constitute around 6% and if I consider 100% women taking Hijab (which is not possible) will still make the total with in 6% while problems with with skin over-exposure is quite high I think 15-20% (google is your best friend).
If you want sunni opinion on Hijab, you can go on ownislam and search for Hijab(although I dont know their opinion on other topics but they have a very detailed discussion on "The Hijab of Women and its Boundaries").
Using my commonsense I would first look into why women in Iran take the Hijab because if it is considered for Arabs only it would not be in Iran as they always look for a reason to disagree with whatever is happening in Arab countries.
At last, we can disagree on something but making it a controversy by twisting the facts is something that should not be allowed at all by all members as well as moderators.
(Pls:I am not active an active member on any forum but incorrectly mentioning some facts forced me to create account and respond to some very commonsense related arguments here)


۔1۔ نظریں نیچی رکھنے کا حکم قرآن میں عورتوں اور مردوں، دونوں کے لیے ہے (عورتوں کے لیے دیکھئے آیت 24:31 )۔

۔2۔ اسلامی معاشرے میں (1300 سال سے) ہزاروں کنیز باندیاں بغیر حجاب کے پھرتی تھیں اور غیر مسلم خواتین بھی۔ اور انکے متعلق تو یہ حکم بھی نہیں تھا کہ نظریں نیچی کی جائیں، بلکہ انہیں دیکھنا جائز تھا۔

۔3۔ اور اگر کوئی کنیز باندی حجاب لینا بھی چاہتی، تو اسکو درے مارے جاتے اور زبردستی اسکا حجاب اتروا دیا جاتا کیونکہ یہ جرم تھا اور آزاد مسلم عورت کی برابری کرنے کے برابر تھا۔

یہ چیز بہت بری ہے، مگر اسلام کا حصہ تھی۔ اسے چھپانے یا انکار کرنے سے کوئی فائدہ نہیں اور یہ چیز انصاف کے مخالف ہے۔

سب سے پہلے اسلام میں پردے کا حکم اس لیے نازل ہوا کہ آزاد عورتوں کی کنیز باندیوں سے الگ شناخت ہو سکے۔ یہ سن 5 ہجری کا واقعہ ہے۔

[القرآن 33:59] اے نبی کہو! اپنی بیویوں سے اور اپنی بیٹیوں سے اور اہلِ ایمان کی عورتوں سے کہ وہ لٹکالیا کریں اپنی چادر ۔ یہ زیادہ مناسب طریقہ ہے تاکہ وہ پہچان لی جائیں اور نہ ستائی جائیں اور ہے اللہ معاف کرنے والا اور رحم فرمانے والا۔

سب سے پہلے سمجھنے کی ضرورت ہے کہ آیت مبارکہ کے اس ٹکڑے سے کیا مراد ہے کہ :"۔۔۔ تاکہ وہ پہچان لی جائیں اور ستائی نہ جائیں۔۔۔؟

اس آیت کی تفسیر میں ابو مالک، ابو صالح، قتادہ، کلبی، معاویہ بن قرہ، حسن، سدی اور مجاہد ان سب سے یہی بات مروی ہے کہ مدینے میں لوگ سڑکوں کے کنارے بیٹھے ہوتے تھے اور پہلے کنیز اور آزاد عورت کے فرق نہ پتا ہونے کی وجہ سے اکثر خواتین کو ستایا کرتے تھے۔ مگر بعد میں جب حجاب کی وجہ سے انہیں علم ہو جاتا تھا کہ کون آزاد عورت ہے اور کون کنیز، تو پھر وہ آزاد عورتوں کو ستانے سے باز رہتے تھے۔ (دیکھئیے تفسیر طبری اس آیت کی ذیل میں)

یعنی اس جلابیب (چادر) لٹکانے کا اصل مقصد یہ ہے کہ آزاد عورتوں کی کنیز باندیوں سے الگ پہچان ہو سکے۔ اور اس پہچان کے لیے سر ڈھانپنا اور نہ ڈھانپنا ہی کافی ہے۔ اوپر بیان کیا جا چکا ہے کہ کنیز عورت پر سر کا حجاب تک نہیں ہے۔ اس روایت کی تفسیر کے ذیل میں موجود ہے کہ حضرت عمر کو پسند نہیں تھا کہ کنیز باندیاں اپنے سر کو ڈھانپیں تاکہ کنیز باندی اور آزاد عورت میں فرق رہے۔ (دیکھئیے مصنف ابنی ابی شیبہ روایت نمبر 6236۔ اور اس روایت کو ابن حجر نے "الدرایہ" میں اور البانی صاحب نے اپنی کتاب إرواء الغليل کی جلد 6 صفحہ 203 پر اس کو صحیح حدیث قرار دیتے ہیں۔ نیز بالکل ایسی ہی ایک اور روایت ایک اور طریقے سے طبقات ابن سعد میں بھی موجود ہے۔

ان روایات کا اصل ترجمہ یہ ہے: امام ابن ابی شیبہ انے ابو قلابہ سے روایت نقل کی ہے کہ حضرت عمر اپنی خلافت کے دور میں کسی لونڈی کو اجازت نہیں دیتے تھے کہ وہ سر کو ڈھانپے۔ وہ فرماتے تھے کہ یہ صرف آزاد عورتوں کے لیے ہے تاکہ انہیں اذیت نہ دی جائے۔

پھر امام ابن ابی شیبہ اور عبد بن حمید نے حضرت انس ابن مالک سے روایت نقل کی ہے کہ حضرت عمر نے ایک لونڈی کو دیکھا جس نے سر پر چادر لی ہوئی تھی،۔۔۔۔۔۔،پھر آپ نے اسکے سر سے یہ اوڑھنی سرکا دی اور فرمایا کہ آزاد عورتوں کی مشابہت اختیار نہ کرے۔

عربی متن یہ ہے: [عن المسيب بن دارم قال : رأيت عمر وفي يده درة فضرب رأس أمة حتى سقط القناع عن رأسها ، قال : فيم الأمة تشبه بالحرة]







یہ بات حقیقت ہے کہ یورپی ممالک میں جہاں سورج کم نکلتا ہے، وہاں حجاب لینے سے خواتین بری طرح وٹامن ڈی کی کمی سے متاثر ہو رہی ہیں۔

اور رہی بات اسکیموز کی کہ جو ایسے علاقے میں رہتے ہیں جہاں سورج نہیں نکلتا، تو وہاں کے لوگ اس جانور کو بہت کھاتے ہیں جس میں وٹامن ڈی بڑی مقدار میں ہوتا ہے۔ اسکے ساتھ کچھ خاص قسم کے مچھلی میں بھی وٹامن ڈی بڑی مقدار میں ہوتا ہے۔


375px-Sealion052006.JPG