جب ہمارے لوگ انسان کے بچے بن جائینگے تب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر ادرگرد دیکھا جائے تو ہمارے معاشرے کا ہرفرد اپنے اپنے لیول کا 'ظالم' ہے۔ ہر ایک دوسرے کا حق مارنے میں 1 سیکنڈ کی دیر نہیں لگاتا مثلاً آپ نے سڑک پہ گاڑیاں چلتی ہوئی دیکھی ہوگی، کوئی کسی کا لحاظ اور خیال نہیں کرتا ہر ایک سڑک پہ صرف اپنا حق تسلیم کرتے ہوئے گزرتا ہے۔ کوئی کسی پیدل یا معذور کو سڑک پار کرنے نہیں دیتا، تھوڑا سا رش ہو تو ہارن بجانا شروع کردیتا ہے بغیر یہ سوچے کہ اس سے دوسروں کو کتنی تکلیف ہوگی۔۔۔۔ لیکن یورپ اور ترقی یافتہ ممالک میں میں ایسا نہیں ہوتا۔ اور یہی حال باقی بے شمار چیزوں میں بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ انصاف نامی چیز تو کسی میں نہیں۔ تو جب ہمارے معاشرے کے عام بندے کا یہ حال ہے تو اشرافیہ اور حکمرانوں سے کیا اُمید؟
ارسطو کا ایک قول ہے کہ 'دُنیا کا سب سے آسان ترین کام دوسروں کو نصیحت کرنا ہے لیکن سب سے مشکل کام خود اُسی نصیحت پہ عمل کرنا ہے'۔