بہت سالوں بعد ملک میں ایسی عید گزری جو کہ اس طرح کی عیدوں کو وطن عزیز کے لوگ ترس گے تھےوطن عزیز میں کافی عرصے بعد امن کی فضا چلی ہے ۔پرویز مشرف کے دور سے شروع ہونی والی قتل غارت کا منطقی ڈراپ سین ہونے کو ہیں ۔
مشرف کے بعد جمہوری حکومتیں بھی ائی لیکن کسی کو بھی ان مسائل کے حل کرنے کی جرات نہیں ہوئی ہلانکہ اس دوران فوج کے جنرلز کو بھی ہمت نہیں ہوئی کہ ملکی تباہ کن حاالات میں جو ملکی اور غیر ممالک انوال ہے ان کو لگام ڈالے پھر جنرل راحیل شریف کا دور شروع ہوا اس کے بعد دنیا اور پاکستان کی تاریح کا ظلم کا وہ واقعہ پیش ہوا جن کی تاریح میں مثال نہیں ملتی جی ہا ں پشاور ارمی سکول میں بچوں کا بے دردی سے قتل عام۔
پھر افواج پاکستان نے اس دلیر جنرل کی قیادت میں ملکی اور ان گیر ملکی درندوں کے حلاف کریک ڈاون شروع کیا وزیرستان سے لیکر کراچی تک سب کی واٹ لگنی شروع ہوگی کراچی میں ایم کیو ایم کی وہ داستانیں منظر عام پر انی شروع ہوگی جن کا کیسی نے سوچھا تک نہ تھا ملکی اور غیر دہشت گرد بھاگنے لگے ۔
الطاف حسین لندن میں ڈرامے پہ ڈرامے کرنے لگا اخری اطلات تک وہ تادم بھوک ہڑتال پر جانے کی تیاری میں 25 .30سال سے اس نے جس بیدری سے پاکستانیوں کو کھال اور ہڈیوں سمیت ان کے ہمدروں نے جس بے رحمی سے کھایا تھا ان کے سایئڈ ایفیکٹ شائد ان کو برطانوی ڈاکٹروں نے بھوک ہڑتال سے علاج کے زریعے شاید ان کی ممکنہ زندگی میں واپسی سے مشروط کردیا ہوا ورنہ ہم نے تو کہیں یہ نہیں دیکھا ہے کوئی حونی بھیڑیا بھی بغیر کھائے پیئے زندہ رہا ہوں ان تمام نیک کاموں کا کریڈٹ بہرحال کوئی مانے یا نامانے راحیل شریف کو جاتا ہے اس کے باوجو د ہم پاکستان جس نہ شکرے پن کی التجائیں کررہے ہے وہ سمجھ سے بلاتر ہے
اگر اپ راحیل شریف کی تعریف کریں تو لوگ اپ کو چھڑتے سورج کا پوجاری کرار دیتے ہے لوگوں کوبھی موردالزام نہیں ٹھراتے کیونکہ پاکستانی تاریح میں بہت سے جنرلز کی تاریح اچھی نہیں رہی لیکن اگر راحیل شریف ان سب سے اچھا اور قابل تعریف کاموں میں لگا ہوا ہے تو کیا ہمارا حق نہیں بنتا کہ ان کو ان جرات اور بہادری پر سلام پیش کریں کیا ایک اچھے جنرل سے پیا ر کرنا جمہوریت کی تو ہیں
مشرف کے بعد جمہوری حکومتیں بھی ائی لیکن کسی کو بھی ان مسائل کے حل کرنے کی جرات نہیں ہوئی ہلانکہ اس دوران فوج کے جنرلز کو بھی ہمت نہیں ہوئی کہ ملکی تباہ کن حاالات میں جو ملکی اور غیر ممالک انوال ہے ان کو لگام ڈالے پھر جنرل راحیل شریف کا دور شروع ہوا اس کے بعد دنیا اور پاکستان کی تاریح کا ظلم کا وہ واقعہ پیش ہوا جن کی تاریح میں مثال نہیں ملتی جی ہا ں پشاور ارمی سکول میں بچوں کا بے دردی سے قتل عام۔
پھر افواج پاکستان نے اس دلیر جنرل کی قیادت میں ملکی اور ان گیر ملکی درندوں کے حلاف کریک ڈاون شروع کیا وزیرستان سے لیکر کراچی تک سب کی واٹ لگنی شروع ہوگی کراچی میں ایم کیو ایم کی وہ داستانیں منظر عام پر انی شروع ہوگی جن کا کیسی نے سوچھا تک نہ تھا ملکی اور غیر دہشت گرد بھاگنے لگے ۔
الطاف حسین لندن میں ڈرامے پہ ڈرامے کرنے لگا اخری اطلات تک وہ تادم بھوک ہڑتال پر جانے کی تیاری میں 25 .30سال سے اس نے جس بیدری سے پاکستانیوں کو کھال اور ہڈیوں سمیت ان کے ہمدروں نے جس بے رحمی سے کھایا تھا ان کے سایئڈ ایفیکٹ شائد ان کو برطانوی ڈاکٹروں نے بھوک ہڑتال سے علاج کے زریعے شاید ان کی ممکنہ زندگی میں واپسی سے مشروط کردیا ہوا ورنہ ہم نے تو کہیں یہ نہیں دیکھا ہے کوئی حونی بھیڑیا بھی بغیر کھائے پیئے زندہ رہا ہوں ان تمام نیک کاموں کا کریڈٹ بہرحال کوئی مانے یا نامانے راحیل شریف کو جاتا ہے اس کے باوجو د ہم پاکستان جس نہ شکرے پن کی التجائیں کررہے ہے وہ سمجھ سے بلاتر ہے
اگر اپ راحیل شریف کی تعریف کریں تو لوگ اپ کو چھڑتے سورج کا پوجاری کرار دیتے ہے لوگوں کوبھی موردالزام نہیں ٹھراتے کیونکہ پاکستانی تاریح میں بہت سے جنرلز کی تاریح اچھی نہیں رہی لیکن اگر راحیل شریف ان سب سے اچھا اور قابل تعریف کاموں میں لگا ہوا ہے تو کیا ہمارا حق نہیں بنتا کہ ان کو ان جرات اور بہادری پر سلام پیش کریں کیا ایک اچھے جنرل سے پیا ر کرنا جمہوریت کی تو ہیں