amir_ali
Chief Minister (5k+ posts)
چینی سفارتکار محمد لی چیان زاو اور راوف کلاسرا کے درمیان ٹویٹر پر شروع ہونے والی گفتگو لفظی جنگ میں تبدیل ۔۔۔۔۔بحث سی پیک کے حوالے سے پاکستانیوں کو نوکریاں دینے سے شروع ہوئی جس پر گرما گرمی بھی ہو گئی ۔روف کلاسرا اور چینی سفارتکار ایک مقام پر آ کر تلخ ہو گئے ،روف کلاسرا کا کہنا تھا کہ مجھے خوف آرہاہے کہ آپ چین میں کوئلے کے پلانٹس کے حوالے سے تمام معلومات سے لاعلم ہیں اور آپ بطور ترجمان چینی حکومت کی ساکھ کو تباہ کر دیں گے ۔روف کلاسرا کو چینی سفارتکار نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ تینگ شیاﺅ کہتے ہیں کہ جب آپ کھڑکی کھولتے ہیں تو ہوا اور مکھیاں دونوں اندر آ جاتی ہیں ،سی پیک کو پاکستان میں وسیع حمایت حاصل ہے ،معمولی شور سی پیک کیلئے کوئی معنی نہیں رکھتا۔
روف کلاسرا میدان نے کہا کہ سینیٹ میں اس بات کا انکشاف ہواہے کہ سی پیک کیلئے چین تمام تر لیبر چین سے برآمد کر رہاہے اور مقامیوں کو نوکریاں نہیں دی جار ہیں جبکہ خریداری بھی پاکستان سے نہیں کی جارہی ۔ جس پر چینی سفارتکار فوری نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ کیا آپ مجھے بتا سکتے ہیں کہ یہ جھوٹ سینیٹ میں کس نے بولا ہے ،،انہوں نے ایک دوسرے پیغام میں یہ بھی کہا کہ یہ آج کے روز کا مذاق ہے ۔لی چیان زاﺅ نے کہا کہ ایک ہزار سے زائد پاکستانی ساہیوال ،پورٹ قاسم ،M-5،کے کے ایچ سمیت دیگر پراجیکٹس پر کام کر رہے ہیں جبکہ سیمنٹ ،ریت اور سٹیل بھی یہیں سے خریدا جارہاہے ۔
روف کلاسرا نے کوئلے سے چلنے والے پلانٹس کا ذکر چھیڑ دیا کہ وہ آلودگی پیدا کرتے ہیں اور اسی لیے چین میں انہیں بند کیا جارہاہے جبکہ حیرت انگیز طور پر ہے وہی پلانٹس پاکستان میں بھی لگائے جارہے ہیں ۔روف کلاسرا کا کہناتھا کہ کیا آپ ہمیں اس بات سے بتاسکتے ہیں کہ کیا یہ انہی کوئلے کے پلانٹس کی مشینری کی طرح ہی ہے جو کہ چین میں آلودگی میں اضافہ کرنے کے باعث بند کیے جارہے ہیں یا پھر یہ کوئی نئی مشینری ہے ۔انہوں نے چینی سفارتکا ر سے کہا کہ آپ اس حوالے سے دی اکانومسٹ کی دسمبر 2014 کی رپورٹ پڑھیں جس میں کہا گیاہے کہ چین میں کوئلے کے کوئلے سے چلنے والے پلانٹس بند کیے جارہے ہیں کیونکہ یہ ہر سال پانچ لاکھ لوگوں کی اموات کا باعث بن رہے ہیں ورنہ میں آپ کو اس کی ایک کاپی بھیج دیتاہوں ۔ چینی سفارتکار نے بھی ہار نہیں مانی اور کوئلے کے پاورپلانٹس کے بند ہونے کی خبروں کو غلط اور بڑا جھوٹ قرار دیتے ہوئے جواب دیا کہ کوئلے کے پلانٹس ہی چین کی پاور پروڈکشن کا بنیادی ذریعہ ہیں ۔
جس پر کلاسرا پھر ایک بار میدان میں آئے اور کہا کہ برائے مہربانی حقائق کو جھٹلا نا بند کریںاور اپنے ملک کے حالات کو پڑھیں ،معذرت کے طور پر مجھے یہ کہنا پڑ رہاہے کہ آپ اپنے ملکی حالات سے لاعلم ہیں ۔
روف کلاسرا میدان نے کہا کہ سینیٹ میں اس بات کا انکشاف ہواہے کہ سی پیک کیلئے چین تمام تر لیبر چین سے برآمد کر رہاہے اور مقامیوں کو نوکریاں نہیں دی جار ہیں جبکہ خریداری بھی پاکستان سے نہیں کی جارہی ۔ جس پر چینی سفارتکار فوری نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ کیا آپ مجھے بتا سکتے ہیں کہ یہ جھوٹ سینیٹ میں کس نے بولا ہے ،،انہوں نے ایک دوسرے پیغام میں یہ بھی کہا کہ یہ آج کے روز کا مذاق ہے ۔لی چیان زاﺅ نے کہا کہ ایک ہزار سے زائد پاکستانی ساہیوال ،پورٹ قاسم ،M-5،کے کے ایچ سمیت دیگر پراجیکٹس پر کام کر رہے ہیں جبکہ سیمنٹ ،ریت اور سٹیل بھی یہیں سے خریدا جارہاہے ۔
روف کلاسرا نے کوئلے سے چلنے والے پلانٹس کا ذکر چھیڑ دیا کہ وہ آلودگی پیدا کرتے ہیں اور اسی لیے چین میں انہیں بند کیا جارہاہے جبکہ حیرت انگیز طور پر ہے وہی پلانٹس پاکستان میں بھی لگائے جارہے ہیں ۔روف کلاسرا کا کہناتھا کہ کیا آپ ہمیں اس بات سے بتاسکتے ہیں کہ کیا یہ انہی کوئلے کے پلانٹس کی مشینری کی طرح ہی ہے جو کہ چین میں آلودگی میں اضافہ کرنے کے باعث بند کیے جارہے ہیں یا پھر یہ کوئی نئی مشینری ہے ۔انہوں نے چینی سفارتکا ر سے کہا کہ آپ اس حوالے سے دی اکانومسٹ کی دسمبر 2014 کی رپورٹ پڑھیں جس میں کہا گیاہے کہ چین میں کوئلے کے کوئلے سے چلنے والے پلانٹس بند کیے جارہے ہیں کیونکہ یہ ہر سال پانچ لاکھ لوگوں کی اموات کا باعث بن رہے ہیں ورنہ میں آپ کو اس کی ایک کاپی بھیج دیتاہوں ۔ چینی سفارتکار نے بھی ہار نہیں مانی اور کوئلے کے پاورپلانٹس کے بند ہونے کی خبروں کو غلط اور بڑا جھوٹ قرار دیتے ہوئے جواب دیا کہ کوئلے کے پلانٹس ہی چین کی پاور پروڈکشن کا بنیادی ذریعہ ہیں ۔
جس پر کلاسرا پھر ایک بار میدان میں آئے اور کہا کہ برائے مہربانی حقائق کو جھٹلا نا بند کریںاور اپنے ملک کے حالات کو پڑھیں ،معذرت کے طور پر مجھے یہ کہنا پڑ رہاہے کہ آپ اپنے ملکی حالات سے لاعلم ہیں ۔




Last edited by a moderator: