PappuChikna
Chief Minister (5k+ posts)
[FONT=&]Some of the things Trump said to amreeka's closes allie Australia's PM before hanging up on him..
This was the worst call by far.[/FONT]
[FONT=&]This is the worst deal ever,
[/FONT]
Imagine when he is calling aal-e-shareef. Nawaz kee tou awaz hee nahi niklay gee.
and imagine when he is confronting pindi wali sarkar over afghan war.
Its clear what he is going to demand, so we should better be prepared for it and no...cheen and roos not going to help with everything.
http://www.msn.com/en-ca/news/world...-brags/ar-AAmxKZx?li=AAggNb9&ocid=mailsignout
and here is urdu news item
http://www.bbc.com/urdu/world-38842661
This was the worst call by far.[/FONT]
[FONT=&]This is the worst deal ever,
[/FONT]
Imagine when he is calling aal-e-shareef. Nawaz kee tou awaz hee nahi niklay gee.
and imagine when he is confronting pindi wali sarkar over afghan war.
Its clear what he is going to demand, so we should better be prepared for it and no...cheen and roos not going to help with everything.
http://www.msn.com/en-ca/news/world...-brags/ar-AAmxKZx?li=AAggNb9&ocid=mailsignout
and here is urdu news item
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور آسٹریلوی وزیرِ اعظم میلکم ٹرن بال کے درمیان ایک فون کال میں ٹرمپ نے پناہ گزینوں کی آبادکاری کے معاہدے پر سوال اٹھایا ہے۔
اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے اس فون کال کو ان کی عالمی رہنماؤں سے ہونے والی 'اب تک کی بدترین' بات چیت قرار دیا ہے اور انہوں نے کال وقت سے پہلے ختم کر دی۔ٹرمپ نے بعد میں ایک ٹویٹ کے ذریعے کہا کہ وہ 'اس بےوقوفانہ معاہدے' کا جائزہ لیں گے۔اس معاہدے کے تحت امریکہ آسٹریلیا سے پناہ کے 1250 درخواست گزاروں کو امریکہ میں آباد کرے گا۔
آسٹریلیا نے متنازع طور پر ان پناہ گزینوں کو قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا، اور انہیں ناؤرو اور پاپوا نیو گنی میں مختلف کیمپوں میں رکھا گیا ہے۔ ان کی اکثریت کا تعلق ایران، عراق اور افغانستان سے ہے۔وزیرِ اعظم ٹرن بال نے فون کر کے صدر ٹرمپ سے وضاحت طلب کی تھی کہ ان کے گذشتہ ہفتے کے انتظامی حکم نامے کے بعد اس معاہدے کا مستقبل کیا ہو گا۔
اس حکم نامے کے ذریعے سات اسلامی ملکوں سے امریکہ آنے والوں پر پابندی لگا دی گئی تھی۔ٹرمپ اور ٹرن بال کے درمیان فون کال ہفتے کے روز ہوئی تھی۔ واشنگٹن پوسٹ نے، سینیئر امریکی حکام کے، جنہیں اس کال کے بارے میں بریف کیا گیا تھا، حوالے سے کہا کہ یہ کال ایک گھنٹہ جاری رہنا تھی لیکن ٹرمپ نے اسے 25 منٹ کے بعد ہی کاٹ دیا۔
ٹرن بال امریکی صدر سے یقین دہانی چاہتے تھے کہ اس معاہدے پر عمل درآمد کیا جائے گا۔
اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے اس فون کال کو ان کی عالمی رہنماؤں سے ہونے والی 'اب تک کی بدترین' بات چیت قرار دیا ہے اور انہوں نے کال وقت سے پہلے ختم کر دی۔ٹرمپ نے بعد میں ایک ٹویٹ کے ذریعے کہا کہ وہ 'اس بےوقوفانہ معاہدے' کا جائزہ لیں گے۔اس معاہدے کے تحت امریکہ آسٹریلیا سے پناہ کے 1250 درخواست گزاروں کو امریکہ میں آباد کرے گا۔
آسٹریلیا نے متنازع طور پر ان پناہ گزینوں کو قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا، اور انہیں ناؤرو اور پاپوا نیو گنی میں مختلف کیمپوں میں رکھا گیا ہے۔ ان کی اکثریت کا تعلق ایران، عراق اور افغانستان سے ہے۔وزیرِ اعظم ٹرن بال نے فون کر کے صدر ٹرمپ سے وضاحت طلب کی تھی کہ ان کے گذشتہ ہفتے کے انتظامی حکم نامے کے بعد اس معاہدے کا مستقبل کیا ہو گا۔
اس حکم نامے کے ذریعے سات اسلامی ملکوں سے امریکہ آنے والوں پر پابندی لگا دی گئی تھی۔ٹرمپ اور ٹرن بال کے درمیان فون کال ہفتے کے روز ہوئی تھی۔ واشنگٹن پوسٹ نے، سینیئر امریکی حکام کے، جنہیں اس کال کے بارے میں بریف کیا گیا تھا، حوالے سے کہا کہ یہ کال ایک گھنٹہ جاری رہنا تھی لیکن ٹرمپ نے اسے 25 منٹ کے بعد ہی کاٹ دیا۔
ٹرن بال امریکی صدر سے یقین دہانی چاہتے تھے کہ اس معاہدے پر عمل درآمد کیا جائے گا۔

تصویر کے کاپی رائٹ
اطلاعات کے مطابق امریکی صدر نے کہا کہ ان پناہ گزینوں کو قبول کرنا ایسا ہی ہو گا جیسے اگلے 'بوسٹن بمباروں کو قبول کرنا۔'اس سے پہلے اس کال کے بارے میں سرکاری طور پر یہ بتایا گیا تھا کہ دونوں رہنماؤں نے 'امریکہ اور آسٹریلیا کے تعلقات کی مضبوطی اور گہرائی پر بات کی۔
' پیر کے دن ٹرن بال نے تصدیق کی تھی کہ انہوں نے صدر ٹرمپ سے بات کی ہے اور معاہدے کی پاسداری پر ان کا شکریہ ادا کیا ہے۔صدارتی ترجمان شان سپائسر نے بھی کہا تھا کہ صدر ٹرمپ معاہدے کا پاس رکھیں گے۔ تاہم بدھ کو ٹرمپ نے ٹویٹ کر کے اس بارے میں شکوک و شبہات پیدا کر دیے ہیں۔
وزیرِ اعظم ٹرن بال نے بعد میں کہا کہ انہیں مایوسی ہوئی ہے کہ اس فون کال کی تفصیلات عام کر دی گئی ہیں، جو ان کے مطابق 'بہت بےتکلفانہ اور دو ٹوک' تھی۔انہوں نے سڈنی کے ایک ریڈیو سٹیشن کو بتایا کہ یہ بات درست نہیں ہے کہ ٹرمپ نے کال کاٹ دی تھی۔
' پیر کے دن ٹرن بال نے تصدیق کی تھی کہ انہوں نے صدر ٹرمپ سے بات کی ہے اور معاہدے کی پاسداری پر ان کا شکریہ ادا کیا ہے۔صدارتی ترجمان شان سپائسر نے بھی کہا تھا کہ صدر ٹرمپ معاہدے کا پاس رکھیں گے۔ تاہم بدھ کو ٹرمپ نے ٹویٹ کر کے اس بارے میں شکوک و شبہات پیدا کر دیے ہیں۔
وزیرِ اعظم ٹرن بال نے بعد میں کہا کہ انہیں مایوسی ہوئی ہے کہ اس فون کال کی تفصیلات عام کر دی گئی ہیں، جو ان کے مطابق 'بہت بےتکلفانہ اور دو ٹوک' تھی۔انہوں نے سڈنی کے ایک ریڈیو سٹیشن کو بتایا کہ یہ بات درست نہیں ہے کہ ٹرمپ نے کال کاٹ دی تھی۔
Last edited by a moderator: