پھٹے پرانے کپڑوں والا ایک مفلوک الحال شخص سردی کے موسم میں بھوک کی وجہ سے مر گیا۔ سڑک پر اس کی مڑی تڑی اور ٹھٹھری لاش کےگرد مجمع اکٹھا ھونے لگا۔ پاس سے ایک حکمران گذرا۔ مجمے کو دیکھ کر اس نے گاڑی رکوائی۔ مجمے کے لوگ سمٹ کر اس کے لئے راستہ بنانے لگے ۔ وہ لاش کے قریب بیٹھ کر اس کا جائزہ لینے لگا۔ مردہ شخص کی ویران کھلی آنکھوں میں جھانکتے ھوئے بولا " کیا اس کو میٹرو بس پر نہیں بٹھایا گیا تھا؟۔ مجمعے میں سے ایک شخص نے پہلے اس حکمران کا نام لیکر جیوے جیوے کا نعرہ لگایا۔ پھر بولا " حضور والا یہ بھوک سے مرا ھے"۔ حکمران نے پھر غصے سے پوچھا" اسے لیپ ٹاپ نہیں دیا گیا تھا؟ " ۔۔۔۔ ایک دوسرے شخص نے بھی پہلے اس کا نام لیکر آوے آوے جیوے جیوے کا نعرہ لگایا پھر ادب سے بولا" جناب عالی اس کے پاس تو پہننے کے لئے کپڑے بھی نہیں تھے اور سردی لگنے کی وجہ سے کئی دن سے بیمار بھی تھا جسے ھسپتال والوں نے دوائی دینے کی بجائے دھکے دے کر بھگا دیا تھا"۔
حکمران غصے سے دھاڑا" اگر اس کو لیپ ٹاپ دیا گیا ھوتا اور میٹرو پر بٹھایا گیا ھوتا تو یہ کبھی یوں سڑک پر نہ مرتا۔"،اس کے بعد حکمران نے حکم جاری کیا کہ اب میں کسی شخص کو سڑک پر مرا ھوا نہیں دیکھ سکتا اس لئے ھر قبرستان تک میٹرو بس کا روٹ چالو کیا جائے تا کہ لوگ سڑکوں پر اس طرح لاوارث حالت میں مرے ھوئے نہ ملیں"