Hunain Khalid
Chief Minister (5k+ posts)
عید کے پہلے دن میں اور میرا دوست آئیڈیل سویٹس سمن آباد (فیصل آباد) سے اپنے ٹیچر کے لیے مٹھائی خریدنے کے لیے گئے تو واپسی پر باہر کھڑی ہماری موٹر سائیکل غائب تھی_ ادھر ادھر نظر دورائی اور پریشانی کے عالم میں خیال آیا کہ پولیس کو کال کر دی جائے، اگلے ہی لمحے 15 پر کال کر کے انہیں اطلاع کی کہ اس یہ واقعہ پیش آ گیا ہے ، انہوں نے پولیس کے آنے کا بتا کر فون بند کر دیا_
آدھا گھنٹہ گزرا لیکن کوئی پولیس گاڑی نہ آئی_ اس کے بعد میرے اور دوست کے موبائل سے وقفے قفے سے دوبارہ کال کر کے پوچھا گیا_ وہاں ڈیرھ گھنٹہ گزر جانے کے بعد جب ان کو آخری کال کی گئی تو آگے سے یہ جواب ملا_____ " پولیس تھانے خود آ جاؤ کیونکہ_____ ہمارے پاس ایک ہی گاڑی ہے جس کا بیرنگ ٹوٹا ہوا ہے_____" ساڑھے دس سے 12 بچے تک پریشانی کے ساتھ پولیس کے انتظار میں وقوعہ پر کھڑے ہونا جو ذلالت تھی وہ ناقابل بیان ہے_
-
خیر__ ہم کچھ دیر بعد سمن آباد پولیس سٹیشن گئے تا کہ رپورٹ کر سکیں یا کم از کم ایس ایچ او کو درخواست لکھ سکیں_ اس کے بعد جو ہوا اس کی تصاویر پوسٹ کر رہا ہوں اور حقہ پیتی پنجاب پولیس کی طرف جو تاریخی جملے کہے گئے ان میں سرفہرست یہ تھے
"______ ہمارے پاس پنسل نہیں ہے اپنی پنسل لے آئیں_____ بس جی مقدر کی بات ہے کہ آپ کا نقصان ہو گیا____ بس جی کیا کیا جا سکتا ہے چوروں کو خود خیال کرنا چاہیے تھا____ ہم سے تو آپ پھر سوال کریں اگر آُپ ہمیں کوئی چیز پکڑا کے جاؤ تو واپس نہ دیں اب کیا سارا علاقہ جیب میں ڈال کر گھومیں ؟ ______ درخواست لکھ دو جس دن ایس ایچ او صاحب نے آنا ہوا آُپ کو بتا دیا جائے گا کال کر کے_____
-
یہ واقعہ رانا ثناءاللہ اور عابد شیر علی کے حلقے PP-70 NA-84 کا ہے جن کی بہترین میٹرو پنجاب پولیس کے نازک کندھوں پر ہزاروں لوگوں کے جان و مال کے تحفط ذمہ داری ہے_ لیکن صد افسوس ان کی سوچ پر جو ابھی بھی یہ کہتے ہیں کہ اداروں کی بہتری سے پہلے ہمیں میٹرو بس کی ضرورت ہے_
آدھا گھنٹہ گزرا لیکن کوئی پولیس گاڑی نہ آئی_ اس کے بعد میرے اور دوست کے موبائل سے وقفے قفے سے دوبارہ کال کر کے پوچھا گیا_ وہاں ڈیرھ گھنٹہ گزر جانے کے بعد جب ان کو آخری کال کی گئی تو آگے سے یہ جواب ملا_____ " پولیس تھانے خود آ جاؤ کیونکہ_____ ہمارے پاس ایک ہی گاڑی ہے جس کا بیرنگ ٹوٹا ہوا ہے_____" ساڑھے دس سے 12 بچے تک پریشانی کے ساتھ پولیس کے انتظار میں وقوعہ پر کھڑے ہونا جو ذلالت تھی وہ ناقابل بیان ہے_
-
خیر__ ہم کچھ دیر بعد سمن آباد پولیس سٹیشن گئے تا کہ رپورٹ کر سکیں یا کم از کم ایس ایچ او کو درخواست لکھ سکیں_ اس کے بعد جو ہوا اس کی تصاویر پوسٹ کر رہا ہوں اور حقہ پیتی پنجاب پولیس کی طرف جو تاریخی جملے کہے گئے ان میں سرفہرست یہ تھے
"______ ہمارے پاس پنسل نہیں ہے اپنی پنسل لے آئیں_____ بس جی مقدر کی بات ہے کہ آپ کا نقصان ہو گیا____ بس جی کیا کیا جا سکتا ہے چوروں کو خود خیال کرنا چاہیے تھا____ ہم سے تو آپ پھر سوال کریں اگر آُپ ہمیں کوئی چیز پکڑا کے جاؤ تو واپس نہ دیں اب کیا سارا علاقہ جیب میں ڈال کر گھومیں ؟ ______ درخواست لکھ دو جس دن ایس ایچ او صاحب نے آنا ہوا آُپ کو بتا دیا جائے گا کال کر کے_____
-
یہ واقعہ رانا ثناءاللہ اور عابد شیر علی کے حلقے PP-70 NA-84 کا ہے جن کی بہترین میٹرو پنجاب پولیس کے نازک کندھوں پر ہزاروں لوگوں کے جان و مال کے تحفط ذمہ داری ہے_ لیکن صد افسوس ان کی سوچ پر جو ابھی بھی یہ کہتے ہیں کہ اداروں کی بہتری سے پہلے ہمیں میٹرو بس کی ضرورت ہے_






Last edited by a moderator: