دوستوں سے التماس ہے اس پوسٹ کو غور سے پڑھیں۔
حال ہی میں قائد اعظم یونیورسٹی میں ایک پروفیسر ڈاکٹر تراب الحسن صاحب نے ایک تھیسس لکھ کر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہے جس کا عنوان ہے
اس تھیسس میں انہوں نے جنگ آزادی کے حالات پر روشنی ڈالی ہے جس کے مطابق اس جنگ میں جن خاندانوں نے جنگ آزادی کے مجاہدین کے خلاف انگریز کی مددکی، مجاہدین کو گرفتار کروایا اور قتل کیا اور کروایا ا ن کو انگریز نے بڑی بڑی جاگیریں مال و دولت اور خطابات سے نوازا ان کے لئے انگریز سرکار نے وظائف جاری کئے۔
اس تھیسس کے مطابق اوپر دئیے گئے تمام خاندان وہ ہیں جو انگریز کے وفادار تھے اور اس وفاداری کے بدلے انگریز کی نوازشات سے فیضیاب ہوئے۔
یہ خاندان آج بھی جاگیردار ہیں اور آج بھی اپنے انگریز آقا کے جانے کے بعد ہر حکومت میں شامل ہوتے ہیں۔
Griffin punjab chifs Lahore1909سے حاصل کر دہ ریکارڈ کے مطابق سید یوسف رضا گیلانی کے بزرگ سید نور شاہ گیلانی کو انگریز سرکارنے ان کی خدمات کے عوض 300 روپے خلعت اور سند عطا کی تھی۔
proceeding of the Punjab political department no 47, dated june 1858 کے مطابق دربار حضرت بہاؤالدین زکریا کے سجادہ نشین اور تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کے اجداد نے مجاہدین آزادی کے خلاف انگریز کا ساتھ دیا۔ انہیں ایک رسالہ کے لئے 20 آدمی اور گھوڑے فراہم کئے۔ اس کے علاوہ 25 آدمی لیکر خود جنگ میں شامل ہوئے۔ انگریزوں کے سامان کی حفاظت پر مامور رہے۔ ان کی خدمات کے عوض انہیں تین ہزار روپے کا تحفہ دیا گیا۔ دربار کیلیئے 1750 روپے کی ایک قیمتی جاگیر اور ایک باغ دیا گیا جس کی اس وقت سالانہ آمدن 150 روپے تھی۔
جو حوالہ وزیر اعظم گیلانی کا ہے وہی اپوزیشن لیڈر چوہدری نثار علی خان کے اجداد چوہدری شیر خان کا ہے۔ ان کی مخبری پر کئی مجاہدین کو گرفتار کر کے قتل کیا گیا۔ انعام کے طور پر چوہدری شیر خان کو ریونیو اکٹھا کرنے کا اختیار دیا گیا۔اور جب سب لوگوں سے اسلحہ واپس لیا گیا تو انہیں پندرہ بندوقیں رکھنے کی اجازت اور 500 روپے خلعت دی گئی۔
گوجرانوالہ گز ٹر 1935۔36 حکومت پنجاب کے مطابق حامد ناصر چٹھہ کے بزرگوں میں سے خدا بخش چٹھہ نے جنگ آزادی میں انگریزوں کا ساتھ دیا وہ اس وقت جنرل نکلسن کی فوج میں تھے۔
قصور کے خیرالدین خان جو خورشید قصوری کے خاندان سے تھے نے انگریزوں کیلیئے 100 آدمیوں کا دستہ تیار کیا اور خود بھتیجوں کے ساتھ جنگ میں شامل ہوا۔ انگریزوں نے اسے 2500 روپے سالانہ کی جاگیر اور ہزار روپے سالانہ پنشن دی۔
حال ہی میں قائد اعظم یونیورسٹی میں ایک پروفیسر ڈاکٹر تراب الحسن صاحب نے ایک تھیسس لکھ کر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہے جس کا عنوان ہے
اس تھیسس میں انہوں نے جنگ آزادی کے حالات پر روشنی ڈالی ہے جس کے مطابق اس جنگ میں جن خاندانوں نے جنگ آزادی کے مجاہدین کے خلاف انگریز کی مددکی، مجاہدین کو گرفتار کروایا اور قتل کیا اور کروایا ا ن کو انگریز نے بڑی بڑی جاگیریں مال و دولت اور خطابات سے نوازا ان کے لئے انگریز سرکار نے وظائف جاری کئے۔
اس تھیسس کے مطابق اوپر دئیے گئے تمام خاندان وہ ہیں جو انگریز کے وفادار تھے اور اس وفاداری کے بدلے انگریز کی نوازشات سے فیضیاب ہوئے۔
یہ خاندان آج بھی جاگیردار ہیں اور آج بھی اپنے انگریز آقا کے جانے کے بعد ہر حکومت میں شامل ہوتے ہیں۔
Griffin punjab chifs Lahore1909سے حاصل کر دہ ریکارڈ کے مطابق سید یوسف رضا گیلانی کے بزرگ سید نور شاہ گیلانی کو انگریز سرکارنے ان کی خدمات کے عوض 300 روپے خلعت اور سند عطا کی تھی۔
proceeding of the Punjab political department no 47, dated june 1858 کے مطابق دربار حضرت بہاؤالدین زکریا کے سجادہ نشین اور تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کے اجداد نے مجاہدین آزادی کے خلاف انگریز کا ساتھ دیا۔ انہیں ایک رسالہ کے لئے 20 آدمی اور گھوڑے فراہم کئے۔ اس کے علاوہ 25 آدمی لیکر خود جنگ میں شامل ہوئے۔ انگریزوں کے سامان کی حفاظت پر مامور رہے۔ ان کی خدمات کے عوض انہیں تین ہزار روپے کا تحفہ دیا گیا۔ دربار کیلیئے 1750 روپے کی ایک قیمتی جاگیر اور ایک باغ دیا گیا جس کی اس وقت سالانہ آمدن 150 روپے تھی۔
جو حوالہ وزیر اعظم گیلانی کا ہے وہی اپوزیشن لیڈر چوہدری نثار علی خان کے اجداد چوہدری شیر خان کا ہے۔ ان کی مخبری پر کئی مجاہدین کو گرفتار کر کے قتل کیا گیا۔ انعام کے طور پر چوہدری شیر خان کو ریونیو اکٹھا کرنے کا اختیار دیا گیا۔اور جب سب لوگوں سے اسلحہ واپس لیا گیا تو انہیں پندرہ بندوقیں رکھنے کی اجازت اور 500 روپے خلعت دی گئی۔
گوجرانوالہ گز ٹر 1935۔36 حکومت پنجاب کے مطابق حامد ناصر چٹھہ کے بزرگوں میں سے خدا بخش چٹھہ نے جنگ آزادی میں انگریزوں کا ساتھ دیا وہ اس وقت جنرل نکلسن کی فوج میں تھے۔
قصور کے خیرالدین خان جو خورشید قصوری کے خاندان سے تھے نے انگریزوں کیلیئے 100 آدمیوں کا دستہ تیار کیا اور خود بھتیجوں کے ساتھ جنگ میں شامل ہوا۔ انگریزوں نے اسے 2500 روپے سالانہ کی جاگیر اور ہزار روپے سالانہ پنشن دی۔