اس میں کوئی شک نہیں کہ ، بے شک ہم یہ طہ نہیں کر سکتے کے اللہ کس کے قبول کرے گا اور کس کہ نہیں ، مگر چونکہ اللہ نے کچھ اصول انسان کو بتا دیے ہیں (قرآن میں ) ،کہ یہ ، یہ وہ بات ہے جس سے میری ناراضگی اور جہنم ہے اور یہ وہ باتیں ہیں جس میں میری رضا ہے ، سو ایک عالم (اصلی عالم )دین انہی چیزوں کو بنیاد بنا کر یہ بات کرتا ہے ، سود کا براہ راست لینے اور دینے والے کو تو مولوی سے بھی پوچھنے کی ضرورت نہیں اسکے بارے میں قرآن اور احادیث میں صاف صاف الفاظ میں اللہ کی ناراضگی ہے ،اسکے بعد ان لوگوں کو ضرور سوچنا چاہئے جو ایسی نوکریوں سے وابستہ ہیں جو سودی کاروبار کرنے والوں کے لیے آسان اور تقویت کا باعث ہیں جیسا کہ بینک کی نوکری وغیرہ ........
-
اللہ ہم سب کو ٹھیک ٹھیک سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین