USA: New Strategic Anxieties
تاریخ نہیں بدلی ، تاریخ میں شخصیات و مقام کا ردوبدل ہوا ہے ، روس کو "گرم پانی" تک جانا تھا ، افغانستان کو راستہ بنانا ضروری تھا ، امریکہ کو یہ ناپسند تھا ، اب چین نے عالمی منڈیوں تک پگڈنڈیاں ، راہداریاں دنیا کے نقشے پر نقش کرنی ہیں ، پاکستان کو اس منصوبے میں بنیادی "گزرگاہ" بننا ہے ، لیکن امریکہ کو یہ قبول نہیں ، ماضی میں روس مخالف حکمت عملی میں پاکستان ایک اشد ضرورت تھا ، آج چین مخالف ردعمل کو تحفظ دینے میں بھارت ایک مہرہ ہے ، کل گرم پانی ڈاکٹرائن (نظریہ) امریکہ کے لیے ایک بہانہ تھا ، آج چینی اقتصادی ترقی امریکہ کے لیے پریشانی ہے
(Strategic Anxiety)
کس نہج پر ہے ؟ اس کا ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریر سے بخوبی اندازہ ہوجانا چاہیے ، افغانستان میں امن سے زیادہ ، خطے میں بھارت کی بالادستی / تاجپوشی امریکہ کی ترجیح ہے اور پاکستان کو دھمکی / دباؤ میں رکھنا ہی نئی پالیسی کا مرکزی خیال ہے
امریکہ کی "افغانستان پالیسی" پہلی بار "جنوبی ایشیاء کی سٹریٹجک پالیسی" کی حیثیت سے ظاہر ہوئی ہے ، جس میں بھارت کو اعلانیہ طور پر ایک اہم اتحادی کہا گیا ہے ، بھارت جو چین کے ساتھ سرحدی کشیدگی کو بڑھا رہا ہے ، پاکستان کے ساتھ چپقلش میں اضافہ کے بہانے ڈھونڈتا ہے ، نیپال ، بنگلہ دیش ، سری لنکا جیسے کمزور پڑوسی ممالک ہمیشہ مداخلت کرتا رہا ہے ، ایسے ملک کو جنوبی ایشیاء میں "کمان" سونپے جانے کا مقصد امریکہ کے سٹریٹجک مقاصد کو بری طرح عیاں کرتا ہے
جنگ اگر افغانستان تک ہی محدود ہے ، تو ہمیں پہلے یہ سمجھنا ہو گا کہ ؟ افغانستان میں جنگ یا امن صرف پاکستان کا مفاد ہے ، یا پھر اس اکھاڑے میں دوسروں کے بھی مفادات ہیں ، بھارت ، روس ، چین ، ایران ، ان تمام ممالک کی موجودگی میں کیا پاکستان ، افغانستان میں امن کی تمام تر زمہ داری اٹھا سکتا ہے ؟ دوسری طرف یہ بھی ایک حقیقت ہے ، افغانستان میں امن کا پہلا فائدہ پاکستان کو ہی ہو گا ، اور انارکی / خانہ جنگی کا خمیازہ بھی پاکستان کو بھگتنا پڑتا ہے ، کیا بھارت کے لیے افغانستان میں جنگ زیادہ فائدہ مند ہے ؟ مستقل خرابی کا شکار ملک جہاں اپنی موجودگی کا جواز بنتا رہے ، اور پاکستان کو مشرقی و مغربی سرحدوں کے درمیان "سینڈوچ" بنانے کا عمل جاری رہے ، امریکہ اور اس کے اتحادی ملک اتنے کند ذہن ہیں کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ روس ، ایران ، چین کے افغانستان میں مفادات ختم ہو چکے ہیں ؟ نہیں ، پینٹاگون میں بیٹھے ماہر اتنے بھی کم عقل نہیں ، امریکہ اس وقت افغانستان کو نفس مضمون بنا کر چین کے مفادات کو زد پہنچانا چاہتا ہے ، اس کے لیے پاکستان کو اندرونی و بیرونی خلفشار میں الجھا دینا ایک نئی حکمت عملی کا آغاز ہے
امریکہ بار بار پاکستان کو پیغام ارسال کر رہا ہے ، اور پاکستانی سول ملٹری اسٹیبلشمنٹ بات کو ٹالنے کی روایت جاری رکھے ہوے ہے ، کیا معاملات انتہائی مقام تک آ پہنچے ، یا ابھی صرف پہلی قسط ہے ، ایک بات یاد رہے اس بار معمول کا بیان نہیں جاری کیا گیا ، بلکہ بیان ایک پالیسی / بیانیہ کا دیباچہ ہے ، لہٰذہ ، معمولی سمجھنا سخت غلطی تصور کیا جاۓ گا ، ہماری توجہ و سنجیدگی کا اندازہ اس بات سے کیا جا سکتا ہے ، ہم سے پہلے چین نے جوابی بیان داغ دیا ہے ، ہمارا کورم پورا نہیں ہے ، سیکریٹری خارجہ ملک میں نہیں ، وزیر خارجہ کے اوسان ابھی مکمل بحال نہیں ، فوج کے ترجمان کا ہوم ورک مکمل نہیں ، وزیر اعظم صاحب ؟ اتنے قابل ہوتے تو وزیر اعظم بنتے ؟ یہ سب ایک مقام پر مل بیٹھیں بھی تو ، متفقہ بیانیہ ترتیب دینے سے قاصر ہیں ، موقع مناسب ہے ، مکمل تیاری کے ساتھ ، جوابی "سٹریٹجیک پالیسی" ترتیب دیں اور اسی طرح اہتمام کے ساتھ دنیا کو بتا دیں
__________________________________________________________________________