He should give his correct reference...btw interesting story at the end and I don't who record such stories in so much details.
حدیث نمبر: 5428 |
مولویوں کو تو فائده هے ناEid milad un nabi is : Farz?
: Sunnah?
: Wajib?
aaj Dunya mai Deen Islam ko bukhat problems darpaish hai, Musalmano ka nahaq khon ho raha hai! aor ham aisi bahas mai pari hai jiska na tho musalman ko na Islam ko koi faieda hai.
سنن نسائی
كتاب آداب القضاة
کتاب: قاضیوں اور قضا کے آداب و احکام اور مسائل
باب : كيف يستحلف الحاكم
باب: حاکم قسم (حلف) کیسے لے؟
حدیث نمبر: 5428
اخبرنا سوار بن عبد الله قال: حدثنا مرحوم بن عبد العزيز عن ابي نعامة عن ابي عثمان النهدي عن ابي سعيد الخدري قال: قال معاوية رضي الله عنه: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج على حلقة يعني من اصحابه فقال: " ما اجلسكم؟ " ، قالوا: جلسنا ندعو الله ، ونحمده على ما هدانا لدينه ومن علينا بك قال: " آلله ما اجلسكم إلا ذلك؟ " قالوا: آلله ما اجلسنا إلا ذلك قال: " اما إني لم استحلفكم تهمة لكم وإنما اتاني جبريل عليه السلام ، فاخبرني ان الله عز وجل يباهي بكم الملائكة ".
أَخْبَرَنَا سَوُّارُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ أَبِي نَعَامَةَ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ مُعَاوِيَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: إِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَى حَلْقَةٍ يَعْنِي مِنْ أَصْحَابِهِ، فَقَالَ:"مَا أَجْلَسَكُمْ؟"، قَالُوا: جَلَسْنَا نَدْعُو اللَّهَ ، وَنَحْمَدُهُ عَلَى مَا هَدَانَا لِدِينِهِ وَمَنَّ عَلَيْنَا بِكَ، قَالَ:"آللَّهِ مَا أَجْلَسَكُمْ إِلَّا ذَلِكَ؟"، قَالُوا: آللَّهِ مَا أَجْلَسَنَا إِلَّا ذَلِكَ، قَالَ:"أَمَا إِنِّي لَمْ أَسْتَحْلِفْكُمْ تُهَمَةً لَكُمْ، وَإِنَّمَا أَتَانِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام ، فَأَخْبَرَنِي أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُبَاهِي بِكُمُ الْمَلَائِكَةَ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے حلقے کی طرف نکل کر آئے اور فرمایا: ”کیوں بیٹھے ہو؟“ وہ بولے: ہم بیٹھے ہیں، اللہ سے دعا کر رہے ہیں، اس کا شکر ادا کر رہے ہیں کہ اس نے ہمیں اپنے دین کی ہدایت بخشی اور آپ کے ذریعے ہم پر احسان فرمایا، آپ نے فرمایا: ”اللہ کی قسم! ۲؎ تم اسی لیے بیٹھے ہو؟“ وہ بولے: اللہ کی قسم! ہم اسی لیے بیٹھے ہیں، آپ نے فرمایا: ”سنو، میں نے تم سے قسم اس لیے نہیں لی کہ تمہیں جھوٹا سمجھا، بلکہ میرے پاس جبرائیل آئے اور مجھے بتایا کہ اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں پر تمہاری وجہ سے فخر کرتا ہے“۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الدعوات (الذکر والدعاء) ۱۱ (۲۷۰۱)، سنن الترمذی/الدعوا
میں یہ حدیث ڈھونڈ رہا تھا ۔ مسند احمد میں پڑھی تھی۔ شکر ہے آپ نے دے دیا
اس ساری حدیث میں آپؐ کی ولادت کا ذکر کہا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
اور رہی یہ بات کہ ایسے حلقے ہونے چاہے تو اسکے لیے 12 ربیع الاول کا دن ہی کیوں ضروری ہے؟ یہ تو ہر روز ہوسکتا ہے؟
ومن علینا کا مطلب یہی ہے کے آپ کو بھیج کر ہم پر احسان فرمایا
ہاں تو اسکا مطلب ربیع الاول کی 12 تاریخ کہاں سے ہوگیا؟
کیا یہ بات صرف 12 ربیع الاول کو کرنی چاہیے۔۔۔۔۔؟
تو کون تمھیں کہتا ہے کہ صرف 12 ربیع الاول کو سرکار ﷺ کی آمد کی خوشی کرو
تم جب تمھارا دل کرے ہر جائز طریقے سے سرکارﷺ کا میلاد منا سکتے ہو
تو جو لوگ مناتے ہیں وہ تو صرف 12 ربیع الاوّل کو مناتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ باقی 355 دن تو یہ لوگ بھولے ہوتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نہیں آپ کو غلط انفارمیشن ہے
ہم تو سارا سال سرکار کی امد کی خوشی مناتے ہیں
اور بارہ کو اہتمام اس لئے کیا جاتا ہے کہ یہ خاص ولادت کا دن ہے
میلاد منانا ایک مستحب عمل ہے
جو اس کو بدعت کہتے ہیں انھیں قران و حدیث سے ثابت کرنا ہو گا یہ کیسے بدعت ہے
مسٹر میری انفارمیشن غلط نہیں بلکہ آپ لوگوں کو بیوقوف بنارہے ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایسے بہت سے مولوی ممبرز پہ بیٹھ کے روزانہ یہ کام کررہے ہوتے ہیں
ایک تو 12 ربیع الاوّل کا دن نہ آپؐ نے خود منایا اور نہ صحابہ کرامؓ نے تو آپ شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار کیوں بن رہے ہو؟
آپؐ صرف ایک دن اپنی پیدائش کا دن مناتے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ کون سا تھا؟ اسکا جواب تو دو۔
بدعت ہر وہ چیز ہے جو ثواب کے نام پہ دین میں شامل کیا جاتا ہے۔۔۔۔۔ اور کسی بھی عبادت کے لیے کوئی خاص دن مقرر نہیں کیا جاسکتا تاوقتیہ کہ اللہ یا آپؐ نے خود کوئی خاص دن مقرر کیا ہو۔
مسٹر میری انفارمیشن غلط نہیں بلکہ آپ لوگوں کو بیوقوف بنارہے ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایسے بہت سے مولوی ممبرز پہ بیٹھ کے روزانہ یہ کام کررہے ہوتے ہیں
ایک تو 12 ربیع الاوّل کا دن نہ آپؐ نے خود منایا اور نہ صحابہ کرامؓ نے تو آپ شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار کیوں بن رہے ہو؟
آپؐ صرف ایک دن اپنی پیدائش کا دن مناتے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ کون سا تھا؟ اسکا جواب تو دو۔
بدعت ہر وہ چیز ہے جو ثواب کے نام پہ دین میں شامل کیا جاتا ہے۔۔۔۔۔ اور کسی بھی عبادت کے لیے کوئی خاص دن مقرر نہیں کیا جاسکتا تاوقتیہ کہ اللہ یا آپؐ نے خود کوئی خاص دن مقرر کیا ہو۔
حضور پرنورسید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے ذکر کریم کے ساتھ جس طرح زبان سے درود شریف پڑھنے کا حکم ہےاللھم صل وسلم وبارک علیہ وعلٰی اٰلہٖ وصحبہٖ ابدا (اے اللہ !آپ پر اورآپ کی آل اورآپ کے صحابہ پر ہمیشہ ہمیشہ درودوسلام اوربرکت نازل فرما۔ت)درودشریف کی جگہ فقط صاد یا عم یا صلع یا صللم کہنا ہرگز کافی نہں بلکہ وہ الفاظ بے معنٰی ہیں اورفبدل الذین ظلموا قولا غیر الذی قیل لھم۲میں داخل ،کہ ظالموں نے وہ بات جس کا انہیں حکم تھا ایک اورلفظ سے بدل ڈالی فانزلنا علی الذین ظلموا رجزاً من السماء بما کانوا یفسقون۳ (۲القرآن الکریم ۲/ ۵۹)
(۳ القرآن الکریم ۲/ ۵۹ )
تو ہم نے آسمان سے ان پر عذاب اتارا بدلہ ان کی بے حکم کا۔
یونہی تحریر میں القلم احداللسانین(قلم دو زبانوں مین سے ایک ہے ۔ت)
بلکہ فتاوٰی تاتارخانیہ سے منقول کہ اس میں اس پر نہایت سخت حکم فرمایا اور اسے معاذاللہ تخفیف شان نبوت بتایا۔
طحطاوی علی الدرالمختار میں ہے :یحافظ علی کتب الصلٰوۃ والسلام علی رسول اللہ ولا یسأم من تکرارہٖ وان لم یکن فی الاصل ویصلی بلسانہ ایضا،ویکرہ الرمز بالصلاۃ والترضی بالکتابۃ بل یکتب ذٰلک کلہ بکمالہٖ ، وفی بعض المواضع عن التتارخانیۃ من کتب علیہ السلام بالھمزۃ والمیم یکفر لانہ تخفیف وتخفیف الانبیاء علیم الصلٰوۃ والسلام کفر بلا شک ، ولعلہ ان صح النقل فھو مقید بقصدہ والا فالظاھر انہ لیس بکفر ، نعم الاحتیاط فی الاحتراز عن الایھام والشبھۃ ۱اھ مختصراً۔
حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم پر درود وسلام لکھنے کی محافظت کی جائے اور اس کی تکرار سے تنگ دل نہ ہواگرچہ اصل میں نہ ہو اوراپنی زبان سے بھی درود پڑھے ۔ درود یا رضی اللہ عنہ کی طرف لکھنے میں اشارہ کرنا مکروہ ہے بلکہ پورا لکھناچاہیے ۔ تاتارخانیہ کے بعض مقامات پر ہے کہ جس نے علیہ السلام ہمزہ اورمیم سے لکھا ، کافر ہوگیا کیونکہ یہ تخفیف ہے اورانبیاء کی تخفیف بغیر کسی شک کے کفر ہے ، اور یہ نقل صحیح ہے تو اس میں قصدکی قید ضرورہوگی ورنہ بظاہر یہ کفر نہیں ہے ، ہاں احتیاط ایہام اورشبہ سے بچنے میں ہے ۔(ت)
(۱حاشیہ الطحطاوی علی الدرالمختارخطبۃ الکتاب المکتبۃ العربیہ کوئٹہ ۱ /۶)
حضور پرنورسید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے ذکر کریم کے ساتھ جس طرح زبان سے درود شریف پڑھنے کا حکم ہےاللھم صل وسلم وبارک علیہ وعلٰی اٰلہ وصحبہ ابدا (اے اللہ !آپ پر اورآپ کی آل اورآپ کے صحابہ پر ہمیشہ ہمیشہ درودوسلام اوربرکت نازل فرما۔ت) درودشریف کی جگہ فقط صاد یاصلعم کہنا ہرگز کافی نہں بلکہ وہ الفاظ بے معنٰی ہیںحرف(ص) لکھنا جائز نہیں نہ لوگوں کے نام پر نہ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے اسم کریم پر، لوگوں کے نام پر تو یوں نہیں کہ وہ اشارہ ودرود کا ہے اور غیر انبیاء وملائکہ علیہم الصلٰوۃ والسلام پر بالاستقلال درود جائز نہیں اور نام اقدس پر یوں نہیں کہ وہاں پورے درود شریف کا حکم ہے صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم لکھے فقط ص یا صلم یا صلعم جو لوگ لکھتے ہیں سخت شنیع وممنوع ہے یہاں تک کہ تاتارخانیہ میں اس کو تخفیف شان اقدس ٹھہرایا والعیاذ باللہ تعالٰی
میں نہ اتنا پڑھ سکتا ہوں اور نہ آپ لوگوں کی منطق تسلیم کرنے کو تیار ہوں۔۔۔۔۔۔۔ آپ لوگوں کا سارا فرقہ ہی ایسے منطقی باتوں پہ کھڑا ہے کہ اگر یہ ہوتا ہے تو وہ کیوں نہیں ہوتا وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سادہ سا سوال پھر دُہرا رہا ہوں اگر سیدھا جواب ہو تو بتاؤ ورنہ ایسے لمبی لمبی پوسٹس پہ اپنا وقت ضائع نہ کرو۔۔۔۔۔
کہ 'آپؐ اور صحابہ کرامؓ نے میلاد منایا یا نہیں اور اگر منایا تو ریفرنس دو ورنہ پھر پوسٹ نہ کرنا؟
شکریہ