savethepak
Councller (250+ posts)
SUPREME COURT WILL HEAR WATER DAM IN PAKISTAN CASE ON DAY TO DAY BASIS FROM TOMORROW AND TODAYS HEARING IN SUPREME COURT OF PAKISTAN
سپریم کورٹ نے ڈیموں کی تعمیر کا کیس کل سے روزانہ سماعت کے لئے مقرر کر دیا ۔
سپریم کورٹ متنازعہ تو آتے کیوں ہو ? چیف جسٹس ثاقب نثار کی کیس میں ریمارکس , جہلم سے ن لیگ کے امیدوار قومی اسمبلی کو الیکشن لڑنے کی اجازت دیدی
کیسوں کی سماعت ، دیکھنا ہے کاغذات جمع کرانے سے پہلے دہری شہریت چھوڑ ی،چیف جسٹس، بلال کیانی کی کامیابی کی صورت میں نوٹیفکیشن عدالتی فیصلے سے مشروط ، شعیب نوشیروانی اور امین عمرانی کی اپیل مسترد اسپتال شہریوں کیلئے گیا،لو گ شیخ رشید کو ووٹ دیں نہ دیں ہمیں سروکار نہیں،چیف جسٹس،بھوجا ائر حادثے کی 6ہفتے میں تحقیقات ،ائر بلیو مقدمے کا 3ماہ میں فیصلے کا حکم ،ڈیموں کے کیس کی کل سے روزانہ سماعت
اسلام آباد (نمائندہ دنیا )چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہتے ہیں سپریم کورٹ متنازعہ ہوتی جا رہی ہے تو یہاں آتے کیوں ہو ؟ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے این اے 66 جہلم سے ن لیگ کے امیدوار بلال اظہر کیانی کی دہری شہریت پر نااہلی کے خلاف درخواست پر سماعت کی،درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ 7 جون کو دہری شہریت ترک کر کے 4 دن پہلے ڈیکلیریشن بھیج دیا تھا، کاغذات نامزدگی میں واضح کر دیا تھا کہ دہری شہریت ترک کر دی ہے ، اس کے باوجود ٹربیونل نے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیئے ،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا صرف شہریت چھوڑنے کا کہہ دینا کافی نہیں ہوتا، آپ ووٹر کو کہتے ہیں کہ پاکستانی ہیں، چیف جسٹس نے کہا دیکھنا ہے کاغذات نامزدگی جمع کرانے سے پہلے دہری شہریت چھوڑ دی تھی، سپریم کورٹ نے بلال اظہر کیانی کو این اے 66 جہلم سے الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی اور قرار دیا کہ ان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن سپریم کورٹ کے فیصلے سے مشروط ہوگا۔
صباح نیوز کے مطابق سپریم کورٹ نے بلوچستان عوامی پارٹی کے امیدوارمیر شعیب نوشیروانی کی اپیل مسترد کردی، چیف جسٹس نے کہا پہلے راؤنڈ میں آپ کی ڈگری جعلی ہونا حتمی ہے ، اس پر میر شعیب نوشیروانی کے وکیل نے بتایا حقائق اس سے مختلف ہیں ،عدالت نے کہا یونیورسٹی کے کنٹرولر کا بیان بھی آپ کے خلاف ہے ،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا ڈسپلنری کمیٹی نے آپ کے خلاف فیصلہ دیا جو چیلنج نہیں ہوا ،
عدالت نے پیپلز پارٹی بلوچستان کے رہنما امین عمرانی کی الیکشن لڑنے کی اجازت دینے کے لئے استدعا بھی مسترد کر دی، چیف جسٹس نے کہا آپ کو کس بنیاد پر الیکشن لڑنے کی اجازت دے دیں، آپ کی تو نظر ثانی اپیل بھی میرٹ پر نہیں،عدالت نے درخواست خارج کردی۔
زچہ بچہ ہسپتال راولپنڈی کی تعمیر کے کیس کی سماعت بھی ہوئی ،پہلے سماعت کورٹ روم نمبر ایک میں ہونا تھی لیکن چیف جسٹس کی ناساز طبیعت کے باعث کمیٹی روم میں کی گئی،عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید عدالت میں پیش ہوئے ، چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے پو چھا وہ کس نتیجے پر پہنچے ہیں؟ ٹھیکیدار کہاں ہے ؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا ٹھیکیدار نہیں آسکا،چیف جسٹس نے کہا پی ڈبلیو ڈی جائز طریقے سے کام کرے ، کسی سے ناانصافی نہ ہو ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا اس معاملے پر ایک ڈاکٹر کی سربراہی میں دو روز میں کمیٹی بن جائے گی ، جو ہسپتال کی مشینری کی خریداری اور دیگر معاملات کو دیکھے گی اور ہسپتال کا سارا کام ایک ساتھ شروع ہوگا اور 18 ماہ میں مکمل کیا جائے گا،پی ڈبلیو ڈی کے حکام نے استدعا کی کہ ہسپتال کی تعمیر کے لئے نگران کمیٹی بنائی جائے جس میں سپریم کورٹ کا نمائندہ بھی شامل ہو،چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کی طرف سے خواجہ داؤد کو کمیٹی میں شامل کرنے اور ہسپتال کی تعمیر سے متعلق ماہانہ رپورٹ عدالت میں جمع کرانے کا حکم دیا،چیف جسٹس نے کہا ہسپتال کی تکمیل کے لئے وزارت خزانہ سے پریشانی آسکتی ہے ، اگر ضروری سمجھا تو ہر ماہ سماعت کریں گے ،چیف جسٹس نے زچہ بچہ ہسپتال کے دورے پر کہا میرا شیخ صاحب سے کوئی سیاسی تعلق نہیں ، ہم لوگوں کیلئے وہاں گئے ، کسی کی مہم کیلئے نہیں،اس موقع پر شیخ رشید نے چیف جسٹس سے کہا ایک طبقہ آپ کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلا رہا ہے ،چیف جسٹس نے کہا یہ تاثر دیا گیا کہ میں کسی کی مہم پر گیا ہوں، آپ کو لوگ ووٹ دیں یا نہ دیں ہمیں کوئی سروکار نہیں،شیخ صاحب آپ کی اپنی سیاست ہے ، میرا اس سے کچھ لینا دینا نہیں، عدالت نے کیس کی سماعت ایک ماہ تک ملتوی کر دی ۔
ایئر بلیو اور بھوجاایئرحادثہ کیس کی سماعت بھی ہوئی ، چیف جسٹس نے ایئر بلیوکے 8 متاثرین کے معاوضہ کے چیک رجسٹرار سپریم کورٹ کو جمع کرانے کا حکم دیا اور سول عدالت کو ایئربلیو معاوضہ کیس کا 3 ماہ میں فیصلہ کرنے کی ہدایت کر دی ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا ایئر بلیو نے متاثرین کو معاوضہ ادا کر دیا ہے ،جن لواحقین نے معاوضہ نہیں لیا ان کا معاوضہ الگ اکاؤنٹ میں پڑا ہے ،چیف جسٹس نے کہا اتنے عرصے سے رقم اکاؤنٹ میں پڑی ہے ، اس کا مارک اپ کون دے گا؟بتایا جائے لواحقین نے معاوضہ کے حوالے سے کس نوعیت کی مقدمہ بازی کر رکھی ہے ؟ جو لواحقین عدالتوں میں گئے ،ایئر بلیو ان کا معاوضہ بڑھا دے یہ کمپنی کی مرضی ہے ، مقدمہ بازی میں گئے تو لواحقین کی رقم ایئر بلیو ایڈیشنل رجسٹرار کے پاس جمع کرائے ، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا لواحقین کے مقدمات سول عدالتوں میں زیر التوا ہیں،چیف جسٹس نے کہا معاوضہ کی رقم کے باوجود لواحقین کے سول مقدمات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، عدالت نے پیش رفت رپورٹ جمع نہ کرانے پر ایئر بلیو کمپنی کو 50 ہزار روپے جرمانہ کر دیا،بعد ازاں بھوجا ایئر لائن حادثہ کی تحقیقاتی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی جس میں بتایا گیا کہ بھوجا ایئر لائن نے سول ایوی ایشن اتھارٹی کا سرٹیفکیٹ لئے بغیر مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے آپریشن شروع کیا،لائسنس کے قانونی تقاضے پورے نہیں کئے اور جو جہاز استعمال کیا گیا وہ مسافروں کیلئے منظور شدہ نہیں تھا،ایئر لائن نے پروازکے عملے کو ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کی تربیت نہیں دی تھی ،عملے میں موسم کی صورت حال کا جائزہ لینے کی صلاحیت بھی نہیں تھی، حادثہ انتظامیہ کی غفلت سے پیش آیا ،24 اپریل 2012 کو بے نظیر ایئر پورٹ پر لینڈ کرنے سے پہلے بھوجا ایئر لائن کا طیارہ حادثے کا شکار ہو گیا تھا ،چیف جسٹس نے پولیس کو 6 ہفتوں میں تحقیقات مکمل کر کے چالان جمع کرانے کا حکم دے دیا ، فاضل وکیل نے کہا پاکستان میں سول اور فوجی جہاز بھی حادثات کا شکار ہوئے ،کسی کی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی، چیف جسٹس نے کہا ایک نیا آغاز ہوا تو کیا حرج ہے ؟جسٹس اعجازالاحسن نے کہا ایف آئی آر کے اندراج میں کوئی قانونی قدغن نہیں ،بعد ازاں کیس کی سماعت 2 ہفتوں کیلئے ملتوی کردی گئی ۔ ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے فرانزک آڈٹ کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا وکلا کی التوا کی درخواستوں کو پذیرائی نہیں دی جائے گی ، کسی حالات میں بھی مقدمات ملتوی نہیں کریں گے ، کسی کو التوا چاہیے تو کیس اگلے دن کیلئے ملتوی کریں گے ، ہمیں اپنا عدالتی بوجھ کم کرنا ہے ، انتخابی عذرداریوں کا سیلاب آنے والا ہے ، عدالتی بینچوں کی دستیابی کا بھی مسئلہ ہو گا۔
مظفر گڑ ھ میں سردار کوڑے خان ٹرسٹ کی زمین کے کیس کی سماعت بھی ہوئی ،چیف جسٹس نے پوچھا سردار کوڑے خان نے کتنی زمین ٹرسٹ کو دی؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا 10ہزار ایکڑ، چیف جسٹس نے کہا کتنا نیک آدمی ہوگا جس نے 10 ہزار ایکڑ زمین ٹرسٹ کو دے دی ، بد قسمتی سے ہم یہ اراضی سنبھال نہ سکے ، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا سردار کوڑے خان کی مجموعی اراضی 83 ہزار کنال سے زیادہ تھی ، ٹرسٹ کی اراضی پر جوڈیشل کمپلیکس اورمحکمہ مال کا دفتر بنا ہوا ہے ،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا اراضی کے جس حصہ پر سرکاری دفاتر ہیں اس کا معاوضہ کون دے گا؟عدالت میں وقفے کے بعد دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے پوچھا ٹرسٹ کی 9 ایکڑ زمین میونسپل کمیٹی کو دے دی گئی ، ٹرسٹ کی زمین کسی کو کیسے دی جا سکتی ہے ؟عوامی مقصد کے لئے استعمال ہونے والی اراضی کو سرکاری مقصد کے لئے حاصل نہیں کیا جا سکتا، درخواست گزار کے وکیل نے بتایا 350 کنال زمین پنجاب حکومت کے اداروں کے پاس ہے ، چیف جسٹس نے کہا فریقین مسئلے کے حل کی تجاویز دیں، سردارکوڑے خان نے جس منشا اور آرزو کے تحت زمین دی اس کو مد نظر رکھیں گے ، آن لائن کے مطابق عدالت نے 1992 سے لے کر اب تک کے معاملے پر تمام عدالتی فیصلوں کا خلاصہ طلب کرلیا اور کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لئے ملتوی کر دی ۔تحصیلوں کی سطح پر الرجی سنٹرزکے قیام سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا الرجی سنٹرزکی تحصیل سطح پر ضرورت نہیں ، تمام صوبوں کے بڑے ہسپتالوں میں الرجی سنٹرز کی سہولت ہے ، الرجی ایک نہیں سینکڑوں اقسام کی ہوتی ہے ، کسی کو مالٹے سے الرجی ہے تو کسی کو کیلے سے ، کئی لوگوں کو بندوں سے بھی الرجی ہوتی ہے ،چیف جسٹس کے ریمارکس پر کمرہ عدالت میں قہقہے گونج اٹھے ، چیف جسٹس نے پھر کہا بلکل ٹھیک کہہ رہا ہوں، بندوں سے بھی الرجی ہوتی ہے
عدالت نے درخواست خارج کر دی۔
سپریم کورٹ نے ڈیموں کی تعمیر کا کیس کل سے روزانہ سماعت کے لئے مقرر کر دیا ۔
Source
سپریم کورٹ متنازعہ تو آتے کیوں ہو ? چیف جسٹس ثاقب نثار کی کیس میں ریمارکس , جہلم سے ن لیگ کے امیدوار قومی اسمبلی کو الیکشن لڑنے کی اجازت دیدی

کیسوں کی سماعت ، دیکھنا ہے کاغذات جمع کرانے سے پہلے دہری شہریت چھوڑ ی،چیف جسٹس، بلال کیانی کی کامیابی کی صورت میں نوٹیفکیشن عدالتی فیصلے سے مشروط ، شعیب نوشیروانی اور امین عمرانی کی اپیل مسترد اسپتال شہریوں کیلئے گیا،لو گ شیخ رشید کو ووٹ دیں نہ دیں ہمیں سروکار نہیں،چیف جسٹس،بھوجا ائر حادثے کی 6ہفتے میں تحقیقات ،ائر بلیو مقدمے کا 3ماہ میں فیصلے کا حکم ،ڈیموں کے کیس کی کل سے روزانہ سماعت
اسلام آباد (نمائندہ دنیا )چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہتے ہیں سپریم کورٹ متنازعہ ہوتی جا رہی ہے تو یہاں آتے کیوں ہو ؟ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے این اے 66 جہلم سے ن لیگ کے امیدوار بلال اظہر کیانی کی دہری شہریت پر نااہلی کے خلاف درخواست پر سماعت کی،درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ 7 جون کو دہری شہریت ترک کر کے 4 دن پہلے ڈیکلیریشن بھیج دیا تھا، کاغذات نامزدگی میں واضح کر دیا تھا کہ دہری شہریت ترک کر دی ہے ، اس کے باوجود ٹربیونل نے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیئے ،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا صرف شہریت چھوڑنے کا کہہ دینا کافی نہیں ہوتا، آپ ووٹر کو کہتے ہیں کہ پاکستانی ہیں، چیف جسٹس نے کہا دیکھنا ہے کاغذات نامزدگی جمع کرانے سے پہلے دہری شہریت چھوڑ دی تھی، سپریم کورٹ نے بلال اظہر کیانی کو این اے 66 جہلم سے الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی اور قرار دیا کہ ان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن سپریم کورٹ کے فیصلے سے مشروط ہوگا۔
صباح نیوز کے مطابق سپریم کورٹ نے بلوچستان عوامی پارٹی کے امیدوارمیر شعیب نوشیروانی کی اپیل مسترد کردی، چیف جسٹس نے کہا پہلے راؤنڈ میں آپ کی ڈگری جعلی ہونا حتمی ہے ، اس پر میر شعیب نوشیروانی کے وکیل نے بتایا حقائق اس سے مختلف ہیں ،عدالت نے کہا یونیورسٹی کے کنٹرولر کا بیان بھی آپ کے خلاف ہے ،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا ڈسپلنری کمیٹی نے آپ کے خلاف فیصلہ دیا جو چیلنج نہیں ہوا ،
عدالت نے پیپلز پارٹی بلوچستان کے رہنما امین عمرانی کی الیکشن لڑنے کی اجازت دینے کے لئے استدعا بھی مسترد کر دی، چیف جسٹس نے کہا آپ کو کس بنیاد پر الیکشن لڑنے کی اجازت دے دیں، آپ کی تو نظر ثانی اپیل بھی میرٹ پر نہیں،عدالت نے درخواست خارج کردی۔
زچہ بچہ ہسپتال راولپنڈی کی تعمیر کے کیس کی سماعت بھی ہوئی ،پہلے سماعت کورٹ روم نمبر ایک میں ہونا تھی لیکن چیف جسٹس کی ناساز طبیعت کے باعث کمیٹی روم میں کی گئی،عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید عدالت میں پیش ہوئے ، چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے پو چھا وہ کس نتیجے پر پہنچے ہیں؟ ٹھیکیدار کہاں ہے ؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا ٹھیکیدار نہیں آسکا،چیف جسٹس نے کہا پی ڈبلیو ڈی جائز طریقے سے کام کرے ، کسی سے ناانصافی نہ ہو ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا اس معاملے پر ایک ڈاکٹر کی سربراہی میں دو روز میں کمیٹی بن جائے گی ، جو ہسپتال کی مشینری کی خریداری اور دیگر معاملات کو دیکھے گی اور ہسپتال کا سارا کام ایک ساتھ شروع ہوگا اور 18 ماہ میں مکمل کیا جائے گا،پی ڈبلیو ڈی کے حکام نے استدعا کی کہ ہسپتال کی تعمیر کے لئے نگران کمیٹی بنائی جائے جس میں سپریم کورٹ کا نمائندہ بھی شامل ہو،چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کی طرف سے خواجہ داؤد کو کمیٹی میں شامل کرنے اور ہسپتال کی تعمیر سے متعلق ماہانہ رپورٹ عدالت میں جمع کرانے کا حکم دیا،چیف جسٹس نے کہا ہسپتال کی تکمیل کے لئے وزارت خزانہ سے پریشانی آسکتی ہے ، اگر ضروری سمجھا تو ہر ماہ سماعت کریں گے ،چیف جسٹس نے زچہ بچہ ہسپتال کے دورے پر کہا میرا شیخ صاحب سے کوئی سیاسی تعلق نہیں ، ہم لوگوں کیلئے وہاں گئے ، کسی کی مہم کیلئے نہیں،اس موقع پر شیخ رشید نے چیف جسٹس سے کہا ایک طبقہ آپ کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلا رہا ہے ،چیف جسٹس نے کہا یہ تاثر دیا گیا کہ میں کسی کی مہم پر گیا ہوں، آپ کو لوگ ووٹ دیں یا نہ دیں ہمیں کوئی سروکار نہیں،شیخ صاحب آپ کی اپنی سیاست ہے ، میرا اس سے کچھ لینا دینا نہیں، عدالت نے کیس کی سماعت ایک ماہ تک ملتوی کر دی ۔
ایئر بلیو اور بھوجاایئرحادثہ کیس کی سماعت بھی ہوئی ، چیف جسٹس نے ایئر بلیوکے 8 متاثرین کے معاوضہ کے چیک رجسٹرار سپریم کورٹ کو جمع کرانے کا حکم دیا اور سول عدالت کو ایئربلیو معاوضہ کیس کا 3 ماہ میں فیصلہ کرنے کی ہدایت کر دی ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا ایئر بلیو نے متاثرین کو معاوضہ ادا کر دیا ہے ،جن لواحقین نے معاوضہ نہیں لیا ان کا معاوضہ الگ اکاؤنٹ میں پڑا ہے ،چیف جسٹس نے کہا اتنے عرصے سے رقم اکاؤنٹ میں پڑی ہے ، اس کا مارک اپ کون دے گا؟بتایا جائے لواحقین نے معاوضہ کے حوالے سے کس نوعیت کی مقدمہ بازی کر رکھی ہے ؟ جو لواحقین عدالتوں میں گئے ،ایئر بلیو ان کا معاوضہ بڑھا دے یہ کمپنی کی مرضی ہے ، مقدمہ بازی میں گئے تو لواحقین کی رقم ایئر بلیو ایڈیشنل رجسٹرار کے پاس جمع کرائے ، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا لواحقین کے مقدمات سول عدالتوں میں زیر التوا ہیں،چیف جسٹس نے کہا معاوضہ کی رقم کے باوجود لواحقین کے سول مقدمات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، عدالت نے پیش رفت رپورٹ جمع نہ کرانے پر ایئر بلیو کمپنی کو 50 ہزار روپے جرمانہ کر دیا،بعد ازاں بھوجا ایئر لائن حادثہ کی تحقیقاتی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی جس میں بتایا گیا کہ بھوجا ایئر لائن نے سول ایوی ایشن اتھارٹی کا سرٹیفکیٹ لئے بغیر مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے آپریشن شروع کیا،لائسنس کے قانونی تقاضے پورے نہیں کئے اور جو جہاز استعمال کیا گیا وہ مسافروں کیلئے منظور شدہ نہیں تھا،ایئر لائن نے پروازکے عملے کو ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کی تربیت نہیں دی تھی ،عملے میں موسم کی صورت حال کا جائزہ لینے کی صلاحیت بھی نہیں تھی، حادثہ انتظامیہ کی غفلت سے پیش آیا ،24 اپریل 2012 کو بے نظیر ایئر پورٹ پر لینڈ کرنے سے پہلے بھوجا ایئر لائن کا طیارہ حادثے کا شکار ہو گیا تھا ،چیف جسٹس نے پولیس کو 6 ہفتوں میں تحقیقات مکمل کر کے چالان جمع کرانے کا حکم دے دیا ، فاضل وکیل نے کہا پاکستان میں سول اور فوجی جہاز بھی حادثات کا شکار ہوئے ،کسی کی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی، چیف جسٹس نے کہا ایک نیا آغاز ہوا تو کیا حرج ہے ؟جسٹس اعجازالاحسن نے کہا ایف آئی آر کے اندراج میں کوئی قانونی قدغن نہیں ،بعد ازاں کیس کی سماعت 2 ہفتوں کیلئے ملتوی کردی گئی ۔ ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے فرانزک آڈٹ کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا وکلا کی التوا کی درخواستوں کو پذیرائی نہیں دی جائے گی ، کسی حالات میں بھی مقدمات ملتوی نہیں کریں گے ، کسی کو التوا چاہیے تو کیس اگلے دن کیلئے ملتوی کریں گے ، ہمیں اپنا عدالتی بوجھ کم کرنا ہے ، انتخابی عذرداریوں کا سیلاب آنے والا ہے ، عدالتی بینچوں کی دستیابی کا بھی مسئلہ ہو گا۔
مظفر گڑ ھ میں سردار کوڑے خان ٹرسٹ کی زمین کے کیس کی سماعت بھی ہوئی ،چیف جسٹس نے پوچھا سردار کوڑے خان نے کتنی زمین ٹرسٹ کو دی؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا 10ہزار ایکڑ، چیف جسٹس نے کہا کتنا نیک آدمی ہوگا جس نے 10 ہزار ایکڑ زمین ٹرسٹ کو دے دی ، بد قسمتی سے ہم یہ اراضی سنبھال نہ سکے ، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا سردار کوڑے خان کی مجموعی اراضی 83 ہزار کنال سے زیادہ تھی ، ٹرسٹ کی اراضی پر جوڈیشل کمپلیکس اورمحکمہ مال کا دفتر بنا ہوا ہے ،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا اراضی کے جس حصہ پر سرکاری دفاتر ہیں اس کا معاوضہ کون دے گا؟عدالت میں وقفے کے بعد دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے پوچھا ٹرسٹ کی 9 ایکڑ زمین میونسپل کمیٹی کو دے دی گئی ، ٹرسٹ کی زمین کسی کو کیسے دی جا سکتی ہے ؟عوامی مقصد کے لئے استعمال ہونے والی اراضی کو سرکاری مقصد کے لئے حاصل نہیں کیا جا سکتا، درخواست گزار کے وکیل نے بتایا 350 کنال زمین پنجاب حکومت کے اداروں کے پاس ہے ، چیف جسٹس نے کہا فریقین مسئلے کے حل کی تجاویز دیں، سردارکوڑے خان نے جس منشا اور آرزو کے تحت زمین دی اس کو مد نظر رکھیں گے ، آن لائن کے مطابق عدالت نے 1992 سے لے کر اب تک کے معاملے پر تمام عدالتی فیصلوں کا خلاصہ طلب کرلیا اور کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لئے ملتوی کر دی ۔تحصیلوں کی سطح پر الرجی سنٹرزکے قیام سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا الرجی سنٹرزکی تحصیل سطح پر ضرورت نہیں ، تمام صوبوں کے بڑے ہسپتالوں میں الرجی سنٹرز کی سہولت ہے ، الرجی ایک نہیں سینکڑوں اقسام کی ہوتی ہے ، کسی کو مالٹے سے الرجی ہے تو کسی کو کیلے سے ، کئی لوگوں کو بندوں سے بھی الرجی ہوتی ہے ،چیف جسٹس کے ریمارکس پر کمرہ عدالت میں قہقہے گونج اٹھے ، چیف جسٹس نے پھر کہا بلکل ٹھیک کہہ رہا ہوں، بندوں سے بھی الرجی ہوتی ہے
عدالت نے درخواست خارج کر دی۔
سپریم کورٹ نے ڈیموں کی تعمیر کا کیس کل سے روزانہ سماعت کے لئے مقرر کر دیا ۔
Source
- Featured Thumbs
- https://i.imgur.com/z294oVJ.jpg
Last edited by a moderator: