شام مں کالے جھنڈوں والے دہشتگردوں کی موجودگی سے جو لوگ پُرجوش ہو رہے ہیں ان کے نزدیک اس حدیث مبارکہ میں قرن کا مطلب سینگھ ہے۔ یہ نجد سے شیطان کا سینگھ اور فرات سے سونے کا پہاڑ نکلنے کے انتظار میں ہیں۔Apnay saudi aqa k khilaaf hadees nhe sunai, the Prophet SAW said, O Allah bless our Shaam (syria, palestine, lebanon, jordan) and bless our Yemen. The companions asked what about Najd? The Prophet remained silent, they asked him again, what about Najd? Then the Propher SAW replied, Qarn nus shaitaan(i.e. age of the devil). Najd is the region of Riyadh in Saudi Arabia, where this devil worshippers Aal-e-Saud had came from. Indeed Muhammad SAW was the true Messenger of Allah
شام مں کالے جھنڈوں والے دہشتگردوں کی موجودگی سے جو لوگ پُرجوش ہو رہے ہیں ان کے نزدیک اس حدیث مبارکہ میں قرن کا مطلب سینگھ ہے۔ یہ نجد سے شیطان کا سینگھ اور فرات سے سونے کا پہاڑ نکلنے کے انتظار میں ہیں۔
اللّہ ان لوگوں کو ہدایت دے۔ اسلامی ممالک کی افواج میں لاکھ خرابیاں ہوں لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ افواج ہی امّت محمّدی کے دفاع کی آخری لکیر اور اس امّت کے دشمنوں کی آنکھ کا آخری کانٹا ہیں۔ یہ نادان جہادی مُلّے اپنی ہی افواج کی پیٹھ میں چھرا گھونپ رہے ہیں۔ 72 حوروں میں اتنی کشش ہے کہ جہادی ذہن والوں کو جو کوئی دشمن کالا جھنڈا لے کر ہانکے یہ اسکی پیروی میں امّت سے بغاوت کا سودا کر لیتے ہیں۔ امّت کی نجات صرف اور صرف ریاستی سطح پر قائم ہونے والے فوجی اتحاد میں ہے۔ آج سے صرف چند سال قبل یہ محض ایک دیوانے کا خواب لگتا تھا لیکن سب سے بہتر چالیں چلنے والا اپنا کام کر رہا ہے اور اب حق و باطل کے آخری معرکے کی صف بندی کے کچھ خدوخال واضع ہونا شروع ہو چکے ہیں۔Protestant islam k pairokaar hain aisay jo literal meaning letay hain, its all religious symbolism!
اصل میں یہ جنگ جمہوریت پسندوں باغیوں اور آمر کے درمیان ہے. اب بتائیں کس کا ساتھ دینا ہےشام میں یا وہاں کی مسلم حکومت کی فوجیں ہیں اور یا پھر جہنمی کتوں کی۔ اوریا صاحب کو یہ بھی وضاحت کرنی چاہئے تھی کہ ان کی نظر میں کن فوجوں کا ساتھ دینا ٹھیک ہے؟ اگر محض مسلمان بن کے جواب دیں گے تو ظاہر ہے کہ شام کی سرکاری فوج مسلم دنیا کی اخلاقی حمایت کی حقدار ہے جو بد ترین حالات میں تھکے ہوئے جوانوں، زنگ آلود اسلحے اور بوڑھے لڑاکا طیاروں کے ساتھ غیر ریاستی دہشتگردوں سے نبرد آزما ہے۔ مسلک کی عینک لگا کر دیکھا جائے تو گھنی داڑھیوں والے درندے حمایت کے حقدار نظر آتے ہیں۔ اور اگر 72 حوروں کی طلب ہو تو تب بھی نوجوان لڑکیوں کو لونڈیاں بنا کر حجروں میں باریاں لگانے والے مجاہدین کے نام کا قرعہ ہی نکلتا ہے۔
اصل میں یہ جنگ جمہوریت پسندوں اور آمر کے درمیان ہے. اب بتائیں کس کا ساتھ دینا ہے
'بشار الاسد کو ہٹانا اب اولین ترجیح نہیں رہی'
بات جمہوریت یا آمریت کی نہیں مفادات کی ہے۔ یہی جمہوریت پسند بہت سے ممالک میں بادشاہتوں کے سپورٹر ہیں۔ اصل بات یہ ہے کہ آمر کا بچّہ جسے سارے جمہوریت پسندوں نے انڈر ایسٹیمیٹ کر لیا تھا، اب تک ان کے قابو نہیں آ رہا۔ اگر جمہوری لبادے میں "ڈنڈے والی سرکار" بچّے کی پکار پر لبیک نہ کہتی تو جمہوری لگڑ بگڑ اب تک بچّے کی تکّہ بوٹی کر چکے ہوتے۔
لگڑ بگڑوں نے ڈنڈا دیکھ کر پینترا بدلا ہے لیکن مقصد ایک ہی ہے۔ خطّے میں نیلی آنکھوں والے اپنے دُلارے کی راہ کی رکاوٹیں ہٹانا۔ ان سے جب کوئی دیوار دھکا دے کر گرتی نہیں تو اسے کُریدنا شروع کر دیتے ہیں لیکن اپنے مقصد کے حصول کے لیے کام جاری رکھتے ہیں۔'بشار الاسد کو ہٹانا اب اولین ترجیح نہیں رہی'
بشار جمہوری چمپینز کی منافقت کا منہ بولتا ثبوت ہے جس کا نشانہ جمہورے بن رہے ہیں. چمپینز کو بھی سمجھ آ گئی ہے افغانستان، عراق اور لیبیا کی طرح ایک اور طوق گلے میں ڈالنے سے بہتر ہے دور رہ کر ہی مقاصد پورے کئے جائیں
جو بھی ہے شامت جمہوروں کی ہی آئی ہوئی ہےلگڑ بگڑوں نے ڈنڈا دیکھ کر پینترا بدلا ہے لیکن مقصد ایک ہی ہے۔ خطّے میں نیلی آنکھوں والے اپنے دُلارے کی راہ کی رکاوٹیں ہٹانا۔ ان سے جب کوئی دیوار دھکا دے کر گرتی نہیں تو اسے کُریدنا شروع کر دیتے ہیں لیکن اپنے مقصد کے حصول کے لیے کام جاری رکھتے ہیں۔
لگڑ بگڑوں نے ڈنڈا دیکھ کر پینترا بدلا ہے لیکن مقصد ایک ہی ہے۔ خطّے میں نیلی آنکھوں والے اپنے دُلارے کی راہ کی رکاوٹیں ہٹانا۔ ان سے جب کوئی دیوار دھکا دے کر گرتی نہیں تو اسے کُریدنا شروع کر دیتے ہیں لیکن اپنے مقصد کے حصول کے لیے کام جاری رکھتے ہیں۔
ویسے پچھلے کچھ عرصے میں کمال ہی ہو گیا ہے۔ جمہوریت کے چیمپئن ساری دنیا پر کنٹرول کا خواب دیکھ رہے تھے لیکن جمہوریت نے ہی ان کے سروں پر پاگل شخص لا بٹھایا ہے جس نے سارے جمہوری اتحادوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ جرمنی کی چانسلر سے ہاتھ نہ ملا کر موصوف نے اشارہ دے دیا ہے کہ نیٹو کا کس حد تک غیر متوازن اور غیر متوقع شخصیت سے پالا پڑا ہے۔ پہلے اتفاق سے کام چل رہا تھا لیکن اب ہر اتحاد میں تیرا میرا کا کھیل شروع ہو رہا ہے۔ اب خرچے پانی کا بھی حساب ہو گا اور سانجھے کی ہنڈیا چوراہے میں پھوٹے گی۔ اگر یہ نقصان ہو گیا تو اس کا ازالہ کرنے میں جمہوریت پسندوں کو کئی سال لگیں گے اور چند سال کا عرصہ ہی دنیا میں نئے اتحادوں کو پروان چڑھنے کے لیے درکار ہے۔ صورتحال دلچسپ ہوتی جا رہی ہے۔جو بھی ہے شامت جمہوروں کی ہی آئی ہوئی ہے
اور خونی بھیویسے پچھلے کچھ عرصے میں کمال ہی ہو گیا ہے۔ جمہوریت کے چیمپئن ساری دنیا پر کنٹرول کا خواب دیکھ رہے تھے لیکن جمہوریت نے ہی ان کے سروں پر پاگل شخص لا بٹھایا ہے جس نے سارے جمہوری اتحادوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ جرمنی کی چانسلر سے ہاتھ نہ ملا کر موصوف نے اشارہ دے دیا ہے کہ نیٹو کا کس حد تک غیر متوازن اور غیر متوقع شخصیت سے پالا پڑا ہے۔ پہلے اتفاق سے کام چل رہا تھا لیکن اب ہر اتحاد میں تیرا میرا کا کھیل شروع ہو رہا ہے۔ اب خرچے پانی کا بھی حساب ہو گا اور سانجھے کی ہنڈیا چوراہے میں پھوٹے گی۔ اگر یہ نقصان ہو گیا تو اس کا ازالہ کرنے میں جمہوریت پسندوں کو کئی سال لگیں گے اور چند سال کا عرصہ ہی دنیا میں نئے اتحادوں کو پروان چڑھنے کے لیے درکار ہے۔ صورتحال دلچسپ ہوتی جا رہی ہے۔
اللّہ ان لوگوں کو ہدایت دے۔ اسلامی ممالک کی افواج میں لاکھ خرابیاں ہوں لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ افواج ہی امّت محمّدی کے دفاع کی آخری لکیر اور اس امّت کے دشمنوں کی آنکھ کا آخری کانٹا ہیں۔ یہ نادان جہادی مُلّے اپنی ہی افواج کی پیٹھ میں چھرا گھونپ رہے ہیں۔ 72 حوروں میں اتنی کشش ہے کہ جہادی ذہن والوں کو جو کوئی دشمن کالا جھنڈا لے کر ہانکے یہ اسکی پیروی میں امّت سے بغاوت کا سودا کر لیتے ہیں۔ امّت کی نجات صرف اور صرف ریاستی سطح پر قائم ہونے والے فوجی اتحاد میں ہے۔ آج سے صرف چند سال قبل یہ محض ایک دیوانے کا خواب لگتا تھا لیکن سب سے بہتر چالیں چلنے والا اپنا کام کر رہا ہے اور اب حق و باطل کے آخری معرکے کی صف بندی کے کچھ خدوخال واضع ہونا شروع ہو چکے ہیں۔
© Copyrights 2008 - 2025 Siasat.pk - All Rights Reserved. Privacy Policy | Disclaimer|