مسلمان آج ذلیل و خوار اسلئے ہیں انہوں نے قران مجید کو صرف مذہبی کتاب اور حصول ثواب کا ذریعہ سمجھ لیا ہےاگر قرآن کتابِ انقلاب ہوتی تو مسلمان آج یوں دنیا میں ذلیل و خوار نہ ہورہے ہوتے اور دنیا کی پست ترین قوم کے مرتبے پر فائز نہ ہوتے۔۔۔ مسلمانوں کو اس مولویانہ سوچ سے نکلنا ہوگا اور حقیقت کا سامنا کرنا ہوگا، حقیقت یہ ہے کہ قرآن صرف مذہبی کتاب ہے اور اس کو صرف ثواب کے حصول کے لئے پڑھنا چاہیے، اگر ترقی کرنی ہے تو سائنس، معاشیات، سماجیات، آرٹ، ادب کی کتابوں کو پڑھیے اور ان پر عمل کیجیے۔۔۔
مسلمان آج ذلیل و خوار اسلئے ہیں انہوں نے قران مجید کو صرف مذہبی کتاب اور حصول ثواب کا ذریعہ سمجھ لیا ہے
وہ زمانے میں معزر تھے مسلمان ہو کر
اور تم خوار ہو تارک قران ہو کر
اور یقیناً کافروں نے قرآن پڑھ پڑھ کر ہی ترقی کی ہے؟ ہے نا مولانا صاحب؟ حقیقت میں قرآن ہے ہی ثواب کے لئے،، اسی لئے قرآن کی ایک ایک آیت پڑھنے پر دس دس نیکیوں کی وعید سنائی گئی ہے، یہ ملا نے مسلمانوں کو غلط فہمی کا شکار کیا ہوا ہے کہ قرآن میں سیاست سے لے کر معیشت تک سب کچھ ہے، اگر ایسا ہوتا تو دنیا کا کوئی اسلامی ملک تو اس سے فائدہ اٹھاتا، کوئی تو قرآنی نظام نافذ کرکے کافروں سے ترقی نہیں تو برابری ہی کرکے دکھا دیتا ۔۔۔
کافر اپنے کفر کے ساتھ مخلص ہیں اس کے ساتھ ساتھ و تعلیمتحقیق پر توجہ دیتے ہیں. مسلمان اپنی بنیاد کے ساتھ مخلص نا رہے تعلیم و تحقیق پر خاک توجہ دیں گے. یہی وجہ ہے کے عرب ساری دنیا کا پہیہ چلا کر بھی ذلیل و خوار ہیں. پاکستان ایٹمی قوت ہو کر بھی فون کال پر دبک جاتا ہے. اگر کوئی اسلامی ملک قران سے فائدہ نہیں اٹھاتا اس میں قصور اسلامی ملک کا ہے. حالت یہ ہے نا دین کے رہے نا دنیا کے. تعلیم و تحقیق پر سرمایہ کاری سیاستدانوں کے اللے تللوں کے مقابلے میں صفر. کرنا کرانا کچھ نہیں بس مذہب پر الزام تراشی
اگر کوئی کام کی چیز ہو، کام کا علم ہو تو یہ تو ممکن ہے کہ اس سے ایک آدمی فائدہ نہ اٹھائے، یا سو آدمی فائدہ نہ اٹھائیں، یا لاکھوں یا کروڑوں آدمی فائدہ نہ اٹھائیں، لیکن یہ ممکن نہیں کہ اسے پوری دنیا مسترد کردے اور دنیا کا ایک بندہ بھی اس سے فائدہ نہ اٹھائے۔۔ اس کا مطلب تو یہی ہوا کہ وہ علم یا چیز اس قابل ہی نہیں کہ دنیا کو کچھ فائدہ پہنچا سکے۔۔ ورنہ یوں پوری دنیا تو اسے مسترد نہ کرتی۔۔۔ اب بھی وقت ہے کہ مسلمان سمجھ جائیں کہ اصل علم کونسا ہے اور کدھر ہے، وگرنہ یونہی خوار ہوتے رہیں گے۔۔۔
کافروں کی ترقی کا راز یہ ہے کہ انہوں نے بائبل کو ایک طرف رکھ کر اصل علوم و فنون کی طرف توجہ دی۔ ان کے مولویوں (پادریوں) نے بھی بڑا عرصہ تک انہیں یہ باور کرائے رکھا کہ دنیا کا ہر علم بائبل میں ہے، اور جب تک وہ اپنے پادریوں کے پیچھے چلتے رہے، وہ تاریکی میں غوطے کھاتے رہے اور وہ زمانہ آج بھی یورپ کا تاریک دور کہلاتا ہے، جیسے ہی انہیں حقیقت کی سمجھ آئی، انہوں نے پادری اور بائبل دونوں کو کھڈے لائن لگایا اور مذہب سے آزاد ہوکر تحقیق و دریافت پر توجہ دی، آج وہ ہم سے سو سال آگے ہیں۔ جب تک مسلمانوں کو اس بات کی سمجھ آئے گی ہم شاید ان سے ہزار سال پیچھے ہوچکے ہوں گے۔
مذہب کے خلاف صرف بھاشن نا دو جو کام کی چیز ہے اس سے کچھ کام کر کے بھی دکھاؤ
سابقہ نااہل حکومت نہیں اپنی مراعات کے لئے کتنا سرمایہ مختص کیا تھا اور علوم و فنون کے لئے کتنا؟
جو ریاستیں سائنس و ٹیکنالوجی سے فائدہ نہیں اٹھا رہیں اس کی کیا وجہ ہے. ان کا مذہب انھے روکتا ہے یا ان کے حکمران اناہل قسم کے لوگ ہوتے ہیںبات صرف پاکستان کی نہیں ہورہی، پوری دنیا کی ہورہی ہے، قرآن سے پوری دنیا میں کسی ایک بھی ریاست نے فائدہ نہیں اٹھایا، جبکہ سائنس، ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانے والی بے شمار ریاستیں اس وقت نہ صرف موجود ہیں بلکہ ترقی کی شاہراہ پر تیزی سے رواں دواں ہیں۔۔
جو ریاستیں سائنس و ٹیکنالوجی سے فائدہ نہیں اٹھا رہیں اس کی کیا وجہ ہے. ان کا مذہب انھے روکتا ہے یا ان کے حکمران اناہل قسم کے لوگ ہوتے ہیں
فی الوقت میرا مسئلہ کوئی ریاست نہیں مسلمان ریاستیں اور خاص کر پاکستان ہےفی الوقت موضوعِ بحث یہ نہیں کہ کوئی ریاست کسی دستیاب علم سے فائدہ کیوں نہیں اٹھارہی، فی الوقت موضوع یہ ہے کہ کوئی ایک بھی ریاست کم از کم قرآن پڑھ کر ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہے۔۔۔
یہ الفاظ میرے نہیں ایک بھگوڑے کے ہیںاگر قرآن کتابِ انقلاب ہوتی تو مسلمان آج یوں دنیا میں ذلیل و خوار نہ ہورہے ہوتے اور دنیا کی پست ترین قوم کے مرتبے پر فائز نہ ہوتے
آپ آج سائنس پڑھنے کی تلقین کر رہے ہیں ؟ حیرت ہے مجھ جیسا کم عقل شخص آج تک آپ کے سائنسی علم کا نام تک نہ جان پایا ، یقینا میری سمجھ میں ہی کوئی کمی ہو گیاگر قرآن کتابِ انقلاب ہوتی تو مسلمان آج یوں دنیا میں ذلیل و خوار نہ ہورہے ہوتے اور دنیا کی پست ترین قوم کے مرتبے پر فائز نہ ہوتے۔۔۔ مسلمانوں کو اس مولویانہ سوچ سے نکلنا ہوگا اور حقیقت کا سامنا کرنا ہوگا، حقیقت یہ ہے کہ قرآن صرف مذہبی کتاب ہے اور اس کو صرف ثواب کے حصول کے لئے پڑھنا چاہیے، اگر ترقی کرنی ہے تو سائنس، معاشیات، سماجیات، آرٹ، ادب کی کتابوں کو پڑھیے اور ان پر عمل کیجیے۔۔۔
فی الوقت میرا مسئلہ کوئی ریاست نہیں مسلمان ریاستیں اور خاص کر پاکستان ہے
یہ الفاظ میرے نہیں ایک بھگوڑے کے ہیں
آپ آج سائنس پڑھنے کی تلقین کر رہے ہیں ؟ حیرت ہے مجھ جیسا کم عقل شخص آج تک آپ کے سائنسی علم کا نام تک نہ جان پایا ، یقینا میری سمجھ میں ہی کوئی کمی ہو گی
آپ دونوں حضرات آئیں بائیں شائیں کرنے کی بجائے میرے سوال کا جواب دینے کی ہمت پیدا کریں۔ سائنس اور ٹیکنالوجی کے علم کی بدولت بے شمار ریاستیں اس وقت ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہیں، کوئی ایک ریاست بتائیں جو صرف اور صرف قرآن کی بدولت ترقی کررہی ہو۔۔۔۔
اگر قرآن کتابِ انقلاب ہوتی تو مسلمان آج یوں دنیا میں ذلیل و خوار نہ ہورہے ہوتے
اپنے ہی کہے سے پھر گئے
لگتا ہے جھٹکے زیادہ لگ گئے جو ذہنی توازن ہل گیا جناب کا، میں اس سے کہاں پھرا ہوں، میں یہی بات تو بار بار دہرا رہا ہوں کہ قرآن کتابِ انقلاب نہیں، اگر ایسا ہوتا تو مسلمان جوتے کیوں کھارہے ہوتے۔۔۔
میرا سوال ابھی بھی وہیں ہے۔۔۔۔
ایسا ہی لگتا ہے بات مسلمان ممالک کی پستی سے شروع کی پھر دوسروں کی ترقی کے کندھے استعمال کرنے شروع کر دئیے. قران کتاب انقلاب نہیں تھی تو مشرک عربوں نے قیصر و کسری کو زیر کیوں نہیں کر لیا، بغداد، اندلس اور قسطنطنیه بنو امیہ، عباس اور مسلمان ترکوں کے دور ہی میں علم کا مرکز کیوں بنے. مسلمان جوتے کہا رہے ہیں کیونکہ بادشاہت ہوں یا جمہوریت شعوری طور پر اپنی بنیاد سے انکار کر چکے ہیں، بے بنیاد عمارت بڑھتی نہیں گرتی ہے
پہلے کچھ کرکے دیکھا دو پھر بتانا دیکھو ہم فون سن کر دبک نہیں جاتے
ہلاکو اور جنگیز خان سے صرف کھوپڑیوں کے منارے لگائے علم و فنون کے دئیے نہیں جلائے. مذہب مخالف مسلمان سائنسدان آج بہت ہیں لیکن نا تین میں نا تیرا ہیں. کیونکہ مسلمان سیاسی طور پر یتیم ہیں. دوسروں کی چال چلنے کے شوق میں اپنے آپ سے بھی بیگانہ ہو چکے ہیںاگر آپ کے نزدیک تلوار کے زور پر علاقوں کی فتوحات ہی انقلاب کا پیمانہ ہے تو پھر چنگیز خان اور ہلاکون خان کے پاس کونسی کتاب تھی، نپولین بوناپارٹ کے پاس کونسی کتاب تھی، برطانیہ نے اتنی دنیا فتح کرلی تھی کہ اس کی زیرِ اثر ریاست پر کبھی سورج غروب ہی نہیں ہوتا تھا، پھر تو برطانیہ کا فلسفہ قرآن سے بڑھ کر ہوگیا؟، آج امریکہ سپرپاور ہے عراق، افغانستان کو دنوں میں فتح کرلیتا ہے، پھر تو اس کا فلسفہ قرآن سے بڑھ کر ہوگیا؟ ہے نا؟
اور جہاں تک مسلمانوں کے علم کا مرکز بننے کی بات ہے تو جن مسلمان سائنسدانوں کے بل پر آپ آج بھی اتراتے پھررہے ہیں، وہ سارے مذہب مخالف تھے، بولیے، کسی بھی مسلمان سائنسدان کا نام لیجیے، میں ان کے افکار یہاں رکھتا ہوں، آپ الٹا مجھی پر گستاخی کا فتویٰ لگا دیں گے، بولیے کس سائنسدان کی بات کرنی ہے، بو علی سینا، خدا کے علم کو مکمل نہیں مانتا تھا، یعقوب الکندی پیغمبروں کو فراڈ کہتا تھا، ابن رشد ، رازی، سب مذہب مخالف تھے اور مذہب کے بارے میں شدید سخت خیالات رکھتے تھے۔
ہلاکو اور جنگیز خان سے صرف کھوپڑیوں کے منارے لگائے علم و فنون کے دئیے نہیں جلائے. مذہب مخالف مسلمان سائنسدان آج بہت ہیں لیکن نا تین میں نا تیرا ہیں. کیونکہ مسلمان سیاسی طور پر یتیم ہیں. دوسروں کی چال چلنے کے شوق میں اپنے آپ سے بھی بیگانہ ہو چکے ہیں
© Copyrights 2008 - 2025 Siasat.pk - All Rights Reserved. Privacy Policy | Disclaimer|