Siraj ul Haque Talks to Media in Islamabad !!

aqeel813

Minister (2k+ posts)
حسین بھی ٹھیک
یزید بھی ٹھیک

جمہوریت کو نقصان نہ ہو

سراج الحق
 

hassan25

Senator (1k+ posts)
Jali hakoomat ke sath muzakrat karvane se better hai kamosh raha gae kyunke Islam me kamoshi ki bhi Bari azmat ha Siraj ul haq sahib
 

hmkhan

Senator (1k+ posts)
شرم تم کو مگر نہیں آتی !!!



مودودی صاحب کی منافقت کا تحریکِ پاکستان کی مخالفت میں آخری تِیر:
سرحد کا ریفرینڈم::
باؤنڈری کمیشن نے گورداسپور کا ضلع ، جس میں مسلمانوں کی اکثریت تھی، ہندوستان کے ساتھ ملا دیا تو ہم مسئلہ کشمیر کے سلسلہ میں اس قدر مسلسل مصیبتوں میں الجھ گئے، اگر اس ریفرنڈم کے نتیجہ میں صوبہ سرحد کا الحاق ہندوستان کے ساتھ ہوجاتا تو آپ سوچئے کہ اس کے بعد پاکستان کتنے دنوں تک زندہ رہ سکتا۔۔۔؟؟؟
ایسے وقت میں ایک ایک ووٹ پوری کی پوری مملکت پر بھاری تھا۔ جبکہ مودودی صاحب نے اپنی جماعت کے اراکین کو یوں اس شجرِ ممنوعہ کے قریب جانے سے اس شاطر انداز سے منع فرمایا::
رہا یہ سوال کہ کس چیز کے حق میں رائے دیں، تو اس معاملے میں جماعت کی طرف سے کوئی پابندی عائد نہیں کی جاسکتی۔ کیونکہ جماعت اپنے ارکان کو صرف ان امور میں پابند کرتی ہے جو تحریکِ اسلامی کے اصول اور مقصد سے تعلق رکھتے ہیں اور یہ معاملہ نہ اصولی ہے نہ مقصدی۔(رسائل و مسائل، حصہ اول ص443۔ ایڈیشن ستمبر 1951ء)
قارئین غور فرمائیے کہ ان کے نزدیک صوبہ سرحد کے ریفرنڈم کا مسئلہ ان امور میں سے تھا ہی نہیں جو ان کی تحریکِ اسلامی کے اصول اور مقصد سے تعلق رکھتے ہوں۔
للہ الحمد! کہ ان کے اس قسم کے زہر میں بجھے ہوئے نشتروں کے باوجود۔۔۔مسلم لیگ کو ریفرنڈم میں کامیابی ہوئی۔
سرحد کے ریفرنڈم کا مسئلہ اس قدر اہم تھا کہ تشکیلِ پاکستان کے بعد، جماعتِ اسلامی والوں سے جب بھی اس کے متعلق بات کی جاتی تو ان سے کوئی جواب نہ بن پڑتا۔ بالآخر انہوں نے اُسی حربہ سے کام لیا جو ان کا مخصوص ہتھیار ہے۔یعنی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سفید جھوٹ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چنانچہ اخبار ایشیا نے اپنی 21ستمبر1969 کی اشاعت میں لکھا کہ:
جب پاکستان سے الحاق کے لیے ریفرنڈم کا وقت آیا تو جماعتِ اسلامی کی پوری تنظیم مولانا مودودی کی ہدایت پر پاکستان کے حق میں مصروفِ جہاد ہوگئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لیکن قارئین آپ حیران نہ ھوں کہ مودودی صاحب اس سلسلے میں ڈھٹائی سے جھوٹ کیونکر بولتے چلے جاتے ھیں، اس کی وجہ در اصل ان کا مندرجہ ذیل اسلامی فرمان ھے:۔
عملی زندگی کی بعض ضرورتیں ایسی ہیں جن کے جن کی خاطر جھوٹ کی نہ صرف اجازت ہے ، بلکہ بعض حالات میں اس کے وجوب تک کا فتوٰی دیا گیا ہے۔ (ترجمان القرآن مئی 1958ء ص54)۔۔۔۔۔
اس سے بڑی ضرورت کیا ھو گی کہ ان کی سازشیں جاری رھیں۔۔۔۔۔۔
 

Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)


مولانا مودودی کی زندگی ،دعوت ،سیاست .تحریریں ،جاننے کے لئے اس لنک کو ضرور دیکھیں ، اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ ان اسلامی تحریکوں کی مخالفت میں نہ صرف غیر مسلم بلکہ ہمارا ایک نام نہاد مسلمان طبقہ بھی اپنی کوششوں میں مصروف ہے ،لیکن جس طرح مولانا مودودی نے اپنی زندگی میں اس مخالفت کا سامنا کیا وہ ان کا عزم اور حوصلہ تھا ،آج دنیا ان کی تحریک اور دعوت سے عزم اور حوصلہ حاصل کرتی ہے ،مخالفین کے گھٹیا حربے جس طرح پہلے ناکام ہوئے اس طرح آئندہ بھی شکست سے دوچار ہوں گے

http://www.maududi.org
 

Raaz

(50k+ posts) بابائے فورم



مودودی صاحب کی منافقت کا تحریکِ پاکستان کی مخالفت میں آخری تِیر:
سرحد کا ریفرینڈم::
باؤنڈری کمیشن نے گورداسپور کا ضلع ، جس میں مسلمانوں کی اکثریت تھی، ہندوستان کے ساتھ ملا دیا تو ہم مسئلہ کشمیر کے سلسلہ میں اس قدر مسلسل مصیبتوں میں الجھ گئے، اگر اس ریفرنڈم کے نتیجہ میں صوبہ سرحد کا الحاق ہندوستان کے ساتھ ہوجاتا تو آپ سوچئے کہ اس کے بعد پاکستان کتنے دنوں تک زندہ رہ سکتا۔۔۔؟؟؟
ایسے وقت میں ایک ایک ووٹ پوری کی پوری مملکت پر بھاری تھا۔ جبکہ مودودی صاحب نے اپنی جماعت کے اراکین کو یوں اس ’’شجرِ ممنوعہ‘‘ کے قریب جانے سے اس شاطر انداز سے منع فرمایا::
رہا یہ سوال کہ کس چیز کے حق میں رائے دیں، تو اس معاملے میں جماعت کی طرف سے کوئی پابندی عائد نہیں کی جاسکتی۔ کیونکہ جماعت اپنے ارکان کو صرف ان امور میں پابند کرتی ہے جو تحریکِ اسلامی کے اصول اور مقصد سے تعلق رکھتے ہیں اور یہ معاملہ نہ اصولی ہے نہ مقصدی۔(رسائل و مسائل، حصہ اول ص443۔ ایڈیشن ستمبر 1951ء)
قارئین غور فرمائیے کہ ان کے نزدیک صوبہ سرحد کے ریفرنڈم کا مسئلہ ان امور میں سے تھا ہی نہیں جو ان کی تحریکِ اسلامی کے اصول اور مقصد سے تعلق رکھتے ہوں۔
للہ الحمد! کہ ان کے اس قسم کے زہر میں بجھے ہوئے نشتروں کے باوجود۔۔۔مسلم لیگ کو ریفرنڈم میں کامیابی ہوئی۔
سرحد کے ریفرنڈم کا مسئلہ اس قدر اہم تھا کہ تشکیلِ پاکستان کے بعد، جماعتِ اسلامی والوں سے جب بھی اس کے متعلق بات کی جاتی تو ان سے کوئی جواب نہ بن پڑتا۔ بالآخر انہوں نے اُسی حربہ سے کام لیا جو ان کا مخصوص ہتھیار ہے۔یعنی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سفید جھوٹ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چنانچہ اخبار ایشیا نے اپنی 21ستمبر1969 کی اشاعت میں لکھا کہ:
جب پاکستان سے الحاق کے لیے ریفرنڈم کا وقت آیا تو جماعتِ اسلامی کی پوری تنظیم مولانا مودودی کی ہدایت پر پاکستان کے حق میں مصروفِ جہاد ہوگئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لیکن قارئین آپ حیران نہ ھوں کہ مودودی صاحب اس سلسلے میں ڈھٹائی سے جھوٹ کیونکر بولتے چلے جاتے ھیں، اس کی وجہ در اصل ان کا مندرجہ ذیل ’’اسلامی‘‘ فرمان ھے:۔
عملی زندگی کی بعض ضرورتیں ایسی ہیں جن کے جن کی خاطر جھوٹ کی نہ صرف اجازت ہے ، بلکہ بعض حالات میں اس کے وجوب تک کا فتوٰی دیا گیا ہے۔ (ترجمان القرآن مئی 1958ء ص54)۔۔۔۔۔
اس سے بڑی ’’ ضرورت‘‘ کیا ھو گی کہ ان کی سازشیں جاری رھیں۔۔۔۔۔۔
Leave the Modudi.

Look at the present Charsi.
And last charsi Munawar also.

They talk like drunk bhangies.