Afaq Chaudhry
Chief Minister (5k+ posts)
Last edited by a moderator:
Both were Momin according to muna war Hassanحسین بھی ٹھیک
یزید بھی ٹھیک
جمہوریت کو نقصان نہ ہو
سراج الحق
حسین بھی ٹھیک
یزید بھی ٹھیک
جمہوریت کو نقصان نہ ہو
سراج الحق
Both were Momin according to muna war Hassan
They r charsi actually.
شرم تم کو مگر نہیں آتی !!!
Leave the Modudi.
مودودی صاحب کی منافقت کا تحریکِ پاکستان کی مخالفت میں آخری تِیر:
سرحد کا ریفرینڈم::
باؤنڈری کمیشن نے گورداسپور کا ضلع ، جس میں مسلمانوں کی اکثریت تھی، ہندوستان کے ساتھ ملا دیا تو ہم مسئلہ کشمیر کے سلسلہ میں اس قدر مسلسل مصیبتوں میں الجھ گئے، اگر اس ریفرنڈم کے نتیجہ میں صوبہ سرحد کا الحاق ہندوستان کے ساتھ ہوجاتا تو آپ سوچئے کہ اس کے بعد پاکستان کتنے دنوں تک زندہ رہ سکتا۔۔۔؟؟؟ ایسے وقت میں ایک ایک ووٹ پوری کی پوری مملکت پر بھاری تھا۔ جبکہ مودودی صاحب نے اپنی جماعت کے اراکین کو یوں اس ’’شجرِ ممنوعہ‘‘ کے قریب جانے سے اس شاطر انداز سے منع فرمایا::
رہا یہ سوال کہ کس چیز کے حق میں رائے دیں، تو اس معاملے میں جماعت کی طرف سے کوئی پابندی عائد نہیں کی جاسکتی۔ کیونکہ جماعت اپنے ارکان کو صرف ان امور میں پابند کرتی ہے جو تحریکِ اسلامی کے اصول اور مقصد سے تعلق رکھتے ہیں اور یہ معاملہ نہ اصولی ہے نہ مقصدی۔(رسائل و مسائل، حصہ اول ص443۔ ایڈیشن ستمبر 1951ء)
قارئین غور فرمائیے کہ ان کے نزدیک صوبہ سرحد کے ریفرنڈم کا مسئلہ ان امور میں سے تھا ہی نہیں جو ان کی تحریکِ اسلامی کے اصول اور مقصد سے تعلق رکھتے ہوں۔
للہ الحمد! کہ ان کے اس قسم کے زہر میں بجھے ہوئے نشتروں کے باوجود۔۔۔مسلم لیگ کو ریفرنڈم میں کامیابی ہوئی۔ سرحد کے ریفرنڈم کا مسئلہ اس قدر اہم تھا کہ تشکیلِ پاکستان کے بعد، جماعتِ اسلامی والوں سے جب بھی اس کے متعلق بات کی جاتی تو ان سے کوئی جواب نہ بن پڑتا۔ بالآخر انہوں نے اُسی حربہ سے کام لیا جو ان کا مخصوص ہتھیار ہے۔یعنی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سفید جھوٹ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چنانچہ اخبار ایشیا نے اپنی 21ستمبر1969 کی اشاعت میں لکھا کہ:
جب پاکستان سے الحاق کے لیے ریفرنڈم کا وقت آیا تو جماعتِ اسلامی کی پوری تنظیم مولانا مودودی کی ہدایت پر پاکستان کے حق میں مصروفِ جہاد ہوگئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن قارئین آپ حیران نہ ھوں کہ مودودی صاحب اس سلسلے میں ڈھٹائی سے جھوٹ کیونکر بولتے چلے جاتے ھیں، اس کی وجہ در اصل ان کا مندرجہ ذیل ’’اسلامی‘‘ فرمان ھے:۔
عملی زندگی کی بعض ضرورتیں ایسی ہیں جن کے جن کی خاطر جھوٹ کی نہ صرف اجازت ہے ، بلکہ بعض حالات میں اس کے وجوب تک کا فتوٰی دیا گیا ہے۔ (ترجمان القرآن مئی 1958ء ص54)۔۔۔۔۔
اس سے بڑی ’’ ضرورت‘‘ کیا ھو گی کہ ان کی سازشیں جاری رھیں۔۔۔۔۔۔
شرم تم کو مگر نہیں آتی !!!
You nerrow minded people know nothing about them!!!I feel shame at your charsi ameer.
For sure it is bad.
You nerrow minded people know nothing about them!!!
Today Gamdi is reference for u.
Good for charsies.
Mullas for sale.