Taliban web article denounces peace talks, but Kabul upbeat

Pukaar

Senator (1k+ posts)
KABUL (Reuters) - An article on a Taliban website highlighted divisions on Thursday over landmark peace talks with Kabul, but an Afghan government minister played down suggestions that the militants' leaders were split.

The two sides, which have fought each other since the U.S. invasion that overthrew the hardline Islamist Taliban in 2001, held a first official meeting in Pakistan on Wednesday to discuss the escalating conflict, which kills hundreds of Afghans each month.

On Thursday, a front-page article on the Taliban's Voice of Jihad website said the leadership was against the talks. It called them a Pakistani ploy to deceive Kabul and said they could have "catastrophic" consequences.

"When the dust settles, the much-hailed talks... will be revealed as nothing more than Pakistan delivering a few individuals from the Islamic Emirate (Taliban) to speak in their personal capacity," said the article, which later vanished without explanation from the site.

Afghan Deputy Foreign Minister Hekmat Karzai, who attended the meeting in Pakistan, said that if there were differences within the Taliban, Kabul was not concerned.
"There may be some differences, but it is their own issue to discuss, and reach an agreement on,” he said.

He added that the Taliban delegation was approved by the group's political leader, Akhtar Mohammad Mansour, who frequently speaks for the Islamist insurgents' reclusive supreme leader Mullah Mohammad Omar.

After more than 13 years of conflict, the stakes are high. Casualties among Afghanistan's fledgling armed forces are on the rise, they are losing pockets of territory to insurgents, and there are fewer than 10,000 foreign troops left to support them after most NATO soldiers withdrew last year.
Karzai said the Taliban side had raised the issues of foreign troops, U.N. sanctions against its leaders, and prisoners of war. He said reports that the two sides had agreed to end large-scale military attacks were not correct but a ceasefire over the Eid al-Fitr holiday, which starts on July 17, had been discussed.

He did not elaborate on that possibility. After Wednesday's talks, sources close to the participants said only that they had agreed to meet again in Qatar in mid-August.
"We have agreed to turn this meeting into a process," Karzai said.
The Taliban issued a statement on Wednesday that said it had reorganized and its political office had been entrusted with both internal and foreign affairs. It was unclear how the restructuring related to the talks in Pakistan.

Divisions within the Taliban over the peace process run deep. Top battlefield commander Abdul Qayum Zakir, a former Guantanamo Bay detainee, objected to sending the delegation for talks with Kabul, according to a lower-level Taliban commander in eastern Afghanistan.

http://news.yahoo.com/taliban-artic...yb21tBGNvbG8DYmYxBHBvcwMxBHZ0aWQDBHNlYwNzcg--
 
Last edited by a moderator:

Believer12

Chief Minister (5k+ posts)
یہ بہت بڑا کام ہے جو آرمی چیف کروا رہا ہے کیونکہ پاکستان میں دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ دیا گیا ہے اب پورے خطے میں امن کے لئے پاک فوج کی کوششیں سراہی جانے کے قابل ہیں ،رشوت خور ارب پتی جو دہشت گردی کیلئے سورسز تھے وہ بھی پکڑے جائیں گے انشاللہ
جو طالبان گروپ ابھی بھی لڑائی پر مصر ہیں انکو بہت بری طرح مار پڑے گی شائد وہ مہینے میں کچل دیے جائیں اسلئے اچھے بچوں کی طرح مذاکرات کی میز پر آجائیں اور شہریوں کو مارنے کا کام اب روک دیں تو انکے اپنے لئے بہتر ہے
 

Pak1stani

Prime Minister (20k+ posts)
So after 50000 dead bodies and billions of Dollar loss to economy Everything become Halal because that's what USA want now? From peace talks to hosting Taliban in Murree. Wasn't it better that it happened before 50000 dead bodies and billion of loss?
 

Pak1stani

Prime Minister (20k+ posts)
اور وہ مزاکرات طالبانکے ہتھیار دلانے کے لئے نہیں بلکہ انکو حکومت میں حصہ دینے کے لئے ہو رہے ہیں, aur
اور یہ وہی طالبان ہے جو افغانستان میں شیعہ کو چن چن کر مارہے ہیں

[h=1]Shia mosque attacked in Kabul by men in police uniforms[/h]http://www.bbc.com/news/world-asia-23968511
 

moazzamniaz

Chief Minister (5k+ posts)
۔ مستقبل قریب میں بھی ایسے کوئی آثار نظر نہیں آتے کہ افغانستان میں لوگ امن و سکون کی زندگی بسر کر سکیں گے، یقینا لوگ بھی اسی مار دھاڑ کے عادی ہو چکے ہیں . ماضی کی طرح ظالمان خنزیر افغانستان پر مکمل قبضہ تک لڑائی جاری رکھیں گے اور امید ہے کہ افغانوں کی مزید دو تین نسلیں اس لڑائی میں تہس نہس ہو جائینگی. اسکے بعد چین یا کوئی دوسری سپر پاور ماضی کی طرح پھر انکی چھترول کریگی اور اس طرح آپسی قتل و غارت کا یہ سلسلہ چلتا رہے گا

نجانے اس افغانستان نامی اس خطہ کو کس کی بددعا لگی ہوئی ہے، باہر سے انسان دیکھے تو ترس اور رحم آتا ہے اس جنگ زدہ مجہول معاشرے پر . ضرور کچھ خاص ہے ترکیب میں ، کچھ نہ کچھ :)۔

بہرحال، مستقبل قریب میں بھی بارڈر کے اِس پار خنزیر طالبان کے عقل بند پجاری زنخوں کے تالیاں پیٹنے کیلیے کافی منو رنجن تیار ہے، لہٰذا مٹی سے اٹے پڑے طبلے باجے تیار کر لو:)۔
 

Shanzeh

Minister (2k+ posts)
So after 50000 dead bodies and billions of Dollar loss to economy Everything become Halal because that's what USA want now? From peace talks to hosting Taliban in Murree. Wasn't it better that it happened before 50000 dead bodies and billion of loss?


شانزے خان ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

آج کل جب کسی سينير امريکی اہلکار کی جانب سے طالبان کی قيادت کے ساتھ کسی امن معاہدے کے امکانات کے بارے ميں کوئ بيان سامنے آتا ہے تو بعض تجزيہ نگار اور راۓ دہندگان چٹی پٹی شہ سرخياں اور طويل کالم لکھنا شروع کر ديتے ہيں۔ جو تجزيہ نگار سياسی مفاہمت اور بات چيت کے آپشن کو افغانستان ميں امريکی شکست قرار ديتے ہيں ان کو يہ ياد رکھنا چاہيے کہ امريکی حکام کی جانب سے تو اس آپشن کا استعمال افغانستان ميں فوجی کاروائ سے قبل کيا گيا تھا۔

حکومت پاکستان کے ذريعے امريکہ نے 911 کے واقعات کے بعد طالبان کے ساتھ 2 ماہ تک مذاکرات کيے جن کا مقصد اسامہ بن لادن کی گرفتاری اور افغانستان ميں اس تنظيم کو تحفظ فراہم نہ کرانے کی يقين دہانی حاصل کرنا تھا۔ ليکن طالبان نے ان مطالبات کو ماننے سے صاف انکار کر ديا اور دہشت گردوں کو پناہ دينے کی پاليسی کا اعادہ کيا۔

جو مسلح گروپ دہشت گردی کو ترک کر کے امن معاہدوں کا حصہ بننا چاہتے ہيں اور قانونی طريقے سے سياسی دائرے ميں شامل ہونا چاہتے ہيں انھيں اس کا پورا موقع ديا جاۓ گا۔ اور يہ پاليسی افغانستان اور پاکستان دونوں ممالک کے گروپوں کے ليے يکساں ہے۔

يہاں ميں يہ بھی واضح کر دوں کہ يہ امريکی حکومت کی جانب سے کوئ نئ حکمت عملی نہيں ہے۔ جولائ 2010 ميں بھی 5 طالبان کے نام اقوام متحدہ کی سيکورٹی کونسل کی اس لسٹ سے حذف کيے گۓ تھے جن پر پہلے پابندياں عائد کی جا چکی تھيں۔

امریکی حکومت نے ہميشہ يہ موقف اختيار کيا ہے کہ ہم ہر اس عمل اور کوشش کی حمايت کريں گے جو دہشت گردی سے جنم لينے والے تشدد کے خاتمے کی جانب پيش رفت کرنے ميں مدد گار ثابت ہو۔ اگر گفت وشنيد کا مقصد يہ ہو کہ مسلح افراد کو قانونی اور سياسی دائرہ عمل ميں لايا جا سکے اور اس کے نتيجے ميں افغانستان اور اس کے اداروں کی ترقی اور استحکام کے عمل کو آگے بڑھايا جا سکے تو يقينی طور پر اس کا فائدہ تمام فریقين کو ہو گا۔

بنيادی نقطہ يہ ہے کہ کسی بھی طے پانے والے معاہدے کا مقصد دہشت گردی کے حوالے سے موجود تحفظات اور ان کے خاتمے سے متعلق ہونا چاہیے۔

امريکی حکومت کبھی بھی افغانستان پر قبضے کی خواہاں نہيں رہی۔ ساری دنيا جانتی ہے کہ خطے ميں ہماری موجودگی اور فوجی کاروائ ہماری جانب سے کسی ابتدائ حملے کے نتيجے ميں نہيں بلکہ ہماری سرزمين پر براہراست حملے کا شاخسانہ ہے۔ يہ ايک ايسی کاروائ تھی جس کی ہميں خواہش نہيں تھی ليکن حتمی تجزيے ميں دنيا بھر ميں انسانی جانوں کو محفوظ کرنے کے لیے يہ ايک ناگزير ردعمل تھا جس کا مقصد محض امريکی زندگيوں کو ہی تحفظ دينا نہيں تھا بلکہ عمومی طور پر انسانيت کو تحفظ فراہم کرنا تھا۔

ہمارے مقاصد اور خطے ميں اپنے تمام اتحاديوں کے ساتھ ہمارے روابط کا مقصد يہ يقينی بنانا ہے کہ دہشت گردوں کی وہ پناہگاہیں جو پاکستان سميت تمام مہذب دنيا کے لیے مشترکہ خطرہ ہیں، ان کا خاتمہ کيا جاۓ اور بن لادن کی خونی سوچ کو عملی جامہ پہنانے والے مجرموں کو کيفر کردار تک پہنچايا جاۓ۔

ہماری ہميشہ سے يہی سوچ رہی ہے کہ علاقائ سيکورٹی اور حکومت سازی سے متعلق ذمہ دارياں افغانستان کے عوام اور ان کی منتخب کردہ سياسی قيادت کے حوالے کی جائيں۔ ہم اب بھی اسی منصوبے پر کاربند ہیں۔ ليکن چند راۓ دہندگان اور ميڈيا کے تجزيہ نگاروں کی غلط سوچ کے برخلاف ہم نہ تو خطے سے بھاگ رہے ہيں اور نہ ہی افراتفری کے عالم ميں اپنا ناطہ توڑ رہے ہیں۔ ہم افغانستان کے عوام کے ساتھ طويل المدت بنيادوں پر تعلقات استوار کرنے کے اپنے ارادے اور اپنی حمايت کو برقرار رکھيں گے۔


شانزے خان ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

USDOTURDU_banner.jpg