Statement of Hamid Mir in supreme court
http://www.sananews.net/urdu/archives/89841
سینئر صحافی حامد میر کی طرف سے چیف جسٹس کے صاحبزادے کے حوالے سے از خود نوٹس کیس میں سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے بیان حلفی کا متن
South Asian News Agency (SANA) ⋅ June 6, 2012 ⋅
بعدالت سپریم کورٹ آف پاکستان
SMC NO.5/2012
Suo moto action regarding allegation of business deal between Malik Riaz Hussain and Dr. Arslan Iftikhar attempting to influence the judges.
statement by the Hamid Mir
جناب عالی! آج میں مورخہ 6 جون 2012ء کو روبرو عدالت عالیہ ہذا بسلسلہ مقدمہ عنوان بالا پیش ہوا اور اپنا بیان متعلقہ عنوان بالا پیش کیا جس پر مجھے حکم ہوا کہ میں اسے تحریری طور پر عدالت عالیہ میں پیش کروں اس لیے بحکم مذکورہ میں اپنا بیان تحریری طور پر پیش کر رہا ہوں ۔جناب عالی!
-1 گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی سابق صدر عاصمہ جہانگیر صاحبہ نے ٹیلی فون پر مجھ سے پوچھا کہ چیف جسٹس کے بیٹے ارسلان افتخار کے بارے میں کچھ خبریں گردش کر رہی ہیں کیا مجھے اس سلسلے میں کچھ پتہ ہے ؟ میں نے عاصمہ جہانگیر صاحبہ کو بتایا کہ میں نے بھی یہ باتیں صحافتی حلقوں میں سنی ہیں لیکن کسی کے پاس کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے ۔عاصمہ جہانگیر صاحبہ نے اس معاملے پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ سپریم کورٹ کو متنازعہ بنانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں اس ٹیلی فون کال کے بعد وہ بیرون ملک روانہ ہو گئیں۔
- 2 بعد ازاں میں نے جسٹس (ر) طارق محمود کو فون کیا اور افواہوں کے متعلق دریافت کیا انہوں نے بتایا کہ انکی اطلاع کے مطابق دی نیوز کے ایڈیٹر انوسٹی گیشن انصار عباسی کے پاس کافی انفارمیشن ہے میں نے اسی شام مورخہ 30مئی 2012کو انصار عباسی صاحب کو اپنے ٹی وی پروگرام کیپٹل ٹاک میں مدعو کیا اور ان سے پوچھا کہ سپریم کورٹ کے خلاف کیا سازش ہو رہی ہے ؟ انصار عباسی صاحب نے اس سلسلے میں کوئی تفصیل بیان نہیں کی کیونکہ ان کے کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں تھا ۔
-3 اگلے دن 31مئی2012کو تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کیپٹل ٹاک میں مدعو تھے میں نے ان سے پوچھا کہ سپریم کورٹ کے خلاف کیا سازش ہو رہی ہے ؟عمران خان نے جواب دیا کہ انہیں سازش کا علم ہے اور چیف جسٹس اس سازش میں سے بھی سرخرو ہو کر نکلیں گے۔
-4 31مئی کی شام ہی میں نے ملک ریاض صاحب کو فون کیا اور ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا رات ساڑھے نو بجے کے قریب میں انہیں اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ پر ملا جہاں ان کا بیٹا علی بھی موجود تھا میں نے ملک ریاض صاحب کو بتایا کہ ارسلان افتخار کے بارے مںکچھ افواہیں گردش کر رہی ہیں ان افواہوں کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے ؟ ملک ریاض صاحب نے ایک فائل منگوا لی جس میں کچھ دستاویزات شامل کی گئی تھیں تمام دستاویزات فوٹو کاپیاں تھیں ۔اور ملک ریاض صاحب کے بقول ارسلان افتخار نے ان کے بیٹے اور داماد سے کافی رقم لی ملک ریاض صاحب نے کہا کہ کچھ ویڈیوز بھی موجود ہیں لیکن انہوں مجھے کوئی ویڈیو نہیں دکھائی میں نے ملک ریاض صاحب سے کہا کہ کیا یہ وفاقی حکومت کی طرف سے چیف جسٹس کو کوئی پیغام دیا جا رہا ہے تو ملک صاحب نے کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں صدر آصف علی زرداری کو اس معاملے کا پتہ چلا تو انہوں نے مجھے کہا کہ آپ اس معاملے کو منظر عام پر نہ لائیں کیونکہ الزام ہم پر آئے گا یہ سن کرمیں نے پوچھا کہ اس سارے معاملے کی ٹائمنگ بہت اہم ہے چیف جسٹس صاحب ان دنوں لاپتہ افراد اور بلوچستان بد امنی کیس جیسے اہم مقدمات سن رہے ہی اور خفیہ ادارے کافی دباؤ میں ہیں کہیں اس سارے معاملے کے پیچھے وہ ا دارے تو نہیں ؟ ملک ریاض صاحب نے اس کی تردید کی اور کہا کہ ان کے بیٹے علی کے ساتھ ذیادتی کی جا رہی ہے ارسلان افتخار ہمیں بلیک میل کر رہا ہے اس لیے ہم نے یہ فائل تیار کی ہے انہوں نے کہا کہ بہت جلد ایک برطانوی اخبار میں یہ اسکینڈل شائع ہو جائے گا تاہم میں نے ان سے کہا کہ اس سارے معاملے میں چیف جسٹس صاحب کے خلاف کوئی براہ راست کوئی ثبوت نہیں ہے تمام الزامات ارسلان افتخار کے خلاف ہیں اور پرویز مشرف کے دور حکومت میں انہوں نے بھی ارسلان افتخار پر بہت سے الزامات لگائے تھے ملک ریاض صاحب کا اصرار تھا کہ ارسلان افتخار نے جو کچھ بھی کیا اپنے والد کی مرضی سے کیا لیکن میں نے ان سے اتفاق نہیں کیا اور کہا کہ آپکے تمام دعووں کو ثابت کرنے کیلئے ٹھوس شہادتوں کی ضرورت ہے ۔
5 -مورخہ 5جون 2012کو میں نے دہری شہریت کے معاملے پر اپنے پروگرام میں خواجہ محمد آصف ایم این اے مسلم لیگ (ن) اور وفاقی وزیر مولا بخش چانڈیو کو مدعو کیا جبکہ عاصمہ جہانگیر کو دی جانے والی کچھ دھمکیوں کے سلسلے میں انہیں لاہور سے شرکت کی دعوت دی اس پروگرام کا نصف حصہ گزرنے کے بعد خواجہ محمد آصف نے چیف جسٹس کے خلاف سازش پر گفتگو کی جس پر میں نے واضح طور پر کہا کہ ابھی تک چیف جسٹس کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت سامنے نہیں آیا اور اگر کوئی ارسلان افتخار کے خلاف ثبات سامنے لائے گا تو چیف جسٹس اپنے بیٹے کے خلاف ضرور کارروائی کریں گے میں نے اس پروگرام میں واضح طور پر کہا کہ ملک ریاض نے مجھے کوئی ویڈیو نہیں دکھائی۔
حامد میر
ایگزیکٹو ایڈیٹر جیو ٹی وی
مورخہ 6جون 2012
http://www.sananews.net/urdu/archives/89841
سینئر صحافی حامد میر کی طرف سے چیف جسٹس کے صاحبزادے کے حوالے سے از خود نوٹس کیس میں سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے بیان حلفی کا متن
South Asian News Agency (SANA) ⋅ June 6, 2012 ⋅
بعدالت سپریم کورٹ آف پاکستان
SMC NO.5/2012
Suo moto action regarding allegation of business deal between Malik Riaz Hussain and Dr. Arslan Iftikhar attempting to influence the judges.
statement by the Hamid Mir
جناب عالی! آج میں مورخہ 6 جون 2012ء کو روبرو عدالت عالیہ ہذا بسلسلہ مقدمہ عنوان بالا پیش ہوا اور اپنا بیان متعلقہ عنوان بالا پیش کیا جس پر مجھے حکم ہوا کہ میں اسے تحریری طور پر عدالت عالیہ میں پیش کروں اس لیے بحکم مذکورہ میں اپنا بیان تحریری طور پر پیش کر رہا ہوں ۔جناب عالی!
-1 گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی سابق صدر عاصمہ جہانگیر صاحبہ نے ٹیلی فون پر مجھ سے پوچھا کہ چیف جسٹس کے بیٹے ارسلان افتخار کے بارے میں کچھ خبریں گردش کر رہی ہیں کیا مجھے اس سلسلے میں کچھ پتہ ہے ؟ میں نے عاصمہ جہانگیر صاحبہ کو بتایا کہ میں نے بھی یہ باتیں صحافتی حلقوں میں سنی ہیں لیکن کسی کے پاس کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے ۔عاصمہ جہانگیر صاحبہ نے اس معاملے پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ سپریم کورٹ کو متنازعہ بنانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں اس ٹیلی فون کال کے بعد وہ بیرون ملک روانہ ہو گئیں۔
- 2 بعد ازاں میں نے جسٹس (ر) طارق محمود کو فون کیا اور افواہوں کے متعلق دریافت کیا انہوں نے بتایا کہ انکی اطلاع کے مطابق دی نیوز کے ایڈیٹر انوسٹی گیشن انصار عباسی کے پاس کافی انفارمیشن ہے میں نے اسی شام مورخہ 30مئی 2012کو انصار عباسی صاحب کو اپنے ٹی وی پروگرام کیپٹل ٹاک میں مدعو کیا اور ان سے پوچھا کہ سپریم کورٹ کے خلاف کیا سازش ہو رہی ہے ؟ انصار عباسی صاحب نے اس سلسلے میں کوئی تفصیل بیان نہیں کی کیونکہ ان کے کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں تھا ۔
-3 اگلے دن 31مئی2012کو تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کیپٹل ٹاک میں مدعو تھے میں نے ان سے پوچھا کہ سپریم کورٹ کے خلاف کیا سازش ہو رہی ہے ؟عمران خان نے جواب دیا کہ انہیں سازش کا علم ہے اور چیف جسٹس اس سازش میں سے بھی سرخرو ہو کر نکلیں گے۔
-4 31مئی کی شام ہی میں نے ملک ریاض صاحب کو فون کیا اور ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا رات ساڑھے نو بجے کے قریب میں انہیں اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ پر ملا جہاں ان کا بیٹا علی بھی موجود تھا میں نے ملک ریاض صاحب کو بتایا کہ ارسلان افتخار کے بارے مںکچھ افواہیں گردش کر رہی ہیں ان افواہوں کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے ؟ ملک ریاض صاحب نے ایک فائل منگوا لی جس میں کچھ دستاویزات شامل کی گئی تھیں تمام دستاویزات فوٹو کاپیاں تھیں ۔اور ملک ریاض صاحب کے بقول ارسلان افتخار نے ان کے بیٹے اور داماد سے کافی رقم لی ملک ریاض صاحب نے کہا کہ کچھ ویڈیوز بھی موجود ہیں لیکن انہوں مجھے کوئی ویڈیو نہیں دکھائی میں نے ملک ریاض صاحب سے کہا کہ کیا یہ وفاقی حکومت کی طرف سے چیف جسٹس کو کوئی پیغام دیا جا رہا ہے تو ملک صاحب نے کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں صدر آصف علی زرداری کو اس معاملے کا پتہ چلا تو انہوں نے مجھے کہا کہ آپ اس معاملے کو منظر عام پر نہ لائیں کیونکہ الزام ہم پر آئے گا یہ سن کرمیں نے پوچھا کہ اس سارے معاملے کی ٹائمنگ بہت اہم ہے چیف جسٹس صاحب ان دنوں لاپتہ افراد اور بلوچستان بد امنی کیس جیسے اہم مقدمات سن رہے ہی اور خفیہ ادارے کافی دباؤ میں ہیں کہیں اس سارے معاملے کے پیچھے وہ ا دارے تو نہیں ؟ ملک ریاض صاحب نے اس کی تردید کی اور کہا کہ ان کے بیٹے علی کے ساتھ ذیادتی کی جا رہی ہے ارسلان افتخار ہمیں بلیک میل کر رہا ہے اس لیے ہم نے یہ فائل تیار کی ہے انہوں نے کہا کہ بہت جلد ایک برطانوی اخبار میں یہ اسکینڈل شائع ہو جائے گا تاہم میں نے ان سے کہا کہ اس سارے معاملے میں چیف جسٹس صاحب کے خلاف کوئی براہ راست کوئی ثبوت نہیں ہے تمام الزامات ارسلان افتخار کے خلاف ہیں اور پرویز مشرف کے دور حکومت میں انہوں نے بھی ارسلان افتخار پر بہت سے الزامات لگائے تھے ملک ریاض صاحب کا اصرار تھا کہ ارسلان افتخار نے جو کچھ بھی کیا اپنے والد کی مرضی سے کیا لیکن میں نے ان سے اتفاق نہیں کیا اور کہا کہ آپکے تمام دعووں کو ثابت کرنے کیلئے ٹھوس شہادتوں کی ضرورت ہے ۔
5 -مورخہ 5جون 2012کو میں نے دہری شہریت کے معاملے پر اپنے پروگرام میں خواجہ محمد آصف ایم این اے مسلم لیگ (ن) اور وفاقی وزیر مولا بخش چانڈیو کو مدعو کیا جبکہ عاصمہ جہانگیر کو دی جانے والی کچھ دھمکیوں کے سلسلے میں انہیں لاہور سے شرکت کی دعوت دی اس پروگرام کا نصف حصہ گزرنے کے بعد خواجہ محمد آصف نے چیف جسٹس کے خلاف سازش پر گفتگو کی جس پر میں نے واضح طور پر کہا کہ ابھی تک چیف جسٹس کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت سامنے نہیں آیا اور اگر کوئی ارسلان افتخار کے خلاف ثبات سامنے لائے گا تو چیف جسٹس اپنے بیٹے کے خلاف ضرور کارروائی کریں گے میں نے اس پروگرام میں واضح طور پر کہا کہ ملک ریاض نے مجھے کوئی ویڈیو نہیں دکھائی۔
حامد میر
ایگزیکٹو ایڈیٹر جیو ٹی وی
مورخہ 6جون 2012