Why Pakistani Leaders Do Not Want To Educate The Nation - Listen By Faisal Qureshi

ifteeahmed

Chief Minister (5k+ posts)
Re: Humarey hukmaraan kiun nehi chahtey k qaum perh likh jaye?? Faisal Qureshi

حُکمرانوں نے کبھی عوام کی بُنیادی تعلیم پر کام نہیں کیا، بلکہ جتنا کُچھ بُنیادی تعلیم کا حصہ بچا تھا وہ بھی ان حکومتوں (نوازلیگ، پیپلزپارٹی) نے ختم کردیا۔ صرف اس لیئے کہ اس قوم کو عقل و شعور آجائیگا، اور وہ اچھے بُرے کی تمیز نا کرنے لگیں کیوں کہ اگر اس قوم کی ذہنی صحت بہتر ہوگئی تو ان بادشاہوں کی بادشاہت یہ راجہ مہاراجہ سب ختم ہوجائینگے، سوال اُٹھائیں کہ آخر کیوں یہ حُکمران تعلیم پر خرچ کرنے کے بجائے اربوں روپیہ ڈرامہ پراجیکٹ اور شوبازیوں پر خرچ کرتے ہیں، جب تک اس مُلک کا مُستبل جاہل ہوگا ہمارا مُستبل بھی جاہل ہوگا ۔۔۔۔​
 

K . Z

MPA (400+ posts)
Re: Humarey hukmaraan kiun nehi chahtey k qaum perh likh jaye?? Faisal Qureshi

ڈنڈا اور جھنڈا
-------------------
کتنا عرصہ ہو گیا یہاں؟
"دو سال" اس نے فرش پہ پوچا مارتے مارتے رکے بغیر جواب دیا۔
چھٹی نہیں جاتے ؟
"نہیں جی ، جا نہیں سکتا ابھی"
کیوں چھٹی نہیں ملتی یا کرایہ نہیں بنتا؟
"نہیں جی بس جا نہیں سکتا"
اس کا یہ جواب مجھے الجھا رہا تھا
"کیوں بھائی کیوں نہیں جا سکتے؟"
" بس ساب ادھر میں نے ایک بندے کو مارا تھا اس لیے نہیں جا سکتا ، ادھر جائے گا تو وہ لوگ میرے کو مار دے گا" رتیش نے پہلی بار میری طرف دیکھ کر بات کی تو اس کی آنکھوں میں حسرت، دکھ، بے چارگی اور خوف سمیت بہت کچھ تھا لیکن بدمعاشی مجھے کہیں بھی نظر نہیں آئی حالانکہ بعد میں اس نے بتایا کہ نیپال میں اس نے اپنے پڑوسی کو محض اس لیے قتل کر دیا تھا کہ اس نے اسے سینما کی ٹکٹ لیتے وقت دھکا دیا تھا۔
رتیش یہاں ایک ریزیڈینشل ٹاور میں سویپر ہے 10 گھنٹے کام اور دو گھنٹے اوور ٹائم کے بعد 1200 درہم ماہانہ کما لیتا ہے جس میں سے کھا پی کر 800 درہم گھر بھیج سکتا ہے جو اس کے گاؤں سے دور کسی شہر میں چھوٹا سا گھر بنانے کیلیے قطعاََ نا کافی ہیں۔
کہانی بیان کرے کا مقصد رتیش کی بے چارگی کا گریہ نہیں بلکہ یہاں آنے سے پہلے اس کی بدمعاشی کا تذکرہ ہے۔ وہ ایسا اکیلا نہیں بلکہ گلف میں مزدوری کرنے والوں میں ایک کثیر تعداد ایسے لوگوں کی ہے جو اپنے اپنے دیس کے جگے ہوا کرتے تھے ۔
لیکن یہاں آپ کسی کو لائن توڑتے، سگریٹ پی کر سڑک پر پھینکتے، لڑتے جھڑتے ، اشارہ توڑتے ، سیٹ بیلٹ یا ڈرائیونگ لائسنس کے بغیر گاڑی چلاتے اور راہ چلتی ماڈرن اور اکیلی لڑکیوں پر آوازے کستے نہیں دیکھیں گے۔
میں سوچتا ہوں ہمارے ملک میں ان سب واہیات کا ایک ہی سبب بتایا جاتا ہے ، جہالت۔ لیکن وہ کون سی ڈگری ہے جو انھی جاہلوں کو دوبئ ائیرپورٹ سے نکلتے ہی حاصل ہو جاتی ہے اور وہ ایسے مہذب بن جاتے ہیں کہ آپ کو کہیں بیسیوں قومیتوں کے لوگوں کے جمگھٹے میں بھی کوئی بے ضابطگی نظر نہیں آتی۔
تو صاحب کم از کم میں تو اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ تعلیم بے شک زندگی سدھارنے کا بہترین ذریعہ ضرور ہو سکتی ہے لیکن معاشرہ سدھارنے کیلیے تعلیم سے زیادہ ڈنڈے کی ضرورت ہوتی ہے۔
ایسا اندھا بہرہ اور بے رحم ڈنڈا جس کو کسی اپنے پرائے ، اونچے نیچے، یا امیر غریب کا فرق نظر نہ آتا ہو۔ ایسا ڈنڈہ جو ہر وقت اور بر وقت سروں پر لہراتا رہے .
یہ ڈنڈا اگر مضبوط ہو گا تو آپ کا جھنڈا ہمیشہ اونچا لہرائے گا۔

منقول
 

saint

Politcal Worker (100+ posts)
Re: Humarey hukmaraan kiun nehi chahtey k qaum perh likh jaye?? Faisal Qureshi

right word for this is "rule of law", where ever rule of law is you will see very peaceful and progressive society
 

ifteeahmed

Chief Minister (5k+ posts)
Re: Humarey hukmaraan kiun nehi chahtey k qaum perh likh jaye?? Faisal Qureshi

ڈنڈا اور جھنڈا
-------------------
کتنا عرصہ ہو گیا یہاں؟
"دو سال" اس نے فرش پہ پوچا مارتے مارتے رکے بغیر جواب دیا۔
چھٹی نہیں جاتے ؟
"نہیں جی ، جا نہیں سکتا ابھی"
کیوں چھٹی نہیں ملتی یا کرایہ نہیں بنتا؟
"نہیں جی بس جا نہیں سکتا"
اس کا یہ جواب مجھے الجھا رہا تھا
"کیوں بھائی کیوں نہیں جا سکتے؟"
" بس ساب ادھر میں نے ایک بندے کو مارا تھا اس لیے نہیں جا سکتا ، ادھر جائے گا تو وہ لوگ میرے کو مار دے گا" رتیش نے پہلی بار میری طرف دیکھ کر بات کی تو اس کی آنکھوں میں حسرت، دکھ، بے چارگی اور خوف سمیت بہت کچھ تھا لیکن بدمعاشی مجھے کہیں بھی نظر نہیں آئی حالانکہ بعد میں اس نے بتایا کہ نیپال میں اس نے اپنے پڑوسی کو محض اس لیے قتل کر دیا تھا کہ اس نے اسے سینما کی ٹکٹ لیتے وقت دھکا دیا تھا۔
رتیش یہاں ایک ریزیڈینشل ٹاور میں سویپر ہے 10 گھنٹے کام اور دو گھنٹے اوور ٹائم کے بعد 1200 درہم ماہانہ کما لیتا ہے جس میں سے کھا پی کر 800 درہم گھر بھیج سکتا ہے جو اس کے گاؤں سے دور کسی شہر میں چھوٹا سا گھر بنانے کیلیے قطعاََ نا کافی ہیں۔
کہانی بیان کرے کا مقصد رتیش کی بے چارگی کا گریہ نہیں بلکہ یہاں آنے سے پہلے اس کی بدمعاشی کا تذکرہ ہے۔ وہ ایسا اکیلا نہیں بلکہ گلف میں مزدوری کرنے والوں میں ایک کثیر تعداد ایسے لوگوں کی ہے جو اپنے اپنے دیس کے جگے ہوا کرتے تھے ۔
لیکن یہاں آپ کسی کو لائن توڑتے، سگریٹ پی کر سڑک پر پھینکتے، لڑتے جھڑتے ، اشارہ توڑتے ، سیٹ بیلٹ یا ڈرائیونگ لائسنس کے بغیر گاڑی چلاتے اور راہ چلتی ماڈرن اور اکیلی لڑکیوں پر آوازے کستے نہیں دیکھیں گے۔
میں سوچتا ہوں ہمارے ملک میں ان سب واہیات کا ایک ہی سبب بتایا جاتا ہے ، جہالت۔ لیکن وہ کون سی ڈگری ہے جو انھی جاہلوں کو دوبئ ائیرپورٹ سے نکلتے ہی حاصل ہو جاتی ہے اور وہ ایسے مہذب بن جاتے ہیں کہ آپ کو کہیں بیسیوں قومیتوں کے لوگوں کے جمگھٹے میں بھی کوئی بے ضابطگی نظر نہیں آتی۔
تو صاحب کم از کم میں تو اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ تعلیم بے شک زندگی سدھارنے کا بہترین ذریعہ ضرور ہو سکتی ہے لیکن معاشرہ سدھارنے کیلیے تعلیم سے زیادہ ڈنڈے کی ضرورت ہوتی ہے۔
ایسا اندھا بہرہ اور بے رحم ڈنڈا جس کو کسی اپنے پرائے ، اونچے نیچے، یا امیر غریب کا فرق نظر نہ آتا ہو۔ ایسا ڈنڈہ جو ہر وقت اور بر وقت سروں پر لہراتا رہے .
یہ ڈنڈا اگر مضبوط ہو گا تو آپ کا جھنڈا ہمیشہ اونچا لہرائے گا۔

منقول

Referring stick to Law & order despite rich and poor & quality education could create a better civilize the nation.