Australian
Politcal Worker (100+ posts)
Now, this is the first time I lost my hopes from IMRAN Khan and starting to miss those well aware politicians. Who were handling the Afghan issue very well.
IMRAN Khan thinking of giving Citizenahips to Afghans will be a big disaster for Pakistani Nation. It will be very hard to differentiate between real Pakistan born Afghans and Fake. Every one there in Afghanistan has almost visited Pakistan once or multiple times. Once they starting giving them Citizenship, every one across border in Afghanistan will rush here to get it. And it will be hard to control terrorist attacks here.
Better not to touch this issue. Or if he is keen to give them citizenships then better to make a few passport offices across Afghanistan and grant this “CITIZENSHIP FOR EVERY ONE” to every one. Why do we seal borders then. Let them come free.
Pathetic approach from IMRAN Khan to Afghan refugee issue. Their country is now peaceful, You should now push them across the border instead of letting them take over our jobs, lands and peace.
FOR GOD SAKE KHAN SAHAB.
Check this news below from BBC to understand why I am furious over it.
IMRAN Khan thinking of giving Citizenahips to Afghans will be a big disaster for Pakistani Nation. It will be very hard to differentiate between real Pakistan born Afghans and Fake. Every one there in Afghanistan has almost visited Pakistan once or multiple times. Once they starting giving them Citizenship, every one across border in Afghanistan will rush here to get it. And it will be hard to control terrorist attacks here.
Better not to touch this issue. Or if he is keen to give them citizenships then better to make a few passport offices across Afghanistan and grant this “CITIZENSHIP FOR EVERY ONE” to every one. Why do we seal borders then. Let them come free.
Pathetic approach from IMRAN Khan to Afghan refugee issue. Their country is now peaceful, You should now push them across the border instead of letting them take over our jobs, lands and peace.
FOR GOD SAKE KHAN SAHAB.
Check this news below from BBC to understand why I am furious over it.
وزیرِ اعظم عمران خان کا پناہ گزینوں کو پاسپورٹ اور شناختی کارڈ دینے کا عزم

پاکستان کے وزیرِاعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ان کی حکومت افغان اور بنگلہ دیشی پناہ گزینوں کو پاکستانی شہریت دینے کے معاملے پر غور کر رہی ہے۔
اتوار کی شب کراچی میں دیامیر بھاشا ڈیم فنڈ کے حوالے سے منعقد ہونے والی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ شہر میں بڑھتی ہوئی جرائم کی شراح کے پیچھے ایک ایسا طبقہ ہے جس کے پاس روزگار کمانے کے مواقع نہیں ہیں۔
’کراچی میں سٹریٹ کرائم اس لیے بڑھ رہے ہیں کیونکہ یہاں پر انڈر پریولجڈ کلاس بڑھتی جارہی ہے۔ یہ ان پڑھ لوگ ہیں جن کو نوکریاں نہیں ملتیں، جن کے پاس کوئی طریقہ نہیں ہے روزگار کا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ وہ لوگ ہیں جو یہاں رہتے ہیں۔ بنگلہ دیش سے ڈھائی لاکھ لوگ ہیں، افغانستان کے لوگ رہتے ہیں یہاں۔ ان کے بچے بھی یہاں بڑے ہوئے ہیں، ان کو پاسپورٹ اور شناختی کارڈ نہیں ملتے۔ یہ دو چیزیں نہ ہوں تو نوکریاں نہیں ملتیں۔ جو ملتی بھی ہیں، وہ آدھی اجرت پر۔‘
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے ادارے برائے مہاجرین کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں 14 لاکھ افغان پناہ گزین ہیں جن میں 74 فیصد ان افغانوں کی دوسری یا تیسری نسل ہے یا وہ پاکستان ہی میں پیدا ہوئے ہیں۔
وزیرِ اعظم نے اس بات کا عزم کیا کہ وہ اسلام آباد واپس جا کر سب سے پہلے اس کام پر توجہ دیں گے۔
انھوں نے کہا: ’یہ بیچارے جو بنگلہ دیش سے 40 سال سے لوگ یہاں آئے ہوئے ہیں، ان کے بچے بھی بڑے ہوگئے ہیں لیکن ان کے پاس پاسپورٹ نہیں ہیں۔ ان کو بھی پاسپورٹ اور شناختی کارڈ دلوائیں گے۔ اور وہ افغان جن کے بچے یہاں بڑے ہوئے ہیں، جو پاکستان میں پیدا ہوئے ہیں ان کو بھی دلوائیں گے۔‘
’دنیا کے ہر ملک میں ہوتا ہے، امریکہ میں پیدا ہوں تو امریکی پاسپورٹ ملتا ہے۔ ہم کیوں یہاں ان لوگوں کے ساتھ اتنا ظلم کرتے ہیں؟ یہ انسان ہیں! یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ہم نے انھیں محروم رکھا ہوا ہے، جو لوگ 30، 40، 50 سال سے یہاں رہ رہے ہیں۔‘
خیال رہے کہ پاکستان میں مقیم تمام افراد کے شہری حقوق کا تعین پاکستان سٹیزن شپ ایکٹ 1951 کے تحت ہوتا ہے۔ اس قانون کے مطابق 1951 کے بعد سے پاکستان کی زمینی حدود میں پیدا ہونے والا ہر شخص پاکستانی شہریت کا حامل ہو گا البتہ ایسے تمام مہاجرین جن کے پاس ’پی او آر‘ کارڈ ہیں، وہ پاکستانی شہریت حاصل کرنے کے حقدار نہیں۔
یہ معاملہ مسلم لیگ نواز کے دورِ حکومت میں بھی سامنے آیا تھا، جب اس وقت کے وزیرِ داخلہ چوہدری نثار احمد خان نے نادرا کو تمام غیر پاکستانیوں کو جاری کردہ شناختی کارڈ بلاک کرنے کا حکم دیا تھا۔
کراچی میں اس وقت لاکھوں کی تعداد میں برمی اور بنگالی رہتے ہیں۔ بنگلہ دیش کے قیام اور برما میں حملوں کے بعد ان بنگالی اور برمی مسلمانوں نے کراچی کا رخ کیا لیکن ان کے پاس پاکستانی شہریت نہیں ہے۔
اس وقت کراچی میں بنگالی اور برمی مسلمان آبادی پر مشتمل 103 محلے ہیں۔ یہ رہائشی کسی بھی قسم کی مزدوری پر آمادہ ہوجاتے ہیں۔
شہریت اور شناختی کارڈ نہ ہونے کی وجہ سے ان لوگوں کو جگہ جگہ پولیس ہراساں کرتی ہے اور رقم طلب کرتی ہے جو نہ دینے کی صورت میں ان کے لیے مصیبت بن جاتی ہے۔
https://www.bbc.com/urdu/pakistan-45544364اتوار کی شب کراچی میں دیامیر بھاشا ڈیم فنڈ کے حوالے سے منعقد ہونے والی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ شہر میں بڑھتی ہوئی جرائم کی شراح کے پیچھے ایک ایسا طبقہ ہے جس کے پاس روزگار کمانے کے مواقع نہیں ہیں۔
’کراچی میں سٹریٹ کرائم اس لیے بڑھ رہے ہیں کیونکہ یہاں پر انڈر پریولجڈ کلاس بڑھتی جارہی ہے۔ یہ ان پڑھ لوگ ہیں جن کو نوکریاں نہیں ملتیں، جن کے پاس کوئی طریقہ نہیں ہے روزگار کا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ وہ لوگ ہیں جو یہاں رہتے ہیں۔ بنگلہ دیش سے ڈھائی لاکھ لوگ ہیں، افغانستان کے لوگ رہتے ہیں یہاں۔ ان کے بچے بھی یہاں بڑے ہوئے ہیں، ان کو پاسپورٹ اور شناختی کارڈ نہیں ملتے۔ یہ دو چیزیں نہ ہوں تو نوکریاں نہیں ملتیں۔ جو ملتی بھی ہیں، وہ آدھی اجرت پر۔‘
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے ادارے برائے مہاجرین کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں 14 لاکھ افغان پناہ گزین ہیں جن میں 74 فیصد ان افغانوں کی دوسری یا تیسری نسل ہے یا وہ پاکستان ہی میں پیدا ہوئے ہیں۔
وزیرِ اعظم نے اس بات کا عزم کیا کہ وہ اسلام آباد واپس جا کر سب سے پہلے اس کام پر توجہ دیں گے۔
انھوں نے کہا: ’یہ بیچارے جو بنگلہ دیش سے 40 سال سے لوگ یہاں آئے ہوئے ہیں، ان کے بچے بھی بڑے ہوگئے ہیں لیکن ان کے پاس پاسپورٹ نہیں ہیں۔ ان کو بھی پاسپورٹ اور شناختی کارڈ دلوائیں گے۔ اور وہ افغان جن کے بچے یہاں بڑے ہوئے ہیں، جو پاکستان میں پیدا ہوئے ہیں ان کو بھی دلوائیں گے۔‘
’دنیا کے ہر ملک میں ہوتا ہے، امریکہ میں پیدا ہوں تو امریکی پاسپورٹ ملتا ہے۔ ہم کیوں یہاں ان لوگوں کے ساتھ اتنا ظلم کرتے ہیں؟ یہ انسان ہیں! یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ہم نے انھیں محروم رکھا ہوا ہے، جو لوگ 30، 40، 50 سال سے یہاں رہ رہے ہیں۔‘
خیال رہے کہ پاکستان میں مقیم تمام افراد کے شہری حقوق کا تعین پاکستان سٹیزن شپ ایکٹ 1951 کے تحت ہوتا ہے۔ اس قانون کے مطابق 1951 کے بعد سے پاکستان کی زمینی حدود میں پیدا ہونے والا ہر شخص پاکستانی شہریت کا حامل ہو گا البتہ ایسے تمام مہاجرین جن کے پاس ’پی او آر‘ کارڈ ہیں، وہ پاکستانی شہریت حاصل کرنے کے حقدار نہیں۔
یہ معاملہ مسلم لیگ نواز کے دورِ حکومت میں بھی سامنے آیا تھا، جب اس وقت کے وزیرِ داخلہ چوہدری نثار احمد خان نے نادرا کو تمام غیر پاکستانیوں کو جاری کردہ شناختی کارڈ بلاک کرنے کا حکم دیا تھا۔
کراچی میں اس وقت لاکھوں کی تعداد میں برمی اور بنگالی رہتے ہیں۔ بنگلہ دیش کے قیام اور برما میں حملوں کے بعد ان بنگالی اور برمی مسلمانوں نے کراچی کا رخ کیا لیکن ان کے پاس پاکستانی شہریت نہیں ہے۔
اس وقت کراچی میں بنگالی اور برمی مسلمان آبادی پر مشتمل 103 محلے ہیں۔ یہ رہائشی کسی بھی قسم کی مزدوری پر آمادہ ہوجاتے ہیں۔
شہریت اور شناختی کارڈ نہ ہونے کی وجہ سے ان لوگوں کو جگہ جگہ پولیس ہراساں کرتی ہے اور رقم طلب کرتی ہے جو نہ دینے کی صورت میں ان کے لیے مصیبت بن جاتی ہے۔
- Featured Thumbs
- https://i.imgur.com/vKtWuJ1.jpg
Last edited by a moderator: