thankyou rheel shareef.
yeh khufya walay kahan marr gaey hein?
election engineering se time milay tou awam ki security pay bhi koi tawjjah day.
بکواس بند کرو
وہ خون دیتے ہیں روز اور تم لوگ بھونکتے ہو روز
یہ سب گنجے کہ آنے کہ وقت ہی کیوں ہوئے
کبھی اس کا سوال طارق جمیل سے پہچنا جو بھاگا بھاگا نواز شریف کے گھر گیا
شکل پر کسی کی کیا لکھا اُس کو مت پڑھ
جو دل میں کرتوت ہیں وہ رب ہی بہتر جانتا ہے
Nawaz Sharif + Modi nexus is behind these attacks... Nawaz Sharif should be trialed under Article 6..
Nawaz Sharif leaking sensitive information to foreign agencies.
نواز تو آگیا ہے، اب مودی کو بھی بلوالیتے ہیں۔ اڈیالہ جیل میں ایک کبڈی میچ ہو جائے۔
کتوں کی لڑائی ہم پاکستانی نہیں دیکھتے اپنا شوق اپنے پاس رکھیں
یہ جو 4 دن میں 4 دھماکے ہوئے ہیں ان میں کتنے لٹر خون دیا ہوگا؟
Ban this cancerous patwari admins.سول حکومت کو ایک ایک بات پر نااہلی اور بد عنوانی کے طعنے ملتے ہیں، مگر سیکیوریٹی کے معاملات میں غفلت اور نااہلی پر مجھے یاد نہیں پڑتا کبھی کسی بڑے فوجی افسر نے رضاکارانہ طور پر استعفیٰ دیا ہو یا اس کو ملازمت سے نکالا گیا ہو۔ نکالا صرف جمہوری لوگوں کو جاتا ہے، اور اس پر اگر وہ یہ بولیں کہ مجھے کیوں نکالا تو اس پر بھی طعنے سننے کو ملتے ہیں۔
اب اپنے پتاجی، شری ایوب خان مکھرجی کو ہی لے لیجئے۔ 1965 کی جنگ میں ہندوستان کو وہ کوٹ لگائی کہ ہندوستانی لوگ یہ بھول گئے کہ کھڑے کیسے ہونا ہے اور لیٹنا کس کروٹ ہے۔ وہ تو برا ہو بھٹو منحوس کا، اس نے ایوب جی کے کھانے میں پتہ نہیں کیا بھنگ یا افیون ملادی، ایوب جی جیتی ہوئی بازی مذاکرات کی میز پر ہار گئے۔ اور اس ہار پر بجائے اس کے کہ استعفیٰ دیتے، انہوں نے ایک ایسا بچہ دیا جس کی مونچھیں ہجرت کر کے آنکھوں کے اوپر منتقل ہو گئی تھیں، اس بچے کا نام یحیٰ جنرل رانی تھا۔ لیجئے پکڑلیا ہم نے۔ یہی وہ جنرل رانی تھا جس سے استعفیٰ دلوایا گیا۔ ورنہ نہ تو رانی سے پہلے اور نہ اس کے بعد کسی نے استعفیٰ دیا نہ اس سے لیا گیا۔ ویسے اگر ہم بھول رہے ہیں تو جیسے جیسے یاد آئے گا بتاتے جائیں گے، یا پھر آپ لوگ یاد دہانی کروادیجئے گا۔
جنرل ضیاء سنگھ کے زمانے میں اوجھڑی کیمپ، جہاں قربانی کے جانوروں کی اوجھڑیوں اور آلائشوں کو جمع کرنے کے لیے ایک کیمپ بنایا گیا تھا۔ اتفاق سے کسی اوجھڑی میں آگ لگ گئی۔ وجہ یہ تھی کہ جس بکرے کی اوجھڑی تھی اس نے چارے کی جگہ ہری مرچیں ٹھونس لی تھیں۔ ہری مرچیں خاصی ہاٹ یعنی گرم ہوتی ہیں، بس گرمی کی وجہ سے آگ لگ گئی۔ اور دیکھتے ہی دیکھتے سارا علاقہ لپیٹے میں آگیا، اوجھڑیاں، مینگنیاں اور گوبر بم اور میزائل بن بن کر اڑ اڑ کر آبادیوں پر گرے اور سینکڑوں افراد لقمہ اجل بن گئے۔ اس نااہلی اور غفلت پر، جونیجو جی بولے کہ اوجھڑیوں کی تلاشی لی جائے گی، مگر کسی فوجی افسر نے اپنی اوجھڑی کی تلاشی نہیں دی۔ ضیاء سنگھ کنی کترا کر نکل گئے۔
جنرل ضیاء کو مروانے کے بعد، جنرل مرزا اسلم ہری چند نے بھی استعفیٰ نہیں دیا۔ آصف نواز راٹھور عمران سیریز کے ناولوں کی طرح پراسرار انداز میں پردیس سدھارے، کسی نے استعفیٰ نہیں دیا۔ یہ سب فضول بکواس چھوڑیں۔ جی ایچ کیو پر حملہ ہوا، نیول بیس، ایئر بیس پر حملے ہوئے، ایبٹ آباد میں امریکی شاہ رخ خان بارات لے کر آیا اور دلہنیا اڑا کر لے گیا۔ آرمی پبلک اسکول میں حملہ ہوا، مگر کسی مائی کے لال نے استعفیٰ نہیں دیا۔
اب شری راحیل کمار کی ان تھک محنتوں اور کاوشوں کے بعد ان کے جانشین شری آصف بھاٹیا نے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا۔ دہشت گردوں کی ناک میں ہری مرچیں گھسیڑ کے، ان پر بیسن لگا کر پکوڑے بنائے گئے۔ مگر غلطی یہ ہوئی کہ ہاتھی کی دم رہ گئی۔ اور دم میں جو آگ لگی تو الیکشن مہم خراب ہو گئی۔ اب اس دم کی آگ پر کوئی استعفیٰ کیوں دینے لگا؟
قصور سارا بڑھتی ہوئی آبادی کا ہے۔ اب بتائیے جب ایک ایک گھر میں 8، 8 بچے پیدا ہوں گے تو بے چاری ون ملین آرمی کس کس کی حفاظت کرے؟ یا تو آپ ان بچوں کی جگہ بکری، بھیڑ یا گائے کے بچے پیدا کریں، جس سے ملک کی معیشت مضبوط ہو یا پھر آبادی کے حساب سے آرمی کی تعداد دگنی کریں۔ دو ملین آرمی سے کم سے کم یہ ہوگا کہ آج جہاں ایک ایک دھماکے میں 130 بندہ ہلاک ہوجاتا ہے، پھر 50، 60 سے زیادہ ہلاکتیں نہیں ہوا کریں گی۔
بنی گالہ میں شیرو کی سگائی تو دیکھتے ہیں حضور۔
شیر دلالی کا عادی ہے تو ہم کیا کریں
ہماری جنسی جزبات کہ لیے جب رنڈیاں بھیجو گے تو رو مت
سول حکومت کو ایک ایک بات پر نااہلی اور بد عنوانی کے طعنے ملتے ہیں، مگر سیکیوریٹی کے معاملات میں غفلت اور نااہلی پر مجھے یاد نہیں پڑتا کبھی کسی بڑے فوجی افسر نے رضاکارانہ طور پر استعفیٰ دیا ہو یا اس کو ملازمت سے نکالا گیا ہو۔ نکالا صرف جمہوری لوگوں کو جاتا ہے، اور اس پر اگر وہ یہ بولیں کہ مجھے کیوں نکالا تو اس پر بھی طعنے سننے کو ملتے ہیں۔
اب اپنے پتاجی، شری ایوب خان مکھرجی کو ہی لے لیجئے۔ 1965 کی جنگ میں ہندوستان کو وہ کوٹ لگائی کہ ہندوستانی لوگ یہ بھول گئے کہ کھڑے کیسے ہونا ہے اور لیٹنا کس کروٹ ہے۔ وہ تو برا ہو بھٹو منحوس کا، اس نے ایوب جی کے کھانے میں پتہ نہیں کیا بھنگ یا افیون ملادی، ایوب جی جیتی ہوئی بازی مذاکرات کی میز پر ہار گئے۔ اور اس ہار پر بجائے اس کے کہ استعفیٰ دیتے، انہوں نے ایک ایسا بچہ دیا جس کی مونچھیں ہجرت کر کے آنکھوں کے اوپر منتقل ہو گئی تھیں، اس بچے کا نام یحیٰ جنرل رانی تھا۔ لیجئے پکڑلیا ہم نے۔ یہی وہ جنرل رانی تھا جس سے استعفیٰ دلوایا گیا۔ ورنہ نہ تو رانی سے پہلے اور نہ اس کے بعد کسی نے استعفیٰ دیا نہ اس سے لیا گیا۔ ویسے اگر ہم بھول رہے ہیں تو جیسے جیسے یاد آئے گا بتاتے جائیں گے، یا پھر آپ لوگ یاد دہانی کروادیجئے گا۔
جنرل ضیاء سنگھ کے زمانے میں اوجھڑی کیمپ، جہاں قربانی کے جانوروں کی اوجھڑیوں اور آلائشوں کو جمع کرنے کے لیے ایک کیمپ بنایا گیا تھا۔ اتفاق سے کسی اوجھڑی میں آگ لگ گئی۔ وجہ یہ تھی کہ جس بکرے کی اوجھڑی تھی اس نے چارے کی جگہ ہری مرچیں ٹھونس لی تھیں۔ ہری مرچیں خاصی ہاٹ یعنی گرم ہوتی ہیں، بس گرمی کی وجہ سے آگ لگ گئی۔ اور دیکھتے ہی دیکھتے سارا علاقہ لپیٹے میں آگیا، اوجھڑیاں، مینگنیاں اور گوبر بم اور میزائل بن بن کر اڑ اڑ کر آبادیوں پر گرے اور سینکڑوں افراد لقمہ اجل بن گئے۔ اس نااہلی اور غفلت پر، جونیجو جی بولے کہ اوجھڑیوں کی تلاشی لی جائے گی، مگر کسی فوجی افسر نے اپنی اوجھڑی کی تلاشی نہیں دی۔ ضیاء سنگھ کنی کترا کر نکل گئے۔
جنرل ضیاء کو مروانے کے بعد، جنرل مرزا اسلم ہری چند نے بھی استعفیٰ نہیں دیا۔ آصف نواز راٹھور عمران سیریز کے ناولوں کی طرح پراسرار انداز میں پردیس سدھارے، کسی نے استعفیٰ نہیں دیا۔ یہ سب فضول بکواس چھوڑیں۔ جی ایچ کیو پر حملہ ہوا، نیول بیس، ایئر بیس پر حملے ہوئے، ایبٹ آباد میں امریکی شاہ رخ خان بارات لے کر آیا اور دلہنیا اڑا کر لے گیا۔ آرمی پبلک اسکول میں حملہ ہوا، مگر کسی مائی کے لال نے استعفیٰ نہیں دیا۔
اب شری راحیل کمار کی ان تھک محنتوں اور کاوشوں کے بعد ان کے جانشین شری آصف بھاٹیا نے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا۔ دہشت گردوں کی ناک میں ہری مرچیں گھسیڑ کے، ان پر بیسن لگا کر پکوڑے بنائے گئے۔ مگر غلطی یہ ہوئی کہ ہاتھی کی دم رہ گئی۔ اور دم میں جو آگ لگی تو الیکشن مہم خراب ہو گئی۔ اب اس دم کی آگ پر کوئی استعفیٰ کیوں دینے لگا؟
قصور سارا بڑھتی ہوئی آبادی کا ہے۔ اب بتائیے جب ایک ایک گھر میں 8، 8 بچے پیدا ہوں گے تو بے چاری ون ملین آرمی کس کس کی حفاظت کرے؟ یا تو آپ ان بچوں کی جگہ بکری، بھیڑ یا گائے کے بچے پیدا کریں، جس سے ملک کی معیشت مضبوط ہو یا پھر آبادی کے حساب سے آرمی کی تعداد دگنی کریں۔ دو ملین آرمی سے کم سے کم یہ ہوگا کہ آج جہاں ایک ایک دھماکے میں 130 بندہ ہلاک ہوجاتا ہے، پھر 50، 60 سے زیادہ ہلاکتیں نہیں ہوا کریں گی۔
یہ جو تم اپنی اتنی انرجی ان فضولیات اور بکواس بے بھر پور تکی لچر باتوں کے لکھنے میں ضائع کرتے ہو ، کسی اور تعمیری کام میں لگاؤ تو شاید تم کو کچھ فائدہ ہو جاۓ ، تم جس بھی فارن ایجنڈے پر کام کر رہے ہو ہو وہ کبھی یہاں پاکستان میں حقیقت کا روپ نہیں دھار سکتا ، غیور پاکستانی عوام اپنی فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور فوج کو عوام کی مکمل سپورٹ حاصل ہے ،لیکن تم اپنی سپورٹ کا کہیں اور جا کر بندوبست کرو ، تمہیں اور تمہارے بھارتی بھاشن کو اس سیاست ڈاٹ پی کے پر کوئی سپورٹ نہیں ملنے والی ، تم یہاں بے وطن ہی رہو گے ، بہتر ہے کسی ہندو تنظیم سے بات کر کے بھارت میں سیاسی پناہ لی لو اور پاکستان کی جان چھوڑو
فوج کی حمایت کیوں نہیں کریں گے، یہ ہمارے پیسے پر تو چلتی ہے۔ مگر فوج پر کسی پاکستان دشمن جرنیل کا قبضہ نہیں ہونا چاہیے جو پاکستان کو قائداعظم کے راستے سے ہٹا کر طالبان دہشت گردوں اور عمران نیازی جیسے یہودی ایجنٹ کے راستے پر لے آئے۔
© Copyrights 2008 - 2025 Siasat.pk - All Rights Reserved. Privacy Policy | Disclaimer|