کیا مصیبت ہے ہر چھوٹا بڑا کاروباری بھی چور ہے سیاستداؤں کی طرح کہاں جائے عوام ... نہ ہی انہیں کوئی پوچھنے والا بس کچھ دن وہ ڈرامے بازی کر کے چپ ہو جائیں گے
کنجر فیملی کا ایک نوجوان اپنے دوستوں کے طعنے سے تنگ آکر ایک دن گھر آیا اور اپنے گھر کی دیواروں کو ٹکر مارنا شروع کردی۔ ٹکر مارنے کے ساتھ ساتھ وہ یہ بھی کہتا کہ "میں نے یہ کنجر خانہ آج گرا کر ہی دم لینا ھے ۔ ۔ ۔" وہاں صحن میں اس کا بوڑھا باپ بیٹھا تھا جس نے بڑی محنت سے یہ کنجر خانہ تعمیر کیا تھا اور اپنے گھر کی خواتین کی دلالی کی تھی۔ اس نے جب اپنے نوجوان لیکن نادان بیٹے کو یہ کہتے سنا تو بھاگا بھاگا گھر کی دیوار کے سامنے آگیا اور دونوں ہاتھ جوڑ کر اپنے بیٹے سے کہنے لگا: " بیٹا، اگر تم نے یہ کنجر خانہ گرا دیا تو خود بھی بھوکے مرو گے اور ہمیں بھی بھوکا مارو گے۔ محنت اور حق حلال کی کمائی کی نہ ہمیں عادت ھے اور نہ ہمارے نصیب میں، بہتر ہوگا کہ اس کنجر خانے کو یونہی چلنے دو۔ ۔ ۔ " پچھلے دنوں مشہور صحافی عارف نظامی نے اندر کی خبر دی تھی کہ پانامہ لیکس کے بعد جب نوازشریف بہت زیادہ دباؤ میں آگیا اور اس نے لندن میں علاج کے بہانے زرداری سے ملاقات کرکے مدد مانگنی چاھے تو زرداری نے نوازشریف سے ملنے سے انکار کردیا۔ جس ہوٹل میں زرداری ٹھہرا تھا، نوازشریف وہاں کافی پینے کے بہانے چلا گیا لیکن اس کی آمد سے چند منٹ پہلے ہی زرداری وہاں سے نکل گیا کیونکہ وہ نوازشریف سے ناراض تھا کہ وہ رینجرز کے خلاف زرداری کی مدد نہ کرسکا۔ عارف نظامی بتاتا ھے کہ پھر نوازشریف نے مدد کیلئے ایک " بیچ والے " شخص کو درمیان میں ڈالا۔ یہ کوئی اور نہیں بلکہ مولانا فضل الرحمان تھا جو چند مہینے پہلے ایک وی آئی پی فلائیٹ سے رات کے اندھیرے میں لندن گیا، وہاں زرداری سے ملاقات کی اور اسے اس بات پر راضی کیا کہ وہ نوازشریف سے ناراضگی ختم کردے اور بدلے میں کچھ نئی مراعات حاصل کرلے۔ آج 27 دسمبر کو زرداری نے جلسے میں حکومت کے خلاف اہم فیصلہ کرنا تھا اور آج بھی فضل الرحمان صبح صبح زرداری کے در پر حاضر ہوا اور اسے سمجھا دیا۔ پھر زرداری صرف اپنی اور بلاول کی قومی اسمبلی میں واپسی کے اعلان پر اکتفا کرگیا۔ زرداری اور شریف فیملی کنجروں کا ٹولہ ھے جو صرف دکھانے کیلئے آپس میں لڑتے ہیں اور اپنے کوٹھے کی دیواروں کو مصنوعی ٹکریں مار کر کہتے ہیں کہ وہ اس کنجر خانے کو گرا دیں گے۔ لیکن بات جب سنجیدہ ہونے لگتی ھے تو سب سے بڑا کنجر ملا فضل الرحمان اپنی مشہور دلالی کے دلائل لے کر صلح کیلئے آجاتا ھے اور ہاتھ جوڑ کر دونوں سے کہتا ھے کہ اگر تمہاری لڑائی کی وجہ سے اس کنجر خانے (یعنی جمہوریت) کو کوئی نقصان ہہنچا تو ہم سب بھوکے مر جائیں گے ۔ ۔ ۔ اور وجہ اس کی بھی وہی ھے جو پوسٹ کے شروع میں اس بوڑھے کنجر نے کہی تھی کہ، حق حلال اور محنت کی کمائی ان کنجروں کے نصیب میں نہیں۔ ۔ ۔ ان کے پیٹ دلالی سے ہی بھرتے ہیں!!!