۔ڈنڈو ں ، جھنڈوں، غلیلوں، کرین اور باڑ کاڑنے والے کٹروں سے لیس عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے پر امن کارکنوں نے پہلے ریڈ لائن کراس کی ، پھر کرینوں کے زریعے کنٹینر اٹھائے۔اور ریاستی عمارتوں میں گھسنے کی کوشش کی ہے اور یہ ہی وہ وقت تھا جب پولیس کا صبر بھی چھلکا اور کارکنوں کے دھاوے کو روکنے کیلئے شیلنگ شروع کردی گئی ۔پولیس کی جانب سے کی جانے والے شیلنگ کے بعد کارکن مزید بھڑک اٹھے اور پولیس پر دھاوا بول دیا۔شاہ راہ دستور پر لگے درختوں کو آگ لگائی گئی،کرسیوں کو آگ لگائی گئی۔فٹ پاتھ پر لگی آینٹوں کو اکھاڑ کر پتھراو کیلئے استعمال کیا گیا، غلیل کے زریعے پولیس اہلکاروں کو چن چن کر نشانہ بنایا گیا۔اس پر بھی بس نہ ہوا تھا پہلے پارلیمنٹ ہاوس کے جنگلوں پر لگی باڑوں کو کٹر کے زریعے کاٹا گیا اور پھر پورا کا پورا گیٹ ٹرک سے ٹکریں مار مار کر توڑ دیا گیا۔بھپرے کارکن جہاں پارلیمنٹ ہاوس کے سبزہ زار میں گھس کر بیٹھ گئے وہاں بہت سوں نے کیبنٹ بلاک کی جانب بھی پیش قدمی کی۔کئی گھنٹوں تک پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں جاری رہیں اور کارکنوں کو پرامن رہنے کا درس دینے والے قائدین اپنے اپنے کنٹینروں میں بیٹھ کر باہر کے مناظر دیکھتے رہے۔