The great Bhutto

Kavalier

Chief Minister (5k+ posts)
A very good documentary on ZAB. Look how world respected him, how he brought China to international world arena, started ties with Russia... Even with that the Americans were praising him.. All this can be seen in this short documentary.


Today, no matter who it is, every one gives examples of Bhutto, wants to be compared to Bhutto, be it IK; NS or AZ etc. This is the sign of a great statesman that his opponents cant defy his stature.
 

mskhan

Minister (2k+ posts)
A very good documentary on ZAB. Look how world respected him, how he brought China to international world arena, started ties with Russia... Even with that the Americans were praising him.. All this can be seen in this short documentary.


Today, no matter who it is, every one gives examples of Bhutto, wants to be compared to Bhutto, be it IK; NS or AZ etc. This is the sign of a great statesman that his opponents cant defy his stature.
The greatest traitor, who broke Pakistan into two so he could be prime minister. The guy was an asshole
 

Kavalier

Chief Minister (5k+ posts)
The greatest traitor, who broke Pakistan into two so he could be prime minister. The guy was an asshole

Brother, never ever believe/trust whatever is fed by establishment.... They were so scared of such an independent politician that they even wiped out all his descendants and you are telling me he was a traitor. Pakistan was broken by establishment and its policies, it was broken by Khakis..
 

Kavalier

Chief Minister (5k+ posts)
You need urgent brain surgery dude, so does all of Sindhis and Punjabis

No matter who you support today, your political leader will not only praise ZAB but will also try to match himself with him. Even if you do not follow any of them and are a fan of Khakis, even they are ashamed of their past and what they did with this country (still some of them have not learnt any lesson though)...
 

bhutt-dari

Senator (1k+ posts)
what is so great of this dramabaz, the biggest crime of this man, who was responsible to divide pakistan.
there is a big list of his crimes, and ALLAH swt has made this man a sign of "ibraat" for others.
 

PureHeArt

MPA (400+ posts)
I praise him for his role in making Pakistan a nuclear power. But he will also be remembered for breaking Pakistan.
 

Ahmad2015

Senator (1k+ posts)
A very good documentary on ZAB. Look how world respected him, how he brought China to international world arena, started ties with Russia... Even with that the Americans were praising him.. All this can be seen in this short documentary.


Today, no matter who it is, every one gives examples of Bhutto, wants to be compared to Bhutto, be it IK; NS or AZ etc. This is the sign of a great statesman that his opponents cant defy his stature.


He was a selfish politician and helped to break Pakistan and then later on tried to balance it out by doing all these things. Some Jahil people are just emotionally attached to him, thats it. Obviously Western countries liked him after he served them by breaking Pakistan.
 

shafali

Chief Minister (5k+ posts)
The Bhutto documentary is great. His foreign policy and determination for nuclear deterent to counter India was exceptional. A documentary on any great leader without acknowledging his flaws is simply not right. For example, his arrogance and ambition did not let him accept those election results which must have at least contributed to separation of East Pakistan; after all, he did call Bengalis 'swines' (soor k bachay). I hope we can have a balanced view about Bhutto rather than considering him only as an angel or a villain.
 

Rollercoaster

MPA (400+ posts)
برٹرینڈ رسل کے خطوط ۔۔میں ذکر ذوالفقار علی بھٹو

russell3.jpeg


وقار احمد ملک
ایک ایسے معاشرے میں جہاں عمومی بیانیہ “ملک کو سیاستدان لوٹ گئے” کے گرد گھومتا ہو، جہاں آج بھی محفلوں میں آمریت و جمہوریت کا موازنہ کیا جاتا ہو، جہاں مشرقی پاکستان کے الگ ہونے کے ذمہ داروں کے تعین پر بحث میں بھٹو کو گھسیٹا جائے جبکہ اس سانحے سے پہلے کی پوری دہائی آمریت راج کرتی رہی ہو تو وہاں اس سے کیا فرق پڑتا ہے کہ دنیا کے عظیم فلسفی مفکر انسانیت دوست، مشرق کو مغرب کے استحصال سے نجات حاصل کرنے کے خواب دیکھنے والے برٹرینڈ رسل، ذوالفقار علی بھٹو کے بارے میں کیا رائے رکھتے تھے۔
کیا یہ وہی برٹرینڈ رسل ہیں جن سے سربراہان مملکت ہاتھ ملانا اعزاز سمجھتے تھے؟

بھٹو کو کن جرائم کی سزا ملی تاریخ نے فیصلہ کر دیا ہے۔ بہت سی اہم دستاویزات اس تاریخ کا حصہ ہیں۔ انہی اہم دستاویزات میں برٹرینڈ رسل کے خطوط جو انہوں نے بنام بھٹو لکھے یا جن میں بھٹو کا ذکر کیا اہم ترین حیثیت رکھتے ہیں۔
بنیادی طور پر بھٹو کا قتل، کسی ملک کا نہیں بلکہ تیسری دنیا کا ایک ایسا المیہ ہے جسے بیان کرنے کے لیے یونانی ڈرامہ نگاروں کی سی تخلیقی قوت چاہیے۔ جیو میں ملازمت کے دوران مجھے ایک دستاویزی فلم “مقدمے کا قتل” بنانے کا اتفاق ہوا۔ یہ دستاویزی فلم بنیادی طور پر صرف مقدمے کے تکنیکی پہلوؤں کو زیر بحث لانے کے لیے بنائی جانی تھی۔ میرے سینئر پروڈیوسر اور مہربان آغا اقرار ہارون نے دستاویزی فلم پر تحقیق کرنے سے پہلے مجھے متنبہ کیا کہ ” اس کو خالص تکنیکی اعتبار سے دیکھو، دنیا بھر کے ماہر قوانین کی اس مقدمے کے حوالے سے کتابیں پڑھو، پورا مقدمہ کھنگالو ۔۔لیکن خدا کے لیے بھٹو کی طلسماتی شخصیت سے اس تحقیق کے دوارن تاثر نہ ہونا، ورنہ تحقیق متعصب ہو جائے گی”
میں نے دیانتداری سے کوشش کی لیکن مقدمے کی باریکیوں اور بھٹو کے جیل میں شب و روز کو پڑھنے کے دوران کسی انسان کے بس میں نہیں رہتا کہ وہ مسٹر بھٹو کی شاندار شخصیت کے طلسمات کا شکار نہ ہو جائے۔

جب ہم پروگرام پری ویو کرنے بیٹھے تو سیاہ سکرین پر ایک یونانی المیہ ڈرامہ کے بادشاہ سفوکلیز کا لکھا ایک جملہ سکرین پر ظاہر ہوتا ہےاور آغا اقرار ہارون صاحب مجھے گھورتے ہیں جیسے کہہ رہے ہوں کہ تمھیں متنبہ کیا تھا بھٹو کے طلسم کا شکار نہیں ہونا۔
میں نے کہا آغا صاحب کٹوا دیں ۔ لیکن آغا صاحب کیسے یہ جملہ کٹواتے وہ اس مقدمے اور بھٹو کی شخصیت سے کہیں زیادہ واقف تھے۔ انہوں نے ایک گہرا سانس لیا اور کہا ۔۔۔جانے دو!


bhutto-2.jpg


بھٹو کی مغرب کے پنجوں سے مشرق کی جان چھڑانے کی کوششوں سے کافی لوگ واقف ہیں اور یہ ایک الگ تفصیلی موضوع ہے ۔ اس مضمون میں پڑھیے کہ برٹرینڈ رسل کی دوراندیش فکر کیا دیکھ رہی ہے؟
یہ خطوط عالمی رہنماؤں کے نام ہیں جن میں بھٹو کا ذکر کیا گیا۔ کئی خط طویل ہیں میں نے صرف وہی حصے رکھے ہیں جن میں بھٹو صاحب کا ذکر ہے۔۔۔
برما کے نی اون کئ نام ۔۔۔
ڈئیر نی اون

یہ مکتوب تحریر کرنے سے میرا مقصد تحسین کے ان جذبات کا اظہار ہے جو میں آپ کی آزادانہ پالیسیوں کے حوالے سے رکھتا ہوں۔ آپ کو ایشیائی استحکام کے لیے زبردست دباؤ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہو گا۔ مجھے اس کی شدت کا بخوبی اندازہ ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو سے معلوم ہوا کہ آپ لندن میں تھے۔ وہ بھی آپ کو ایشیا کا عظیم لیڈر قرار دیتے ہیں۔ ان کی رائے سے میرے ذاتی تاثرات کو تقویت ملی۔مجھے ذوالفقار علی بھٹو جیسے سچے قوم پرست اور ترقی پسند رہنماؤں پر امریکی دباؤ سے شدید تشویش ہے۔
تمام تر بہترین تمناؤں کے ساتھ۔۔
مخلص برٹرینڈ رسل


bertrand-russell.jpg

سپیکٹیٹر کے ایڈیٹر کے نام ۔۔۔
محترم ایڈیٹر
حالیہ تبدیلیوں کا علم رکھنے والے اچھی طرح جانتے ہیں کہ مغرب کی مفاد پرستانہ سیاست عوام کی امنگوں سے ہم آہنگ قائدین کو اپنا اولین نشانہ بنانا چاہتی ہے۔ یہاں پر ان اسباب کا تجزیہ بے محل نہ ہو گا جن کی بنا پر مسٹر بھٹو کو ہدف عناد بننا پڑا، مسٹر بھٹو وہ پہلے لیڈر ہیں جنہوں نے نہر سویز کے مشرق میں بنائی جانے والی سامراجی پالیسیوں کو بے نقاب کر کے رکھ دیااور ہر موقع پر ان کے خلاف حقارت سے بھرپور تقریریں کیں۔ امریکی سازشوں سے ان کو وزارت خارجہ سے الگ کر دیا گیا۔ امریکیوں کا یہ فعل اس ڈرامے کا آغاز ہے جو وہ دوسرے ملکوں میں کھیل چکے ہیں۔ ذوالفقار علی بھٹو کا یوں ہٹا دیا جانا اس ملک کے مستقبل کے لیے ایک عظیم خطرہ ہے ۔
مخلص برٹرینڈ رسل

صدر ناصر کے نام ۔۔۔۔
ڈیر پریذیڈینٹ ناصر
میں نے امریکہ کی ان کوششو ں کو بڑی تشویش کی نظر سے دیکھا ہے جو وہ ایسے رہنماؤں کو تباہ کرنے کے لیے کرتا رہتا ہے جو بیرونی لٹیروں اور مغربی ملکوں کے دباؤ کی مزاحمت کرتے ہوئے عوام کے مفادات کو آگے بڑھانے کی سعی کرتے ہیں۔ مسٹر بھٹو بلاشبہ پاکستان کی آزادانہ خارجہ پالیسی کے معمار ہیں۔ حال ہی میں برطانیہ اور امریکہ نے بھٹو کو وزارت خارجہ سے ہٹانے کے لیے زبردست دباؤ سے کا م لیا۔ مسٹر بھٹو نے تن تنہا افریقی و ایشیائی استحکام کے لیے جدوجہد کی۔ مجھے یقین ہے کہ پاکستان میں واقعات ایسا رخ اختیار کریں گے کہ مسٹر بھٹو اقتدار میں آجائیں۔
آپ مجھے اپنے ملک کا دوست تصور کر سکتے ہیں۔ میری طرف سے آپ کے عوام کے لیے گرم جوشی سے مبارکباد
مخلص
برٹرینڈ رسل


bhutto.jpg

صدر سوئیکارنو نے نام
پیارے صدر سوئیکارنو
میں یہ خط اس دباؤ پر اظہار ناپسندیدگی کے لیے لکھ رہا ہوں جو سچے قومی رہنماؤں کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے۔ میں گھانا میں رونما ہونے والے واقعات کو بڑی تشویش سے دیکھتا رہا ہوں۔ جناب ذوالفقار علی بھٹو نے آپ کے متعلق اپنی بے پناہ پسندیدگی کے بارے میں بتایا۔مسٹر بھٹو نئی تبدیلی کے رہنما ہیں ۔ اس راہ میں کسی بھی تکلیف کا سامنا کرنا پڑے لیکن مجھے یقین ہے کہ جن پالیسیوں کے لیے آپ جیسے رہنماؤں نے زندگیاں وقف کی ہیں وہ عوام کی بھرپور تائید کی وجہ سے برقرا ر رہیں گی
مخلص
برٹرینڈ رسل


brussell.jpg

روسی وزیر خارجہ کے نام
ڈیر مسٹر گرومیکو
میں امریکہ سے اس دباؤ کو دیکھ رہا ہوں جو وہ ایسے رہنماؤں کے لیے استعمال کر رہا ہے جو وطن اور عوام سے مخلص ہیں۔ حال ہی میں مسٹر بھٹو کو ہٹایا گیا۔ مسٹر بھٹو پاکستان کی آزادانہ خارجہ پالیسی کے خالق ہیں اور انہوں نے سوویت یونین کے ساتھ تیل کا معاہدہ کر کے دونوں ملکوں کو قریب لانے کی کوشش کی ہے۔ روس اور چین کے ساتھ روابط کو مضبوط کیا ہے۔۔
مخلص
برٹرینڈ رسل
ردشیر زاہدی کے نام
ڈئیر مسٹر زاہدی
میں توجہ سے ان مثبت اقدامات کا جائزہ لیتا رہتا ہوں جو آپ کی حکومت نے مشرقی یورپ کے ساتھ تعلقات بڑھانے اور خومختاری کی بنیادوں پر ترقی کرنے کے لیے کیے ہیں۔ امریکی امداد سے نجات حاصل کیے بغیر ترقی ممکن نہیں۔
مسٹر بھٹو جن سے میں کافی عرصہ سے تبادلہ خیال کر رہا ہوں اور جن کی آرا ء کی میں بے حد قدر کرتا ہوں انہوں نے بھی آپ کی بہت تعریف کی ہے۔ وہ آپ کو ایک ایسا رہنماخیال تصور کرتے ہیں جو اپنے ملک کے لیے حقیقی ترقی پسندانہ سوچ رکھتا ہے ۔ ۔
نیک تمناؤں کے ساتھ
برٹرینڈ رسل


za-bhutto.jpg

چینی ناظم الامور کے نام ۔۔
ڈئیر شینگ شیانگ
آپ جانتے ہوں گے کہ ویت نام جنگ کے حوالے سے میں جنگی جرائم کا ٹربیونل تشکیل دینے کے لیے سرگرمی سے کام کرتا رہا ہوں۔ میری شدید خواہش ہے کہ اس سلسلے میں مجھے عوامی چین کا تعاون حاصل ہو۔
مجھے امید ہے کہ آپ کے لیے یہ ممکن ہو گا کہ سیاسی طور پر آپ جناب ذوالفقار علی بھٹو کی مدد جاری رکھ سکیں۔ یہ بھٹو ہی تھے جو چین کے ساتھ دوستانہ تعلقات اور ترقی پسند انسانیت کے مقصد کو آگے بڑھانے کی پالیسی روبہ عمل لائے۔ میں یہ جاننے کا معقول جواز رکھتا ہوں کہ انہوں نے چین کے ساتھ دوستی کی پالیسی مرتب کرنے کے لیے سخت جدوجہد کی۔ اپنے مالی فوائد کے خاطر امریکی مفادات کی خدمت کرنے والے عناصر ان کی بری طرح مخالفت کررہے تھے۔ مجھے یقین ہے کہ پاکستان میں حالات ایسا رخ اختیار کر رہے ہیں کہ مسٹر بھٹو اقتدار میں آئیں گے، ایوب کے کردار نے عوا م کو مایوس کر دیا ہے اور یہ صاف دکھائی دے رہا ہے کہ اب وہ پوری طرح امریکی اثرات میں آچکا ہے،وہ تیز رفتاری اس امر کی شاہد ہے جو اس نے پالیسی تبدیل کرنے میں دکھائی ہے۔ یہ تبدیلی دغابازی کی حدود کو چھو رہی ہے۔ میرا خیال ہے کہ بھٹو کی اقتدار میں واپسی کوئی دور کی بات نہیں۔ میرے نزدیک عوامی چین کے لیے یہ اچھا موقع ہے کہ وہ مسٹر بھٹو کا ساتھ دیتے ہوئے اس امکان کا آگے بڑھائے۔ مجھے امید ہے کہ یہ خیالات پیکینگ تک پہنچا دیے جائیں گے
ہر چند یہ محض تاثرات ہیں لیکن یہ بڑی ٹھوس بنیادوں پر قائم کیے گئے ہیں۔
نیک تمناؤں کے ساتھ
برٹرینڈ رسل


russelld.jpg

پاکستان کے سیکرٹری امور خارجہ کے نام
ڈئیر مسٹریوسف
میں یہ خط آپ کو مسٹر ذوالفقار علی بھٹو کے ساتھ اپنی حالیہ ملاقات کے بارے میں بتانے کے لیے لکھ رہا ہوں۔ مسٹر بھٹو میرے دیرینہ دوست ہی نہیں بلکہ ان لوگوں میں سے ہیں جن کی ذات پر میں مکمل اعتماد رکھتا ہوں۔ انہوں نے آپ کے متعلق اچھے خیالات کا اظہار کیا۔ مجھے خوشی ہے کہ ترغیب و تحریص سے بالاتر دیانت کے ساتھ آپ دونوں نے برسوں ایک دوسرے کے ساتھ کام کیا ہے ۔ پاکستان کے حقیقی مفادات کے ساتھ آپ کی گہری وابستگی بالکل واضح ہے۔
مخلص
برٹرینڈ رسل


http://www.humsub.com.pk/69175/waqar-ahmad-malik-69/





 

Rollercoaster

MPA (400+ posts)
ذوالفقار علی بھٹو، سی آئی اے اور جنرل ضیاء الحق
طاہر ملک


bhutto-zia.jpg


سی آئی اے کی حال ہی میں ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی سے متعلق جاری کی گئی اکتوبر1978 ء کی دستاویز کے مطابق جنرل ضیاء الحق کے اقتدار میں رہنے کا واحد جواز ذوالفقار علی بھٹو کو کیفرِ کردار تک پہنچانا تھا۔ امریکی حکومت کو یہ پیغام دیا گیا کہ جنرل ضیا کا اقتدار میں رہنا افواجِ پاکستان میں ان کی مقبولیت پر منحصر ہے۔
ڈان اخبار میں شائع شدہ سی آئی اے کی جائزہ رپورٹ کے مطابق اگر ذوالفقار علی بھٹو کو چھوڑ دیا گیا اور انجام سے ہمکنار نہ کیا گیا تو افوجِ پاکستان میں جنرل ضیاء الحق غیر مقبول ہو جائیں گے۔

کئی دہائیاں بیتنے کے بعد یہ رپورٹ پڑھ کر یہ احساس ہوا کہ بھٹو کو سی آئی اے اور جنرل ضیاء الحق مل کر بھی مار نہ سکے اور بھٹو تاریخ میں زندہ رہنے کو ترجیح دیتے ہوئے امر ہو گیا۔
احمد ندیم قاسمی کے بقول
مار ڈالے گا اُسے جرم کا احساس ندیم

قتل کر کے جسے مقتول پہ سبقت نہ ملی


Zia-ul-Haq-Reagan.jpg

اس نوعیت کی رپورٹ کا مقصد امریکی حکومت کی جانب سے جنرل ضیاء کو یہ پیغام بھی دینا تھا کہ یہ اُن کی بقا اور اقتدار میں رہنے کے لئے ضروری ہے کہ وہ ذوالفقار علی بھٹو کو راستے سے ہٹائیں۔ تیسری دنیا کے دیگر ممالک کی طرح سازش کا تانا بانا ایسے بُنا گیا کہ جب ذوالفقار علی بھٹو نے ایٹمی پروگرام کی بنیاد رکھی تو اس وقت ان کے قریبی رفقاء غلام مصطفےٰ کھر۔ خورشید حسن میر۔ حنیف رامے۔ جے اے رحیم وغیرہ کو ان سے دور کر دیا گیا۔
تو دوسری جانب مذہبی قوتوں کو نادیدہ اور خفیہ قوتوں کے اشارے سے نظامِ مصطفےٰ کے نام پر چلنے والی تحریک کے نام پر سڑکوں پر لایا گیا۔
ذوالفقار علی بھٹو اپنی سیاسی ٹیم سے دور ہوتے گئے۔
اور ایف ایس ایف کے سربراہ مسعود محمود ۔ آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل جیلانی اور چند دیگر جاگیر داروں کے زیرِ اثر غلط فیصلے کرنے لگے۔
ان تمام اسباب کے با وجود بھٹو اپنے دیگر سیاسی قائدین اور جماعتوں کے مقابلے میں مقبول ترین رہنما تھے۔

لہٰذا 5 جولائی1977ء کی شب افواجِ پاکستان کے سربراہ جنرل ضیاء الحق نے اقتدار پر شب خون مار کر عوام کو اِن کے حقِ حکمرانی سے محروم کر دیا۔


Zia-ul-Haq-and-Ronald-reagan-268x300-268x300.jpg


آگے چل کر اس سازش میں عدلیہ بھی اپنا بھر پور حصہ ڈالتی ہے اور پھر بھٹو کی سزائے موت کے فیصلے پر مہرِ تصدیق کرنے کیلئے فوجی حکمران کی جانب سے پنڈی جیل کا انتظام جیل پولیس پر عدم اعتماد کرتے ہوئے افواجِ پاکستان کے سپرد کر دیا گیا۔ جس کی نگرانی جنرل راحت لطیف کر رہے تھے اور جیل آفیسر کے فرائض کرنل رفیع سر انجام دے رہے تھے۔

اِن تمام تر واقعات کو بعد ازاں کرنل رفیع نے کتابی شکل میں بھی قلمبند کیا اور لکھا کہ کیسے بھٹو کی پھانسی کے بعد جنرل ضیا نے کرنل رفیع کی ستائش کی اور انہیں بیرونِ ملک سفارتخانے میں دفاعی سفارتکار بنا کر بھیج دیا گیا۔
اس سازش کو پروان چڑھتے ہوئے دیکھتے ہوئے مجھے نمل یونیورسٹی کے سابق ریکٹر بریگیڈئیر واثق یاد آئے۔جن دنوں جنرل ضیاء الحق کور کمانڈر ملتان تھے بریگیڈئیر واثق ان کے ماتحت تھے کا بیان کیا گیا ایک واقعہ یاد آگیا۔
بریگیڈئیر واثق کے بقول ملتان تعیناتی کے دوران جنرل ضیاء الحق نے افسران اور جوانوں سے یہ کہا کہ وزیرِ اعظم بھٹو ملتان تشریف لا رہے ہیں لہٰذا ان کے استقبال کے لئے ہم سب کو مع فیملی جانا چاہئے۔ یہ بات فوج کے ڈسپلن اور روایات کے خلاف تھی۔ لہٰذا دورانِ میٹنگ نوجوان میجر نے اس پر اعتراض کیا کہ جب بھٹو فیملی کے ہمراہ نہیں آ رہے تو ہم فیملی کے ہمراہ ان کا استقبال کیوں کریں۔
بریگیڈئیر واثق کے بقول جنرل ضیاء الحق نے نو جوان میجر کے نکتۂ اعتراض کے جواب میں اچھی خاصی تقریر جھاڑ دی اور کہا کہ ہم سب کو منتخب وزیرِ اعظم بھٹو جیسے عظیم قومی رہنماء کا شایانِ شان استقبال کرنا چاہئے۔ چند ہی روز میں نوجوان میجر کا تبادلہ شمالی علاقہ جات کر دیا گیا۔
جس قومی رہنما کا استقبال آرمی ڈسپلن کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کیا گیا ہو، چند ہی برس میں وہ مذہبی قوتوں۔ عدلیہ اور افواجِ پاکستان کی زیرِنگرانی پھانسی کا پھندا کیسے جھول سکتا ہے؟ یقیناً یہ سوال جواب طلب ہے اور نہ جانے کب ہم ان قومی حقائق سے متعلق حکومتِ پاکستان کے مراسلات اور سرکاری دستاویزات کب افشا کریں گے۔ بھلا ہو امریکہ کے اطلاعات تک کے رسائی کے قانون کا کہ جس کے طفیل یہ ساری تفصیلات اُجاگر ہوئیں۔
http://www.humsub.com.pk/42232/tahir-malik-4/