share - Ashfaq Ahmed

janbazali

Chief Minister (5k+ posts)
b2fdd88f8cd3001263da3db98a81a950.jpg


جونہی آپ حصہ بٹانے لگتے ہیں، آپ بڑے ہونے لگتے ہیں، جوان ہونے لگتے ہیں۔ جو شخص
اپنی چیزوں میں حصہ نہیں بٹا سکتا، وہ ابھی تک بچہ ہی ہے۔ وہ جوان نہیں ہوا، آگے نہیں بڑھا۔ جو چیز آپ کسی کو دے نہیں سکتے، اس نے ابھی تک آپ کو پکڑا ہوا ہے، جکڑا ہوا ہے۔ وہ آپ سے بڑی طاقتور ہے، آپ پر حاوی ہے۔ وہ آپ سے ارفع ہے اعلیٰ ہے، برتر ہے، آپ کی محبت سے زیادہ بڑی ہے۔ آپ کی شفقت سے زیادہ ہے۔ آپ پر مکمل طور پر حاوی ہے اور یاد رکھیے حصہ بٹانے کے لیےآپ کو زیادہ چیزوں کی یا ان کے انبار کی ضرورت نہیں ہوتی۔ سخی ہونے کے لیے دینا ضروری ہے، چاہے وہ دینا ایک تنکا توڑ کے دینا ہو۔ اس لیے گھنے سرمائے کی یا دولت کی یا بڑی جائیداد کی احتیاج نہیں ہوتی۔



حضورpbuh نے فرمایا کہ مسکراہٹ بھی ایک صدقہ جاریہ ہے۔ اس کو گاہے بگاہے جاری کرتے رہا کرو۔ یہ بھی ایک خیرات ہی ہے۔
کوئی غمگین ہو تو اس کو گانا سنا دو، کسی کے سامنے تھیا تھیا ناچ ہی دو لیکن تم تو ایسے بند ہوا اور گیت ہو کہ یہ کچھ بھی شئیر نہیں کر سکتے۔



اگر تمھارے پاس اور کچھ نہیں ہے تو اپنے وجود کو اپنے آپ کو ہی شئیر کر لو۔ یہ چیز تو کم از کم ہر ایک کے پاس ہوتی ہے۔ یہ تو کہیں سے جا کر نہیں لانی پڑتی۔ اسی میں حصہ بٹا لو۔ اپنا ہاتھ لمبا کرو، آگے بڑھاؤ۔ دل کو محبت سے بھر و اور ہاتھ ملاؤ۔ یہ مت سوچو کہ وہ اجنبی ہے، نا شناسا ہے، جونہی تم اس سے حصہ بٹاتے ہو، اس سے ہاتھ ملاتے ہو، وہ اجنبی نہیں رہتا۔


ایک خسیس آدمی خوفزدہ آدمی ہوتا ہے۔ وہ ڈر کے مارے کبھی بھی آگے نہیں بڑھتا۔ اس کو اس بات کا اندیشہ ہوتا ہے کہ اگر میں نے ہاتھ آگے بڑھا کر ہاتھ ملا لیا۔ اپنے آپ کو شئیر کر لیا تو پھر تعلقات بڑھ جائیں گےاور تعلقات بڑھنے سے کچھ دینا پڑ جائے گا اور دینے میں میری موت پوشیدہ ہے، اس لیے یونہی اچھا ہے۔


589اشفاق احمد، بابا صاحبا۔ صفحہ نمبر