پاکستان میں اعلی عدلیہ کے ججوں کے خلاف ریفرنس پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے 14 جون کو حکومت کو سخت احتجاج کے بارے میں خبردار کیا ہے۔
سپریم کورٹ کے باہر پریس کانفرنس کرتے ہوئے بار ایسوسی ایشن کے صدر امان اللہ کنرانی نے کہاچہے کہ قاضی فائزعیسیٰ جیسے جج کو قربان نہیں ہونےدیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ فائز عیسیٰ کیلئے تمام وکلا سینہ سپر ہوچکے ہیں۔ ”اب عدالتوں کو تالے لگائیں جائیں گے۔“
بار کے صدر نے کہا کہ حکومت 14جون کو آنسوگیس نہیں بلکہ ایمبولینس منگوائے، ہم مرنے کیلئے آئیں گے۔
سپریم کورٹ بار کے صدر نے کہا کہ ریفرنس پر بات کرنے سے روکنے کی پیمرا کی پابندیوں کی مزمت کرتا ہوں۔ ”عدلیہ کو انسانی حقوق پر نوٹس لینا چاہیے کہ پیمرا نے پابندیاں کیوں لگائی۔“
امان اللہ کنرانی نے کہا کہ ریاست اکبر بگٹی کے زخم کو ابهی تک چاٹ رہی ہے۔ اب کی بار پهر بلوچستان کے جج کے ساته ناروا سلوک ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسی کو ناکردہ گناہوں کی سزا نہ دی جائے۔ ”آئینی شقوں کے مجرم اعلی عدلیہ میں دندناتے پهر رہے ہیں۔ بتائیں قضی فائز عیسی کون سی شق کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔“
ان کا کہنا تھا کہ اگر کوڈ آف کنڈیکٹ کی بات کریں تو ایک بهی جج یہاں نہیں رہے گا۔ ”جب آپ سیاست دانوں کو آرٹیکل 62 اور 63 پر نا اہل کر دیتے ہیں۔ اسی طرح ججوں کو اپنے بارے میں فیصلہ کرنے کا حق نہیں ہونا چاہیے۔ ججوں کے خلاف بهی فیصلہ کرنے کے لیے کوئی تیسرا ہونا چاہیے۔“
”پارلیمنٹ کے پاس اختیار ہونا چاہیے کہ وہ ججز کے بارے میں فیصلہ کریں۔ ہم قاضی فائز عیسی کو آپ کے سامنے شکار ہونے کے لیے نہیں چهوڑیں گے۔ اکائونٹیبلٹی کے خلاف نہیں ہیں امتیازی سلوک کے خلاف ہیں۔“
ہم چیف جسٹس سمیت تمام ججز کا احترام کرتے ہیں۔
بار کے صدر نے کہا کہ اب روایتی احتجاج نہیں ہوگا۔ اس بار احتجاج عدالتوں کے اندر ہو گا۔ ”ہم عدالتوں کو تالے لگائیں گے۔ اب مجرم سڑکوں پر گسیٹے جائیں گے۔ ہم عدالت کے اندر آگ لگائیں گے سڑکوں پر نہیں جائیں گے۔“
کنرانی نے کہا کہ وہ کوئی معافی نہیں مانگیں گے اور توہین عدالت کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ جس نے جسٹس قاضی فائز عیسی پر سیاست کی وہ ہماری لاشوں پر سیاست کرے۔ ہم اسلام کے کمزور پیمانے پر زبان سے نہیں بلکہ اعلی پیمانے پر جائیں گے اور ہاتھ سے روکیں گے۔
www.pakistan24.tv

سپریم کورٹ کے باہر پریس کانفرنس کرتے ہوئے بار ایسوسی ایشن کے صدر امان اللہ کنرانی نے کہاچہے کہ قاضی فائزعیسیٰ جیسے جج کو قربان نہیں ہونےدیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ فائز عیسیٰ کیلئے تمام وکلا سینہ سپر ہوچکے ہیں۔ ”اب عدالتوں کو تالے لگائیں جائیں گے۔“
بار کے صدر نے کہا کہ حکومت 14جون کو آنسوگیس نہیں بلکہ ایمبولینس منگوائے، ہم مرنے کیلئے آئیں گے۔
سپریم کورٹ بار کے صدر نے کہا کہ ریفرنس پر بات کرنے سے روکنے کی پیمرا کی پابندیوں کی مزمت کرتا ہوں۔ ”عدلیہ کو انسانی حقوق پر نوٹس لینا چاہیے کہ پیمرا نے پابندیاں کیوں لگائی۔“
امان اللہ کنرانی نے کہا کہ ریاست اکبر بگٹی کے زخم کو ابهی تک چاٹ رہی ہے۔ اب کی بار پهر بلوچستان کے جج کے ساته ناروا سلوک ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسی کو ناکردہ گناہوں کی سزا نہ دی جائے۔ ”آئینی شقوں کے مجرم اعلی عدلیہ میں دندناتے پهر رہے ہیں۔ بتائیں قضی فائز عیسی کون سی شق کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔“
ان کا کہنا تھا کہ اگر کوڈ آف کنڈیکٹ کی بات کریں تو ایک بهی جج یہاں نہیں رہے گا۔ ”جب آپ سیاست دانوں کو آرٹیکل 62 اور 63 پر نا اہل کر دیتے ہیں۔ اسی طرح ججوں کو اپنے بارے میں فیصلہ کرنے کا حق نہیں ہونا چاہیے۔ ججوں کے خلاف بهی فیصلہ کرنے کے لیے کوئی تیسرا ہونا چاہیے۔“
”پارلیمنٹ کے پاس اختیار ہونا چاہیے کہ وہ ججز کے بارے میں فیصلہ کریں۔ ہم قاضی فائز عیسی کو آپ کے سامنے شکار ہونے کے لیے نہیں چهوڑیں گے۔ اکائونٹیبلٹی کے خلاف نہیں ہیں امتیازی سلوک کے خلاف ہیں۔“
ہم چیف جسٹس سمیت تمام ججز کا احترام کرتے ہیں۔
بار کے صدر نے کہا کہ اب روایتی احتجاج نہیں ہوگا۔ اس بار احتجاج عدالتوں کے اندر ہو گا۔ ”ہم عدالتوں کو تالے لگائیں گے۔ اب مجرم سڑکوں پر گسیٹے جائیں گے۔ ہم عدالت کے اندر آگ لگائیں گے سڑکوں پر نہیں جائیں گے۔“
کنرانی نے کہا کہ وہ کوئی معافی نہیں مانگیں گے اور توہین عدالت کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ جس نے جسٹس قاضی فائز عیسی پر سیاست کی وہ ہماری لاشوں پر سیاست کرے۔ ہم اسلام کے کمزور پیمانے پر زبان سے نہیں بلکہ اعلی پیمانے پر جائیں گے اور ہاتھ سے روکیں گے۔

ججز ریفرنس پر عدالتوں کو تالے لگا دیں گے
پاکستان میں اعلی عدلیہ کے ججوں کے خلاف ریفرنس پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے 14 جون کو حکومت کو سخت احتجاج کے بارے میں خبردار کیا ہے۔ سپریم کورٹ کے باہر پریس کانفرنس کرتے ہوئے بار ایسوسی ایشن ک…

- Featured Thumbs
- https://i.imgur.com/lb4e8Cl.jpg
Last edited by a moderator: