Rights of Sahaba (R.A.)

Status
Not open for further replies.

sdmuashr

Senator (1k+ posts)
Bismillah
Assalam o Alaikum,

stars.jpg

صحابۂ کرام کے حقوق

عن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه قال : قال النبي صلى الله عليه وسلم: لا تسبوا أصحابي ، فلو أن أحدكم أنفق مثل أحد ذهبا ما بلغ مد أحدهم ولا نصيفه .( صحيح البخاري : 3673 ، الفضائل / صحيح مسلم : 2541 ، الفضائل )
حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا : میرے صحابہ کی عیب جوئی نہ کرو ، اسلئے کہ اگر تم میں کا کوئی شخص احد پہاڑ کے برابر سونا خیرات کرے تو انکے ایک مد یا آدھے مد کے برابر بھی نہیں ہوسکتا ۔
تشریح : حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ تبارک و تعالی نے بندوں کے دلوں کا جائزہ لیا تو اس میں سب سے اچھا دل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دل کو پایا تو انہیں اپنے لئے اور اپنی رسالت کیلئے منتخب کرلیا ، پھر جب [ نبیوں کے دلوں کے بعد اور ] بندوں کے دلوں کا جائزہ لیا تو سب سے بہتر دلحضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے دل کو پایا تو اپنے نبی کے وزیر و ساتھی کے طور پر انکا انتخاب کر لیا جو اسکے دین کی بنیاد پر جہاد کئے ہیں تو یہ مسلمان [ یعنی صحابہ ] جس چیز کو اچھا سمجھیں وہ اچھی ہے اور جس چیز کو برا سمجھیں وہ بری ہے ۔{مسند احمد ، ج : 1 ، ص : 379 / شرح السنۃ ، ج : ۱ ص : 214 **
صحابی کہتے ہیں اس شخص کو جس نے حالت ایمان میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کی ہو اور ایمان ہی پر اسکا انتقال بھی ہوا ہو ، اہل سنت وجماعت کے یہاں صحابہ کرام کی بڑی اہمیت اور انکے کچھ خاص حقوق ہیں جنکا ادا کرنا ایک مسلمان کیلئے ضروری ہے ، کیونکہ
اوّلا : تو وہ لوگ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی ہیں ،

ثانیا :ان کا تعلق دنیا کے سب سے بہتر زمانہ سے ہے ،
ثالثا : وہ لوگ امت اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان واسطہ ہیں ،
رابعا : اللہ تبارک و تعالی نے انہیں کے ذریعہ اسلامی فتوحات اور تبلیغ کی ابتدا کی ،
خامسا : وہ لوگ امانت و دیانت اور اچھے خلق کے جس مقام پر فائز تھے کوئی دوسرا وہاں تک نہیں پہنچ سکتا ۔

صحابہء کرام کے حقوق
[ 1]
محبت :
إِنَّمَا وَلِيُّكُمُ اللّهُ وَرَسُولُهُ وَالَّذِينَ آمَنُواْ الَّذِينَ يُقِيمُونَ الصَّلاَةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَهُمْ رَاكِعُونَ(سورة المائدة : 55)
تمہارے دوست تو خدا اور اس کے پیغمبر اور مومن لوگ ہی ہیں جو نماز پڑھتے اور زکوٰة دیتے اور (خدا کے آگے) جھکتے ہیں
اس آیت میں اہل ایمان سے محبت کرنے والے کو اللہ تبارک وتعالی کا ولی قرار دیا گیا ہے اور جس وقت یہ آیت نازل ہوئی اس وقت اہل ایمان صرف صحابہءکرام تھے۔

ارشاد نبوی ہے : آیۃ الایمان حب الانصار و آیۃ النفاق بغض الانصار
صحیح البخاری و صحیح مسلم عن ابن انس ]
انصار سے محبت ایمان کی علامت اور انصار سے بغض و نفرت نفاق کی علامت ہے ۔
[ 2 ]
دعا و استغفار :
وَالَّذِينَ جَاؤُوا مِن بَعْدِهِمْ يَقُولُونَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِإِخْوَانِنَا الَّذِينَ سَبَقُونَا بِالْإِيمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِي قُلُوبِنَا غِلًّا لِّلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا إِنَّكَ رَؤُوفٌ رَّحِيمٌ( سورة الحشر : 10 )
اور (ان کے لئے بھی) جو ان (مہاجرین) کے بعد آئے (اور) دعا کرتے ہیں کہ اے پروردگار ہمارے اور ہمارے بھائیوں کے جو ہم سے پہلے ایمان لائے ہیں گناہ معاف فرما اور مومنوں کی طرف سے ہمارے دل میں کینہ (و حسد) نہ پیدا ہونے دے۔ اے ہمارے پروردگار تو بڑا شفقت کرنے والا مہربان ہے
اس لئے اہل سنت و جماعت کے نزدیک " رضی اللہ عنہ " صحابہء کرام کیلئے شعار ہے ۔
[ 3 ]
صحیح دلیل سے ثابت انکے فضائل کا اقرار :
جیسے عشرہ و مبشرہ ، حضرت عائشہ ، حضرت فاطمہ ، حضرت عمرو بن عاص وغیرہ کے فضائل میں وارد حدیثیں ۔

[ 4 ]
انکی عدالت کا اعتراف :
یعنی وہ ہر قسم کے گناہ سے پرہیز کرتے تھے تقوی کا التزام کرتے تھے ، ہر معاملہ پر حق و صواب کو حرز جان بناتے تھے ، اگر ان میں کسی سے کوئی غلطی ہوئی ہے تو وہ اجتہادی غلطی ہے یا پھر بتقاضائے بشریت ہے جس پر وہ اصرار نہیں کرتے تھے:
وَاعْلَمُوا أَنَّ فِيكُمْ رَسُولَ اللَّهِ لَوْ يُطِيعُكُمْ فِي كَثِيرٍ مِّنَ الْأَمْرِ لَعَنِتُّمْ وَلَكِنَّ اللَّهَ حَبَّبَ إِلَيْكُمُ الْإِيمَانَ وَزَيَّنَهُ فِي قُلُوبِكُمْ وَكَرَّهَ إِلَيْكُمُ الْكُفْرَ وَالْفُسُوقَ وَالْعِصْيَانَ أُوْلَئِكَ هُمُ الرَّاشِدُونَ( سورة الحجرات : 7 )
اور جان رکھو کہ تم میں اللہ کے رسول موجود ہیں ، اگر وہ تمہارا کہا کرتے رہے بہت امور میں ، تو تم مشکل میں پڑ جاو لیکن اللہ تعالی نے ایمان کو تمہارے لئے محبوب بنادیا ہے اور اسے تمہارے دلوں میں زینت دے رکھی ہے اور کفر کو اور گناہ کو اور نافرمانی کو تمہاری نگاہوں میں ناپسندیدہ بنادیا ہے ، یہی لوگ راہ یافتہ ہیں ۔
[ 5 ]
انکی تعظیم و توقیر کی جائے :
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :
اکرموا اصحابی فانہم خیارکم{النسائی الکبری ، مصنف عبد الرزاق عن عمر **
میرے صحابہ کا احترام کرو کیونکہ وہ تم میں سب سے افضل ہیں ۔
[ 6 ]
انکی عیب جوئی نہ کی جائے اورانہیں برا بھلا نہ کہا جائے :
ارشاد نبوی ہے :
لا تسبوا اصحابی ، لعن اللہ من سب اصحابی ۔{ الطبرانی الاوسط عن عائشۃ **
میرے صحابہ کو بر بھلا نہ کہو ، اس شخص پر اللہ تعالی کی لعنت ہو جو میرے صحابہ کو برا کہے ۔
[ 7 ]
انکی غلطیوں کو اچھالا نہ جائے اور انکے اختلافات کو حدیث مجالس نہ بنایا جائے :
ارشاد نبوی ہے :
اذا ذکر اصحابی فامسکو{ الطبرانی الکبیر ، عن ابن مسعود **
جب میرے صحابہ { کے آپسی اختلاف** کا ذکر ہو تو خاموشی اختیار کرو ۔
[ 8 ]
انکی علمیت اور دینی خدمات کا اعتراف کیا جائے :
کیونکہ انہی لوگوں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے بلا واسطہ دین کو اخذ کیا ہے ۔
بشکریہ : شیخ ابو کلیم فیضی (مرکز دعوت و ارشاد ، الغاط ، سعودی عرب





http://www.ahlehaq.org/hq/index.php/2012-03-23-10-36-30/22-2012-05-20-13-42-58/131-2012-05-20-15-14-02


 
Last edited:

hazbullah

Politcal Worker (100+ posts)
صحابہء کرام کے حقوق
[ 1]
محبت :
إِنَّمَا وَلِيُّكُمُ اللّهُ وَرَسُولُهُ وَالَّذِينَ آمَنُواْ الَّذِينَ يُقِيمُونَ الصَّلاَةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَهُمْ رَاكِعُونَ(سورة المائدة : 55)
تمہارے دوست تو خدا اور اس کے پیغمبر اور مومن لوگ ہی ہیں جو نماز پڑھتے اور زکوٰة دیتے اور (خدا کے آگے) جھکتے ہیں
اس آیت میں اہل ایمان سے محبت کرنے والے کو اللہ تبارک وتعالی کا ولی قرار دیا گیا ہے اور جس وقت یہ آیت نازل ہوئی اس وقت اہل ایمان صرف صحابہءکرام تھے۔

ارشاد نبوی ہے : آیۃ الایمان حب الانصار و آیۃ النفاق بغض الانصار
صحیح البخاری و صحیح مسلم عن ابن انس ]
انصار سے محبت ایمان کی علامت اور انصار سے بغض و نفرت نفاق کی علامت ہے ۔
[ 2 ]

imam Ali key fazail ko chupana nasabion ka purana hathkanda hai yeh Ayath mola Ali ki shaan main nazil hoi aur iss ko hum bradarane AHLESUNNATH WALJAMATH ki books sai pesh kertey hain,

5664-5.jpg

5663-6.jpg


5668-1.jpg

5667-2.jpg

5666-3.jpg

5665-4.jpg


5655-14.jpg

5654-15.jpg

5653-16.jpg


5662-7.jpg

5661-8.jpg


5650-19.jpg

5649-20.jpg


5652-17.jpg

5651-18.jpg


5655-14.jpg
 

hans

Banned
Certainly was Allah pleased with the believers when they pledged allegiance to you, [O Muhammad], under the tree, and He knew what was in their hearts, so He sent down tranquillity upon them and rewarded them with an imminent conquest
Quran 48:18

Muhammad is the Messenger of Allah ; and those with him are forceful against the disbelievers, merciful among themselves. You see them bowing and prostrating [in prayer], seeking bounty from Allah and [His] pleasure. Their mark is on their faces from the trace of prostration. That is their description in the Torah. And their description in the Gospel is as a plant which produces its offshoots and strengthens them so they grow firm and stand upon their stalks, delighting the sowers - so that Allah may enrage by them the disbelievers. Allah has promised those who believe and do righteous deeds among them forgiveness and a great reward.
Quran 48:29


Yusuf Ali
Certain of the desert Arabs round about you are hypocrites, as well as (desert Arabs) among the Medina folk: they are obstinate in hypocrisy: thou knowest them not: We know them: twice shall We punish them: and in addition shall they be sent to a grievous penalty.
Quran 9:101


<<<<< Now read the following >>>> May Allah SWT Guide me.
Can any one tell me if I should follow the original post or Holy Quran?




Yusuf Ali
They swear by Allah that they said nothing (evil), but indeed they uttered blasphemy, and they did it after accepting Islam; and they meditated a plot which they were unable to carry out: this revenge of theirs was (their) only return for the bounty with which Allah and His Messenger had enriched them! If they repent, it will be best for them; but if they turn back (to their evil ways), Allah will punish them with a grievous penalty in this life and in the Hereafter: They shall have none on earth to protect or help them.






Bismillah
Assalam o Alaikum,

stars.jpg

صحابۂ کرام کے حقوق

عن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه قال : قال النبي صلى الله عليه وسلم: لا تسبوا أصحابي ، فلو أن أحدكم أنفق مثل أحد ذهبا ما بلغ مد أحدهم ولا نصيفه .( صحيح البخاري : 3673 ، الفضائل / صحيح مسلم : 2541 ، الفضائل )
حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا : میرے صحابہ کی عیب جوئی نہ کرو ، اسلئے کہ اگر تم میں کا کوئی شخص احد پہاڑ کے برابر سونا خیرات کرے تو انکے ایک مد یا آدھے مد کے برابر بھی نہیں ہوسکتا ۔
تشریح : حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ تبارک و تعالی نے بندوں کے دلوں کا جائزہ لیا تو اس میں سب سے اچھا دل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دل کو پایا تو انہیں اپنے لئے اور اپنی رسالت کیلئے منتخب کرلیا ، پھر جب [ نبیوں کے دلوں کے بعد اور ] بندوں کے دلوں کا جائزہ لیا تو سب سے بہتر دلحضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے دل کو پایا تو اپنے نبی کے وزیر و ساتھی کے طور پر انکا انتخاب کر لیا جو اسکے دین کی بنیاد پر جہاد کئے ہیں تو یہ مسلمان [ یعنی صحابہ ] جس چیز کو اچھا سمجھیں وہ اچھی ہے اور جس چیز کو برا سمجھیں وہ بری ہے ۔{مسند احمد ، ج : 1 ، ص : 379 / شرح السنۃ ، ج : ۱ ص : 214 **
صحابی کہتے ہیں اس شخص کو جس نے حالت ایمان میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کی ہو اور ایمان ہی پر اسکا انتقال بھی ہوا ہو ، اہل سنت وجماعت کے یہاں صحابہ کرام کی بڑی اہمیت اور انکے کچھ خاص حقوق ہیں جنکا ادا کرنا ایک مسلمان کیلئے ضروری ہے ، کیونکہ
اوّلا : تو وہ لوگ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی ہیں ،

ثانیا :ان کا تعلق دنیا کے سب سے بہتر زمانہ سے ہے ،
ثالثا : وہ لوگ امت اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان واسطہ ہیں ،
رابعا : اللہ تبارک و تعالی نے انہیں کے ذریعہ اسلامی فتوحات اور تبلیغ کی ابتدا کی ،
خامسا : وہ لوگ امانت و دیانت اور اچھے خلق کے جس مقام پر فائز تھے کوئی دوسرا وہاں تک نہیں پہنچ سکتا ۔

صحابہء کرام کے حقوق
[ 1]
محبت :
إِنَّمَا وَلِيُّكُمُ اللّهُ وَرَسُولُهُ وَالَّذِينَ آمَنُواْ الَّذِينَ يُقِيمُونَ الصَّلاَةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَهُمْ رَاكِعُونَ(سورة المائدة : 55)
تمہارے دوست تو خدا اور اس کے پیغمبر اور مومن لوگ ہی ہیں جو نماز پڑھتے اور زکوٰة دیتے اور (خدا کے آگے) جھکتے ہیں
اس آیت میں اہل ایمان سے محبت کرنے والے کو اللہ تبارک وتعالی کا ولی قرار دیا گیا ہے اور جس وقت یہ آیت نازل ہوئی اس وقت اہل ایمان صرف صحابہءکرام تھے۔

ارشاد نبوی ہے : آیۃ الایمان حب الانصار و آیۃ النفاق بغض الانصار
صحیح البخاری و صحیح مسلم عن ابن انس ]
انصار سے محبت ایمان کی علامت اور انصار سے بغض و نفرت نفاق کی علامت ہے ۔
[ 2 ]
دعا و استغفار :
وَالَّذِينَ جَاؤُوا مِن بَعْدِهِمْ يَقُولُونَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِإِخْوَانِنَا الَّذِينَ سَبَقُونَا بِالْإِيمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِي قُلُوبِنَا غِلًّا لِّلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا إِنَّكَ رَؤُوفٌ رَّحِيمٌ( سورة الحشر : 10 )
اور (ان کے لئے بھی) جو ان (مہاجرین) کے بعد آئے (اور) دعا کرتے ہیں کہ اے پروردگار ہمارے اور ہمارے بھائیوں کے جو ہم سے پہلے ایمان لائے ہیں گناہ معاف فرما اور مومنوں کی طرف سے ہمارے دل میں کینہ (و حسد) نہ پیدا ہونے دے۔ اے ہمارے پروردگار تو بڑا شفقت کرنے والا مہربان ہے
اس لئے اہل سنت و جماعت کے نزدیک " رضی اللہ عنہ " صحابہء کرام کیلئے شعار ہے ۔
[ 3 ]
صحیح دلیل سے ثابت انکے فضائل کا اقرار :
جیسے عشرہ و مبشرہ ، حضرت عائشہ ، حضرت فاطمہ ، حضرت عمرو بن عاص وغیرہ کے فضائل میں وارد حدیثیں ۔

[ 4 ]
انکی عدالت کا اعتراف :
یعنی وہ ہر قسم کے گناہ سے پرہیز کرتے تھے تقوی کا التزام کرتے تھے ، ہر معاملہ پر حق و صواب کو حرز جان بناتے تھے ، اگر ان میں کسی سے کوئی غلطی ہوئی ہے تو وہ اجتہادی غلطی ہے یا پھر بتقاضائے بشریت ہے جس پر وہ اصرار نہیں کرتے تھے:
وَاعْلَمُوا أَنَّ فِيكُمْ رَسُولَ اللَّهِ لَوْ يُطِيعُكُمْ فِي كَثِيرٍ مِّنَ الْأَمْرِ لَعَنِتُّمْ وَلَكِنَّ اللَّهَ حَبَّبَ إِلَيْكُمُ الْإِيمَانَ وَزَيَّنَهُ فِي قُلُوبِكُمْ وَكَرَّهَ إِلَيْكُمُ الْكُفْرَ وَالْفُسُوقَ وَالْعِصْيَانَ أُوْلَئِكَ هُمُ الرَّاشِدُونَ( سورة الحجرات : 7 )
اور جان رکھو کہ تم میں اللہ کے رسول موجود ہیں ، اگر وہ تمہارا کہا کرتے رہے بہت امور میں ، تو تم مشکل میں پڑ جاو لیکن اللہ تعالی نے ایمان کو تمہارے لئے محبوب بنادیا ہے اور اسے تمہارے دلوں میں زینت دے رکھی ہے اور کفر کو اور گناہ کو اور نافرمانی کو تمہاری نگاہوں میں ناپسندیدہ بنادیا ہے ، یہی لوگ راہ یافتہ ہیں ۔
[ 5 ]
انکی تعظیم و توقیر کی جائے :
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :
اکرموا اصحابی فانہم خیارکم{النسائی الکبری ، مصنف عبد الرزاق عن عمر **
میرے صحابہ کا احترام کرو کیونکہ وہ تم میں سب سے افضل ہیں ۔
[ 6 ]
انکی عیب جوئی نہ کی جائے اورانہیں برا بھلا نہ کہا جائے :
ارشاد نبوی ہے :
لا تسبوا اصحابی ، لعن اللہ من سب اصحابی ۔{ الطبرانی الاوسط عن عائشۃ **
میرے صحابہ کو بر بھلا نہ کہو ، اس شخص پر اللہ تعالی کی لعنت ہو جو میرے صحابہ کو برا کہے ۔
[ 7 ]
انکی غلطیوں کو اچھالا نہ جائے اور انکے اختلافات کو حدیث مجالس نہ بنایا جائے :
ارشاد نبوی ہے :
اذا ذکر اصحابی فامسکو{ الطبرانی الکبیر ، عن ابن مسعود **
جب میرے صحابہ { کے آپسی اختلاف** کا ذکر ہو تو خاموشی اختیار کرو ۔
[ 8 ]
انکی علمیت اور دینی خدمات کا اعتراف کیا جائے :
کیونکہ انہی لوگوں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے بلا واسطہ دین کو اخذ کیا ہے ۔
بشکریہ : شیخ ابو کلیم فیضی (مرکز دعوت و ارشاد ، الغاط ، سعودی عرب





http://www.ahlehaq.org/hq/index.php/2012-03-23-10-36-30/22-2012-05-20-13-42-58/131-2012-05-20-15-14-02


 
The real context of hadith is
Abu Sa'id, may Allah be pleased with him, reported:
There was some altercation between Khalid bin Al-Walid and 'Abdul-Rahman bin 'Auf and Khalid reviled him. Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: None should revile my Companions, for if one among you were to spend as much gold as Uhud, it would not amount to as much as one mud of one of them or half of it.

Classification: Marfu

Additional information:
*Al-Bukhari compiled it in Book on Outstanding Traits Hadith No. 3397, *Muslim compiled it in Book on The Merits of the Companions Hadith No. 4611, *Al-Tirmizi compiled it in Book on Outstanding Traits Hadith No. 3796, *Abu-Dawud compiled it in Book on Sunnah Hadith No. 4039, *Ahmed b. Hanbal compiled it in Part 3 Page 11, 54, 63

So in this Hadith Khalid Bin Waleed was the person spoken too. Sahabi word is used on different occasion with different interpretation

Bismillah
Assalam o Alaikum,


صحابۂ کرام کے حقوق

عن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه قال : قال النبي صلى الله عليه وسلم: لا تسبوا أصحابي ، فلو أن أحدكم أنفق مثل أحد ذهبا ما بلغ مد أحدهم ولا نصيفه .( صحيح البخاري : 3673 ، الفضائل / صحيح مسلم : 2541 ، الفضائل )
حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا : میرے صحابہ کی عیب جوئی نہ کرو ، اسلئے کہ اگر تم میں کا کوئی شخص احد پہاڑ کے برابر سونا خیرات کرے تو انکے ایک مد یا آدھے مد کے برابر بھی نہیں ہوسکتا ۔
 

Raaz

(50k+ posts) بابائے فورم
Was Abu sufyan and his wife Hindah a true Muslim and Sahabi. Like Hazrat Umar and Abu BakAr RA ??
 

Raaz

(50k+ posts) بابائے فورم
Last month , when I was in Saudia, I red a book , written by Shah Abdul Haq , Muhadis Dehlwi, the first urdu translator of Quran, about "Janat ul Baqih "

He did not used the words of respect for Ameer Moyawiah. He always said "Mouawiah" No Hazrat , not RA....

Same as if u read the book of Shah Wali Ullah , he also call him in the same way...

Whil he is using the words of respect for all other respected Sahabah ...


Ameer Mouawiah was the first person , where these respected people like Shah Wali Ullah , think that he was not Khaleefah e rasool...

Then What he was ????

But we r not supposed to discuss these things ....

We will not get anything better , rather things will get worse..

But this Molvi is insisting all the time...
 

w-a-n-t-e-d-

Minister (2k+ posts)
Was Abu sufyan and his wife Hindah a true Muslim and Sahabi. Like Hazrat Umar and Abu BakAr RA ??

hazrat abu bakkar rz or hazrat ummar rz tu khulfa-e-rashideen rz hain hazrat abu sufyan rz or hazrat hinda rz
sahabi or sahabiyat zaror hain magar khulfa-e-rashideen or deger sahaba main farq hai ...
 

Raaz

(50k+ posts) بابائے فورم
hazrat abu bakkar rz or hazrat ummar rz tu khulfa-e-rashideen rz hain hazrat abu sufyan rz or hazrat hinda rz
sahabi or sahabiyat zaror hain magar khulfa-e-rashideen or deger sahaba main farq hai ...

Every body knows that....

But why u dont call Ameer Muawiah as a khaeefah...

Who stopped u ??? Allah Tala , ?? Rasool Allah???

Does Rasool Allah said there he will have 4 khaleefah...???

And if u stopped saying Ameer Mouawiah a fifth fhaleekah , then there must be some reason !!!!

How u could insult him and not recognize him Khaleefah....???
 

w-a-n-t-e-d-

Minister (2k+ posts)
Every body knows that....

But why u dont call Ameer Muawiah as a khaeefah...

Who stopped u ??? Allah Tala , ?? Rasool Allah???

Does Rasool Allah said there he will have 4 khaleefah...???

And if u stopped saying Ameer Mouawiah a fifth fhaleekah , then there must be some reason !!!!

How u could insult him and not recognize him Khaleefah....???


aray mery bhai yahaan farq yeh hai k

ek hadith ka mafhoom beyan kardayta hoon apko kami beshi Allah pak muaaf farmayin ..

"meray bad mery khulfa-e-rashideen ki sunnat ko lazmi pakro danto say mazboti k sath"

yahan khulfa say murad serf hazrat abu bakkar siddique rz hazrat omar bin khattab rz hazrat usman bin affaan rz hazrat ali karam allah wajho rz" muraad hain...
 

Raaz

(50k+ posts) بابائے فورم
I never learnt in any old book , by any good muslim Author like Shah Wali Allah , Shah Abdulhaq , that they are calling Ammer Mouawiah with respect, or saying Abu Sufian or Hindah as Hazrat...

Only these disputed new Mullahs, are saying them like
hain hazrat abu sufyan rz or hazrat hinda rz

Either they were non muslim or illiterate or these r .....

I was looking in a book that Hazrat Jafar Sadiq RA , the grand son of Hazrat Imam Hussain RA , was the teacher of Imam Abu Haneefah and Imam Malik.

Where we are standing today ... because of todays illitrate Mulla like @w_a_n_t_e_d_ oand his stupid friends....

And they have only Reyal funded religion... nothing else... killing people is their mission...

They r widening the gaps...

We need to condemn them..
 

hans

Banned
Bhai SSP lover then kindly post detail on your golden lines. As I have been declared many times a Kafir in my Sunni circle for being a critic for what Abu Sufyan and his family stood for.

It would be nice if you give us the details as how to differentiate between Sahabas.

Quran 9:97

"The Aarabs are the worst in disbelief and hypocrisy, and the most likely to ignore the laws that GOD has revealed to His messenger. GOD is Omniscient, Most Wise."





hazrat abu bakkar rz or hazrat ummar rz tu khulfa-e-rashideen rz hain hazrat abu sufyan rz or hazrat hinda rz
sahabi or sahabiyat zaror hain magar khulfa-e-rashideen or deger sahaba main farq hai ...
 

simple_and_peacefull

Chief Minister (5k+ posts)
Quran 9:97

"The Aarabs are the worst in disbelief and hypocrisy, and the most likely to ignore the laws that GOD has revealed to His messenger. GOD is Omniscient, Most Wise."

can you tell what is written in verses 98 & 99 in same Surah.
بِسۡمِ ٱللهِ ٱلرَّحۡمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ

ٱلۡأَعۡرَابُ أَشَدُّ ڪُفۡرً۬ا وَنِفَاقً۬ا وَأَجۡدَرُ أَلَّا يَعۡلَمُواْ حُدُودَ مَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ عَلَىٰ رَسُولِهِۦ*ۗ وَٱللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ۬ (٩٧) وَمِنَ ٱلۡأَعۡرَابِ مَن يَتَّخِذُ مَا يُنفِقُ مَغۡرَمً۬ا وَيَتَرَبَّصُ بِكُمُ ٱلدَّوَآٮِٕرَ*ۚ عَلَيۡهِمۡ دَآٮِٕرَةُ ٱلسَّوۡءِ*ۗ وَٱللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ۬ (٩٨) وَمِنَ ٱلۡأَعۡرَابِ مَن يُؤۡمِنُ بِٱللَّهِ وَٱلۡيَوۡمِ ٱلۡأَخِرِ وَيَتَّخِذُ مَا يُنفِقُ قُرُبَـٰتٍ عِندَ ٱللَّهِ وَصَلَوَٲتِ ٱلرَّسُولِ*ۚ أَلَآ إِنَّہَا قُرۡبَةٌ۬ لَّهُمۡ*ۚ سَيُدۡخِلُهُمُ ٱللَّهُ فِى رَحۡمَتِهِۦۤ*ۗ إِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٌ۬ رَّحِيمٌ۬ (٩٩
The Arabs of the desert are the worst in unbelief and hypocrisy and most fitted to be in ignorance of the command which Allah hath sent down to His Messenger: but Allah is All-Knowing, All-Wise. (97)Some of the desert Arabs Look upon their payments as a fine, and watch for disasters for you: on them be the disaster of Evil: for Allah is He who heareth and knoweth (all things). (98) But some of the desert Arabs believe in Allah and the Last Day, and look on their payments as pious gifts bringing them nearer to Allah and obtaining the prayers of the Messenger. Aye, indeed they bring them nearer (to Him): soon will Allah admit them to His Mercy: for Allah is Oft- Forgiving, Most Merciful. (99)
 

hazbullah

Politcal Worker (100+ posts)
Hazrat Umar Ki Mola Ali AS Ko Mobarak Baad!

حافظ ابو بکر خطیب بغدادی نے عبداللہ بن علی بن محمد بن بشران سے ، انہوں نے حافظ علی بن عمر دارقطنی سے انہوں نے ابی نصر جشون خلال سے انہوں نے علی بن سعید رملی سے انہوں نے حمزہ بن ربیعہ سے انہوں نے عبداللہ بن شوذب سے انہوں نے مطر وارق سے انہوں نے شہر بن حوشب سے انہوں نے ابوھریرہ سے کہ رسول اللہ (ص) نے فرمایا: جو شخص اٹھارہ ذی الحج کو روز...ہ رکھے ،اللہ اسے ساٹھ مہینوں کے روزوں کا ثواب عطا فرمائے گا.یہی غدیر خم کا وہ دن ہے جب نبی اعظم (ص) نے علی بن ابی طالب (ع) کا ہاتھ پکڑ کر ارشاد فرمایا: کیا میں مومنوں کا ولی نہیں ہوں? سب نے کہا : ہاں ! اے اللہ کے رسول ! تب آپ (ص) نے فرمایا : جس کا میں مولا ہوں اس کا علی مولا ہے ،یہ سن کر عمر بن خطاب بولے مبارک ہو ! مبارک ہو! اے فرزند ابو طالب (ع) آپ میرے اور ہر مسلمان کے مولا ہوگئے.اس وقت اللہ تعالی نے یہ آیت نازل ہوئی:آج میں نے تمھارے دین کو کامل کرد یا ہے

اس حدیث کو حافظ بغدادی نے ایک اور سند کے ساتھ علی بن سعید رملی سے بھی نقل کیا ہے

(تاریخ بغداد ، ج 9 ، 222،ترجمہ:4345)

سند حدیث کے رجال پر بحث

ابوھریرہ

جمہور نے اس کی عدالت اور وثاقت پر اجماع و اتفاق کیا ہے لہذا اس کے بارے میں ہمیں بات بڑھانے کی کوئی ضرورت نہیں

شہر بن حوشب اشعری

ایک جماعت نے ان پر جرح کی ہے لیکن جمہور نے ان کو ثقہ کہا ہے

(المجموع ،ج 1، ص 370)

حافظ ابن حجر نے کہا ہے کہ یہ جمہور کے نزدیک مقبول ہیں

(الامالی المطلقہ ، ج 1، 75)

ارباب صحاح نے ان سے روایات لیں ہیں اور ان روایات کو صحیح اورحسن کا ردجہ دیا ہے

مطر بن طہمان وراق ابو رجا خرسانی

بخاری مسلم اور دوسرے تمام ارباب صحاح نے ان سے روایتیں نقل کی ہیں. ابن حجر نے ان کے حالات لکھے ہیں ،کسی نے ان کی نقل شدہ حدیث رد نہیں کی .ان کی صداقت اور ان کا بےلوث ہونا منقول ہے علمائے رجال سے

(تہذیب التہذیب ، ج 10 ، ص 167)

عبداللہ بن شوذب

کثیر بن ولید سے مروی ہے کہ جب میں ابن شوذب کو دیکھتا تھا تو مجھے فرشتے یاد آجاتے تھے.احمد بن حنبل، ابن معین، نسائی ،،عجلی ، ابن عمار نے ان کو ثقہ کہا ہے. مسلم کے علاوہ کل صحاح ستہ میں ان کی روایات ہیں .ذہبی نے ان کی حدیث کو تلخیص میں صحیح کہا ہے

(تہذیب التہذیب ، ج 5 ، ص 255)

ضمرۃ بن ربیتہ قرشی

اب حجر نے صدوق کہا ہےاور مسلم کے علاوہ دیگر صحاح ستہ میں ان کی روایات موجود ہیں

(تقریب: 221)

علی بن سعید رملی

ذہبی ان کے بارے میں کہتے ہیں کہ وہ اپنے امر میں ایسے پختہ ہیں کہ گویا وہ سچے ہیں

(میزان،ج3،ص 131)

ابونصر حبشون بن موسیٰٰ

حافظ خطیب نے ان کے حالات قلم بند کئے ہیں اور کہا ہے کہ ووہ ثقہ تھے،بصرہ میں رہتے تھے اور دارقطنی سے نقل کیا ہے کہ وہ سچے ہیں

(تاریخ بغداد ، ج 9 ، 222،ترجمہ:4345)

حافظ علی بن عمر دارقطنی

حافظ خطیب بغدادی نے کہا ہے کہ وہ اپنے زمانے کے وحید و فرید اور امام وقت تھے ، علم علل حدیث اور اسماء رجال و روایت کی ان پر انتہا ہوگئی .

(تاریخ بغداد ، ج 12 ، 34)

عبداللہ بن علی بن محمد بن بشران

خطیب بغدادی نے ان کے حالات قلم بند کئے ہیں اور کہا ہے کہ ان کا سماعت صحیح ہے

(تاریخ بغداد ، ج 11 ، 185)

تنیجہ: سند کے لحاظ سے اس روایت کے تمام رواۃ ثقہ ہیں اور یہ حدیث صحیح یا حسن کے درجہ سے کم نہیں ہے


I DONT KNOW WHY MY PREVIOS REFRENCE WAS NOT ENOUGH FOR ADMIN SO IM BRINGING HERE ONE MORE TIME SO LETS SEE.
 
Last edited by a moderator:

hazbullah

Politcal Worker (100+ posts)
حدیثِ غدیر کی تخریج کرنے والے اَئمہ حدیث

دوسری صدی ہجری
نمبرشمار--------- نام------- متوفی 1 ابن شہاب زہری 125
2 محمد بن اسحاق 151 یا 152
3 معمر بن راشد 153 یا 154
4 اسرائیل بن یونس سبیعی 160 یا 163
5 شریک بن عبداﷲ قاضی 177
6 محمد بن جعفر مدنی غندر 193
7 وکیع بن جراح بن ملیح رواسی 197
8 عبداﷲ بن نمر حدانی 199
تیسری صدی ہجری
9 محمد بن عبداﷲ ابو احمد زبیری حبال 203
10 یحییٰ بن آدم بن سلیمان اموی 203
11 امام محمد بن ادریس شافعی 204
12 اسود بن عامر بن شاذان شامی 208
13 عبد الرزاق بن ہمام صنعانی 210
14 حسنین بن محمد مروزی 213
15 فضل بن وکین ابو نعیم کونی 218 یا 219
16 عفان بن مسلم صفار 220
17 سعید بن منصور خراسانی 227
18 ابراہیم بن حجاج 231 یا 237
19 علی بن حکیم اودی 241
20 علی بن محمد طنافسی 233
21 ہدیہ بن خالد بطری 235 یا 236
22 عبداﷲ بن محمد بن ابی شیبہ عبسی 235
23 عبیداﷲ بن عمر قواریری 235
24 اسحاق بن ابراہیم بن راہویہ خنظلی 238
25 عثمان بن محمد بن ابوالحسن بن ابی شیبہ 239
26 قتیبہ بن سعید بلخی 240
27 امام احمد بن حنبل 242
28 ہارون بن عبداﷲ ابو موسیٰ اعمال 243
29 محمد بن بشار عبدی 253
30 محمد بن مثنیٰ ابو موسیٰ 252
31 حسن بن غرقہ عبدی 257
32 حجاج بن یوسف شاعر بغدادی 259
33 اسماعیل بن عبد اﷲ اصبہانی سمویہ 267
34 حسن بن علی بن عفان عامری 270
35 محمد بن یحییٰ ذہلی 258
36 محمد بن یزید بن ماجہ قزوینی 273
37 احمد بن یحییٰ بلاذری 276
38 عبداﷲ بن مسلم دنیوری ابن قتبیہ 279
39 محمد بن عیسیٰ بن ترمذی 276
40 ابن ابی عاصم احمد بن عمرو شیبانی 287
41 زکریا بن یحییٰ سنجری خیاط 289
42 عبداﷲ بن امام احمد بن حنبل 290
43 احمد بن عمرو بن عبداﷲ بزار 293
چوتھی صدی ہجری
44 محمد بن شعیب نسائی 303
45 حسن بن سفیان نسوئی 303
46 احمد بن علی ابو یعلیٰ موصلی 307
47 محمد بن جریر طبری 310
48 عبداﷲ بن محمد ابو القاسم بغوی 317
49 محمد بن علی بن حبین بن بشر ابو عبد اﷲ زاہد حکیم ترمذی
50 احمد بن محمد بن سلامہ طحاوی 331
51 احمد بن محمد بن عبد ربہ ابو عمر قرطبی 328
52 حسین بن اسماعیل محاملی 330
53 ابو عباس احمد بن محمد بن سعید بن عقدہ 332
54 یحییٰ بن عبداﷲ غبری 344
55 وعلج بن احمد سنجری 351
56 محمد بن عبداﷲ بزار شافعی 354
57 محمد بن حبان بستی 354
58 سلیمان بن احمد طبرانی 360
59 احمد بن جعفر قطیعی 368
60 علی بن عمر دارقطنی 385
61 عبیداﷲ بن عبد اﷲ ابن بطہ 387
62 محمد بن عبدالرحمن ذہبی 393
63 ابو عبداﷲ حاکم 400
پانچویں صدی ہجری
64 عبد الملک بن محمد بن ابراہیم خرگوشی 407
65 احمد بن عبد الرحمن بن احمد شیرازی 407
66 احمد بن موسیٰ بن مردویہ اصبہانی 410
67 احمد بن محمد بن یعقوب ابو علی سکویہ 411
68 احمد بن محمد بن ابراہیم ثعلبی 427
69 احمد بن عبداﷲ ابو نعیم اصبہانی 430
70 اسماعیل بن علی بن حسین بن زنجویہ
71 ابن سمان رازی 445
72 احمد بن حسین بن علی بیہقی 458
73 یوسف بن عبداﷲ ابن عبدالبر 463
74 احمد بن علی خطیب بغدادی 463
75 علی بن احمد ابوالحسن الواحدی 468
76 مسعود بن ناصر سجستانی 477
77 علی بن محمد جلابی ابن المغازی 483
78 عبیداﷲ بن عبداﷲ ابو قاسم
79 علی بن حسن بن حسین 492
چھٹی صدی ہجری
80 احمد محمد غزالی 505
81 حسین بن مسعود بغوی 516
82 زرین بن معاویہ عبدری 535
83 احمد بن محمد عاصمی
84 محمود بن عمر زمخشری 537
85 محمد بن علی بن ابراہیم نظزی
86 عبدالکریم بن محمد بن ابو سعد مروزی 564
87 موفق بن احمد ابو المؤید اخطب خوارزم 568
88 عمر بن محمد بن خضر اردبیلی
89 علی بن حسن بن ہبۃ اﷲ ابن عساکر دمشقی 571
90 محمد بن عمر بن احمد بن موسیٰ مدینی اصبہانی 581
91 فضل اﷲ بن ابی سعید حسنی نوریشتی
92 اسعد بن محمود بن خلف ابو فتح عجلی 600
ساتویں صدی ہجری
93 امام محمد بن عمر فخر الدین رازی 606
94 مبارک بن محمد ابو السعادات ابن اثیر جرزی 606
95 علی بن محمد بن محمد بن عبدالکریم جزری ابو حسن ابن اثیر 630
96 محمد بن عبدالواحد مقدسی حنبلی 643
97 محمد بن طلحہ نصیبی 652
98 یوسف بن محمد ابو الحجاج بلوی ابن شیخ
99 یوسف بن قز علی سبط ابن جوزی 654
100 محمد بن یوسف کنجی شافعی 658
101 عبدالرزاق بن رزق اﷲ رسغنی 661
102 یحییٰ بن شرف نووی 676
103 احمد بن عبداﷲ محب الدین طبری مکی 694
104 ابراہیم بن عبداﷲ وصابی یمنی شافعی
105 محمد بن احمد ضرغانی 699
آٹھویں صدی ہجری
106 ابراہیم بن محمد حموینی 722
107 احمد بن محمد بن احمد علاء الدولہ سمنانی 736
108 یوسف بن عبد الرحمن مزی 742
109 محمد بن احمد ذہبی 748
110 حسن بن حسین نظام الدین اعرج نیساپوری
111 محمد بن عبد اﷲ ولی الدین خطیب بغدادی
112 عمر بن مظفر بن عمر ابو حفص معری حلبی ابن الوردی 749
113 احمد بن عبدالقادر بن مکتوم تاج الدین قیسی نحوی 749
114 محمد بن یوسف زرندی 752
115 محمد بن مسعود گازرونی 758
116 عبداﷲ بن اسعد یمنی یافعی 768
117 اسماعیل بن عمر دمشقی ابن کثیر 774
118 عمر بن الحسن ابوحفص مراغی 778
119 علی بن شہاب الدین ہمدانی 786
120 محمد بن عبداﷲ بن احمد مقدسی
نویں صدی ہجری
121 محمد بن محمد خواجہ پارسا 832
122 محمد بن محمد شمس الدین جرزی 833
123 احمد بن علی بن عبد القادر مقریزی 845
124 شہاب الدین بن شمس الدین دولت آبادی 841
125 احمد بن علی بن محمد بن حجر عسقلانی 852
126 علی بن محمد بن احمد ابن صباع مالکی 855
127 محمد بن احمد عینی حنفی 855
128 حسین بن معین الدین یزدی 870
129 عبداﷲ بن عبد الرحمٰن 883
130 فضل اﷲ بن روز بہان بن فضل اﷲ خنجی شیرازی
دسویں صدی ہجری
132 علی بن عبداﷲ نورالدین سمہودی شافعی 911
133 عبدالرحمن بن ابی بکر جلال الدین سیوطی 911
134 عطاء اﷲ بن فضل اﷲ شیرازی
135 عبدالوہاب بن محمد بن رفیع الدین احمد 932
136 احمد بن محمد بن علی بن احمد بن حجر ہیتمی مکی 973
137 علی بن حسام الدین متقی ہندی 975
138 محمد طاہر فتنی 981
139 میرزا مخدوم بن عبدالباقی 995
گیارھویں صدی ہجری
140 علی بن سلطان محمد ملا علی قاری 1014
141 محمد بن عبدالرؤف بن تاج العارفین مناوی 1031
142 شیخ عبداﷲ عید روس یمنی 1041
143 محمد بن محمد بن علی شیخانی قادری مدنی
144 علی بن ابراہیم بن احمد بن علی بن نورالدین حلبی 1044
145 احمد بن فضل بن محمد 1047
146 شیخ عبدالحق محدث دہلوی 1052
147 محمد بن محمد مصری
148 محمد بن صفی الدین جعفر
149 صالح بن مہدی مقبلی
بارھویں صدی ہجری
150 محمد بن عبدالرسول برزنجی مدنی 1130
151 حسام الدین بن محمد بایزید سہارنپوری
152 میرزا محمد معتمد خان بدخفانی
153 محمد صدر عالم
154 شاہ ولی اﷲ محدث دہلوی 1176
155 محمد بن اسماعیل بن صلاح 1182
156 محمد بن علی صبان
157 ابراہیم بن مرعی بن عطیہ
158 احمد بن عبدالقادر عجلی
159 مولانا رشید الدین خان دہلوی
160 مولوی محمد مبین لکھنوی
161 محمد سالم بخاری دہلوی
162 مولوی ولی اﷲ لکھنوی
163 مولوی حیدر علی فیض آبادی (1)
 

hazbullah

Politcal Worker (100+ posts)
aray mery bhai yahaan farq yeh hai k

ek hadith ka mafhoom beyan kardayta hoon apko kami beshi Allah pak muaaf farmayin ..

"meray bad mery khulfa-e-rashideen ki sunnat ko lazmi pakro danto say mazboti k sath"

yahan khulfa say murad serf hazrat abu bakkar siddique rz hazrat omar bin khattab rz hazrat usman bin affaan rz hazrat ali karam allah wajho rz" muraad hain...

kabhi too haq bayan kerdia karo hamesha jo bayan kertey hoo uss ka authentic refrence bhi doo per i know tumari itni woh naheen hai loo hum bayan kerdetey hain mazey ki baath yeh hai key hawaley bhi tumarey pasandedah hain bass aab jaldi sai dislike button push naheen kernapehley jaiza lelena,


اگر ھم اھل سنت کے مذکورہ راویوں پر شیعہ راویوں کا اضافہ کردیں تو حدیث ثقلین معتبر اور متواتر ھونے کے اعتبار سے اعلیٰ درجہ پر نظر آتی ھے ،جس کے اعتبار کا مقابلہ حدیث غدیر کے علاوہ کسی اور حدیث سے نھیں کیا جا سکتا ۔حدیث ثقلین کا متن یہ ھے”انی تارک فیکم الثقلین کتاب اللہ و عترتی اھل بیتی ماان تمسکتم بھما لن تضلوا ابدا ولن یفترقا حتیٰ یردا علی الحوض“”میں تمھارے درمیان دو گرانقدر امانتیں چھوڑے جا رھا ھوں ،ایک اللہ کی کتاب اور دوسرے میری عترت و اھل بیت(ع) ھیں ،جب تک تم ان دونوں سے متمسک رھوگے ھرگز گمراہ نہ ھوگے یہ دونوں کبھی ایک دوسرے سے جدا نہ ھوں گے ،یھاں تک کہ میرے پاس حوض کوثر پہ پھنچ جائیں“البتہ یہ حدیث اس سے بھی وسیع انداز میں نقل ھوئی ھے ۔حتی ابن حجر نے لکھا ھے کہپیغمبر اکرم (صل اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے اس حدیث کے آخر میں اضافہ فرمایا:”ھٰذا علی من القرآن و القرآن مع علی لا یفترقان“متن: حدیث”ثقلین “و ” سفینہ اگر ھم اھل سنت کے مذکورہ راویوں پر شیعہ راویوں کا اضافہ کردیں تو حدیث ثقلین معتبر اور متواتر ھونے کے اعتبار سے اعلیٰ درجہ پر نظر آتی ھے ،جس کے اعتبار کا مقابلہ حدیث غدیر کے علاوہ کسی اور حدیث سے نھیں کیا جا سکتا ۔حدیث ثقلین کا متن یہ ھے”انی تارک فیکم الثقلین کتاب اللہ و عترتی اھل بیتی ماان تمسکتم بھما لن تضلوا ابدا ولن یفترقا حتیٰ یردا علی الحوض“”میں تمھارے درمیان دو گرانقدر امانتیں چھوڑے جا رھا ھوں ،ایک اللہ کی کتاب اور دوسرے میری عترت و اھل بیت(ع) ھیں ،جب تک تم ان دونوں سے متمسک رھوگے ھرگز گمراہ نہ ھوگے یہ دونوں کبھی ایک دوسرے سے جدا نہ ھوں گے ،یھاں تک کہ میرے پاس حوض کوثر پہ پھنچ جائیں“البتہ یہ حدیث اس سے بھی وسیع انداز میں نقل ھوئی ھے ۔حتی ابن حجر نے لکھا ھے کہپیغمبر اکرم (صل اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے اس حدیث کے آخر میں اضافہ فرمایا:”ھٰذا علی من القرآن و القرآن مع علی لا یفترقان“حدیث”ثقلین “اورحدیث ” سفینہ"قرآن و عترت کا باھم اٹوٹ رشتہحدیث ثقلین (1) اسلام کی ان قطعی و متواتر احادیث میں سے ھے جسے علمائے اسلام نے پیغمبر اسلام (صل اللہ علیہ و آلہ وسلم)سے نقل کیا ھے ۔مختلف زمانوں اور صدیوں میں اس حدیث کے متعدد اور قابل اعتماد اسناد پیغمبر اسلام (صل اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی حدیث کو قطعی ثابت کرتے ھیں اور کوئی بھی صحیح فکر اور صحیح مزاج والا شخص اس کی صحت و استواری میں شک نھیں کر سکتا ۔علمائے اھل سنت کے نقطہ نظرسے اس حدیث کا جائزہ لینے سے پھلے ھم ان سے بعض افراد کی گواھی یھاں نقل کرتے ھیں:”منادی“ کے بقول:یہ حدیث ایک سو بیس (120) سے زیادہ صحابیوں نےپیغمبر اسلام (صل اللہ علیہ و آلہ وسلم)سے نقل کی ھے ۔ (2)ابن حجر عسقلانی کے بقول : حدیْث ثقلین بیس (20) سے زیادہ طریقوں سے نقل ھوئی ھے(3)عظیم شیعہ عالم علامہ میر حامد حسین مرحوم ،جن کا انتقال 1306ء ہ میں ھوا ھے ،انھوں نے مذکورہ حدیث کو علمائے اھل سنت کی 502 کتابوں سے نقل کیا ھے ۔ حدیث کی سند اور دلالت سے متعلق ان کی تحقیق چہ جلدوں میں اصفھان سے شائع ھو چکی ھے ، شائقین اس کتاب کے ذریعہ اس حدیث کی عظمت سے آگاہ ھو سکتے ھیں۔اگر ھم اھل سنت کے مذکورہ راویوں پر شیعہ راویوں کا اضافہ کردیں تو حدیث ثقلین معتبر اور متواتر ھونے کے اعتبار سے اعلیٰ درجہ پر نظر آتی ھے ،جس کے اعتبار کا مقابلہ حدیث غدیر کے علاوہ کسی اور حدیث سے نھیں کیا جا سکتا ۔حدیث ثقلین کا متن یہ ھے”انی تارک فیکم الثقلین کتاب اللہ و عترتی اھل بیتی ماان تمسکتم بھما لن تضلوا ابدا ولن یفترقا حتیٰ یردا علی الحوض“”میں تمھارے درمیان دو گرانقدر امانتیں چھوڑے جا رھا ھوں ،ایک اللہ کی کتاب اور دوسرے میری عترت و اھل بیت(ع) ھیں ،جب تک تم ان دونوں سے متمسک رھوگے ھرگز گمراہ نہ ھوگے یہ دونوں کبھی ایک دوسرے سے جدا نہ ھوں گے ،یھاں تک کہ میرے پاس حوض کوثر پہ پھنچ جائیں“البتہ یہ حدیث اس سے بھی وسیع انداز میں نقل ھوئی ھے ۔حتی ابن حجر نے لکھا ھے کہپیغمبر اکرم (صل اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے اس حدیث کے آخر میں اضافہ فرمایا:”ھٰذا علی من القرآن و القرآن مع علی لا یفترقان“ (4)”یعنی یہ علی ھمیشہ قرآن کے ساتھ ھیں اور قرآن علی کے ھمراہ ھے۔یہ دونوںایک دوسرے سے جدا نھیں ھوں گے“مذکورہ بالا روایت حدیث کی وہ مختصر صورت ھے جسے اسلامی محدثوں نے نقل کیا ھے اور اس کی صحت پر گواھی دی ھے ۔ لیکن حدیث کی صورت میں اختلاف کی وجہ یہ ھے کہ پیغمبر اکرم (صل اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے مختلف موقعوں پر الگ الگ تعبیروں میں لوگوں کو قرآن و اھل بیت(ع) کے اٹوٹ رشتہ سے آگاہ کیا ھے ۔ پیغمبر اکرم (صل اللہ علیہ و آلہ وسلم)نے ان دونوں حجتوں کے ربط کو حجة الوداع کے موقع پر غدیر خم (5) میں۔منبرپر (6)، اور بستر بیماری پر (7) جب کہ آپ کا حجرہ اصحاب سے بھرا ھو ا تھا ،بیان کیا تھا ۔اور اجمال و تفصیل کے لحاظ سے حدیث کے اختلاف کی وجہ یہ ھے کہ آنحضرت نے اسے مختلف تعبیروں سے بیان کیا ھےاگر چہ حدیث مختلف صورتوں سے نقل ھوئی ھے اور پیغمبر اکرم (صل اللہ علیہ و آلہ وسلم)نے اپنی دو یادگاروں کو کبھی ”ثقلین “ کبھی ”خلیفتین“ اور کبھی ” امرین“ کے الفاظ سے یاد کیا ھے ، اس کے باوجود سب کا مقصد ایک ھے اور وہ ھے قرآن کریم اور پیغمبر اکرم (صل اللہ علیہ و آلہ وسلم)کی عترت و اھل بیت (ع)کے درمیان اٹوٹ رابطہ کا ذکر۔حدیث ثقلین کا مفادحدیث ثقلین کے مفاد پر غور کرنے سے یہ بات معلوم ھوتی ھے کہ پیغمبر اکرم (صل اللہ علیہ و آلہ وسلم)کی عترت و اھل بیت (ع)گناہ تو گناہ خطا ولغزش سے بھی محفوظ و معصوم ھیں ،کیوں کہ جو چیز صبح قیامت تک قرآن کریم سے اٹوٹ رشتہ و رابطہ رکھتی ھے وہ قرآن کی ھی طرح ( جسے خدا وند عالم نے ھر طرح کی تحریف سے محفوظ رکھا ھے) ھر خطا و لغزش سے محفوظ ھے۔دوسرے لفظوں میںیہ جو پیغمبر اکرم (صل اللہ علیہ و آلہ وسلم)نے فرمایا کہ اسلامی امت صبح قیامت تک (جب یہ دونوں یادگاریں پیغمبر اکرم (صل اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے ملاقات کریں گی) ان دونوں سے وابستہ رھے اور ان دونوں کی اطاعت و پیروی کرے ،اس سے یہ بات اچھی سمجھی جا سکتی ھے کہ یہ دونوں الٰھی حجتیں اور پیغمبر اکرم (صل اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی یادگاریں ،ھمیشہ خطا و غلطی سے محفوظ اور ھر طرح کی کجی و انحراف سے دور ھیں ۔ کیوں کہ یہ تصور نھیں کیا جا سکتا کہ خدا وند عالم کسی عاصی و گناھگار انسان کی اطاعت ھم پر واجب کرے یا قرآن مجید جیسی خطا سے پاک کتاب کا کسی خطا کار گروہ سے اٹوٹ رشتہ قرار دےدے ۔قرآن کا ھمسر اور اس کے برابر تنھا وھی گروہ ھو سکتا ھے جو ھر گناہ اور ھر خطا و لغزش سے پاک ھو۔جیسا کہ ھم پھلے عرض کر چکے ھیں ،امامت کے لئے سب سے اھم شرط عصمت یعنی گناہ و خطا سے اس کامحفوظ رھنا ھے ۔آگے بھی ھم عقل کی روشنی میں الٰھی پیشواؤںاور رھبروں کے لئے اس کی ضرورت پر ثبوت فراھم کریں گے حدیث ثقلین بخوبی اس بات کی گواہ ھے کہ پیغمبر اکرم (صل اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی عترت و اھل بیت (ع)قرآن کی طرح ھر عیب و نقص ،خطا و گناہ سے پاک ھیں اور چونکہ ان کی پیروی واجب کی گئی ھے لھٰذا انھیں بھر حال گناہ و معصیت سے پاک ھونا چاھئے۔امیر الموٴمنین (ع)کا حدیث ثقلین سے استدلالکتاب ”احتجاج “ کے موٴلف احمد بن علی ابن ابیطالب کتاب ”سلیم بن قیس “ سے (جوتابعین میں ھیں اور حضرت امیر المومنینں کے عظیم شاگرد ھیں)نقل کرتے ھیں کہ عثمان کی خلافت کے دور میں مسجد النبی میں مھاجرین و انصار کا ایک جلسہ ھو اجس میں ھر شخص اپنے فضائل و کمالات بیان کر رھا تھا ۔ اس جلسہ میں امام علیں بھی موجود تھے لیکن خاموش بیٹھے ھوئے سب کی باتیں سن رھے تھے ۔ آخر کا ر لوگوں نے امام (ع)سے درخواست کی کہ آپ (ع)بھی اپنے بارہ میں کچھ بیان کریں ،امام نے ایک تفصیلی خطبہ ارشاد فرمایاجس میں چند آیات کی تلاوت بھی فرمائی جو آپ کے حق میں نازل ھوئی تھی اس کے ساتھ ھی آپ نے ارشاد فرمایا: میں تمھیں خدا کی قسم دیتا ھوں کیا تم جانتے ھو کہ رسول خدا نے اپنی زند گی کے آخری ایام میں خطبہ دیا تھا اور اس میں فرمایا تھا:” یا اٴیھا الناس انی تارک فیکم الثقلین کتاب اللہ و عترتی اھل بیتی فتمسکوا بھما لاتضلوا “” اے لوگو! میں تمھارے درمیان دو گرانقدر میراث چھوڑے جا رھا ھوں ۔ اللہ کی کتاب اور میرے اھل بیت (ع)پس ان دونوں سے وابستہ رھو کہ ھر گز گمراہ نہ ھوگے ۔ (8)مسلم ھے کہ پیغمبر اکرم (صل اللہ علیہ و آلہ وسلم)کی عترت و اھل بیت (ع)سے مراد ان سے وابستہ تمام افراد نھیں ھیں کیوں کہ امت کا اس پر اتفاق ھے کہ تمام وابستہ افراد لغزش و گناہ سے پاک و مبرا نھیں تھے بلکہ اس سے مراد وہ معین تعداد ھے جن کی امامت پر شیعہ راسخ عقیدہ رکھتے ھیں۔دوسرے لفظوں میں اگر ھم حدیث ثقلین کے مفاد کو قبول کر لیں تو عترت و اھل بیت کے افراد اور ان کے مصداق مخفی نھیں رہ جائیں گے کیوں کہ پیغمبر اکرم (صل اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے فرزندوں یا ان سے وابستہ افراد کے درمیان صرف وھی لوگ اس حدیث کے مصداق ھو سکتے ھیں جو ھر طرح کی لغزش و خطا سے مبرا و پاک ھیں اور امت کے درمیان طھارت ،پاکیزگی ،اخلاقی فضائل اور وسیع و بیکراں علم کے ذریعہ مسلمانوں میں مشھور ھیں اور لوگ انھیں نام و نشان کے ساتھ پھچانتے ھیں۔ایک نکتہ کی یاد دھانیاس مشھوراور متفق علیہ حدیث یعنی حدیث ثقلین کا متن بیان ھو چکا اور ھم نے دیکھا کہ پیغمبر اکرم (صل اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے ھر جگہ" کتاب و عترت “ کو اپنی دو یاد گار کے عنوان سے یاد کیا ھے اور ان دو الٰھی حجتوں کے باھم اٹوٹ رشتہ کو ذکر کیا ھے لیکن سنت کی بعض کتابوں میں کھیں کھیں ندرت کے ساتھ ”کتاب اللہ و عترتی “ کے بجائے ”کتاب اللہ و سنتی “ ذکر ھو اھے اور ایک غیر معتبر روایت کی شکل میں نقل ھوا ھے ۔ابن حجر عسقلانی نے اپنی کتاب میں حدیث کی دوسری صورت بھی نقل کی ھے اور اس کی توجیہ کرتے ھوئے لکھا ھے کہ : در حقیقت سنت پیغمبر اکرم (صل اللہ علیہ و آلہ وسلم)جو قرآنی آیات کی مفسر ھے اس کی بازگشت خود کتاب خدا کی طرف ھے اور دونوں کی پیروی لازم وواجب ھے ۔ھمیں اس وقت اس سے سرو کار نھیں کہ یہ توجیہ درست ھے یا نھیں ۔جو بات اھم ھے یہ ھے کہ حدیث ثقلین جسے عام طور سے اسلامی محدثوں نے نقل کیا ھے وہ وھی ” کتاب اللہ و عترتی “ھے اور اگر جملہ ”کتاب اللہ و سنتی “ بھی پیغمبر اکرم (صل اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے صحیح و معتبر سند کے ساتھ نقل ھوئی ھوگی تو وہ ایک دوسری حدیث ھوگی ۔ جو حدیث ثقلین سے کوئی ٹکراؤ نہ رکھے گی ۔جبکہ یہ تعبیر احادیث کی کتابوں میں کسی قابل اعتماد سند کے ساتھ نقل نھیں ھوئی ھے ۔اور جو شھرت و تواتر پھلی بایوں کھا جائے کہ اصل حدیث ثقلین کو حاصل ھے وہ اسے حاصل نھیں ھے۔عترت پیغمبر سفینہٴ نوح کے ماننداگر حدیث سفینہ کو حدیث ثقلین کے ساتھ ضم کردیا جائے تو ان دونوں حدیثوں کا مفادپیغمبر اسلام (صل اللہ علیہ و آلہ وسلم)کے اھل بیت (ع)کے لئے فضائل و کمالات کی ایک دنیا کو نمایاں کرتاھے۔سلیم ابن قیس نے لکھا ھے کہ : میں حج کے زمانہ میں مکہ میں موجود تھا.میں نے دیکھا کہ جناب ابوذر غفاری کعبہ کے حلقہ کو پکڑے ھوئے بلند آواز میں کھہ رھے ھیں:اے لوگو! جو مجھے پھچانتا ھے وہ پھچانتاھے اور جو نھیں پھچانتا میں اسے اپنا تعارف کراتا ھوں۔ میں جندب بن جنادہ ”ابوذر“ھوں.اے لوگو! میں نے پیغمبر اکرم (صل اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے سنا ھے کہ"”ان مثل اھل بیتی فی امتی کمثل سفینة نوح فی قومہ من رکبھا نجیٰ ومن ترکھا غرق“میرے اھل بیت کی مثال میری امت میں جناب نوح کی قوم میں ان کی کشتی کے مانند ھے کہ جو شخص اس میں سوار ھوا اس نے نجات پائی اور جس نے اسے ترک کردیا وہ غرق ھوگیا. (9)حدیث سفینہ ،حدیث غدیر اور حدیث ثقلین کے بعد اسلام کی متواتر حدیثوں میں سے ھے اور محدثین کے درمیان عظیم شھرت رکھتی ھے .کتاب عبقات الانوار (10) کے مولف علامہ میر حامد حسین مرحوم نے اس حدیث کو اھل سنت کے نوے /90 مشھور علماء و محدثین سے نقل کیا ھے. (11)حدیث سفینہ کا مفادحدیث سفینہ جس میں پیغمبر اکرم (صل اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی عترت کو نوح کی کشتی سے تعبیر کیا گیا ھے.اس سے صاف ظاھر ھوتا ھے کہ اھل بیت (ع)کی پیروی نجات کا سبب اور ان کی مخالفت نابودی کا سبب ھے ۔اب یہ دیکھنا چاھیئے کہ کیا صرف حلال و حرام میں ان کی پیروی کرنا چاھیئے اور سیاسی و اجتماعی مسائل میں ان کے ارشاد و ھدایت پر عمل کرنا واجب نھیں ھے یا یہ کہ تمام موارد میں ان کی پیروی واجب ھے اور ان کے اقوال اور حکم کو بلا استثناء جان و دل سے قبول کرنا ضروری ھے ؟جولوگ کھتے ھیں کہ اھل بیت (ع)پیغمبر (صل اللہ علیہ و آلہ وسلم)کی پیروی صرف دین کے احکام اور حلال و حرام سے مربوط ھے وہ کسی دلیل کے بغیر پیروی کے موضوع کو محدود کرتے ھیں اور اس کی وسعت کو سمجھنے کی کوشش نھیںکرتے جب کہ حدیث میں اس طرح کی کوئی قید و شرط نھیں ھے۔لھٰذا حدیث سفینہ بھی اس سلسلہ میں وارد ھونے والی دوسری احادیث کی طرح اسلامیقیادت و سرپرستی کے لئے اھل بیت (ع)کی لیاقت و شائستگی کو ثابت کرتی ھے۔اس کے علاوہ مذکورہ حدیث اھل بیت (ع)کی عصمت و طھارت اور ان کے گناہ و لغزش سے پاک ھونے کی بھترین گواہ ھے،کیونکہ ایک گناھگار و خطا کار بھلا کس طرح دوسروں کو نجات اور گمراھوں کی ھدایت کرسکتا ھے حضرت امیر المومنین ںاور ان کے جانشینوں کی ولایت اور امت اسلام کی پیشوائی و رھبری کے لئے ان کی لیاقت و شائستگی کے دلائل اس سے کھیں زیادہ ھیں اور اس مختصر کتاب میں سمیٹے نھیں جاسکتے لھٰذا ھم اتنے ھی پر اکتفا کرتے ھیں اور اپنی گفتگو کاآغاز عصمت کے موضوع سے کرتے ھیں جو الٰھی رھبروں کے لئے بنیادی شرط ھے ۔حوالہ جات1۔ ثقل ،فتح ”ق“ اور ”ث“ اس کے معنی ھیں کوئی بھت نفیس اور قیمتی امر ۔ اور کسرِ ”ث“ اور جزم ”ق“ سے مراد کوئی گرانقدر چیز.2۔فیض القدیر ،ج/3ص/143۔صواعق محرقہ ،عسقلانی ،حدیث 1354۔ ینابیع المودة ص/32وص/405۔ مستدرک ،حاکم ،ج/3ص/109 وغیرھ6۔ بحار الانوار ج/22ص/76نقل از مجالس مفید7۔ الصواعق المحرقہ ،ص/758۔احتجاج ج/1،ص/2109۔احتجاج طبرسی،ص/22810۔جزء دوم از جلد دوازدھم ،ص/914کے بعد ملاحظہ فرمائیں۔11۔ مستدرک حاکم ،ج/3،ص/343۔کنز العمال ،ج/1،ص/250۔صواعق،ص/75۔ فیض القدیر،ج/4،ص/
 
Last edited by a moderator:
Status
Not open for further replies.