Some more PTI comedy central:
کمیشن کی رپورٹ کا اِس بیچارے کو بھی کافی صدمہ پہنچا ہے
کمیشن کی رپورٹ کا اِس بیچارے کو بھی کافی صدمہ پہنچا ہے
جب بندے ہی پورے نہیں لے کر گئے تو وہ کیا کرتے
سید طلعت حسین کا ان دنوں کا ایک کالم یاد آ گیا
یہ سب کچھ اس طرح ہونا تھا۔ دو لاکھ لوگوں پر مشتمل قافلہ اسلام آباد میں داخل ہوتا۔ نعروں کی گونج سے تھرتھراتی فضا میں پہلے سے اپنی اپنی جگہوں پر متعین کیے پھرتا ذرایع ابلاغ اس المیے کو تاریخ کا سب سے بڑا واقعہ قرار دیتے ہوئے اور اس کی قیادت کو پاکستان کی بقاء کا ضامن بتلاتے ہوئے وزیر اعظم ہائوس کے سامنے لا کھڑا کرنے میں مدد گار کردار ادا کرتے۔
ریڈ زون کے ارد گرد انتظامی حصار پانی کی طرح بہہ جاتا اور تعینات کی ہوئی افواج کے سربراہ وزیر اعظم سے اگلے مرحلے کے بارے میں ہدایات طلب کرتے۔ کیا راستہ ہوتا نواز شریف کے سامنے؟ اعصاب شکن لمحات میں حکومت کی ایسی سٹی گم ہوتی کہ کوئی کار گر مشورہ دینے کے قابل ہی نہ ہوتا۔ درمیانی حل سامنے آتا کہ عمران خان اور طاہر القادری کی گرج چمک کے سائے تلے میاں نواز شریف نئے انتخابات کی تاریخ مقرر کرتے اور پھر اس سیاسی شرمندگی کی تاب نہ لا کر خود ہی کرسی چھوڑ کر اقتدار عبوری مگر انتہائی پارلیمانی قومی حکومت کے حوالے کر دیتے۔
دھاندلی کے الزامات اور عدالتی دباؤ کے سامنے گرنے کے بعد مسلم لیگ ن کا سیاسی کڑاکا نکل جاتا۔ آیندہ بننے والی حکومت کے سامنے ایک نیا پاکستان موجود ہوتا جس میں پرانے سیاستدانوں میں سے بیشتر تطہیری عمل کے ذریعے ہمیشہ کے لیے فارغ ہو جاتے۔ چونکہ یہ عوامی انقلاب بن جاتا، لہذا عدلیہ کے لیے پرانے آئین اور عمومی قانون کے حوالے دینا ممکن نہ ہوتا۔ جب خلق خدا ٹی وی چینلز کے ذریعے بول رہی ہو تو اس نقار خانے میں جج صاحبان کی آوازیں کیوں کر سنائی دیتیں۔
مگر یہ سب کچھ ایسے نہیں ہوا۔ مارچ کی قیادت نئے پاکستان کی تلاش میں اتنی تیزی سے آگے بڑھی کہ پیچھے مڑ کر دیکھنے یا جاننے کی زحمت ہی گوارا نہیں کی کہ ان کے ہمراہ عوام کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر ہے یا نہیں۔ وہ دھچکہ جو ایک دم میں حکومت کو تہس نہس کرنے کے لیے استعمال ہونا تھا اس عدم شرکت کے باعث موخر کرنا پڑا۔ لشکر کشی، پڑائو یا گھیرائو میں تبدیل کرنا پڑی۔ بد انتظامی اور سفر کی کوفت جان کو آ گئی۔ کھلے آسمان کے نیچے عوام کی اصل تعداد ظاہر ہونے لگی تو ذرایع ابلاغ پر تکیہ بڑھ گیا۔ تمام اہتمام کے باوجود موقع ہاتھ سے نکل چکا تھا۔ اب حکومت کے پاس وقت تھا ۔ وہ سانس بحال کر کے اپنے قدم جما سکتی تھی۔ جو معاملہ تین دن میں ختم ہونا تھا اب لٹک چکا تھا۔
http://www.express.pk/story/282546/
تھپڑ کا کیا قصور منہ ہی ایسا تھا
اس کو نہں پتہ تھا گالیاں دینا، جھوٹ بولنا ، سازشوں میں شریک ہو کر پورے ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنا بھی ایک قومی جرم ہے
IK is looser
among All i hate MUqaddas who is a Girl and girls r tender hearted supposed to be on the right side of justice which she being a pakki patwran she is not.
Azam Swati has challenged the propaganda report in express news . he never issued any statement . Nooray K kapooray doing propaganda.
and his kapooray on this forum doing it here. among All i hate MUqaddas who is a Girl and girls r tender hearted supposed to be on the right side of justice which she being a pakki patwran she is not. Qayamat k din model town k 14 Qatal isa k galah bhi parayngay inshaALLAH
© Copyrights 2008 - 2025 Siasat.pk - All Rights Reserved. Privacy Policy | Disclaimer|